سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لوگوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ ان کا آخری وقت کعبہ کے ساتھ ہو (یعنی مکہ سے واپسی کے وقت کعبہ کا طواف کر کے جائیں) مگر حائضہ عورت کو یہ معاف کر دیا گیا تھا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مقام) محصب میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی، اس کے بعد تھوڑی دیر تک نیند فرمائی۔ پھر کعبہ کی طرف سوار ہو کر گئے اور اس کا طواف کیا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جو عورت طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہوئی ہو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ مکہ سے چلی جائے۔ (طاؤس) کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ مکہ سے نہ جائے پھر آخر میں میں نے سنا کہ وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ عورتوں کو چلے جانے کی اجازت دے دی تھی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ محصب میں اترنا (حج کے ارکان میں سے نہیں ہے اور نہ ہی) کوئی عبادت نہیں ہے وہ تو صرف ایک منزل ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (یونہی) ٹھہرا کرتے تھے۔ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے (مقام) ذی طویٰ میں جو کہ مکہ کے ساتھ متصل ہے اور مکہ سے مدینہ لوٹتے وقت اس کنکریلے میدان (بطحاء) میں ٹھہرنا جو ذوالحلیفہ میں ہے۔
76. مکہ میں داخل ہونے سے پہلے (مقام) ذی طویٰ میں جو کہ مکہ کے ساتھ متصل ہے اور مکہ سے مدینہ لوٹتے وقت اس کنکریلے میدان (بطحاء) میں ٹھہرنا جو ذوالحلیفہ میں ہے۔
“ ज़ी-तवा में मक्का में प्रवेश करने से पहले जो मक्का से सटा हुआ है और मक्का से मदीना लौटते समय पथरीले मैदान ( बतहा ) में ठहरना जो कि ज़ुल-हुलैफ़ा में है ”
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ جاتے تو ذی طویٰ میں اترتے، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی پھر مکہ میں داخل ہوتے اور جب مکہ سے واپس ہوتے تب بھی ذی طویٰ میں اترتے اور رات بھر وہاں ٹھہرتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی اور بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔