الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
حدیث نمبر: 3891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وحسن الحلواني ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد بن كثير ، حدثني بشير بن يسار مولى بني حارثة، ان رافع بن خديج ، وسهل بن ابي حثمة ، حدثاه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المزابنة الثمر بالتمر، إلا اصحاب العرايا، فإنه قد اذن لهم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ ، حَدَّثَاهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، إِلَّا أَصْحَابَ الْعَرَايَا، فَإِنَّهُ قَدْ أَذِنَ لَهُمْ ".
ولید بن کثیر نے کہا: مجھے بنو حارثہ کے مولیٰ بشیر بن یسار نے حدیث بیان کی کہ رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ دونوں نے اسے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، یعنی تازہ کھجور کی خشک کھجور کے عوض بیع سے منع فرمایا، سوائے عرایا والوں کے کیونکہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی
بشیر بن یسار بنو حارثہ کے آزاد کردہ غلام حضرت رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، کھجوروں کے پھل کی خشک کھجوروں سے بیع سے منع فرمایا مگر عرایا والوں کو اس کی اجازت دی۔
حدیث نمبر: 3892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا مالك . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، واللفظ له، قال: قلت لمالك : حدثك داود بن الحصين ، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، رخص في بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة اوسق، او في خمسة "، يشك داود، قال: خمسة او دون خمسة، قال: نعم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ فِي خَمْسَةِ "، يَشُكُّ دَاوُدُ، قَالَ: خَمْسَةٌ أَوْ دُونَ خَمْسَةٍ، قَالَ: نَعَمْ.
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک سے پوچھا: کیا آپ کو داود بن حصین نے ابن ابی احمد کے آزاد کردہ غلام ابوسفیان (وہب) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کو پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق تک اندازے سے بیچنے کی رخصت دی ہے؟۔۔ (امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:) شک داود کو ہے کہ انہوں (ابوسفیان) نے پانچ وسق کہا یا پانچ وسق سے کم کہا۔۔ تو انہوں (امام مالک) نے جواب دیا: ہاں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع کی اندازہ کر کے رخصت دی۔ بشرطیکہ پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق ہو۔ یہ شک حدیث کے راوی داؤد بن الحصین کو ہے۔
حدیث نمبر: 3893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المزابنة "، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا ".
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ سے مراد (کھجور کے تازہ) پھل کو خشک کھجور کی ماپی (یا تولی ہوئی) مقدار کے عوض اور انگور کو منقیٰ کی ماپی (یا تولی ہوئی) مقدار کے عوض فروخت کرنا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ کھجوروں کے پھل کو خشک کھجوروں کے ناپ سے اور انگوروں کو منقہ سے ناپ کر بیچنا ہے۔
حدیث نمبر: 3894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، قالا: حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، ان عبد الله ، اخبره: ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المزابنة بيع ثمر النخل بالتمر كيلا، وبيع العنب بالزبيب كيلا، وبيع الزرع بالحنطة كيلا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ بَيْعِ ثَمَرِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعِ الْعِنَبِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا، وَبَيْعِ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ كَيْلًا ".
محمد بن بشیر نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انہیں خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے تازہ پھل کو خشک کھجور کی ماپی ہوئی مقدار کے عوض بیچا جائے اور انگور کو منقیٰ کی ماپی ہوئی مقدار کے عوض بیچا جائے اور (خوشیوں میں) گندم کی کھیتی کو ماپی ہوئی مقدار کے عوض بیچا جائے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے، کھجوروں کے پھل کو خشک کھجور کے ناپ سے بیچنا، انگوروں کو منقہ کے ناپ سے بیچنا، گندم کی کھیتی کو گندم کے ناپ سے بیچنا۔
حدیث نمبر: 3895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابن ابي زائدة ، عن عبيد الله ، بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ابن ابی زائدہ نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى بن معين ، وهارون بن عبد الله ، وحسين بن عيسى ، قالوا: حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة، والمزابنة: بيع ثمر النخل بالتمر كيلا، وبيع الزبيب بالعنب كيلا، وعن كل ثمر بخرصه ".حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ ثَمَرِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الزَّبِيبِ بِالْعِنَبِ كَيْلًا، وَعَنْ كُلِّ ثَمَرٍ بِخَرْصِهِ ".
ابو اسامہ نے ہم سے بیان کیا، کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے (تازہ) پھل کو خشک کھجور کے ماپ کی مقررہ مقدار کے عوض اور انگور کو منقیٰ کے ماپ کی مقررہ مقدار کے عوض فروخت کیا جائے اور کسی بھی پھل کو اندازے کی بنیاد پر (اسی طرح) فروخت کرنے سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ، کھجور کا پھل چھوہاروں سے ناپ کر بیچنا، انگوروں کو منقہ کے عوض ناپ کر بیچنا اور ہر پھل کو اندازہ کر کے (اس کی جنس سے) بیچنا ہے۔
حدیث نمبر: 3897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني علي بن حجر السعدي ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن إبراهيم ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن: المزابنة، والمزابنة: ان يباع ما في رءوس النخل بتمر بكيل مسمى، إن زاد فلي، وإن نقص فعلي ".حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمَّى، إِنْ زَادَ فَلِي، وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ ".
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور پر جو پھل لگا ہوا ہے اسے ماپ کی مقررہ مقدار کے ساتھ خشک کھجور کے عوض بیچا جائے کہ اگر بڑھ گیا تو میرا اور اگر کم ہو گیا تو اس کی ذمہ داری بھی مجھ پر ہو گی
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے درخت پر پھل کو متعین ناپ کے عوض بیچا جائے کہ اگر درخت کا پھل زیادہ ہوا تو میرا ہو گا، کم ہو گا تو میرا نقصان ہو گا۔
حدیث نمبر: 3898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو الربيع ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
حماد نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثني محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة ان يبيع ثمر حائطه، إن كانت نخلا بتمر كيلا، وإن كان كرما ان يبيعه بزبيب كيلا، وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام، نهى عن ذلك كله "، وفي رواية قتيبة: او كان زرعا.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ، إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ، نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ "، وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ: أَوْ كَانَ زَرْعًا.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے لیث سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا (مزابنہ یہ ہے) کہ کوئی آدمی اپنے باغ کا پھل اگر کھجور ہو تو خشک کھجور کے مقررہ ماپ کے عوض فروخت کرے اور اگر انگور ہو تو منقیٰ کے مقررہ ماپ کے عوض فروخت کرے اور اگر کھیتی ہو تو غلے کے مقررہ ماپ کے عوض اسے فروخت کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب (سودوں) سے منع فرمایا۔ قتیبہ کی روایت میں (وان کان زرعا "اور اگر کھیتی ہو" کے بجائے) "یا کھیتی ہو" کے الفاظ ہیں۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منع فرمایا، یعنی اپنے باغ کے درخت پر پھل کو، اگر کھجور ہے تو چھوہارے کے ناپ سے بیچنا، اور اگر انگور ہے تو منقہ کے ناپ سے بیچنا اور اگر کھیتی ہے تو غلہ کے ناپ سے بیچنا، ان تمام صورتوں سے منع فرمایا، قتیبہ کی روایت میں، إن کانَ زَرعاً
حدیث نمبر: 3900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، حدثني يونس . ح وحدثني ابن رافع ، حدثنا ابن ابي فديك ، اخبرني الضحاك . ح وحدثنيه سويد بن سعيد ، حدثنا حفص بن ميسرة ، حدثني موسى بن عقبة ، كلهم عن نافع ، بهذا الإسناد نحو حديثهم.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنِي الضَّحَّاكُ . ح وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
یونس، ضحاک اور موسیٰ بن عقبہ سب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ ان (عبیداللہ، ایوب اور لیث) کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں۔

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.