الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
20. بَابُ: مَنْ حَارَبَ وَسَعَى فِي الأَرْضِ فَسَادًا
باب: ڈاکہ ڈالنے، رہزنی کرنے اور ملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدود کا بیان۔
حدیث نمبر: 2578
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا حميد ، عن انس بن مالك ، ان اناسا من عرينة قدموا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجتووا المدينة فقال:" لو خرجتم إلى ذود لنا، فشربتم من البانها وابوالها"، ففعلوا فارتدوا عن الإسلام، وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستاقوا ذوده، فبعث رسول الله في طلبهم، فجيء بهم، فقطع ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم وتركهم بالحرة حتى ماتوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَقَالَ:" لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا، فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا"، فَفَعَلُوا فَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ فِي طَلَبِهِمْ، فَجِيءَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ، اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو صحت مند ہو جاؤ گے ۱؎ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ اسلام سے پھر گئے (مرتد ہو گئے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، چنانچہ وہ گرفتار کر کے لائے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائی پھیر دی، ۲؎ اور انہیں حرہ ۳؎ میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 728)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو 67 (223)، الزکاة 68 (1501)، الجہاد 152 (3018)، المغازي 37 (1492، 1493)، الطب 5 (5685)، 6 (5686)، 29 (5727)، الحدود 1 (6802)، 2 (6803)، 3 (6804)، 4 (6805)، الدیات 22 (6899)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، سنن ابی داود/الحدود 3 (4364)، سنن الترمذی/الاطعمة 38 (1845)، الطب 6 (2042)، سنن النسائی/الطہارة 191 (306)، المحاربة (تحریم الدم) 7 (4029)، مسند احمد (3/161، 163، 170، 233) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ حلال جانور کا پیشاب پاک ہے، ورنہ اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیونکہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں۔
۲؎: یہ سزا قصاص کے طور پر تھی کیونکہ انہوں نے بھی رسول اکرم ﷺ کے چرواہوں کے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔
۳؎: مدینہ منورہ کے مشرقی اور مغربی حصہ میں سیاہ پتھریلی جگہ کو حرہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير ، حدثنا الدراوردي ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة " ان قوما اغاروا على لقاح رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقطع النبي صلى الله عليه وسلم ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المحاریة (تحریم الدم) 7 (4043)، (تحفة الأشراف: 17032) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ پیاس کے مارے تڑپتے رہے لیکن کسی نے ان کو پانی نہیں دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے، یہ آنکھیں پھوڑنا اور پانی نہ دینا تشدد کے لئے نہ تھا بلکہ اس لئے تھا کہ انہوں نے کئی کبیرہ گناہ کئے تھے، ارتداد، قتل، لوٹ پاٹ، ناشکری وغیرہ۔ بعضوں نے کہا کہ یہ قصاص میں تھا کیونکہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے چرواہے کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا، غرض بدکار، بدفعل، بے رحم اور ظالم پر ہرگز رحم نہ کرنا چاہئے، اور اس کو ہمیشہ سخت سزا دینی چاہئے تاکہ عام لوگ تکلیف سے محفوظ رہیں، اور یہ عام لوگوں پر عین رحم و کرم ہے کہ ظالم کو سخت سزا دی جائے، اور ظالم پر رحم کرنا غریب رعایا پر ظلم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.