الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
94. باب في أَوْدِيَةِ جَهَنَّمَ:
94. جہنم کی وادیوں کا بیان
حدیث نمبر: 2851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا ازهر بن سنان، عن محمد بن واسع، قال: دخلت على بلال بن ابي بردة، فقلت: إن اباك حدثني , عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:"إن في جهنم واديا يقال له: هبهب، يسكنه كل جبار" فإياك ان تكون منهم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى بِلَالِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَاكَ حَدَّثَنِي , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:"إِنَّ فِي جَهَنَّمَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ: هَبْهَبُ، يَسْكُنُهُ كُلُّ جَبَّارٍ" فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ.
محمد بن واسع نے کہا: میں بلال بن ابی بردہ کے پاس گیا، میں نے کہا: تمہارے والد نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جہنم میں ایک وادی ہے جس کو ہبہب کہا جاتا ہے، ہر سرکش و مغرور شخص اس میں رہے گا، خبردار تم ان لوگوں میں سے نہ ہونا۔ (یعنی اس وادی والے مغرور و سرکش نہ بننا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2858]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 7249]، [الحاكم 596/4، 8765]، [أبونعيم فى الحلية 256/2]، [ابن الجوزي فى الموضوعات 264/3]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
95. باب مَا يُخْرِجُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِهِ:
95. اللہ تعالیٰ جن کو اپنی رحمت سے جہنم سے نکال لے گا
حدیث نمبر: 2852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن سعيد بن يزيد ابي مسلمة، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اما اهل النار الذين هم اهل النار، فإنهم لا يموتون في النار، واما ناس من الناس، فإن النار تصيبهم على قدر ذنوبهم، فيحرقون فيها حتى إذا صاروا فحما، اذن في الشفاعة فيخرجون من النار ضبائر ضبائر، فينثرون على انهار الجنة. فيقال لاهل الجنة: يفيضوا عليهم من الماء. قال: فيفيضون عليهم فتنبت لحومهم كما تنبت الحبة في حميل السيل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ، فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِي النَّارِ، وَأَمَّا نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَإِنَّ النَّارَ تُصِيبُهُمْ عَلَى قَدْرِ ذُنُوبِهِمْ، فَيُحْرَقُونَ فِيهَا حَتَّى إِذَا صَارُوا فَحْمًا، أُذِنَ فِي الشَّفَاعَةِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ، فَيُنْثَرُونَ عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ. فَيُقَالُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ: يُفِيضُوا عَلَيْهِمْ مِنَ الْمَاءِ. قَالَ: فَيُفِيضُونَ عَلَيْهِمْ فَتَنْبُتُ لُحُومُهُمْ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن وہ لوگ جو جہنم والے ہیں (یعنی ہمیشہ وہیں رہنے کے لئے ہیں جیسے کافر اور مشرک) تو وہ جہنم میں مریں گے نہیں، اور لوگوں میں سے کچھ لوگ ایسے (نافرمان) ہونگے کہ ان کے گناہوں کے بقدر آگ انہیں پکڑے گی اور وہ اس میں جل جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ جل کر کوئلہ ہو جائیں گے تو اس وقت ان کی شفاعت کا حکم ہوگا، چنانچہ وہ جہنم سے گروہ در گروہ نکلیں گے اور جنت کی نہروں میں پھیل جائیں گے اور جنت کے لوگوں سے کہا جائے گا: ان پر پانی ڈالو، فرمایا: چنانچہ جنتی لوگ ان جہنم سے آنے والوں پر پانی ڈالیں گے جس سے ان کے گوشت ایسے اگیں گے جس طرح دانہ پانی کے بہاؤ میں اگتا اور پنپتا ہے (یعنی بہت جلدی وہ صحت یاب ہو جائیں گے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2859]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 185]، [ابن ماجه 4309]، [أبويعلی 1097]، [ابن حبان 184]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2849 سے 2852)
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جو لوگ کافر ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہنے کے مستحق ہیں وہ نہ تو مریں گے نہ جئیں گے، اور کسی طرح ان کو عذاب سے چھٹکارا نہ ہوگا نہ راحت حاصل ہوگی، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: جو لوگ کافر ہیں ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے، نہ تو ان کے قضا ہی آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نا ہی دوزخ کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا .... [فاطر 36]، نیز فرمانِ باری تعالیٰ ہے: « ﴿ثُمَّ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ﴾ [الأعلى: 13] » اہلِ حق کا مسلک یہی ہے کہ جنت کا آرام اور جہنم کا عذاب دونوں ہمیشہ ہمیش کے لئے ہونگے، اور یہ لوگ جو گنہگار ہو کر جہنم میں جائیں گے یہ وہ لوگ ہیں جو مؤمن تھے لیکن گناہوں میں مبتلا ہو گئے تھے، الله تعالیٰ ان کو جہنم کی آگ میں جلا کر کوئلہ کر دے گا پھر ان کو جہنم سے نکال لیا جائے گا، جیسا کہ حدیث میں وضاحت ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
96. باب في أَبْوَابِ الْجَنَّةِ:
96. جنت کے دروازوں کا بیان
حدیث نمبر: 2853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن حميد، حدثنا معاوية بن هشام، عن شريك، عن عثمان الثقفي، عن ابي صادق، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "للجنة ثمانية ابواب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 2860]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 5012]، [طبراني 254/10، 10479]، [المنذري فى الترغيب 89/4]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2852)
بخاری شریف میں ہے جنّت کے آٹھ دروازے ہیں، ایک دروازے کا نام ریان ہے جس سے صرف روزے دار داخل ہوں گے۔
دیکھئے: [بخاري 3257]، [مسلم 1152] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شريك
97. باب مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لاَ يَبْؤُسُ:
97. جو جنت میں پہنچ گیا عیش کرے گا اسے کوئی غم نہ ہو گا
حدیث نمبر: 2854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، عن ايوب، عن ابي رافع، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "من دخل الجنة ينعم لا يبؤس: لا تبلى ثيابه، ولا يفنى شبابه، في الجنة ما لا عين رات ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ لَا يَبْؤُسُ: لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ، فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنت میں جائے گا عیش کرے گا، اسے کوئی غم نہ ہوگا، نا اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی کو زوال آئے گا (یعنی سدا جوان رہے گا، بوڑھا نہ ہوگا) اور اس کے لئے جنت میں ایسی چیزیں ہوں گی جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور کسی بشر کے دل میں اس کا خیال تک نہ آیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2861]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2836 اور اخير جمله 2824]، [أبويعلی 6428]، [ابن حبان 7387]، [موارد الظمآن 2621، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
98. باب: «لَمَوْضِعُ سَوْطٍ في الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا» :
98. جنت میں تمہارے کوڑے کی جگہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 2855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "لموضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها، واقرءوا إن شئتم: كل نفس ذائقة الموت وإنما توفون اجوركم يوم القيامة فمن زحزح عن النار وادخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور سورة آل عمران آية 185" الآية.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلا مَتَاعُ الْغُرُورِ سورة آل عمران آية 185" الْآيَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تم سے کسی کے کوڑے کی جگہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے، اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: «﴿فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ . . . . . . .﴾» (آل عمران: 185/3) ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے پورے پورے اجر دیئے جاؤگے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے، اور جنت میں داخل کر دیا جائے بیشک وہ کامیاب ہو گیا اور دنیاوی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2862]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2796]، [ترمذي 3013]، [ابن حبان 7417]، [أبويعلي 6316، 7514]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2853 سے 2855)
اس حدیث میں جنّت کی قدر و قیمت بیان کی گئی ہے، اور آیتِ شریفہ میں ایک تو اس اٹل حقیقت کا بیان ہے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں، دوسرے یہ کہ دنیا میں جس نے بھی اچھا برا جو کچھ کیا ہوگا اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا جو دنیا سے بہت بڑا اور تصور سے بہت زیادہ ہوگا، تیسرے کامیابی کا معیار اس میں بتلایا گیا کہ کامیاب اصل میں وہ ہے جس نے دنیا میں رہ کر اپنے رب کو راضی کر لیا، جس کے نتیجے میں وہ جہنم سے دور اور جنّت میں داخل کر دیا گیا، چوتھے یہ کہ دنیا کی زندگی سامانِ فریب ہے، جو اس سے دامن بچا کر نکل گیا وہ خوش نصیب اور جو اس کے فریب میں پھنس گیا وہ ناکام و نامراد ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
99. باب في بِنَاءِ الْجَنَّةِ:
99. جنت کی تعمیر و بنا کا بیان
حدیث نمبر: 2856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن سعدان الجهني، عن ابي مجاهد، حدثنا ابو مدلة: انه سمع ابا هريرة، يقول: قلنا يا رسول الله: الجنة ما بناؤها؟، قال: "لبنة من ذهب ولبنة من فضة، ملاطها المسك الاذفر، وحصباؤها الياقوت واللؤلؤ، وترابها الزعفران، من يدخلها يخلد فيها ينعم لا يبؤس، لا يفنى شبابهم، ولا تبلى ثيابهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ سَعْدَانَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُدِلَّةَ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ: الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا؟، قَالَ: "لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ، مِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ، وَحَصْبَاؤُهَا الْيَاقُوتُ وَاللُّؤْلُؤُ، وَتُرَابُهَا الزَّعْفَرَانُ، مَنْ يَدْخُلْهَا يَخْلُدْ فِيهَا يَنْعَمُ لَا يَبْؤُسُ، لَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ، وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: جنت کی تعمیر کس طرح ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی، گارا مشک ازفر ہے، اور کنکر اس کے موتی اور یاقوت ہے، اور اس کی مٹی زعفران، جو بھی اس میں داخل ہوگا عیش کرے گا، اس کو کوئی غم اور ملال نہ ہوگا، نہ وہاں ان کی جوانی فنا ہوگی، نہ ان (جنتیوں) کے کپڑے پرانے ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2863]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2526] اور طرف اخیر مسلم شریف میں بھی ہے [مسلم 2836]۔ نیز دیکھے: [ابن حبان 7387]، [موارد الظمآن 2621]، [الحميدي 1184]، [أبونعيم فى صفة الجنة 100، 136]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2855)
اس حدیث سے جنّت میں بنے محلوں کی تعمیر کا بیان ہے جس پر ایمان و یقین لازم ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
100. باب في جَنَّاتِ الْفِرْدَوْسِ:
100. جنت الفردوس کا بیان
حدیث نمبر: 2857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو قدامة، عن ابي عمران الجوني، عن ابي بكر بن عبد الله بن قيس، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "جنات الفردوس اربع: ثنتان من ذهب: حليتهما وآنيتهما، وما فيهما، وثنتان من فضة: حليتهما وآنيتهما وما فيهما، وليس بين القوم وبين ان ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنات عدن، وهذه الانهار تشخب من جنات عدن في جوبة ثم تصعد بعد انهارا". قال عبد الله: جوبة: ما يجاب عنه الارض.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَةَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ أَرْبَعٌ: ثِنْتَانِ مِنْ ذَهَبٍ: حِلْيَتُهُمَا وَآنِيَتُهُمَا، وَمَا فِيهِمَا، وَثِنْتَانِ مِنْ فِضَّةٍ: حِلْيَتُهُمَا وَآنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَلَيْسَ بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ، وَهَذِهِ الْأَنْهَارُ تَشْخُبُ مِنْ جَنَّاتِ عَدْنٍ فِي جَوْبَةٍ ثُمَّ تَصْعَدُ بَعْدُ أَنْهَارًا". قَالَ عَبْد اللَّهِ: جَوْبَةٌ: مَا يُجَابُ عَنْهُ الْأَرْضُ.
ابوبکر بن عبداللہ بن قیس نے اپنے والد سے روایت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنات الفردوس چار ہیں، دو جنتیں سونے کی، وہ اور اس کے زیور (سامانِ آرائش) اور برتن اور جو کچھ بھی ان میں ہے سب سونے کا، اور دو جنتیں چاندی کی، ان کا سامانِ آرائش، برتن اور سب کچھ چاندی کا اور وہاں جنات عدن میں قوم اور اللہ کے دیدار کے درمیان اللہ کے چہرے پر صرف چادرِ کبریائی رکاوٹ ہوگی، اور یہ نہریں جنات عدن سے نکلتی ہیں اور بعد میں گڑھے سے نہروں میں گرتی ہیں۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جوبہ جس سے زمین کا سفر طے کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أبي قدامة الحارث بن عبيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2864]»
ابوقدامہ حارث بن عبید کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن یہ حدیث صحیحین میں موجود ہے بدون ذکر الانہار۔ دیکھئے: [بخاري 7444]، [مسلم 180]، [أبويعلی 3366]، [ابن حبان 7386] و [الطيالسي 243/2، 2839، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2856)
«جَوْبَةٍ»: گھڑے اور کنویں کو کہتے ہیں، اور جاب الأرض سے مراد سفر طے کرنا، جیسا کہ امام دارمی رحمہ اللہ نے شرح کی ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أبي قدامة الحارث بن عبيد
101. باب في أَوَّلِ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ:
101. سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے مومنین کا بیان
حدیث نمبر: 2858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن اول زمرة يدخلون الجنة من امتي على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على احسن كوكب إضاءة في السماء". فقام عكاشة، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال:"اللهم اجعله منهم". ثم قام رجل آخر، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال:"سبقك بها عكاشة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَحْسَنِ كَوْكَبٍ إِضَاءَةً فِي السَّمَاءِ". فَقَامَ عُكَّاشَةُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:"اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ". ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:"سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح روشن ہوں گے، پھر جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا وہ آسمان میں سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گے، اس وقت سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیجئے کہ اللہ مجھے ان میں سے بنا دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ عکاشہ کو ان میں سے کر دے، پھر دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور درخواست کی یا رسول اللہ! میرے لئے بھی دعا فرما دیجئے الله تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے، فرمایا: عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2865]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3245]، [مسلم 2834]، [أبويعلی 6084]، [ابن حبان 7420]، [الحميدي 1177]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2857)
صحیحین میں سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کی سبقت کا ذکر نہیں ہے، جنتیوں کی دوسری صفات وہاں بیان کی گئی ہیں کہ ان کے دلوں میں بغض و حسد نہ ہوگا، نہ بیمار ہوں گے، نہ لعاب و بلغم آئے گا، وغیرہ وغیرہ۔
سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کی سبقت کا ذکر پیچھے (2842) نمبر پرگذر چکا ہے ان جنتیوں میں جو ستر ہزار بلا حساب و کتاب جنّت میں داخل ہوں گے، یہاں اس حدیث میں بھی ذکر ہے، ہو سکتا ہے یہ دو مواقع پر ایسا ذکر ہوا ہو، یا بعض رواۃ نے کہیں مختصر بیان کیا کہیں مفصل، اور یہ سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ بڑے جلیل القدر صحابی ہیں، جنگِ بدر میں ان کی تلوار ٹوٹ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک چھڑی دی جو ان کے ہاتھ میں تلوار ہوگئی، انہوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں 45 سال کی عمر میں وفات پائی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن والحديث متفق عليه
102. باب مَا يُقَالُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا:
102. اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو ان سے کیا کہا جائے گا؟
حدیث نمبر: 2859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد بن يعيش، حدثنا يحيى بن آدم، عن حمزة بن حبيب، عن ابي إسحاق، عن الاغر، عن ابي هريرة، وابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ونودوا ان تلكم الجنة اورثتموها بما كنتم تعملون سورة الاعراف آية 43، قال: "نودوا: صحوا فلا تسقموا، وانعموا فلا تبؤسوا، وشبوا فلا تهرموا، واخلدوا فلا تموتوا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ سورة الأعراف آية 43، قَالَ: "نُودُوا: صِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا، وَانْعَمُوا فَلَا تَبْؤُسُوا، وَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا، وَاخْلُدُوا فَلَا تَمُوتُوا".
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا: «﴿وَنُوْدُوْا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُوْرِثْتُمُوْهَا . . . . . . . .﴾» (اعراف: 43/7) ترجمہ: (اور ان کو پکارا جائے گا کہ یہ جنت تم کو تمہارے اعمال کے بدلے دی گئی ہے)، اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ان سے پکار کر کہا جائے گا: تمہارے لئے یہ مقرر کیا گیا ہے کہ صحت مند رہو، اور تم کبھی بیمار نہ ہوگے، عیش و چین کرو، تمہیں کوئی رنج و غم نہ ہوگا، جوان رہو، بوڑھے بھی نہ ہوگے اور ہمیشہ ہمیش رہو گے، مروگے نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف حمزة بن حبيب الزيات متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي، [مكتبه الشامله نمبر: 2866]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2837]، [ترمذي 3241]، [أحمد 319/2 و 38/3، 95]، [أبونعيم فى صفة الجنة 87، 290] و [ابن المبارك فى الزهد 428، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2858)
جنّت میں مؤمنین کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں تیار کر رکھی ہیں ان میں سے یہ چند صفات اس حدیث میں مذکور ہیں کہ وہاں عیش ہی عیش ہوگا، کوئی غم، بیماری اور موت نہ ہوگی بلکہ وہاں سب ہمیشہ جوان، تر و تازہ، صحت مند اور خوش حال رہیں گے۔
«جعلنا اللّٰه وإياكم من أهل الجنة» آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف حمزة بن حبيب الزيات متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي
103. باب في أَهْلِ الْجَنَّةِ وَنَعِيمِهَا:
103. اہل الجنۃ اور ان کی آسودگی کا بیان
حدیث نمبر: 2860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، عن الاعمش، عن ثمامة بن عقبة المحلمي، قال: سمعت زيد بن ارقم، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الرجل من اهل الجنة ليعطى قوة مائة رجل في الاكل والشرب والجماع، والشهوة"، فقال رجل من اليهود: إن الذي ياكل ويشرب تكون منه الحاجة؟، فقال:"يفيض من جلده عرق، فإذا بطنه قد ضمر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُعْطَى قُوَّةَ مِائَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَالْجِمَاعِ، وَالشَّهْوَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ: إِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ مِنْهُ الْحَاجَةُ؟، َفَقَالَ:"يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ عَرَقٌ، فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمَرَ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک آدمی کو کھانے، پینے، جماع اور شہوت میں سو آدمی کی قوت دی جائے گی، یہ سن کر ایک یہودی نے کہا: جو کھاتا اور پیتا ہے اسے قضائے حاجت کی ضرورت پیش آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بول و براز کے بدلے) اس کی جلد سے پسینہ نکلے گا جس سے اس کا پیٹ سکڑ جائے گا (یعنی قضائے حاجت کی ضرورت نہ رہے گی۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2867]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 371/4]، [ابن أبى شيبه 108/13، 15841]، [طبراني 178/5، 5006، وغيرهم]. بعض نسخ میں ثمامہ بن عقبہ المحازی مذکور ہے جو غلط ہے۔ مزید تفصیل آگے آ رہی ہے، نیز اس کا شاہد [ترمذي 2536] میں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.