الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
13. بَابُ: كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ
باب: کچلیوں والے درندوں کو کھانا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 3232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، اخبرني ابو إدريس الخولاني ، عن ابي ثعلبة الخشني :" ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل كل ذي ناب من السباع"، قال الزهري: ولم اسمع بهذا حتى دخلت الشام.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَلَمْ أَسْمَعْ بِهَذَا حَتَّى دَخَلْتُ الشَّامَ.
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ زہری کہتے ہیں کہ شام جانے سے پہلے میں نے یہ حدیث نہیں سنی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 29 (5530)، الطب 57 (5780)، صحیح مسلم/الصید 3 (1932)، سنن ابی داود/الاطعمة 33 (3802)، سنن الترمذی/الصید 11 (1477)، سنن النسائی/الصید 28 (4330)، (تحفة الأشراف: 11874)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 4 (13)، مسند احمد (4/193، 194)، سنن الدارمی/الأضاحي 18 (2023) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «ناب» اس دانت کو کہتے ہیں جو رباعیہ کے پیچھے ہوتا ہے، اور رباعیہ ثنایا کے ساتھ ہوتے ہیں، «ناب» کو ہم کچلی (نوک دار اور کتا دانت) کہتے ہیں، کچلیوں والے جانورسے مراد وہ درندہ ہے جس کی کچلیاں ہوں جو شکار کرنے میں قوت کاباعث بنیں مثلاً شیر، بھیڑیا، چیتا اور تندوا وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاوية بن هشام ، ح وحدثنا احمد بن سنان ، وإسحاق بن منصور ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قالا: حدثنا مالك بن انس ، عن إسماعيل بن ابي حكيم ، عن عبيدة بن سفيان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اكل كل ذي ناب من السباع حرام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَكْلُ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ حَرَامٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے کا کھانا حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصید 28 (4329)، (تحفة الأشراف: 14132)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 4 (14)، صحیح مسلم/الصید 3 (1933)، سنن الترمذی/الصید 3 (1467)، مسند احمد (2/418) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن علي بن الحكم ، عن ميمون بن مهران ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن اكل كل ذي ناب من السباع، وعن كل ذي مخلب من الطير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے اور پنجہ والے پرندے کے کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 33 (3805)، سنن النسائی/الصید 33 (4353)، (تحفة الأشراف: 5639)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 3 (1934)، مسند احمد (1/244)، سنن الدارمی/الأضاحی 18 (2025) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پنجہ والے پرندے سے مراد وہ پرندے ہیں جو پنجہ سے شکار کرتے ہیں، جیسے باز بحری، شکرہ، عقاب، چیل، گدھ وغیرہ، اور الو بھی پنجہ سے شکار کرتا ہے پس وہ اس قاعدے کے موافق حرام ہو گا، لیکن افسوس ہے کہ بعض فقہا حنفیہ کو اس کی خبر نہیں ہوئی، اور انہوں نے اپنی کتابوں میں الو کو حلال لکھا ہے، چنانچہ فتاویٰ عالم گیری میں ہے کہ الو کھایا جائے گا، روضہ ندیہ میں ہے کہ کبوتر بھی پنجہ رکھتا ہے لیکن وہ حلال ہے، اسی طرح چڑیا کیونکہ وہ پاک اور نفیس ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.