الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
153. الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ
153. گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر باندھ دی گئی ہے
حدیث نمبر: 221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
221 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن محمد بن زياد بن بشير، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا عمرو بن عمرو، قال: ثنا خالد بن عون، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة» 221 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ بَشِيرٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا عَمْرُو بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: ثنا خَالِدُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر باندھ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2849، ومسلم: 1871، وابن ماجه: 2787،- الموطأ: 1016،»
حدیث نمبر: 222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
222 - واخبرنا ابو الحسن علي بن موسى السمسار، ابنا ابو زيد محمد بن احمد المروزي، ابنا محمد بن يوسف الفربري، ابنا محمد بن إسماعيل البخاري، ثنا مسدد، ثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن ابي التياح، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البركة في نواصي الخيل» 222 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ، أبنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، ثنا مُسَدَّدٌ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2851، ومسلم: 1874، و النسائي: 3601،»
حدیث نمبر: 223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
223 - واخبرنا ابو الحسن بن السمسار، ايضا، ابنا ابو زيد، ثنا الفربري، ثنا البخاري، قال: ثنا علي بن عبد الله، ثنا سفيان، ثنا شبيب بن غرقدة، قال: سمعت عروة يعني البارقي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة» 223 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ السِّمْسَارِ، أَيْضًا، أبنا أَبُو زَيْدٍ، ثنا الْفَرَبْرِيُّ، ثنا الْبُخَارِيُّ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ يَعْنِي الْبَارِقِيَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر باندھ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2850، ومسلم: 1873، والنسائي: 3604، وابن ماجه: 2786،»

وضاحت:
تشریح:
ان احادیث میں مجاہدین کے گھوڑوں کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے اور اس بات کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ کے لیے ہر وقت گھوڑے تیار رکھو۔ گھوڑوں کی پیشانی میں خیر و برکت باندھ دی گئی ہے، یہ استعارہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ گھوڑوں کو لازم پکڑنے میں ہی خیر و برکت ہے، انہیں ہر وقت اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار رکھو۔ چنانچہ سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہمیشہ کے لیے قیامت تک خیر باندھ دی گئی ہے۔ پس جس نے انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار کیا اور ثواب کی نیت سے ان پر خرچ کیا تو ان کا سیر ہونا، بھوکا رہنا، سیراب ہونا، پیاسا رہنا، ان کی لید اور ان کا پیشاب قیامت کے دن اس کے ترازو میں کامیابی کا باعث ہوگا۔ [أحمد: 455/6،حسن]
سیدنا سلمہ بن نفیل کندی کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کو اہمیت دینا چھوڑ دی ہے اور انہوں نے ہتھیار رکھ دیئے ہیں اور وہ کہنے لگے ہیں: اب جہاد نہیں رہا۔ جنگ ختم ہو چکی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک لوگوں کی طرف کیا اور ارشاد فرمایا: وہ غلط کہتے ہیں۔ جہاد تو اب فرض ہوا ہے اور میری امت کا ایک عظیم گروہ حق (کو غالب کرنے) کے لیے لڑتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے لڑنے کے لیے بہت سے لوگوں کے دل کفر کی طرف مائل کرتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق عطا فرماتا رہے گا حتی کہ قیامت قائم ہو جائے اور اللہ تعالیٰ ٰ کا (غلبے والا) وعدہ پورا ہو جائے۔ اور (جہاد کی نیت سے رکھے گئے) گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔ مجھے وحی کی گئی ہے کہ میں دنیا میں رہنے والا نہیں بلکہ عنقریب فوت ہو جاؤں گا اور تم میرے بعد گروہوں میں بٹ جاؤ گے اور ایک دوسرے کی گردنیں کاٹو گے۔ اور (قرب قیامت فتوں کے دور میں) ایمان والوں کا اصل مرکز شام ہوگا۔ [نسائي: 3591، وسنده صحيح]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کسی شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ ہیں، کسی کے لیے پردہ پوشی کا سبب ہیں، اور کسی کے لیے گناہ کا مؤجب ہیں۔ ثواب اس شخص کے لیے ہے جس نے انہیں جہاد کے لیے باندھ رکھا ہے اور چراگاہ اور باغیچے میں ان کی رسی فراخ کر رکھی ہے۔ وہ رسی میں بندھے ہوئے اس چراگاہ اور باغیچے سے جو کچھ بھی کھائیں پئیں گے، وہ اس کے لیے نیکیاں ہی نیکیاں ہیں اور اگر وہ رسی تڑوا کر ایک دو ٹیلے تک ادھر ادھر بھاگ جائیں تو ان کے نشانات قدم حتی کہ ان کی لید بھی اس کی نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے اور اگر وہ کسی نہر اور دریا کے پاس سے گزرتے وقت پانی پی لیں، خواہ اس نے انہیں پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو، تو وہ پانی بھی اس کے لیے نیکیاں بن جائے گا، یہ تو ثواب والے گھوڑے ہیں۔ اور جس آدمی نے انہیں اپنے فائدے کے لیے باندھا کہ کسی کے سامنے دست سوال دراز نہ کرنا پڑے، اس کے ساتھ ساتھ اس نے ان گھوڑوں اور ان کی سواری کے مسئلے میں اللہ تعالیٰ کا حق فراموش نہیں کیا، یہ اس شخص کے لیے پردہ پوش ہیں۔ اور جس شخص نے فخر، ریا کاری اور اہل اسلام کی مخالفت کی غرض سے گھوڑے باندھے، تو یہ اس کے لیے گناہ کا موجب ہوں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھے (پالنے) کے بارے میں پوچھا: گیا تو آپ نے فرمایا: ان کے بارے میں مجھ پر کوئی مخصوص وحی تو نہیں اتری، البتہ یہ واحد جامع آیت موجود ہے:
﴿فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ‎٭‏ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ ‎ ‏(الزلزال: 7)
جو شخص ذرہ بھر نیکی کرے گا، اس کی جزا پالے گا۔ اور جو ذرہ بھر برائی کرے گا، اس کی سزا پالے گا۔ [بخاري: 2371، نسائي: 3593]
154. يُمْنُ الْخَيْلِ فِي شُقْرِهَا
154. گھوڑوں کی برکت ان کے سرخ رنگ میں ہے
حدیث نمبر: 224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
224 - اخبرنا الحسين بن ميمون النصيبي، ثنا ابو الحسن علي بن العباس بن عثمان، ثنا ابو عبد الله محمد بن عبد الله بن عمرويه الصفار، ثنا محمد بن إسحاق الصاغاني، ثنا حسين بن محمد المروزي، ثنا شيبان يعني ابن عبد الرحمن، عن عيسى بن علي الهاشمي، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يمن الخيل في شقرها» 224 - أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَيْمُونٍ النَّصِيبِيُّ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ، ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرَوَيْهِ الصَّفَّارُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِيُّ، ثنا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا شَيْبَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَلِيٍّ الْهَاشِمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُمْنُ الْخَيْلِ فِي شُقْرِهَا»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی برکت ان کے سرخ رنگ میں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 2545، وترمذي: 1695، وأحمد: 1/ 272»

وضاحت:
تشریح:
اس حدیث مبارک میں بتایا گیا ہے کہ سرخ رنگ کے گھوڑے بابرکت ہیں یعنی دوسرے رنگوں کی بانسبت اس رنگ کے گھوڑے میں زیادہ برکت ہے کہ ان کی بدولت دنیا میں بھی برکت ملتی ہے اور آخرت میں بھی، ان پر سوار ہو کر جہاد کرنے سے جو مال غنیمت ملتا ہے وہ دنیا کی برکت ہے اور اس کی وجہ سے جو اجر و ثواب ملتا ہے وہ آخرت کی برکت ہے، لہٰذا جب اختیار و انتخاب کا معاملہ ہو تو اسی رنگ کے گھوڑے کو مقدم رکھنا چاہیے۔
155. السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ
155. سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے
حدیث نمبر: 225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
225 - اخبرنا ابو البركات احمد بن عبد الواحد بن الفضل الفراء، ابنا الحسن بن رشيق، ابنا احمد بن شعيب النسائي، ابنا قتيبة بن سعيد ح واخبرنا ابو سعيد يخلف بن عبد الله المقرئ، ثنا ابو الحسين عبد الوهاب بن الحسن الكلابي، بدمشق سنة تسع وثلاث مائة في ذي القعدة، ثنا ابو بكر محمد بن خريم بن محمد سنة خمس عشرة وثلاث مائة، ثنا هشام بن عمار بن نصر بن ميسرة السلمي قالا: ثنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «السفر قطعة من العذاب» 225 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْبَرَكَاتِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ الْفَضْلِ الْفَرَّاءُ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ، أبنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ يَخْلُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُقْرِئُ، ثنا أَبُو الْحُسَيْنِ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَسَنِ الْكِلَابِيُّ، بِدِمَشْقَ سَنَةَ تِسْعٍ وَثَلَاثِ مِائَةٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، ثنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ خُرَيْمِ بْنِ مُحَمَّدٍ سَنَةَ خَمْسَ عَشْرَةَ وَثَلَاثِ مِائَةٍ، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارِ بْنِ نَصْرِ بْنِ مَيْسَرَةَ السُّلَمِيُّ قَالَا: ثنا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري: 1804، ومسلم: 1927، وابن ماجه: 2882،»

وضاحت:
تشریح:
سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔ اس لیے کہ اس میں انسان کو کئی طرح کی تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے اہل وعیال اور دوست و احباب کی جدائی کا صدمہ اور اس کے ساتھ ساتھ سفر کی صعوبتیں، تھکا وٹیں اور مشقتیں وغیرہ۔
مولانا داود راز رحمتہ اللہ رقمطراز ہیں: یہ اس زمانے میں فرمایا گیا جب گھر سے باہر نکل کر قدم قدم پر بے حد تکالیف اور خطرات کا مقابلہ کرنا پڑتا تھا، آج کل سفر میں بہت ہی آسانیاں مہیا ہوگئی ہیں مگر پھر بھی رسول برحق کا فرمان اپنی جگہ برحق ہے، ہوائی جہاز، موٹر جس میں بھی سفر ہو، بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بہت سے ناموافق حالات سامنے آتے ہیں جن کو دیکھ کر بے ساختہ منہ سے نکل پڑتا ہے: سفر بالواقع عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔ ایک بزرگ سے پوچھا گیا کہ سفر عذاب کا ٹکڑا کیوں ہے؟ فوراً جواب دیا: اس لیے کہ سفر میں احباب سے جدائی ہو جاتی ہے اور یہ بھی ایک طرح سے روحانی عذاب ہے۔ (شرح صحیح بخاری: 3/ 110)
سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے جب زیارت خضر کے لیے سفر کیا تو پکار اٹھے: ﴿لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَٰذَا نَصَبًا﴾ (الكهف: 62) بلاشبہ ہمیں ہمارے اس سفر میں تھکاوٹ پہنچی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو کئی دعائیں فرماتے جن میں ایک یہ بھی ہوتی:
«اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ» (مسلم: 1342) اے اللہ! میں سفر کی مشقت اور تکلیف دہ منظر اور گھر والوں میں بری تبدیلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
یاد رہے کہ جن روایتوں میں آتا ہے کہ سفر کرو تمہیں صحت ملے گی۔ وہ سب ضعیف ہیں۔ دیکھئے: الاتحاف الباسم، ص: 514۔
156. طَاعَةُ النِّسَاءِ نَدَامَةٌ
156. عورتوں کی اطاعت کرنا پچھتاوا ہے
حدیث نمبر: 226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
226 - اخبرنا ابو القاسم هبة الله بن إبراهيم، ثنا إسماعيل بن عمر بن الحسن الخولاني، ثنا احمد بن عيسى الوشاء، ثنا إسماعيل بن الخضر البغدادي، حدثناه عمرو بن هاشم البيروتي، عن ابن ابي كريمة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «طاعة النساء ندامة» 226 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْحَسَنِ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْوَشَّاءُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْخَضِرِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الْبَيْرُوتِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي كَرِيمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَاعَةُ النِّسَاءِ نَدَامَةٌ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کی اطاعت کرنا پچھتاوا ہے۔

تخریج الحدیث: «موضوع، الكامل لابن عدى: 249/4» سلیمان بن ابی کریمہ سخت ضعیف ہے۔
157. الْبَلَاءُ مُوَكَّلٌ بِالْمَنْطِقِ
157. مصیبت بولنے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے
حدیث نمبر: 227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
227 - اخبرنا ابو القاسم هبة الله بن إبراهيم، ثنا هاني بن عبد الله الطرسوسي، ثنا ابو محمد عبد الله بن يحيى التميمي، إجازة، ثنا محمد بن يحيى بن عيسى البصري، ثنا عبد الاعلى بن حماد النرسي، ثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن الحسن، عن جندب، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البلاء موكل بالمنطق» 227 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا هَانِي بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الطَّرَسُوسِيُّ، ثنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، إِجَازَةً، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عِيسَى الْبَصْرِيُّ، ثنا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِيُّ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جُنْدُبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَلَاءُ مُوَكَّلٌ بِالْمَنْطِقِ»
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصیبت بولنے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: موضوع، محمد بن یحیی بن عیسٰی بصری متہم بالوضع ہے۔
حدیث نمبر: 228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
228 - اخبرنا محمد بن احمد الاصبهاني، ابنا الحسن بن علي التستري بها وذو النون بن محمد قالا: ثنا الحسن بن عبد الله العسكري، ثنا احمد بن زهير، قال: ثنا يوسف بن موسى، ثنا العلاء بن عبد الملك بن هارون، عن ابيه، عن جده، عن علي رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «البلاء موكل بالمنطق» 228 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ التُّسْتَرِيُّ بِهَا وَذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَسْكَرِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ زُهَيْرٍ، قَالَ: ثنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، ثنا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ هَارُونَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَلَاءُ مُوَكَّلٌ بِالْمَنْطِقِ»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصیبت بولنے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: موضوع، عبدالملک بن ہارون کذاب ہے۔
158. الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ وَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ، وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصِّيَامُ
158. روزہ نصف صبر ہے اور ہر چیز پر زکوۃ ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے
حدیث نمبر: 229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
229 - اخبرنا شعيب بن عبد الله بن احمد بن المنهال، ابنا احمد بن الحسن بن إسحاق الرازي، ثنا مقدام بن داود الرعيني، ثنا عبد الله بن محمد بن المغيرة، ثنا موسى بن عبيدة، عن جمهان، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الصيام نصف الصبر، وعلى كل شيء زكاة، وزكاة الجسد الصيام» 229 - أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْمِنْهَالِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّازِيُّ، ثنا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ الرُّعَيْنِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ثنا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ جُمْهَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ، وَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ، وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصِّيَامُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ نصف صبر ہے اور ہر چیز پر زکوۃ ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 1745، وشعب الايمان: 3300» موسیٰ بن عبیده ضعیف ہے۔

وضاحت:
فائدہ:
بنو سلیم کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (چیزوں) کو میرے ہاتھ یا اپنے ہاتھ پر شمار کیا، فرمایا: سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے اور الحمد للہ اسے بھر دیتا ہے اور اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتا ہے اور روزہ نصف صبر ہے جبکہ طہارت نصف ایمان ہے۔ [ترمذي: 3519، حسن]
159. الصَّائِمُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ
159. روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
230 - اخبرنا ابو القاسم الحسن بن محمد الانباري، ابنا الحسن بن رشيق، ثنا احمد بن محمد بن سلام البغدادي، ثنا محمد بن قدامة الجوهري، ثنا وكيع، ثنا سعيد الجهني، عن سعيد الطائي، عن ابي مدلة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الصائم لا ترد دعوته» 230 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْبَارِيُّ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ الْجَوْهَرِيُّ، ثنا وَكِيعٌ، ثنا سَعِيدٌ الْجُهَنِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّائِمُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ترمذي: 3598، وابن ماجه: 1752»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث میں روزہ دار کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے، صبح صادق سے لے کر شام غروب آفتاب تک کھانے پینے، وظیفہ زوجیت اور دیگر ممنوع امور سے باز رہنے کا نام روزہ ہے۔ روزہ دار کے لیے یہ کتنی فضیلت کی بات ہے کہ اس طویل وقت (صبح صادق تا غروب آفتاب) تک اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت دعا کا وعدہ ہے۔ لہٰذا اسے چاہیے کہ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس میں دنیا وآخرت کی ا بھلائی مانگے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.