سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
86. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الاِسْتِمَاعِ لِلْخُطْبَةِ وَالإِنْصَاتِ لَهَا
باب: خطبہ جمعہ کو خاموشی کے ساتھ غور سے سننے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning listening to the sermon and remaining silent
حدیث نمبر: 1110
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة بن سوار ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قلت لصاحبك انصت يوم الجمعة والإمام يخطب فقد لغوت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے دوران خطبہ کہا کہ چپ رہو، تو تم نے لغو کام کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13253)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 36 (934)، صحیح مسلم/الجمعة 3 (851)، سنن ابی داود/الصلاة 235 (1112)، سنن النسائی/الجمعة 22 (1403)، سنن الترمذی/الصلاة 251 (521)، موطا امام مالک/الجمعة 2 (6)، سنن الدارمی/الصلاة 195 (1589) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی تم سے فضول اور بیکار حرکت صادر ہوئی، کیونکہ خطبہ کے درمیان خاموش رہنا، اور خطبہ سننا ضروری ہے، اگر کوئی بات کرے تو اشارہ سے اس کو منع کر دے، جب زبان سے کہا کہ خاموش رہو تو خود اس نے بات کی، اور دوسرے کو بات سے منع کیا، یہ ایک لغو حرکت ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “If you say to your companions: ‘Be quiet’ on a Friday while the Imam is delivering the sermon, you have engaged in Laghw (idle talk or behaviour).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1111
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محرز بن سلمة العدني ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي بن كعب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قرا يوم الجمعة: تبارك وهو قائم"، فذكرنا بايام الله وابو الدرداء او ابو ذر يغمزني فقال: متى انزلت هذه السورة؟ إني لم اسمعها إلا الآن، فاشار إليه ان اسكت، فلما انصرفوا قال: سالتك متى انزلت هذه السورة؟ فلم تخبرني، فقال ابي: ليس لك من صلاتك اليوم إلا ما لغوت، فذهب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، واخبره بالذي قال ابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق ابي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: تَبَارَكَ وَهُوَ قَائِمٌ"، فَذَكَّرَنَا بِأَيَّامِ اللَّهِ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ أَوْ أَبُو ذَرٍّ يَغْمِزُنِي فَقَالَ: مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهَا إِلَّا الْآنَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا قَالَ: سَأَلْتُكَ مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ فَلَمْ تُخْبِرْنِي، فَقَالَ أُبَيٌّ: لَيْسَ لَكَ مِنْ صَلَاتِكَ الْيَوْمَ إِلَّا مَا لَغَوْتَ، فَذَهَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي قَالَ أُبَيٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ أُبَيٌّ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہو کر سورۃ تبارک (سورۃ الملک) پڑھی، اور ہمیں اللہ عزوجل کی طرف سے گزشتہ قوموں پر پیش آنے والے اہم واقعات سے نصیحت کی، ابوالدرداء رضی اللہ عنہ یا ابوذر رضی اللہ عنہ نے میری جانب نظر سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی؟ میں نے تو یہ ابھی سنی ہے، تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان کو اشارہ کیا کہ خاموش رہو، جب وہ لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ یا ابوذر رضی اللہ عنہ نے ابی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے آپ سے پوچھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی تو آپ نے نہیں بتایا، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج آپ کو آپ کی نماز میں ان لغو باتوں کے سوا کچھ بھی اجر و ثواب نہیں ملے گا، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، اور ابی رضی اللہ عنہ نے جو بات کہی تھی وہ بھی بتائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی نے سچ کہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 68، ومصباح الزجاجة: 397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/143) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 80-81)

وضاحت:
۱؎: مسند احمد اور سنن ابوداود میں علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص امام کے نزدیک بیٹھا لیکن اس نے لغو حرکت کی اور خطبہ نہیں سنا، اور خاموش نہیں رہا، تو اس پر وبال کا ایک حصہ ہو گا، اور جس نے کہا: خاموش رہو تو اس نے لغو کیا اور جس نے لغو کیا، اس کا جمعہ نہ ہوا، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایسا ہی میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، اس باب کی احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ جمعہ پڑھنے کے لئے آنے والے پر ہر طرح کی دینی اور دنیاوی بات چیت خطبہ کے دوران ممنوع ہے۔ جس میں ذکر و اذکار بھی داخل ہے، اسی طریقے سے ایک دوسرے کو نصیحت و تلقین بھی، ہاں! ضرورت وحاجت اور شرعی مصلحت کے پیش نظر امام سامعین سے مخاطب ہو سکتا ہے، جیسا کہ کئی احادیث میں رسول اللہ ﷺ سے یہ ثابت ہے۔ خود آگے کی حدیث میں سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کو آپ ﷺ نے دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا، نیز سامعین خطبہ کے دوران امام کی متابعت میں صلاۃ و سلام اور اس کی دعاؤں پر آمین بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ واضح رہے کہ اس سے خطبہ کے سننے میں یا مسجد کے احترام میں کوئی خلل واقع نہ ہو۔

‘Ata’ bin Yasar narrated from Ubayy bin Ka’b: “The Messenger of Allah (ﷺ) recited Tabarak [Al-Mulk (67)] one Friday, while he was standing and reminding us of the Days of Allah (i.e., preaching to us). Abu Darda’ or Abu Dharr raised an eyebrow at me and said: ‘When was this Surah revealed? For I have not heard it before now.’ He (Ubayy) gestured to him that he should remain silent. When they finished, he said: ‘I asked you when this Surah was revealed and you did not answer me.” Ubayy said: ‘You have gained nothing from your prayer today except the idle talk that you engaged in.’ He went to the Prophet (ﷺ) and told him about that, and what Ubayy had said to him. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Ubayy spoke the truth.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.