سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
28. بَابُ: التَّسْلِيمِ
باب: سلام پھیرنے کا بیان۔
Chapter: The Taslim
حدیث نمبر: 914
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عمر بن عبيد ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يسلم عن يمينه وعن شماله حتى يرى بياض خده، السلام عليكم ورحمة الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور آپ کہتے: «السلام عليكم ورحمة الله» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 189 (996)، سنن الترمذی/الصلاة 106 (295)، سنن النسائی/السہو70 (1323، 1324)، (تحفة الأشراف: 9504)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 22 (582)، مختصرا، مسند احمد (1/390، 406، 408، 409، 414، 444، 448، سنن الدارمی/ الصلاة 87 (1385) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say the Salam to his right and his left, until the whiteness of his cheek could be seen (saying): “As-salamu ‘alaikum wa rahmatullah (Peace be upon you and the mercy of Allah).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 915
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان ، حدثنا بشر بن السري ، عن مصعب بن ثابت بن عبد الله بن الزبير ، عن إسماعيل بن محمد بن سعد بن ابي وقاص ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يسلم عن يمينه، وعن يساره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد22 (582)، سنن النسائی/السہو 67 (1317، 1318)، (تحفة الأشراف: 3866)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/172، 181)، سنن الدارمی/الصلاة 87 (1385) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Amir bin Sa’d, from his father, that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say the Salam to his right and to his left.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 916
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي إسحاق ، عن صلة بن زفر ، عن عمار بن ياسر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسلم عن يمينه، وعن يساره، حتى يرى بياض خده، السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دیتی، اور کہتے: «السلام عليكم ورحمة الله. السلام عليكم ورحمة الله» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10355، ومصباح الزجاجة: 334) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، سند کی تحسین بوصیری نے کی ہے)

It was narrated that ‘Ammar bin Yasir said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to say the Salam to his right and to his left, until the whiteness of his cheek could be seen (saying): ‘As-salamu ‘alaikum wa rahmatullah, as-salamu ‘alaikum wa rahmatullah.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 917
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي إسحاق ، عن بريد بن ابي مريم ، عن ابي موسى ، قال:" صلى بنا علي يوم الجمل صلاة ذكرنا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإما ان نكون نسيناها، وإما ان نكون تركناها، فسلم على يمينه وعلى شماله".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا عَلِيٌّ يَوْمَ الْجَمَلِ صَلَاةً ذَكَّرَنَا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا، وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا، فَسَلَّمَ عَلَى يَمِينِهِ وَعَلَى شِمَالِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں جنگ جمل کے دن ایسی نماز پڑھائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی یاد تازہ ہو گئی، جسے یا تو ہم بھول چکے تھے یا چھوڑ چکے تھے، تو انہوں نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8982، ومصباح الزجاجة: 335) (منکر)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث ابوبکر بن عیاش اور ابو اسحاق کی وجہ سے منکر ہے، لیکن یہ ٹکڑا «فسلم على يمينه وعلى شماله» صحیح ہے، کیونکہ اس سے پہلے والی صحیح حدیثوں سے ثابت ہے، صحیح ابن خزیمہ)

وضاحت:
۱؎: جنگ جمل: جمادی الآخرہ ۳۶ ھ میں علی رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلین کے قصاص کا مطالبہ کرنے والوں کے درمیان یہ جنگ بصرہ میں واقع ہوئی۔ ۲؎: اہل حدیث کے نزدیک نماز سے باہر آنے کے لئے سلام پھیرنا واجب ہے، اور دوسری حدیث میں ہے کہ نماز کی تحلیل (یعنی اس کے ختم کرنے اور اس سے باہر جانے کا راستہ) سلام ہے، اب صحیح اور مشہور یہی ہے کہ دائیں اور بائیں طرف دو سلام کرے، ابن القیم نے کہا کہ پندرہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دو سلام نقل کئے ہیں، ان میں سے ابن مسعود، سعد، جابر، ابوموسی، عمار بن یاسر، عبداللہ بن عمر، براء، وائل، ابو مالک، عدی، طلق، اوس اور ابورمثہ رضی اللہ عنہم ہیں، ان میں سے بعض روایتیں صحیح ہیں، بعض حسن ہیں، ان کی مخالف پانچ حدیثیں ہیں، جن میں ایک سلام مذکور ہے، اور ان کی صحت میں اختلاف ہے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں «وبرکاتہ» کا لفظ زیادہ ہے جس کو ابوداود نے وائل بن حجر کی روایت سے نقل کیا ہے، اور امام مالک رحمہ اللہ کا قول یہی ہے کہ ایک ہی سلام کرنا کافی ہے سلام کے سلسلے میں مختلف روایات ثابت ہیں، اس لئے سب صورتیں صحیح ہیں، اور ثابت شدہ تمام احادیث پر عمل کرنا مشروع و مسنون ہے، ہاں جس کیفیت پر رسول اکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب زیادہ رہا کرتے تھے اس کو زیادہ کرنا اولیٰ ہے، نیز ان کیفیات کے لئے، (ملاحظہ ہو: صفۃ صلاۃ النبی ﷺ للألبانی، ص۱۸۷، ۱۸۸)۔

It was narrated that Abu Musa said: “Ali led us in prayer on the day of (the battle of) the Camel, in a way that reminded us of the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ). Either we had forgotten it or we had abandoned it. He said the Salam to his right and to his left.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر وأما السلام يمينا ويسارا فصحيح بما قبله

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.