الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
2. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ اقْتِنَاءِ الْكَلْبِ إِلاَّ كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ
باب: کھیت یا ریوڑ کی رکھوالی کرنے والے اور شکاری کتوں کے علاوہ دوسرے کتے پالنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراط، إلا كلب حرث او ماشية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کتا پالے گا اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا، سوائے کھیت یا ریوڑ کے کتے کے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 10 (1575)، (تحفة الأشراف: 15390)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، بدء الخلق 17 (3324)، سنن ابی داود/الصید 1 (2844)، سنن الترمذی/الصید 17 (1490)، سنن النسائی/الصید 14 (4294)، مسند احمد (2/267، 345) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں روزانہ دو قیراط کی کمی کا ذکر ہے، تطبیق کی صورت یہ ہے شاید کتوں کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس میں ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے، اور دوسری وہ ہے جس میں دو قیراط کی کمی ہوتی ہے، بعض لوگوں نے اختلاف مقامات کا اعتبار کیا ہے، اور کہا کہ اگر بے ضرورت مکہ یا مدینہ میں کتا پالے تو دو قیراط کی کمی ہو گی اور اس کے علاوہ دیگر شہروں میں ایک قیراط کی کمی ہو گی کیونکہ مکہ اور مدینہ کا افضل اور اعلی مقام ہے، وہاں کتا پالنا زیادہ غیرمناسب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا احمد بن عبد الله ، عن ابي شهاب ، حدثني يونس بن عبيد ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان الكلاب امة من الامم، لامرت بقتلها، فاقتلوا منها الاسود البهيم، وما من قوم اتخذوا كلبا إلا كلب ماشية او كلب صيد او كلب حرث، إلا نقص من اجورهم كل يوم قيراطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَمَا مِنْ قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ، إِلَّا نَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کتے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق نہ ہوتے، تو میں یقیناً ان کے قتل کا حکم دیتا، پھر بھی خالص کالے کتے کو قتل کر ڈالو، اور جن لوگوں نے جانوروں کی حفاظت یا شکاری یا کھیتی کے علاوہ دوسرے کتے پال رکھے ہیں، ان کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہو جاتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصید ا (2845مختصراً)، سنن الترمذی/الأحکام 3 (1486مختصراً) سنن النسائی/الصید 10 (4385)، (تحفة الأشراف: 9649)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/85، 86، 5/54، 56، 57، سنن الدارمی/الصید 2 (2049) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام نووی فرماتے ہیں کہ کاٹنے والے کتوں کو قتل کر دینے پر اجماع ہے، امام الحرمین کہتے ہیں کہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کتوں کے مارنے کا حکم دیا، پھر یہ منسوخ ہو گیا، اور کالا سیاہ اسی حکم پر باقی رہا، بعد اس کے یہ ٹھہرا کہ جب تک وہ نقصان نہ پہنچائے کسی قسم کا کتا نہ مارا جائے یہاں تک کالا بھجنگ بھی، اور ثواب کم ہونے کا سبب یہ ہو گا کہ فرشتے اس کے گھر میں نہیں جا سکتے جس کے پاس کتا ہوتا ہے، اور بعضوں نے کہا کہ اس وجہ سے کہ لوگوں کو اس کے بھونکنے اور حملہ کرنے سے ایذا ہوتی ہے اور یہ جو فرمایا: اگر مخلوق نہ ہوتی مخلوقات میں سے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کتا بھی کائنات کی مخلوقات میں سے ایک ایسی مخلوق ہے جس ختم کرنا ممکن نہیں، اس لئے قتل کا حکم دینا بے کار ہے، کتنے ہی قتل کرو لیکن جب تک دنیا باقی ہے، دنیا میں کتے ضرور باقی رہیں گے، آپ دیکھئے کہ سانپ، بچھو، شیر اور بھیڑئیے، لوگ سیکڑوں اور ہزاروں سال سے جہاں پاتے ہیں مار ڈالتے ہیں، مگر کیا یہ حیوانات دنیا سے مٹ گئے؟ ہرگز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثنا مالك بن انس ، عن يزيد بن خصيفة ، عن السائب بن يزيد ، عن سفيان بن ابي زهير ، قال: سمعت لنبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا، نقص من عمله كل يوم قيراط"، فقيل له: انت سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إي ورب هذا المسجد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ لنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلَا ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ"، فَقِيلَ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِيْ وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ.
سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کتا پالے اور وہ اس کے کھیت یا ریوڑ کے کام نہ آتا ہو تو اس کے عمل (ثواب) سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے، لوگوں نے سفیان رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے خود اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں قسم ہے اس مسجد کے رب کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، بدء الخلق 17 (3325)، صحیح مسلم/المساقاة 10 (1576)، سنن النسائی/الصید 12 (4290)، (تحفة الأشراف: 4476)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان 5 (12)، مسند احمد (5/219، 220)، سنن الدارمی/الصید 2 (2048) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.