الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
7. بَابُ: حَدِّ الزِّنَا
باب: زنا کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 2549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، وزيد بن خالد , وشبل ، قالوا: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاه رجل، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقال: خصمه، وكان افقه منه اقض بيننا بكتاب الله ائذن لي حتى اقول، قال:" قل"، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، وإنه زنى بامراته، فافتديت منه بمائة شاة وخادم، فسالت رجالا من اهل العلم، فاخبرت ان على ابني جلد مائة وتغريب عام وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، المائة الشاة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واغد يا انيس على امراة هذا فإن اعترفت فارجمها"، قال هشام: فغدا عليها فاعترفت فرجمها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , وَشِبْلٍ ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ ائذَنْ لِي حَتَّى أَقُولَ، قَالَ:" قُلْ"، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، فَسَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ الشَّاةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا"، قَالَ هِشَامٌ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور بولا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے، اس کا فریق (مقابل) جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، بولا: آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے، پھر میں نے اہل علم میں سے کچھ لوگوں سے پوچھا، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور اس کی بیوی کے لیے رجم یعنی سنگساری کی سزا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا، سو بکریاں اور خادم تم واپس لے لو، اور تمہارے بیٹے کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور اے انیس! کل صبح تم اس کی عورت کے پاس جاؤ اور اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دو ۱؎۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں: انیس صبح کو اس کے ہاں پہنچے، اس نے اقبال جرم کیا، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 13 (2314، 2315مختصراً) الصلح 5 (2695، 2696)، الشروط 9 (2724، 2725)، الإیمان 3 (6633، 6634)، الحدود 20 (6835، 6836)، 16 (6827، 6828)، 33 (6859، 6860)، الأحکام 3 (71934، 7194)، الآحاد 1 (7258، 7260)، صحیح مسلم/الحدود 5 (1697، 1698)، سنن ابی داود/الحدود 25 (4445)، سنن الترمذی/الحدود 8 (1433)، سنن النسائی/آداب القضاة 21 (4512)، (تحفة الأشراف: 3755)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 1 (6)، مسند احمد (4/115، 116)، سنن الدارمی/الحدود 12 (2363) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عورت شادی شدہ تھی اس لئے اسے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا گیا، اور لڑکا شادی شدہ نہیں تھا، اس لئے اس کے لئے ایک سال جلا وطنی اور سو کوڑوں کی سزا متعین کی گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا عني، قد جعل الله لهن سبيلا، البكر بالبكر جلد مائة وتغريب سنة، والثيب بالثيب جلد مائة والرجم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا، الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دین کے احکام) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے (جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا) راہ نکال دی ہے: کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 3 (1690)، سنن ابی داود/الحدود 23 (4415، 4416)، سنن الترمذی/الحدود 8 (1434)، (تحفة الأشراف: 5083)، وقد أخرجہ: حم (3/475، 5/313، 317، 318، 320)، سنن الدارمی/الحدود 19 (2372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محصن (شادی شدہ) زانی اور محصنہ (شادی شدہ) زانیہ کی سزا سو کوڑے ہیں، پھر رجم کا حکم دیا جائے گا، اور اگر کوڑے نہ مارے جائیں اورصرف رجم پر اکتفا کیا جائے تو ایسا بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے انیس رضی اللہ عنہ کو اس عورت کے رجم کا حکم دیا، اور کوڑے مارنے کے لئے نہیں فرمایا، اسی طرح آپ ﷺ نے ماعز اسلمی، غامدیہ رضی اللہ عنہما اور یہود کو رجم کا حکم دیا اورکسی کو کوڑے نہیں لگوائے، اسی طرح شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) نے اپنی خلافت میں صرف رجم کیا کوڑے نہیں مارے، بعضوں نے کہا: عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کا حکم منسوخ ہے، اور یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس میں سورہ نساء کی آیت کا حوالہ ہے اور سورہ نساء اخیر میں اتری۔ اور حق یہ ہے کہ امام کو اس باب میں اختیار ہے، خواہ کوڑے لگا کر رجم کرے، خواہ رجم ہی پر بس کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.