سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
14. باب مَوْتِ الْفَجْأَةِ
باب: موت کا اچانک آ جانا۔
حدیث نمبر: 3110
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، أَوْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ ِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مَرَّةً عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ:" مَوْتُ الْفَجْأَةِ أَخْذَةُ أَسِفٍ".
صحابی رسول عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (راوی نے ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً، پھر ایک بار عبید سے موقوفاً روایت کیا): ”اچانک موت افسوس کی پکڑ ہے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3110]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9743)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/424، 4/219) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ کے غضب کی علامت ہے، کیونکہ اس میں بندے کو مہلت نہیں ملتی کہ وہ اپنے سفر آخرت کا سامان درست کر سکے، یعنی توبہ و استغفار، وصیت یا کوئی عمل صالح کر سکے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح

