English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

45. بَابُ: الاِنْتِفَاعِ بِالْعِلْمِ وَالْعَمَلِ بِهِ
باب: علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 250
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: كَانَ مِنْ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ دعا بھی تھی: «اللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن دعا لا يسمع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع» اے اللہ! میں اس علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع نہ دے، اور اس دعا سے جو سنی نہ جائے، اور اس دل سے جو (اللہ سے) نہ ڈرے، اور اس نفس سے جو آسودہ نہ ہوتا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 250]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الاستعاذة 17 (5469)، (تحفة الأشراف: 13046)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 367 (1548)، مسند احمد (2/1261) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3837) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: علم دین کا نفع یہی ہے کہ آدمی اس پر عمل کرے، اور خلق کو اس کی طرف بلائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 251
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اے اللہ! میرے لیے اس چیز کو نفع بخش اور مفید بنا دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے، مجھے وہ چیز سکھا دے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، اور میرا علم زیادہ کر دے، اور ہر حال میں ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 251]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الدعوات129 (3599)، (تحفة الأشراف: 14356)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3833) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «الحمد لله على كل حال» کا جملہ ثابت نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 462)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون الحمد
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3599) وانظر الحديث الآتي (3833)
ورواية المستدرك (1/ 510 ح 1879،سنده حسن) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 252
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ٍأَبِي طُوَالَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلَّا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا، لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" يَعْنِي: رِيحَهَا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے علم دین کو جس سے خالص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہوتی ہے محض کسی دنیاوی فائدہ کے لیے سیکھا تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 252]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/العلم 12 (3664)، (تحفة الأشراف: 13386)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/338) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 252M
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی فلیح بن سلیمان نے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 252M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 253
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَرِبٍ الْأَزْدِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِيَصْرِفَ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، فَهُوَ فِي النَّارِ»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے علم سیکھا تاکہ بے وقوفوں سے بحث و مباحثہ کرے، یا علماء پر فخر کرے، یا لوگوں کو اپنی جانب مائل کرے، تو وہ جہنم میں ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 253]
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده ضعيف

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاهُوا بِهِ الْعُلَمَاءَ، وَلَا لِتُمَارُوا بِهِ السُّفَهَاءَ، وَلَا تَخَيَّرُوا بِهِ الْمَجَالِسَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَالنَّارُ النَّارُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کے لیے نہ سیکھو، اور علم دین کو مجالس میں اچھے مقام کے حصول کا ذریعہ نہ بناؤ، جس نے ایسا کیا تو اس کے لیے جہنم ہے، جہنم ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 254]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2878، ومصباح الزجاجة: 102) (صحیح)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی رقم: 388، وصحیح الترغیب: 102، شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کا مستحق ہے، یا وہ علم اس کے حق میں خود آگ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج وأبو الزبير مدلسان وعنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 255
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سَيَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، وَيَقُولُونَ: نَأْتِي الْأُمَرَاءَ فَنُصِيبُ مِنْ دُنْيَاهُمْ وَنَعْتَزِلُهُمْ بِدِينِنَا، وَلَا يَكُونُ ذَلِكَ كَمَا لَا يُجْتَنَى مِنَ الْقَتَادِ إِلَّا الشَّوْكُ، كَذَلِكَ لَا يُجْتَنَى مِنْ قُرْبِهِمْ إِلَّا"، قَال مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ: كَأَنَّهُ يَعْنِي: الْخَطَايَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میری امت کے کچھ لوگ دین کا علم حاصل کریں گے، قرآن پڑھیں گے، اور کہیں گے کہ ہم امراء و حکام کے پاس چلیں اور ان کی دنیا سے کچھ حصہ حاصل کریں، پھر ہم اپنے دین کے ساتھ ان سے الگ ہو جائیں گے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) یہ بات ہونے والی نہیں ہے، جس طرح کانٹے دار درخت سے کانٹا ہی چنا جا سکتا ہے، اسی طرح ان کی قربت سے صرف... چنا جا سکتا ہے۔ محمد بن صباح راوی نے کہا: گویا آپ نے (گناہ) مراد لیا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 255]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5825، ومصباح الزجاجة: 104) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور راوی عبید اللہ بن أبی بردہ مقبول راوی ہیں، لیکن متابعت نہ ہونے سے لین الحدیث ہیں، یعنی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1250)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم عنعن
والحديث ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 256
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ سَيْفٍ ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ الْبَصْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَيْفٍ ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ الْبَصْرِيّ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحُزْنِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ قَالَ:" وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ كُلَّ يَوْمٍ أَرْبَعَ مِائَةِ مَرَّةٍ"، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ يَدْخُلُهُ؟ قَالَ:" أُعِدَّ لِلْقُرَّاءِ الْمُرَائِينَ بِأَعْمَالِهِمْ، وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّاءِ إِلَى اللَّهِ الَّذِينَ يَزُورُونَ الْأُمَرَاءَ"، قَالَ الْمُحَارِبِيُّ: الْجَوَرَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جب الحزن» سے اللہ کی پناہ مانگو، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! «جب الحزن»  کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ان قراء کے لیے تیار کیا گیا ہے جو اپنے اعمال میں ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین قاری وہ ہیں جو مالداروں کا چکر کاٹتے ہیں۔ محاربی کہتے ہیں: امراء سے مراد ظالم حکمران ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 256]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد ابن ماجہ بہذا السیاق (تحفة الأشراف: 14586، ومصباح الزجاجة: 103)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 48 (3283)، دون قوله: ''وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَى...''، وقال: ''مئة مرة''، بدل: ''أربع مئة''، والباقي نحوه، وقال: غريب (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عمار بن سیف'' ''وابومعاذ البصری'' دونوں ضعیف را وی ہیں، ترمذی نے اس حدیث کو غریب کہا ہے، جس کا مطلب ان کے یہاں حدیث کی تضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2383)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 256M
قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 256M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف

اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 256M
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ سَيْفٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ.
عمار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ ابومعاذ کے شیخ محمد ہیں یا انس بن سیرین۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 256M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف