الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کا بیان
1. شان فکر، دو دن بھی متواتر سیر ہو کر روٹی نہیں کھائی
حدیث نمبر: 142
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق قال: سمعت عبد الرحمن بن يزيد، يحدث عن الاسود بن يزيد، عن عائشة، انها قالت: «ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز الشعير يومين متتابعين حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، يُحَدِّثُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: «مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے اہل خانہ نے مسلسل دو دن بھی جو کی روٹی پیٹ بھر کر نہ کھائی۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 2357، وقال: حسن صحيح. صحيح مسلم: 2970 من حديث شعبة. صحيح بخاري: 5416 من حديث الاسود بن يزيدبه.» نیز دیکھئیے آنے والی حدیث: 148
2. حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کچھ بھی نہ رہتا
حدیث نمبر: 143
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عباس بن محمد الدوري قال: حدثنا يحيى بن ابي بكير قال: حدثنا حريز بن عثمان، عن سليم بن عامر قال: سمعت ابا امامة الباهلي يقول: «ما كان يفضل عن اهل بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم خبز الشعير» حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: «مَا كَانَ يَفْضُلُ عَنِ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزُ الشَّعِيرِ»
سلیم بن عامر رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے ہاں کبھی جو کی ایک روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 2359، وقال: حسن صحيح غريب. مسند احمد: 260/5»
3. حضور صلی اللہ علی وسلم کی مسلسل کئی راتیں خالی پیٹ گزریں
حدیث نمبر: 144
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي قال: ‍ حدثنا ثابت بن زيد، عن هلال بن خباب، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبيت الليالي المتتابعة طاويا هو واهله لا يجدون عشاء وكان اكثر خبزهم خبز الشعير» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ قَالَ: ‍ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبِيتُ اللَّيَالِيَ الْمُتَتَابِعَةَ طَاوِيًا هُوَ وَأَهْلُهُ لَا يَجِدُونُ عِشَاءً وَكَانَ أَكْثَرُ خُبْزِهِمْ خُبْزَ الشَّعِيرِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ بھی مسلسل کئی کئی راتیں خالی پیٹ ہی گزار دیتے، ان کے پاس رات کا کھانا نہ ہوتا، اور اکثر ان لوگوں کی روٹی جو کی ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 2360، وقال: حسن صحيح. سنن ابن ماجه: 3347»
فائدہ: ہلال بن خباب کی عکرمہ سے روایت صحیح (یا حسن لذاتہ) ہوتی ہے. دیکھئے نيل المقصود (1772، 1443) اور سنن ترمذي (بتحقيقي:941)
4. دور نبوی میں چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں
حدیث نمبر: 145
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن قال: حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار قال: حدثنا ابو حازم، عن سهل بن سعد، انه قيل له: اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي؟ - يعني الحوارى - فقال سهل: «ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي حتى لقي الله عز وجل تعالى» ، فقيل له: هل كانت لكم مناخل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: «ما كانت لنا مناخل» . قيل: كيف كنتم تصنعون بالشعير؟ قال: «كنا ننفخه فيطير منه ما طار ثم نعجنه» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ - يَعْنِي الْحُوَّارَى - فَقَالَ سَهْلٌ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَعَالَى» ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ» . قِيلَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ؟ قَالَ: «كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ ثُمَّ نَعْجِنُهُ»
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنے ہوئے آٹے یعنی میدے کی روٹی تناول فرمائی تھی؟ تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدے کی روٹی دیکھی تک نہیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ پھر سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں آپ لوگوں کے پاس چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں؟ جواب دیا کہ ہمارے پاس چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں۔ پھر سوال کیا گیا کہ آپ جو کے آٹے کا کیا کرتے تھے؟ جواب دیا کہ ہم اس میں پھونک مارتے تھے پس اس سے اڑنے والی چیز (چھلکا) اڑ جاتا تھا پھر ہم اس آٹے کو گوندھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«سنن ترمذي:2364، وقال:حسن صحيح. صحيح بخاري: 5410، 5413) مختصرا»
5. کھانے کے لئے ڈائنگ ٹیبل کا استعمال
حدیث نمبر: 146
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا معاذ بن هشام قال: حدثني ابي، عن يونس، عن قتادة، عن انس بن مالك قال: «ما اكل نبي الله صلى الله عليه وسلم على خوان ولا في سكرجة، ولا خبز له مرقق» قال: فقلت لقتادة: فعلام كانوا ياكلون؟ قال: «على هذه السفر» قال محمد بن بشار: «يونس هذا الذي روى عن قتادة هو يونس الإسكاف» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «مَا أَكَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ وَلَا فِي سُكُرَّجَةٍ، وَلَا خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ» قَالَ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: فَعَلَامَ كَانُوا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: «عَلَى هَذِهِ السُّفَرِ» قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: «يُونُسُ هَذَا الَّذِي رَوَى عَنْ قَتَادَةَ هُوَ يُونُسُ الْإِسْكَافُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا تناول نہیں فرمایا۔ اور نہ ہی چھوٹی طشتریوں میں کھانا کھایا، اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے باریک آٹے کی روٹی (نان) بنایا گیا (راوی حدیث یونس اپنے استاذ قتادہ کے متعلق فرماتے ہیں) میں نے قتادہ سے عرض کیا وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کھانا کس چیز پر رکھ کر تناول فرماتے تھے، انہوں نے فرمایا: عام دستر خوا ن پر۔ محمد بن بشار فرماتے ہیں کہ اس روایت کےایک راوی یونس جو قتادہ سے روایت کرتے ہیں وہ یونس اسکاف (موچی) ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 1788، وقال: حسن غريب. صحيح بخاري: 5384.» نیز دیکھئیے آنے والی حدیث: 149
فائدہ: روایت مذکورہ میں قتادہ کے سماع کی تصریح نہیں ملی، لیکن صحیحین میں مدلسین کی تمام روایات سماع یا معتبر متابعات پر محمول ہونے کی وجہ سے صحیح ہیں۔
6. عسر ویسر کا موازنہ، سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ سے
حدیث نمبر: 147
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع قال: حدثنا عباد بن عباد المهلبي، عن مجالد، عن الشعبي، عن مسروق قال: دخلت على عائشة، فدعت لي بطعام وقالت: «ما اشبع من طعام فاشاء ان ابكي إلا بكيت» . قال: قلت لم؟ قالت: «اذكر الحال التي فارق عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم الدنيا، والله ما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ وَقَالَتْ: «مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ فَأَشَاءُ أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكِيتُ» . قَالَ: قُلْتُ لِمَ؟ قَالَتْ: «أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا، وَاللَّهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ»
مسروق سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا سیر ہو کر کھانا کھاؤں پھر رونے کو روکنا نہ چاہوں تو رو پڑتی ہوں میں نے پوچھا: اس کی وجہ کیا ہے؟ فرمانے لگیں: مجھے اپنے اوپر گزرا ہوا وہ حال اور وقت یاد آ جاتا ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے جدا ہوئے تھے۔ اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی ایک دن میں دو مرتبہ روٹی اور گوشت سیر ہو کر نہیں کھایا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 2356 وقال: هذا حديث حسن. مسند ابي يعليٰ: 4538»
یہ روایت اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کا ایک بنیادی راوی مجالد بن سعید الہمدانی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔
فائدہ: صحیح مسلم میں آیا ہے کہ «لقد مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وما شبع من خبز و زيت فى يوم واحد مرتين» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور آپ نے ایک دن میں سیر ہو کر دو دفعہ روٹی اور گھی نہیں کھایا تھا۔“ [ح2974]
اور یہ صحیح حدیث مجالد کی ضعیف روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔
7. سید الفقراء کی فقیرانہ گزران
حدیث نمبر: 148
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو داود قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق قال: سمعت عبد الرحمن بن يزيد، يحدث، عن الاسود بن يزيد، عن عائشة، قالت: «ما شبع رسول الله صلى الله عليه وسلم من خبز الشعير يومين متتابعين حتى قبض» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، يُحَدِّثُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی متواتر دو دن جو کی روٹی بھی سیر ہو کر نہیں کھائی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دنیا سے) رخصت ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«مسند ابي داود الطيالسي: 1389، دوسرا نسخه: 1492. نيز ديكهئيے حديث سابق: 142»
8. میز پر کھانا کھانا
حدیث نمبر: 149
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن قال: حدثنا عبد الله بن عمرو ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس قال: «ما اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم على خوان ولا اكل خبزا مرققا حتى مات» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: «مَا أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ وَلَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز (ٹیبل) پر کھانا نہیں کھایا اور نہ آپ نے وفات تک چھنے ہوئے آٹے (میدے) کی روٹی کھائی۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 2363، وقال: حسن صحيح غريب من حديث سعيد ابي عروبه. صحيح بخاري: 6450. نيز ديكهئے حديث سابق: 146»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.