الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
17. بَابُ: الأَرْنَبِ
باب: خرگوش کا بیان۔
حدیث نمبر: 3243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الرحمن بن مهدي ، قالا: حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، عن انس بن مالك ، قال:" مررنا بمر الظهران فانفجنا ارنبا، فسعوا عليها، فلغبوا فسعيت، حتى ادركتها فاتيت بها ابا طلحة، فذبحها، فبعث بعجزها ووركها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقبلها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" مَرَرْنَا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَنْفَجْنَا أَرْنَبًا، فَسَعَوْا عَلَيْهَا، فَلَغَبُوا فَسَعَيْتُ، حَتَّى أَدْرَكْتُهَا فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَ بِعَجُزِهَا وَوَرِكِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مرالظہران سے گزرے، تو ہم نے ایک خرگوش کو چھیڑا (اس کو اس کی پناہ گاہ سے نکالا)، لوگ اس پر دوڑے اور تھک گئے، پھر میں نے بھی دوڑ لگائی یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا، اور اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اس کو ذبح کیا، اور اس کی پٹھ اور دم گزا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن ابی داود/الأطعمة 27 (3791)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1790)، سنن النسائی/الصید 25 (4317)، (تحفة الأشراف: 1629)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 171، 291)، سنن الدارمی/الصید 7 (2056) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مرالظہران مکہ کے قریب ایک وادی کا نام ہے۔ جمہور اہل سنت خرگوش کے گوشت کی حلّت کے قائل ہیں، روافض اسے حرام کہتے ہیں لیکن حدیث صحیح سے اس کی حلت ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن محمد بن صفوان انه مر على النبي صلى الله عليه وسلم بارنبين معلقهما، فقال:" يا رسول الله، إني اصبت هذين الارنبين فلم اجد حديدة اذكيهما بها فذكيتهما بمروة، افآكل؟، قال: كل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبَيْنِ مُعَلِّقَهُمَا، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ هَذَيْنِ الْأَرْنَبَيْنِ فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهَا فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ، أَفَآكُلُ؟، قَالَ: كُلْ".
محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ دونوں خرگوش ملے، اور مجھے کوئی لوہا نہیں ملا، جس سے میں انہیں ذبح کرتا، اس لیے میں نے ایک (تیز) پتھر سے انہیں ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2822)، سنن النسائی/الصید و الذبائح 25 (4318)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471)، سنن الدارمی/الصید 7 (2057) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3245
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن واضح ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الكريم بن ابي المخارق ، عن حبان بن جزء ، عن اخيه خزيمة بن جزء ، قال: قلت: يا رسول الله، جئتك لاسالك عن احناش الارض، ما تقول في الضب؟، قال:" لا آكله، ولا احرمه"، قال: قلت: فإني آكل مما لم تحرم، ولم يا رسول الله؟، قال:" فقدت امة من الامم، ورايت خلقا رابني"، قلت: يا رسول الله، ما تقول في الارنب؟، قال:" لا آكله، ولا احرمه"، قلت: فإني آكل مما لم تحرم، ولم يا رسول الله؟، قال:" نبئت انها تدمى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ، مَا تَقُولُ فِي الضَّبِّ؟، قَالَ:" لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ، وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، وَرَأَيْتُ خَلْقًا رَابَنِي"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الْأَرْنَبِ؟، قَالَ:" لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ"، قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ، وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" نُبِّئْتُ أَنَّهَا تَدْمَى".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوا کہ آپ سے زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کروں، آپ ضب (گوہ) کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں میں نے عرض کیا: میں تو صرف ان چیزوں کو کھاؤں گا جسے آپ نے حرام نہیں کیا ہے، اور آپ (ضب) کیوں نہیں کھاتے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوموں میں ایک گروہ گم ہو گیا تھا اور میں نے اس کی خلقت کچھ ایسی دیکھی کہ مجھے شک ہوا (یعنی شاید یہ ضب- گوہ- وہی گمشدہ گروہ ہو) میں نے عرض کیا: آپ خرگوش کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں، میں نے عرض کیا: میں تو ان چیزوں میں سے کھاؤں گا جسے آپ حرام نہ کریں، اور آپ خرگوش کھانا کیوں نہیں پسند کرتے؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ اسے حیض آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3533، ومصباح الزجاجة: 1114) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبدالکریم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.