الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
حدیث نمبر: 799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن عيسى ، حدثنا ابن وهب ، واخبرني عمرو . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن الاوزاعي . ح وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، حدثني يونس كلهم، عن ابن شهاب ، بإسناد عقيل، عن الزهري، مثله.وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ كُلُّهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِإِسْنَادِ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، مِثْلَهُ.
عمرو، اوزاعی اور یونس سب نے عقیل والی سندکے ساتھ زہری سے اسی طرح روایت بیان کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، حدثنا محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابن عباس ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، جمع عليه ثيابه، ثم خرج إلى الصلاة، فاتي بهدية خبز ولحم، فاكل ثلاث لقم، ثم صلى بالناس، وما مس ماء "،وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَمَعَ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأُتِيَ بِهَدِيَّةٍ خُبْزٍ وَلَحْمٍ، فَأَكَلَ ثَلَاثَ لُقَمٍ، ثُمَّ صَلَّى بِالنَّاسِ، وَمَا مَسَّ مَاءً "،
محمد بن عمرو بن حلحلہ نے محمد بن عمرو بن عطاء سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے زیب تن فرمائے، پھر نماز کے لیے نکلے تو آپ کو روٹی اور گوشت کا تحفہ پیش کیا گیا، آپ نے تین لقمے تناول فرمائے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پانی کو نہیں چھوا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے پہنے، پھر نماز کے لیے نکلے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو روٹی اور گوشت کا تحفہ پیش کیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تین لقمے تناول فرمائے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
حدیث نمبر: 801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد بن كثير ، حدثنا محمد بن عمرو بن عطاء ، قال: كنت مع ابن عباس، وساق الحديث بمعنى حديث ابن حلحلة وفيه، ان ابن عباس ، شهد ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: صلى ولم يقل بالناس.وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ حَلْحَلَةَ وَفِيهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، شَهِدَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: صَلَّى وَلَمْ يَقُلْ بِالنَّاسِ.
امام مسلم نے ایک دوسری سند سے ولید بن کثیر کے واسطے سے محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت کی، کہا: میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا .... اس کے بعد انہوں نے ابن حلحلہ کی روایت کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ ابن عباس ؓ موجود تھے اور یہ کہ انہوں نے (ابن عباس) نے صلی بالناس (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی) کے بجائے صلی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی) کہا۔
محمد بن عمرو بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے ساتھ تھا پھر اوپر والی حدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کام کرتے دیکھا اور کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی یہ نہیں کہا لوگوں کو نماز پڑھائی۔
25. باب الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ:
25. باب: اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کاحکم۔
Chapter: (Performing) wudu’ after eating camel meat
حدیث نمبر: 802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن عبد الله بن موهب ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، " ان رجلا، سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ااتوضا من لحوم الغنم؟ قال: إن شئت فتوضا، وإن شئت فلا توضا، قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال: نعم، فتوضا من لحوم الإبل، قال: اصلي في مرابض الغنم؟ قال: نعم، قال: اصلي في مبارك الإبل؟ قال: لا "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، " أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَوَضَّأْ، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الإِبِلِ؟ قَالَ: لَا "،
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے عثمان بن عبد اللہ بن موہب سے حدیث سنائی، انہوں نے جعفر بن ابی ثور سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: چاہو تو وضو کر لو اور چاہو تو نہ کرو۔ اس نے کہا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اونٹ کے گوشت سے وضو کرو۔ اس نے کہا: کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: اونٹوں کے بٹھانے ک جگہ میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری مرضی ہے، چاہو تو کرلو اور چاہو تو وضو نہ کرو۔ اس نے پوچھا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اونٹ کے گوشت کے کھانے کے بعد وضو کر، اس نے پوچھا، کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے پوچھا: اونٹوں کے بٹھانے کی جگہ پڑھ لوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
حدیث نمبر: 803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن سماك . ح وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن عثمان بن عبد الله بن موهب ، واشعث بن ابي الشعثاء كلهم، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث ابي كامل، عن ابي عوانة.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ . ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، وَأَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ كلهم، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي كَامِلٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ.
سماک، عثمان بن عبد اللہ بن موہب اور اشعث بن ابی شعثاء سب نے جعفر بن ابی ثور سے، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ابو عوانہ سے ابو کامل نے روایت کی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
26. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ تَيَقَّنَ الطَّهَارَةَ ثُمَّ شَكَّ فِي الْحَدَثِ فَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِطَهَارَتِهِ تِلْكَ:
26. باب: جس آدمی کو وضو کا یقین ہو پھر وضو ٹوٹنے کا شک ہو جائے تو وہ اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
Chapter: Evidence that if a person is certain that he is in a state of purity, then he doubts whether he has committed hadith (broken his wudu’), then he prays with his purity like that
حدیث نمبر: 804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، وزهير بن حرب . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة جميعا، عن ابن عيينة ، قال عمرو، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن سعيد ، وعباد بن تميم ، عن عمه ، " شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، الرجل يخيل إليه، انه يجد الشيء في الصلاة، قال: لا ينصرف حتى يسمع صوتا، او يجد ريحا "، قال ابو بكر، وزهير بن حرب في روايتهما، هو عبد الله بن زيد.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَعَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، " شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الرَّجُلُ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ، أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ فِي رِوَايَتِهِمَا، هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ.
عمرو ناقد، زہیر بن حرب اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے سعید (بن مسیب) اور عباد بن تمیم سے اور انہوں نے ان (عباد) کے چچا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی کے حوالے سے شکایت کی گئی کہ اسے یہ خیال آتا رہتا ہے کہ وہ نماز کے دوران میں کوئی چیز محسوس کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: (وہ نماز سے) نہ ہٹے یہاں تک کہ کوئی آواز سنے یا کوئی بو محسوس کرے۔ ابو بکر اور زہیر بن حرب نے اپنی روایت میں (عباد بن تمیم کے چچا کے بارے میں) بتایا کہ وہ عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ ہیں۔
سعید اور عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت سناتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک انسان کی شکایت کی کہ اسے نماز میں یہ خیال آتا ہے کہ وضو ٹوٹ گیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس وقت تک نماز نہ توڑے، جب تک اسے (ہوا نکلنے کی) آواز سنائی نہ دے یا اسے بدبو محسوس نہ ہو۔
حدیث نمبر: 805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وجد احدكم في بطنه شيئا، فاشكل عليه، اخرج منه شيء، ام لا، فلا يخرجن من المسجد، حتى يسمع صوتا، او يجد ريحا ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ، أَمْ لَا، فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہر گز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو اور اسے اشتباہ پیدا ہو جائے کہ اس کے پیٹ سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہرگز اس وقت تک مسجد سے نہ نکلے، جب تک ریح کی آواز یا بدبو محسوس نہ کرے۔
27. باب طَهَارَةِ جُلُودِ الْمَيْتَةِ بِالدِّبَاغِ:
27. باب: مردار کی کھال رنگنے سے پاک ہو جانے کا بیان۔
Chapter: Hides of dead animals are purified by tanning
حدیث نمبر: 806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، قال يحيى، اخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: " تصدق على مولاة لميمونة بشاة، فماتت، فمر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: هلا اخذتم إهابها، فدبغتموه، فانتفعتم به؟ فقالوا: إنها ميتة، فقال: إنما حرم اكلها "، قال ابو بكر، وابن ابي عمر، في حديثهما، عن ميمونة رضي الله عنها.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " تُصُدِّقَ عَلَى مَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ بِشَاةٍ، فَمَاتَتْ، فَمَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا، فَدَبَغْتُمُوهُ، فَانْتَفَعْتُمْ بِهِ؟ فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، فِي حَدِيثِهِمَا، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے! لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
ہمیں یحیٰی بن یحیٰی، ابو بکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر سب نے، ابن عینیہ سے روایت سنائی، یحیٰی نے کہا، ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے، عبیداللہ بن عبداللہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بکری مردہ پائی جو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ، لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا، انہوں نے کہا یہ مردہ ہے تو آپ 5 نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (روایت ابن عباس کی بجائے میمونہ کی طرف منسوب کی)
حدیث نمبر: 807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجد شاة ميتة، اعطيتها مولاة لميمونة من الصدقة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هلا انتفعتم بجلدها؟ قالوا: إنها ميتة، فقال: إنما حرم اكلها "،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ شَاةً مَيْتَةً، أُعْطِيَتْهَا مَوْلَاةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا؟ قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا "،
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے! لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
مجھے ابو طاہر اور حرملہ نے ابن وب کے واسطہ سے یونس کی ابن شہاب سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت سنائی کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں ملی تھی، وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارا تو تم اسے رنگ لیتے اور اس سے تم فائدہ اٹھا لیتے، انہوں نے کہا: وہ مردہ ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن الحلواني ، وعبد بن حميد جميعا، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثني ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، بهذا الإسناد بنحو رواية يونس.حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد جميعا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِ رِوَايَةِ يُونُسَ.
۔ ابن شہاب کے ایک اور شاگرد صالح نے بھی اسی سند سے یونس کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ 809۔ سفیان نے عمرو
حسن حلونی اور عبد بن حمید نے یعقوب بن ابراہیم بن سعد سے، اپنے باپ کی صالح سے، ابن شہاب کی مذکورہ بالا سند سے، یونس کی حدیث کے مفہوم والی روایت سنائی۔

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.