الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
160. الصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ
160. سردی کے موسم میں روزہ ٹھنڈی غنیمت ہے
حدیث نمبر: 231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
231 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ثنا ابو الحسن شعبة بن الفضل الثعلبي سنة تسع وثلاثين وثلاث مائة، ثنا بشر بن موسى، ثنا ابو نعيم، ثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن نمير بن عريب، عن عامر بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الصوم في الشتاء الغنيمة الباردة» 231 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ شُعْبَةُ بْنُ الْفَضْلِ الثَّعْلَبِيُّ سَنَةَ تِسْعٍ وَثَلَاثِينَ وَثَلَاثِ مِائَةٍ، ثنا بِشْرُ بْنُ مُوسَى، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نُمَيْرِ بْنِ عَرِيبٍ، عَنْ عَامِرٍ بَنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سردی کے موسم میں روزہ ٹھنڈی غنیمت ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ترمذي: 797، وأحمد 4/ 335» سفیان ثوری اور ابواسحاق مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔ اس میں ایک اور بھی مات ہے۔

وضاحت:
فائدہ:
روزہ ٹھنڈی غنیمت ہے تشریح کے لیے دیکھیں: حدیث نمبر 141۔
161. السِّوَاكُ يَزِيدُ الرَّجُلَ فَصَاحَةً
161. مسواک کرنے سے آدمی کی فصاحت میں اضافہ ہوتا ہے
حدیث نمبر: 232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
232 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر البزاز، ابنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا جعفر بن هشام بغدادي، ثنا احمد بن عبيد الله الصدائي البصري، ثنا المعلى بن ميمون المجاشعي، عن عمرو بن دينار، عن سنان بن ابي سنان، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «السواك يزيد الرجل فصاحة» 232 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ هِشَامٍ بَغْدَادِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الصُّدَائِيُّ الْبَصْرِيُّ، ثنا الْمُعَلَّى بْنُ مَيْمُونٍ الْمُجَاشِعِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السِّوَاكُ يَزِيدُ الرَّجُلَ فَصَاحَةً»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک کرنے سے آدمی کی فصاحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن الاعرابي: 1269، والضعفاء للعقيلي: 3/ 901» عمروبن دینار اور سنان بن ابی سنان مجہول جبکہ معلیٰ بن میمون ضعیف ہے۔
162. جَمَالُ الرَّجُلِ فَصَاحَةُ لِسَانِهِ
162. آدمی کی خوبصورتی اس کی زبان کی فصاحت میں ہے۔
حدیث نمبر: 233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
233 - اخبرنا محمد بن منصور بن شيكان ابو عبد الله التستري، ابنا بحر بن إبراهيم القرقوبي، ثنا احمد بن عبد الرحمن بن الجارود الرقي، ثنا هلال بن العلاء الرقي، ثنا محمد بن مصعب، ثنا الاوزاعي، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «جمال الرجل فصاحة لسانه» 233 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ شَيْكَانَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ التُّسْتَرِيُّ، أبنا بَحْرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقَرْقُوبِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْجَارُودِ الرَّقِّيُّ، ثنا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ الرَّقِّيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، ثنا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَمَالُ الرَّجُلِ فَصَاحَةُ لِسَانِهِ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی خوبصورتی اس کی زبان کی فصاحت میں ہے۔

تخریج الحدیث: موضوع، أحمد بن عبد الرحمٰن بن جارود کذاب ہے۔
163. الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ
163. امام ذمہ دار ہے اور مؤذن امانت دار ہے
حدیث نمبر: 234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
234 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ثنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا إبراهيم بن الهيثم البلدي، ثنا موسى بن داود، ثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الإمام ضامن والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين» 234 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْبَلَدِيُّ، ثنا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، ثنا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ»
یدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام (نماز) کا ذمہ دار ہے اور موذن (وقت نماز کا) امانت دار ہے۔ اے اللہ! آئمہ کو ہدایت فرما اور موذنوں کو بخش دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 517، وترمذي: 207، وأحمد:561/2»

وضاحت:
تشریح:
اس حدیث مبارک میں امام اور مؤذن کی ذمہ داری اور ان کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا ذکر ہے۔ امام اور موذن کی ذمہ داری بیان کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ امام (نماز کا) ذمہ دار ہے۔ یعنی وہ اپنے مقتدیوں کی نماز مکمل کرانے کا ذمہ دار ہے۔ اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ طہارت و پاکیزگی کا خیال رکھے، نماز وقت پر پڑھائے، مقتدیوں کی صفیں درست کرائے، نماز کے شروط و آداب کا اچھی طرح خیال رکھے، نماز سنت کے مطابق پڑھائے، دعا کرتے وقت اپنے مقتدیوں کو بھی اس میں شامل کرے اور نماز پڑھاتے وقت اپنے مقتدیوں کا خیال رکھے۔ پھر فرمایا کہ مؤذن امانت دار ہے۔ امین اس شخص کو کہا: جاتا ہے جس پر لوگ اعتماد کریں۔ مؤذن کو امانت دار اس لیے کہا گیا ہے کہ لوگ نماز پڑھنے سحری و افطاری کرنے اور دیگر موقتہ وظائف کے لیے اس کی آواز پر اعتماد کرتے ہیں، لہٰذا اس کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرے۔
امام اور موذن کے لیے دعا فرمائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ آئمہ کرام کو ہدایت سے نوازے، صراط مستقیم کی طرف ان کی راہنمائی فرمائے، وہ نماز جیسا اہم فریضہ خود بھی سنت کے مطابق پڑھیں اور دوسروں کو بھی سنت کے مطابق پڑھائیں کیونکہ مقتدیوں کے لیے وہ پیشوا ہیں اور ان کی نمازوں سے بہت سی نمازیں وابستہ ہیں۔ مؤذنوں کی بخشش کے لیے یہ دعا فرمائی کہ جو ان سے کوئی کمی و بیشی ہو جائے، اذان کے وقت میں اگر وہ دھوکا کھا جائیں تو یا اللہ! انہیں معاف کر دے۔
164. الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
164. قیامت کے دن مؤذن حضرات کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی
حدیث نمبر: 235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
235 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ثنا ابو سعيد احمد بن محمد بن زياد، ثنا احمد بن عبد الحميد، ثنا حسين الجعفي، عن زائدة، عن سليمان، قال: حدثني من، سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المؤذنون اطول الناس اعناقا يوم القيامة» 235 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، ثنا حُسَيْنُ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن مؤذن حضرات کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 3/ 264» سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والا مجہول ہے۔

وضاحت:
فائدہ: -
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن مؤذن حضرات کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی۔ [مسلم: 387]
165. شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي
165. میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے
حدیث نمبر: 236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
236 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ثنا إسماعيل بن يعقوب البغدادي، ثنا إسماعيل بن إسحاق القاضي، ثنا سليمان بن حرب، ثنا بسطام بن حريث الصوفي، عن اشعث الحداني، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «شفاعتي لاهل الكبائر من امتي» 236 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِي، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ثنا بِسْطَامُ بْنُ حُرَيْثٍ الصُّوفِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود: 4739، وأحمد: 21330»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں امت محمدیہ کے گنہگاروں کے لیے عظیم خوشخبری ہے کہ روز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حق میں سفارش کریں گے۔ آپ کی یہ سفارش انہیں عذاب سے نجات اور خلاصی دلانے کے لیے ہوگی۔ لیکن اس خوشخبری کا یہ بھی مطلب نہیں کہ انسان امید کے سہارے گناہ کے ارتکاب میں جری ہو جائے بلکہ اسے چاہیے کہ خوف کے پہلو کو غالب رکھے اور گناہ سے حتی الوسع دور رہے کیونکہ سفارش تو قیامت کے دن ہوگی اس سے قبل قبر کا مرحلہ بڑا کٹھن ہے، وہاں کیا بنے گا؟ اور پھر یہ کہ اس بات کا بھی علم نہیں کہ سفارش قبول ہوتے ہوتے کتنا عرصہ لگے۔ حدیث مبارک میں ہے: ایک گروہ جہنم میں سے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے نکلے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور ان کا نام جہنمین ہوگا۔ [بخاري: 6565]
سفارش کے سلسلے میں یہ بھی یادر ہے کہ یہ صرف انہی لوگوں کے حق میں ہوگی جن کے لیے اللہ تعالیٰ ٰ اجازت دے گا، اللہ تعالیٰ ٰ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی کسی کے حق میں سفارش نہیں کرے گا۔ شرک اکبر اور ایسا کفر جو دین اسلام سے خارج کر دے، اس کفر اور شرک کے مرتکبین کے لیے کوئی سفارش نہیں اور نہ ہی اعتقادی منافق کے لیے سفارش ہے۔ اس مسئلہ پر تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں: سفارش کا بیان از محمد اقبال کیلانی
حدیث نمبر: 237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
237 - سمعت القاضي ابا عبد الله محمد بن سلامة يحلف بالله ويقول: سمعت ابا العباس احمد بن الحسين يحلف بالله ويقول: سمعت ابا الحسن احمد بن عبد الرحمن بن برد يحلف بالله قال: سمعت ابن نفيس، يحلف بالله لسمعت علي بن محمد بن إسماعيل يحلف بالله لسمع هدبة بن خالد يحلف بالله لسمع ابا جناب القصاب يحلف بالله لسمع زيادا النميري يحلف بالله لسمع انس بن مالك يحلف بالله لسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «شفاعتي لاهل الكبائر من امتي» 237 - سَمِعْتُ الْقَاضِيَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامَةَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ وَيَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ أَحْمَدَ بْنَ الْحُسَيْنِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ وَيَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ أَحْمَدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُرْدٍ يَحْلِفُ بِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ نَفِيسٍ، يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ هُدْبَةَ بْنَ خَالِدٍ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ أَبَا جَنَابٍ الْقَصَّابَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ زِيَادًا النُّمَيْرِيَّ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَحْلِفُ بِاللَّهِ لَسَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي»
میں نے قاضی ابوعبد اللہ محمد بن سلامہ کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھاکر کہہ رہے تھے کہ میں نے ابوالعباس أحمد بن حسین کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ میں نے ابوالحسن أحمد بن عبدالرحمن بن برد کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے ا بن نفیس کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد بن اسماعیل کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے ہدبہ بن خالد کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے ابوجناب قصاب کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے زیاد النمیری کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ اللہ کی قسم کھا رہے تھے کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: میری سفارش میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، زیاد النمیر ی ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
166. الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي
166. انصار میرے مخلص ساتھی اور ہم راز ہیں
حدیث نمبر: 238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
238 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا ابو سعيد احمد بن محمد الاعرابي قال: ابنا علي بن عبد العزيز، ثنا ابو سعيد القاسم بن سلام، قال: ثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «الانصار كرشي وعيبتي» 238 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَعْرَابِيُّ قَالَ: أبنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلَّامٍ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار میرے مخلص ساتھی اور ہم راز ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 3801، ومسلم 2510، وترمذي: 3907،»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں انصار کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنا مخلص اور معتمد علیہ ساتھی اور ہم راز قرار دیا ہے۔ انصار مدینہ میں آباد اوس اور خزرج کے قبائل کو کہا جاتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر طرح سے مدد کی تھی۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے قرآن مجید میں مہاجرین کے بعد اسی مقدس گروہ کی منقبت بیان کی ہے اور احادیث میں بھی ان کے بڑے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ دیکھئے: صحیح بخاری، کتاب مناقب الانصار اور دیگر کتب حدیث۔
167. يَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ
167. جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے
حدیث نمبر: 239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
239 - اخبرنا ابو علي الحسن بن محمد بن الصباغ الإسكندراني، ثنا ابو بكر عمر بن محمد بن فياض، ثنا احمد بن محمد بن عبيد التمار، ثنا يحيى بن معين، ثنا عبد الرزاق، ثنا إبراهيم بن ميمون، ابنا عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن عبد الله بن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يد الله على الجماعة» 239 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاغِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَيَّاضٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ التَّمَّارُ، ثنا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونٍ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ»
سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ترمذي: 2166، وحاكم: 1/ 116»

وضاحت:
تشریح: -
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔ سے معلوم ہوا کہ صحیح العقیدہ مسلمانوں کو بہت سی جماعتیں بنا کر مختلف پارٹیوں، فرقوں، کاغذی تنظیموں اور ٹکڑوں میں تقسیم ہو جانا جائز ہے۔ عرض ہے کہ اس حدیث کا یہ مفہوم بالکل غلط ہے، اس حدیث سے مراد صرف تین باتیں ہیں:
① اجماع حجت ہے۔
② کتاب وسنت اور اجماع کے مطابق صحیح خلافت اور خلیفہ پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔
③ نماز باجماعت پڑھنی چاہیے۔
یہی وہ مفہوم ہے جو سلف صالحین سے ثابت ہے جبکہ پارٹیوں، مروجہ تنظیموں اور کاغذی جماعتوں کا وجود (ولا تفرقو) اور (ولا تختلفوا) کی رو سے غلط ہے۔ [اضواء المصابيح: 1/ 275]
168. الصَّمْتُ حُكْمٌ وَقَلِيلٌ فَاعِلُهُ
168. خاموشی حکمت ہے اور اسے کرنے والے بہت کم ہیں
حدیث نمبر: 240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
240 - اخبرنا محمد بن منصور التستري، ابنا ابو بكر محمد بن علي بن السائب البصري، ثنا احمد بن عبد العزيز الجوهري، ثنا زكريا بن يحيى المنقري، ثنا الاصمعي، ثنا علي بن مسعدة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الصمت حكم وقليل فاعله» 240 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ التُّسْتَرِيُّ، أبنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ السَّائِبِ الْبَصْرِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْجَوْهَرِيُّ، ثنا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْمِنْقَرِيُّ، ثنا الْأَصْمَعِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّمْتُ حُكْمٌ وَقَلِيلٌ فَاعِلُهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خاموشی حکمت ہے اور اسے کرنے والے بہت کم ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 4672» زکریا بن یحیی منقری ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔ ا «لسلسلة الضعيفة: 2424»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.