(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن الاشعث، قال:" كان بيني وبين رجل من اليهود ارض، فجحدني، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: الك بينة، قلت: لا، قال لليهودي: احلف، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف ويذهب بمالي، فانزل الله: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنِ الْأَشْعَثِ، قَالَ:" كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ، قُلْتُ: لَا، قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ".
اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ (مشترک) زمین تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا، میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟“ میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا: ”تم قسم کھاؤ“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! تب تو یہ قسم کھا کر میرا مال ہڑپ لے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم»”جو لوگ اللہ کا عہد و پیمان دے کر اور اپنی قسمیں کھا کر تھوڑا مال خریدتے ہیں آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں“(سورة آل عمران: ۷۷)۔
Al-Ashath bin Qais said: A Jew and I shared some land and he denied my right, so I took him to the holy prophet ﷺ. The holy prophet ﷺ said to me: Have you have proof. I said: No. He then said to the Jew: Swear an oath I said Messenger of Allah, he will swear an oath and go off my property. So Allah sent down: “Those who barter for a small price Allah’s covenant and their oaths. . . . " to the end of the verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3614
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الفريابي، حدثنا الحارث بن سليمان، حدثني كردوس، عن الاشعث بن قيس،" ان رجلا من كندة، ورجلا من حضرموت، اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ارض من اليمن، فقال الحضرمي: يا رسول الله، إن ارضي اغتصبنيها ابو هذا، وهي في يده قال: هل لك بينة؟، قال: لا، ولكن احلفه والله ما يعلم انها ارضي اغتصبنيها ابوه فتهيا الكندي يعني لليمين وساق الحديث". (مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنْ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ قَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ يَعْنِي لِلْيَمِينِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک کندی اور ایک حضرمی یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں جھگڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس (کندی) کے باپ نے مجھ سے میری زمین غصب کر لی ہے اور وہ زمین اس کے قبضے میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے“ حضرمی نے کہا: نہیں لیکن میں اس کو اس بات پر قسم دلاؤں گا کہ وہ نہیں جانتا کہ میری زمین کو اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لیا ہے؟ تو وہ کندی قسم کے لیے آمادہ ہو گیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی (جو گزر چکی نمبر: ۳۲۴۴)۔
Al-Ashath bin Qais said: A men from Kindah and a men from Hadramawt came to the Holy Prophet ﷺwith their dispute about a land in the Yemen. The Hadrami said: Messenger of Allah, the this (man)had usurped land belonging to me, and it is his possession. He asked: Have you any proof ?He replied: No, but I can have him swear on oath. Allah knows that it is my land, and father seized it from me. The Kindi was prepared to take oath. He then narrated the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3615
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن علقمة بن وائل بن حجر الحضرمي، عن ابيه، قال:" جاء رجل من حضرموت، ورجل من كندة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الحضرمي: يا رسول الله، إن هذا غلبني على ارض كانت لابي، فقال الكندي: هي ارضي في يدي ازرعها ليس له فيها حق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم للحضرمي: الك بينة؟ قال: لا، قال: فلك يمينه، فقال: يا رسول الله، إنه فاجر ليس يبالي ما حلف ليس يتورع من شيء، فقال: ليس لك منه إلا ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لِأَبِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَكَ يَمِينُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ فَاجِرٌ لَيْسَ يُبَالِي مَا حَلَفَ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ، فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِكَ".
وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک حضرمی اور ایک کندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص نے میرے والد کی زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا: یہ تو میری زمین ہے میں اسے جوتتا ہوں اس میں اس کا حق نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے فرمایا: ”کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کندی سے) فرمایا: ”تو تیرے لیے قسم ہے“ تو حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ایک فاجر شخص ہے اسے قسم کی کیا پرواہ؟ وہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اس کے اس پر تیرا کوئی حق نہیں“۔
Alqamah bin Wail bin Hujr al-Hadrami said on the authority of the father: A man from Hadramaw and a man from kindah came to the Messenger of Allah ﷺ. The hadrami said: Messenger of Allah, this (man) has seized land which belonged to my father. Al-Kindi said: That is my land in my possession and I cultivate it; he has no right to it. The Holy prophet (may be peace upon him) said to the Hadrami: Have you any proof? We said: No. he (the Prophet)said: Then he will swear an oath for you. He said: Messenger of Allah, he is a reprobate and he would not care to swear to anything and stick at nothing. He said: That is only your recourse
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3616
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، حدثنا رجل من مزينة ونحن عند سعيد بن المسيب،عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يعني لليهود:" انشدكم بالله الذي انزل التوراة على موسى، ما تجدون في التوراة على من زنى وساق الحديث في قصة الرجم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي لِلْيَهُودِ:" أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِي قِصَّةِ الرَّجْمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی کہ تم لوگ زانی کے متعلق تورات میں کیا حکم پاتے ہو“۔ اور راوی نے واقعہ رجم سے متعلق پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (488)، (تحفة الأشراف: 15492) (ضعیف) (اس کا راوی'' رجل من مزینة '' مبہم ہے)»
Abu Hurairah said: The holy Prophet ﷺ said to the Jew: I adjure you by Allah Who sent down the Torah to Moses! do you not find in the Torah (a rule about a man) who commits adultery. He then narrated the rest of the tradition relating to the stoning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3617
اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے اس میں ہے کہ مجھ سے مزینہ کے ایک آدمی نے جو علم کا شیدائی تھا اور اسے یاد رکھتا تھا بیان کیا ہے وہ سعید بن مسیب سے بیان کر رہا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث اسی مفہوم کی ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (488)، (تحفة الأشراف: 15492) (ضعیف)» (اس کی سند میں بھی وہی مجہول راوی ہے)
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Zuhri through a different chain of narrator. This version has: A man from Muzainah who followed the knowledge and memorized it to me that Saeed bin al-Musayyab transmitted it. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3618
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى،حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن عكرمة: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له يعني لابن صوريا:" اذكركم بالله الذي نجاكم من آل فرعون، واقطعكم البحر، وظلل عليكم الغمام، وانزل عليكم المن والسلوى، وانزل عليكم التوراة على موسى اتجدون في كتابكم الرجم؟" قال: ذكرتني بعظيم ولا يسعني ان اكذبك، وساق الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ يَعْنِي لِابْنِ صُورِيَا:" أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي نَجَّاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ، وَأَقْطَعَكُمُ الْبَحْرَ، وَظَلَّلَ عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَتَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمُ الرَّجْمَ؟" قَالَ: ذَكَّرْتَنِي بِعَظِيمٍ وَلَا يَسَعُنِي أَنْ أَكْذِبَكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یعنی ابن صوریا ۱؎ سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی، تمہارے لیے سمندر میں راستہ بنایا، تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا، اور تمہارے اوپر من و سلوی نازل کیا، اور تمہاری کتاب تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا، کیا تمہاری کتاب میں رجم (زانی کو پتھر مارنے) کا حکم ہے؟“ ابن صوریا نے کہا: آپ نے بہت بڑی چیز کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرے لیے آپ سے جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «تفر بہ أبو داود (صحیح)» (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ خود یہ مرسل ہے)
Narrated Ikrimah: The Holy Prophet ﷺ said to Ibn Suriya': I remind you by Allah Who saved you from the people of Pharaoh, made you cover the sea, gave you the shade of clouds, sent down to you manna and quails, sent down you Torah to Moses, do you find stoning (for adultery) in your Book? He said: You have reminded me by the Great. It is not possible for me to belie you. He then transmitted the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3619
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کے درمیان فیصلہ کیا، تو جس کے خلاف فیصلہ دیا گیا واپس ہوتے ہوئے کہنے لگا: مجھے بس اللہ کافی ہے اور وہ بہتر کار ساز ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بیوقوفی پر ملامت کرتا ہے لہٰذا زیر کی و دانائی کو لازم پکڑو، پھر جب تم مغلوب ہو جاؤ تو کہو: میرے لیے بس اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10910)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/25) (ضعیف) (اس کے راوی'' بقیہ'' ضعیف ہیں)»
Narrated Awf ibn Malik: The Holy Prophet ﷺ gave a decision between two men, and the one against whom the decision was given turned away and said: For me Allah sufficeth, and He is the best dispenser of affairs. The Holy Prophet ﷺ said: Allah, Most High, blames for falling short, but apply intelligence, and when the matter gets the better of you, say; For me Allah sufficeth, and He is the best disposer of affairs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3620
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا اس کی ہتک عزتی اور سزا کو جائز کر دیتا ہے“۔ ابن مبارک کہتے ہیں: ہتک عزتی سے مراد اسے سخت سست کہنا ہے، اور سزا سے مراد اسے قید کرنا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 98 (4693)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2427)، (تحفة الأشراف: 4838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 388، 389) (حسن)»
Narrated Ash-Sharid: The Prophet ﷺ said: Delay in payment on the part of one who possesses means makes it lawful to dishonour and punish him. Ibn al-Mubarak said that "dishonour" means that he may be spoken to roughly and "punish" means he may be imprisoned for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3621
(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، حدثنا النضر بن شميل، اخبرنا هرماس بن حبيب رجل من اهل البادية، عن ابيه، عن جده، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بغريم لي، فقال لي: الزمه، ثم قال لي: يا اخا بني تميم، ما تريد ان تفعل باسيرك؟". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِي: الْزَمْهُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ، مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِكَ؟".
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اس کو پکڑے رہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2428)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» (اس کے راوی ہرماس اور حبیب دونوں مجہول ہیں)
Narrated Grandfather of Hirmas ibn Habib: I brought my debtor to the Holy Prophet ﷺ. He said to me: Stick to him. He again said to me: O brother of Banu Tamim, what do you want to do with your prisoner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3622