الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل 18. باب الشَّهَادَةِ فِي الرَّضَاعِ باب: رضاعت (دودھ پلانے) کی گواہی کا بیان۔
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عقبہ بن حارث نے اور میرے ایک دوست نے انہیں کے واسطہ سے بیان کیا اور مجھے اپنے دوست کی روایت زیادہ یاد ہے وہ (عقبہ) کہتے ہیں: میں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی، پھر ہمارے پاس ایک کالی عورت آ کر بولی: میں نے تم دونوں (میاں، بیوی) کو دودھ پلایا ہے ۱؎، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چہرہ پھیر لیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ عورت جھوٹی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا معلوم؟ اسے جو کہنا تھا اس نے کہہ دیا، تم اسے اپنے سے علیحدہ کر دو“۔
تخریج الحدیث: «خ العلم 26 (88)، البیوع 3 (2052)، الشھادات 4 (2640)، 13 (2659)، 14 (2660)، النکاح 23 (5104)، سنن الترمذی/الرضاع 4 (1151)، سنن النسائی/النکاح 57 (3332)، (تحفة الأشراف: 9905)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/7، 8، 384)، سنن الدارمی/النکاح 51 (2301) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ایک مرضعہ (دودھ پلانے والی) کی گواہی کافی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ عبید بن ابی مریم سے روایت کرتے ہیں اور وہ عقبہ بن حارث سے، ابن ابی ملیکہ کا کہنا ہے کہ میں نے اسے براہ راست عقبہ سے بھی سنا ہے لیکن عبید کی روایت مجھے زیادہ اچھی طرح یاد ہے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے حارث بن عمیر کو دیکھا تو انہوں نے کہا: یہ ایوب کے ثقہ تلامذہ میں سے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9905) (صحیح)»
|