الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
136. كُلُّ امْرِئٍ حَسِيبَ نَفْسِهِ
136. ہر انسان اپنے نفس کا خود محاسب ہے
حدیث نمبر: 201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
201 - اخبرنا ابو محمد الحسن بن احمد بن إبراهيم بن احمد بن فراس، بالمسجد الحرام، ابنا احمد بن محمد المعروف ببكير، ثنا ابو مسلم الكشي، ثنا حجاج، ثنا حماد بن سلمة، عن خالد الحذاء، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة، قال: لما قدم وفد عبد قيس قال النبي صلى الله عليه وسلم: «كل امرئ حسيب نفسه، ليشرب كل قوم فيما بدا لهم» 201 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ، بِالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْرُوفُ بِبُكَيْرٍ، ثنا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَشِّيُّ، ثنا حَجَّاجٌ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ قَيْسٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ امْرِئٍ حَسِيبُ نَفْسِهِ، لِيَشْرَبُ كُلُّ قَوْمٍ فِيمَا بَدَا لَهُمْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب عبد قیس کا وفد آیا تو بنی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان اپنے نفس کا خود محاسب ہے اور ہر قوم ان (برتنوں) میں پیئے جو انہیں مناسب لگیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 327/2»

وضاحت:
تشریح:
عبد قیس ایک قبیلے کا نام ہے جو بحرین کے گردو نواح میں آباد تھا، ان لوگوں نے اسلام قبول کیا تو اپنا ایک وفد بارگاہ رسالت میں بھیجا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان اور مشروبات کے بارے میں سوال کیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیے اور انہیں نصیحتیں فرمائیں جن میں سے ایک نصیحت یہ تھی کہ ہر انسان اپنے نفس کا خود محاسب ہے یعنی ہر انسان کو خود اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہا ہے اور کس طرف جا رہا ہے۔
اور آپ نے فرمایا کہ ہر قوم ان برتنوں میں پیئے جو انہیں مناسب لگیں۔ جب آپ نے اس وفد کو بعض مخصوص بر تنوں میں کھانے پینے سے روکا تو ان میں سے ایک شخص نے عرض کیا کہ ہمارے پاس ان کے علاوہ اور برتن نہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں پی لو جو تمہیں مناسب لگیں لیکن اگر خراب ہوں تو چھوڑدو۔ (أحمد: 355/2)
مطلب یہ ہے کہ جب برتن پاک و صاف ہوں تو پھر جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو سوائے ان برتنوں کے جن میں کھانے پینے سے شریعت نے ہمیشہ کے لیے روک دیا ہے جیسے سونے چاندی کے برتن ہیں۔
137. كُلُّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ
137. ہر آنے والی چیز نزدیک ہے
حدیث نمبر: 202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
202 - اخبرنا القاضي ابو محمد عبد الكريم بن المنتصر الحنفي، ثنا إسماعيل بن الحسن البخاري، ثنا ابو بكر محمد بن عبد الله بن يزداد، ثنا ابو الحسن علي بن سعيد العسكري، ثنا الزبير بن بكار، ثنا عبد الله بن نافع الصائغ، ثنا عبد الله بن مصعب بن خالد بن زيد بن خالد الجهني، عن ابيه، عن جده زيد بن خالد قال: تلقفت هذه الخطبة من في رسول الله صلى الله عليه وسلم وفيها: «كل ما هو آت قريب» 202 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْمُنْتَصِرِ الْحَنَفِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْبُخَارِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزْدَادَ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْعَسْكَرِيُّ، ثنا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ خَالِدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: تَلَقَّفْتُ هَذِهِ الْخُطْبَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهَا: «كُلُّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ»
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ خطبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سن کر حاصل کیا ہے اور اس میں یہ بھی تھا: ہر آنے والی چیز نزدیک ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، دیکھئے حدیث نمبر 55
138. كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ
138. ہر آنکھ زانیہ ہے
حدیث نمبر: 203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
203 - اخبرنا ابو القاسم صلة بن المؤمل البغدادي، ثنا ابو محمد عبد الله بن إبراهيم بن ايوب بن ماسي البزاز، ببغداد، ثنا ابو مسلم الكشي، ثنا الانصاري هو محمد بن عبد الله، ثنا ثابت بن عمارة، عن غنيم بن قيس، قال: ثنا الاشعري وهو ابو موسى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «كل عين زانية» 203 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ صِلَةُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَيُّوبَ بْنِ مَاسِيٍّ الْبَزَّازُ، بِبَغْدَادَ، ثنا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَشِّيُّ، ثنا الْأَنْصَارِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثنا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ثنا الْأَشْعَرِيُّ وَهُوَ أَبُو مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ»
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر آنکھ زانیہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ترمذي: 2786، وأحمد: 394/4»

وضاحت:
تشریح:
اس حدیث مبارک میں نظر کی حفاظت کرنے کی طرف اشارہ ہے، ہر آنکھ زانیہ ہے یعنی ہر وہ آنکھ جو کسی غیر محرم کی طرف شہوت سے دیکھے کیونکہ آنکھ انسان کے دل کا دروازہ ہے اور تمام شہوانی فتنوں کا آغاز عموماً آنکھ ہی سے ہوتا ہے۔ پہلے نظر ملتی ہے، پھر مسکراہٹ، پھر سلام پھر گفتگو، پھر وعدہ اور پھر بات ملاقات تک جا پہنچتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ ٰ نے اپنے مومن بندوں کو حکم دیا ہے:
﴿قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ‎ ٭ ‏ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ﴾ (النور: 30-31)
مسلمان مردوں سے فرما دیں کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہی ان کے لیے پاکیزگی ہے وہ جو کچھ کرتے ہیں بلاشبہ اللہ اس سے باخبر ہے۔ اور مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔
139. كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ
139. ہر چیز تقدیر سے ہے حتی کہ عاجزی اور عقل مندی بھی
حدیث نمبر: 204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
204 - اخبرنا ابو القاسم عبد الرحمن بن محمد بن علي الادفوي، ابنا الحسن بن الخضر السيوطي، ابنا احمد بن شعيب النسائي، ثنا قتيبة بن سعيد، ح واخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ثنا ابو الحسن احمد بن بهزاذ بن مهران السيرافي الفارسي، ثنا عبيد الله بن سعيد بن كثير بن عفير، حدثني ابي، ح واخبرنا القاضي ابو مطر علي بن عبد الله قدم علينا من الإسكندرية، ابنا ابو بكر محمد بن احمد بن خروف، ثنا بكر بن سهل، ثنا عبد الله بن يوسف، ح، واخبرنا ابو النعمان تراب بن عمر الكاتب، ابنا المؤمل بن يحيى، ابنا احمد بن محمد بن عبد العزيز، ابنا يحيى بن عبد الله بن بكير قالوا: ثنا مالك، عن زياد بن سعد، عن عمرو بن مسلم، عن طاوس، قال: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل شيء بقدر حتى العجز والكيس» او الكيس والعجز204 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْأَدْفُوِيُّ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ السِّيُوطِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ، ثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ بْنِ مِهْرَانَ السَّيْرَافِيُّ الْفَارِسِيُّ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ح وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو مَطَرٍ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنَ الْإِسْكَنْدَرِيَّةِ، أبنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَرُوفٍ، ثنا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ح، وَأَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ تُرَابُ بْنُ عُمَرَ الْكَاتِبُ، أبنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ قَالُوا: ثنا مَالِكٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ» أَوِ الْكَيْسُ وَالْعَجْزِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز تقدیر سے ہے حتی کہ عاجزی اور عقل مندی بھی (تقدیر سے ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه مسلم: 2655، و الموطأ: 1663»

وضاحت:
تشریح:
① تقدیر بر حق ہے۔
② ہر چیز اپنے وجود سے پہلے اپنے خالق اللہ تعالیٰ ٰ کے علم و مشئیت میں ہے۔
③ ہر مخلوق کو وہی چیز حاصل ہوتی ہے جو اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے۔
④ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے کوئی بھی تقدیر کا منکر نہیں تھا۔
⑤ عاجزی سے مراد دنیاوی عاجزی یا بقول بعض: نافرمانی ہے اور دانائی سے مراد دنیاوی دانائی یا اللہ و رسول کی اطاعت ہے۔ واللہ اعلم
⑥ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عاجزی اور دانائی تقدیر سے ہے۔ (کتاب القدر لا مام جعفر بن محمد الفريابی: 304 وسندہ صحیح)
⑦ امام أحمد بن حنبل رحمتہ اللہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ تقدیر کے منکر کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہیے اور نہ اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے۔ (دیکھئے کتاب السنتہ للخلال: 948 وسندہ صحیح)
⑧ مولانا محمد یحییٰ گوندلوی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں:
تقدیر پر ایمان لانا فرض عین ہے، اس کا منکر بدعتی بلکہ بعض صورتوں میں دائرہ اسلام سے بھی خارج ہو جاتا ہے کیونکہ شریعت نے تقدیر پر ایمان کو فرض قرار دیا ہے۔ تو اس کے انکار کا مطلب شریعت کے اس پہلو کا انکار ہے۔
معنی قدر: -
تقدیر کا معنی کسی چیز کی حد بندی ہے، شرعی اصطلاح میں اس کا یہ معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے ہر چیز کو اس کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے ہی ام الکتاب لوح محفوظ میں لکھ دیا تھا۔ اس کا علم چیز کے وجود میں آنے سے پہلے کا ہے، کوئی چیز بھی اپنے وجود میں آنے سے پہلے اور بعد اس کے علم سے باہر نہیں، اس نے ہی پوری کائنات میں ہر ایک امر کو اس کے حدود اصول میں وضع کیا ہے، کوئی ایسا امر نہیں جس کو اللہ تعالیٰ ٰ نے اس کے خلق اور پیدائش سے پہلے ضبط اور لکھ نہ دیا ہو۔ (عقید ہ اہلحدیث: ص 323)۔ (الاتحاف الباسم، ص280)۔
140. كُلُّ صَاحِبِ عِلْمٍ غَرْثَانُ إِلَى عِلْمٍ
140. ہر صاحب علم علم کا بھوکا ہے
حدیث نمبر: 205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
205 - اخبرنا ابو القاسم حمزة بن عبد الله بن الحسين، ثنا يوسف بن القاسم الميانجي، ثنا احمد بن علي بن المثنى، ثنا عقبة بن مكرم، ثنا مسعدة بن اليسع، عن شبل بن عباد، عن عمرو بن دينار، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في حديث: «وكل صاحب علم غرثان إلى علم» 205 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُسَيْنِ، ثنا يُوسُفُ بْنُ الْقَاسِمِ الْمَيَانَجِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى، ثنا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، ثنا مَسْعَدَةُ بْنُ الْيَسَعِ، عَنْ شِبْلِ بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي حَدِيثٍ: «وَكُلُّ صَاحِبِ عِلْمٍ غَرْثَانُ إِلَى عِلْمٍ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا: اور ہر صاحب علم علم کا بھوکا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابويعلي: 2183» مسعدہ بن یسع سخت ضعیف ہے۔
141. لِكُلِّ شَيْءٍ عِمَادٌ وَعِمَادُ هَذَا الدِّينِ الْفِقْهُ
141. ہر چیز کا ستون ہوتا ہے اور اس دین کا ستون فقہ ہے
حدیث نمبر: 206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
206 - اخبرنا ابو ذر عبد بن احمد الهروي، إجازة، ثنا ابو الحسن علي بن عمر البغدادي، ثنا احمد بن محمد بن إسماعيل السيوطي، ثنا محمد بن سعيد بن غالب، ثنا يزيد بن هارون، ابنا يزيد بن عياض، عن صفوان بن سليم، عن سليمان بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما عبد الله بشيء افضل من فقه في دين، ولفقيه اشد على الشيطان من الف عابد، ولكل شيء عماد وعماد هذا الدين الفقه» فقال ابو هريرة: لان اجلس ساعة فافقه احب إلي من ان احيي الليلة إلى الغداة206 - أَخْبَرَنَا أَبُو ذَرٍّ عَبْدُ بْنُ أَحْمَدَ الْهَرَوِيُّ، إِجَازَةً، ثنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ السِّيُوطِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ غَالِبٍ، ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أبنا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا عُبِدَ اللَّهُ بِشَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ فِقْهٍ فِي دِينٍ، وَلَفَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ، وَلِكُلِّ شَيْءٍ عِمَادٌ وَعِمَادُ هَذَا الدِّينِ الْفِقْهُ» فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَأَنْ أَجْلِسَ سَاعَةً فَأَفْقَهَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُحْيِي اللَّيْلَةَ إِلَى الْغَدَاةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین میں فقہ (سمجھ داری) سے افضل اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی گئی اور بے شک ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سے بھاری ہے اور ہر چیز کا ستون ہوتا ہے اور اس دین کا ستون فقہ ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اگر میں فقہ حاصل کرنے کے لیے ایک گھڑی بیٹھوں تو مجھے یہ رات سے لے کر صبح تک (پوری رات) عبادت کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه دار قطني: 79/3» ۔ یزید بن عیاض کذاب ہے۔
حدیث نمبر: 207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
207 - واخبرنا ذو النون بن إبراهيم الإخميمي، ثنا ابو الفضل احمد بن الهروي، ثنا محمد بن محمد البغدادي، بسمرقند، ثنا محمد بن إسحاق بن إبراهيم بن جوتي، ابنا ابو عمرو الاموي، ثنا موسى بن اعين ومحمد بن سلمة الحراني، عن إسماعيل بن امية، عن عبد الرحمن بن حرملة، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «لكل شيء قوام، وقوام الدين الفقه» 207 - وَأَخْبَرَنَا ذُو النُّونِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْإِخْمِيمِيُّ، ثنا أَبُو الْفَضْلِ أَحْمَدُ بْنُ الْهَرَوِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، بِسَمَرْقَنْدَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَوْتِي، أبنا أَبُو عَمْرٍو الْأُمَوِيُّ، ثنا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لِكُلِّ شَيْءٍ قِوَامٌ، وَقِوَامُ الدِّينِ الْفِقْهُ»
سیدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کا ایک ستون ہوتا ہے اور اس دین کا ستون فقہ ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوالفضل أحمد بن عمران اور ذوالنون کی توثیق نہیں ملی نیز اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
142. كُلُّ مُشْكِلٍ حَرَامٌ، وَلَيْسَ فِي الدِّينِ إِشْكَالٌ
142. تشویش میں ڈالنے والی ہر چیز حرام ہے اور دین میں کوئی بھی تشویشناک امر نہیں
حدیث نمبر: 208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
208 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا إسماعيل بن ابي اويس، ثنا حسين بن عبد الله بن ضميرة، عن ابيه، عن جده، عن تميم الداري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «كل مشكل حرام وليس في الدين إشكال» 208 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، ثنا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضُمَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ مُشْكِلٍ حَرَامٌ وَلَيْسَ فِي الدِّينِ إِشْكَالٌ»
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تشویش میں ڈالنے والی ہر چیز حرام ہے اور دین میں کوئی بھی تشویشناک امر نہیں۔

تخریج الحدیث: «موضوع، أخرجه ابن الاعرابي: 1847، والمعجم الكبير: 1259» حسین بن عبد الله بن ضمیرہ کذاب ہے۔
143. كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
143. تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر شخص اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے
حدیث نمبر: 209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
209 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ثنا احمد بن بهزاذ بن مهران الفارسي، ثنا بكار بن قتيبة، ثنا محمد بن إسماعيل، ثنا سفيان الثوري، عن عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمرو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كلكم راع وكلكم مسئول، عن رعيته» 209 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ بْنِ مِهْرَانَ الْفَارِسِيُّ، ثنا بَكَّارُ بْنُ قُتَيْبَةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ، عَنْ رَعِيَّتِهِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر شخص اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 893، ومسلم: 1829، و أبو داود: 2928، وترمذي: 1705،»

وضاحت:
تشریح:
اس حدیث مبارک میں ذمہ داری اور نگہبانی کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ ذمہ داری اور نگہبانی ایک ایسا فریضہ ہے جو کسی بھی انسان کو معاف نہیں۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے ہر انسان کو کسی نہ کسی کا ذمہ دار بنایا ہے اور وہ اللہ کے ہاں اپنی اس ذمہ داری کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ امام ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا اور مرد اپنے گھر کا ذمہ دار ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے بھی اس کی رعایا کے متعلق سوال ہوگا اور خادم اپنے مالک کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے بھی اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا: جائے گا۔ [بخاري: 893]
تو ہر شخص کسی نہ کسی لحاظ سے ذمہ دار ہے اور اپنی رعایا کے بارے میں جواب وہ ہے لہٰذا ہر شخص اپنی ذمہ داری سے آگاہ رہے اور اپنے اندر یہ احساس پیدا کرے کہ مجھ سے بارگاہ الٰہی میں میری ذمہ داری کے متعلق پوچھا جانا ہے۔
144. لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ
144. قیامت کے دن ہر عہد شکن کے لیے اس کی عہد شکنی کے مطابق جھنڈا ہو گا
حدیث نمبر: 210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
210 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر الصفار، ثنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا مسلم بن إبراهيم، ثنا شعبة، عن سليمان الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته» 210 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ»
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ہر عہد شکن کے لیے اس کی عہد شکنی کے مطابق جھنڈا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري:3186، و مسلم: 1736، 1737، 1738، من حديث أبى سعيد»

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.