الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
101. بَابُ: الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ
باب: ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu’ For Every Salah
حدیث نمبر: 131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن عامر، عن انس، انه ذكر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اتي بإناء صغير فتوضا. قلت: اكان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا لكل صلاة؟ قال: نعم"، قال: فانتم؟ قال: كنا نصلي الصلوات ما لم نحدث، قال: وقد كنا نصلي الصلوات بوضوء.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ ذَكَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُتِيَ بِإِنَاءٍ صَغِيرٍ فَتَوَضَّأَ. قُلْتُ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ؟ قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْتُمْ؟ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ مَا لَمْ نُحْدِثْ، قَالَ: وَقَدْ كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹا سا برتن لایا گیا، تو آپ نے (اس سے) وضو کیا، عمرو بن عامر کہتے ہیں: میں نے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۱؎! اس پر (عمرو بن عامر) نے پوچھا: اور آپ لوگ؟ کہا: ہم لوگ جب تک وضو نہیں توڑتے نماز پڑھتے رہتے تھے، نیز کہا: ہم لوگ کئی نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارہ 54 (214) مختصراً، سنن ابی داود/الطہارة 66 (171) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 44 (60) مختصراً، سنن ابن ماجہ/فیہ 72 (509) مختصراً، (تحفة الأشراف: 1110)، مسند احمد 3/132، 133، 154، 194، 260، سنن الدارمی/الطہارة 46 (747) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ کی عام عادت مبارکہ یہی تھی، اگرچہ کبھی کبھی ایک وضو سے دو اور اس سے زیادہ نمازیں بھی آپ نے پڑھی ہیں، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے اپنی معلومات کے مطابق جواب دیا ہو، شاید انہیں اس کا علم نہ رہا ہو کہ آپ نے ایک وضو سے کئی نمازیں بھی پڑھی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا ابن علية، قال: حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من الخلاء فقرب إليه طعام، فقالوا: الا ناتيك بوضوء؟ فقال:" إنما امرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيَّوبَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 11 (3760)، سنن الترمذی/فیہ 40 (1847)، (تحفة الأشراف: 5793)، مسند احمد 1/282، 359 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثنا علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا لكل صلاة، فلما كان يوم الفتح صلى الصلوات بوضوء واحد. فقال له عمر: فعلت شيئا لم تكن تفعله، قال: عمدا فعلته يا عمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ. فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ، قَالَ: عَمْدًا فَعَلْتُهُ يَا عُمَرُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، تو جب فتح مکہ کا دن آیا تو آپ نے کئی نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۱؎؟ فرمایا: عمر! میں نے اسے عمداً (جان بوجھ کر) کیا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 25 (277) مختصراً، سنن ابی داود/فیہ 66 (172) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 45 (61)، سنن ابن ماجہ/فیہ 72 (510)، (تحفة الأشراف: 1928)، مسند احمد 5/350، 351، 358، سنن الدارمی/الطہارة 3 (285) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور سے ایسا نہیں کرتے تھے ورنہ فتح مکہ سے پہلے بھی آپ کا ایسا کرنا ثابت ہے۔ ۲؎: تاکہ میری امت کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کرنا درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.