الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
10. بَابُ: رَجْمِ الْيَهُودِيِّ وَالْيَهُودِيَّةِ
باب: یہودی مرد اور عورت کے رجم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" رجم يهوديين انا فيمن رجمهما، فلقد رايته وإنه يسترها من الحجارة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَجَمَ يَهُودِيَّيْنِ أَنَا فِيمَنْ رَجَمَهُمَا، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ يَسْتُرُهَا مِنَ الْحِجَارَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی جوڑے کو رجم کیا، میں بھی اس کو رجم کرنے والوں میں شامل تھا، میں نے دیکھا کہ یہودی مرد یہودیہ کو پتھروں سے بچانے کے لیے آڑے آ جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8014)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحدود 24 (6148)، صحیح مسلم/الحدود 6 (1699)، سنن ابی داود/الحدود 26 (4446)، سنن الترمذی/االحدود 10 (1436)، موطا امام مالک/الحدود 1 (1)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 63، 76)، سنن الدارمی/الحدود 15 (2367) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" رجم يهوديا ويهودية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی اور ایک یہودیہ کو رجم کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحدود 10 (1437)، (تحفة الأشراف: 2175)، وقد أخرجہ: (حم (5/91، 94، 96، 97، 104) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سابقہ شاہد سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2558
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بيهودي محمم مجلود، فدعاهم فقال:" هكذا تجدون في كتابكم حد الزاني"، قالوا: نعم، فدعا رجلا من علمائهم، فقال:" انشدك بالله الذي انزل التوراة على موسى اهكذا تجدون حد الزاني؟" قال: لا، ولولا انك نشدتني لم اخبرك، نجد حد الزاني في كتابنا الرجم، ولكنه كثر في اشرافنا الرجم، فكنا إذا اخذنا الشريف تركناه، وكنا إذا اخذنا الضعيف اقمنا عليه الحد، فقلنا: تعالوا فلنجتمع على شيء نقيمه على الشريف والوضيع، فاجتمعنا على التحميم والجلد مكان الرجم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم إني اول من احيا امرك إذ اماتوه" وامر به فرجم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، فَدَعَاهُمْ فَقَالَ:" هَكَذَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ حَدَّ الزَّانِي"، قَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ:" أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي؟" قَالَ: لَا، وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا الرَّجْمُ، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ، وَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ مَكَانَ الرَّجْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ" وَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی کے پاس سے ہوا جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور جس کو کوڑے لگائے گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودیوں کو بلایا اور پوچھا: کیا تم لوگ اپنی کتاب توریت میں زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا، اور اس سے پوچھا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس نے موسیٰ پر توراۃ نازل فرمائی: کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو؟ اس نے جواب دیا: نہیں، اور اگر آپ نے مجھے اللہ کی قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو کبھی نہ بتاتا، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے، لیکن ہمارے معزز لوگوں میں کثرت سے رجم کے واقعات پیش آئے، تو جب ہم کسی معزز آدمی کو زنا کے جرم میں پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر پکڑا جانے والا معمولی آدمی ہوتا تو ہم اس پر حد جاری کرتے، پھر ہم نے لوگوں سے کہا کہ آؤ ایسی حد پر اتفاق کریں کہ جو معزز اور معمولی دونوں قسم کے آدمیوں پر ہم یکساں طور پر قائم کر سکیں، چنانچہ ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کی سزا پر اتفاق کر لیا، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم إني أول من أحيا أمرك إذ أماتوه» یعنی اے اللہ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے اس حکم کو زندہ کیا ہے جسے ان لوگوں نے مردہ کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ یہودی رجم کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 6 (1700)، سنن ابی داود/الحدود 26 (4447)، (تحفة الأشراف: 1771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (286، 290، 300) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.