الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب
The Book of Judicial Decisions
حدیث نمبر: 4480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن اخي الزهري ، عن عمه ، اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة قالت: " جاءت هند بنت عتبة بن ربيعة، فقالت: يا رسول الله، والله ما كان على ظهر الارض خباء احب إلي من ان يذلوا من اهل خبائك، وما اصبح اليوم على ظهر الارض خباء احب إلي من ان يعزوا من اهل خبائك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وايضا والذي نفسي بيده، ثم قالت: يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج من ان اطعم من الذي له عيالنا؟، فقال لها: لا إلا بالمعروف ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: " جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَاءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَاءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟، فَقَالَ لَهَا: لَا إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ ".
زہری کے بھتیجے نے ہمیں اپنے چچا سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہند بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کسی گھرانے کے بارے میں مجھے زیادہ محبوب نہیں تھا کہ وہ ذلیل ہو اور آج روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کوئی گھرانہ مجھے محبوب نہیں کہ وہ باعزت ہو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اور بھی (اس محبت میں اضافہ ہو گا۔) " پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہیں تو کیا (اس بات میں) مجھ پر کوئی حرج ہے کہ میں، جو کچھ اس کا ہے، اس میں سے اپنے بچوں (گھر والوں) کو کھلاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "نہیں، مگر دستور کے مطابق کھلاؤ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ہند بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہا آئی اور کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! روئے زمین پر کوئی خاندان نہ تھا، جس کی ذلت و رسوائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کی ذلت سے مجھے زیادہ پسندیدہ ہو اور اب کوئی گھرانہ ایسا نہیں ہے، جس کی عزت، آپ کے اہل خانہ کی عزت سے زیادہ مجھے محبوب ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں اور اضافہ ہو گا، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ پھر کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابوسفیان کنجوس آدمی ہے تو کیا مجھ پر اس میں گناہ ہے کہ میں اس کے مال سے اپنے بچوں کو کھلاؤں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، مگر خرچہ دستور کے مطابق ہو یا خرچ رسم و رواج کے مطابق کرو۔
5. باب النَّهْيِ عَنْ كَثْرَةِ الْمَسَائِلِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ وَالنَّهْيِ عَنْ مَنْعٍ وَهَاتٍ وَهُوَ الاِمْتِنَاعُ مِنْ أَدَاءِ حَقٍّ لَزِمَهُ أَوْ طَلَبُ مَا لاَ يَسْتَحِقُّهُ:
5. باب: بہت پوچھنے سے اور مال کو تباہ کرنے سے ممانعت۔
Chapter: The prohibition of asking too much with no need. The prohibition of withholding the rights of others and asking of them, which means refusing to give others their rights and asking for that to which one is not entitles
حدیث نمبر: 4481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يرضى لكم ثلاثا ويكره لكم ثلاثا، فيرضى لكم ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وان تعتصموا بحبل الله جميعا، ولا تفرقوا، ويكره لكم قيل، وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلَاثًا وَيَكْرَهُ لَكُمْ ثَلَاثًا، فَيَرْضَى لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا، وَلَا تَفَرَّقُوا، وَيَكْرَهُ لَكُمْ قِيلَ، وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ "،
جریر نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ تمہارے لیے تین چیزیں پسند کرتا ہے اور تین ناپسند کرتا ہے، وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو۔ اور وہ تمہارے لیے قیل و قال (فضول باتوں)، کثرتِ سوال اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کرتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتوں کو پسند کرتا ہے اور تمہاری تین باتوں کو ناپسند فرماتا ہے، وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کہ تم اس کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تم سب مل کر اللہ کی رسی (قرآن، دین) کو مضبوطی سے پکڑو اور گروہ گروہ نہ بنو اور تمہارے لیے ناپسند کرتا ہے، بلامقصد، قیل و قال (بحث و تمحیص) کرو، بکثرت سوال کرو اور مال ضائع کرو۔
حدیث نمبر: 4482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، اخبرنا ابو عوانة ، عن سهيل بهذا الإسناد مثله، غير انه قال: ويسخط لكم ثلاثا ولم يذكر ولا تفرقوا.وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَيَسْخَطُ لَكُمْ ثَلَاثًا وَلَمْ يَذْكُرْ وَلَا تَفَرَّقُوا.
ابوعوانہ نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر انہوں نے (ناپسند کرتا ہے کی جگہ) "ناراض رہتا ہے" کہا اور انہوں نے "فرقوں میں نہ بٹو" (کا جملہ) بیان نہیں کیا
امام صاحب ایک اور استاد سے سھیل کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں استاد نے يكره کی جگہ يَسْخطُ
حدیث نمبر: 4483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن الشعبي ، عن وراد مولى المغيرة بن شعبة، عن المغيرة بن شعبة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل حرم عليكم، عقوق الامهات، وواد البنات، ومنعا وهات، وكره لكم ثلاثا قيل، وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال "،وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ، عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَمَنْعًا وَهَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا قِيلَ، وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ "،
جریر نے منصور سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام وراد سے، انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ عزوجل نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور "روکنا، لاؤ" (دوسرے کے حقوق دبانے اور جو اپنا نہیں اسے حاصل کرنے) کو حرام کیا ہے اور تمہارے لیے قیل و قال، کثرتِ سوال اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کیا ہے
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےشک اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، بچیوں کو زندہ درگور کرنا اور حقوق ادا نہ کرنا اور ناحق مطالبہ کرنا حرام ٹھہرایا ہے اور تمہاری تین باتوں کو ناپسند فرمایا ہے، قیل و قال، کثرت سوال اور مال کا ضیاع۔
حدیث نمبر: 4484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن منصور بهذا الإسناد مثله، غير انه قال: وحرم عليكم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يقل إن الله حرم عليكم.وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَحَرَّمَ عَلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَقُلْ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ.
شیبان نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر حرام کی ہیں" اور انہوں نے یہ نہیں کہا: "بلاشبہ اللہ نے تم پر حرام کی ہیں
امام صاحب سے یہی روایت ایک اور استاد کی سند سے، منصور کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، یہ نہیں کہا، اللہ نے تم پر حرام ٹھہرایا ہے۔
حدیث نمبر: 4485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل بن علية ، عن خالد الحذاء ، حدثني ابن اشوع ، عن الشعبي ، حدثني كاتب المغيرة بن شعبة ، قال: كتب معاوية إلى المغيرة ، اكتب إلي بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله كره لكم ثلاثا قيل، وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَشْوَعَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ ، اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا قِيلَ، وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ".
شعبی سے روایت ہے، کہا: مجھے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا: مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ تو انہوں نے ان کو لکھا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "بلاشبہ اللہ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے: قیل و قال، مال کا ضیاع اور کثرتِ سوال
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ کے کاتب (منشی، سیکرٹری) بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھا مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجو جو تم نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو تو انہوں نے ان کی طرف لکھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے، قیل و قال، مال کا ضیاع اور بکثرت سوال کرنا۔
حدیث نمبر: 4486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، عن محمد بن سوقة ، اخبرنا محمد بن عبيد الله الثقفي ، عن وراد ، قال: كتب المغيرة إلى معاوية: سلام عليك اما بعد فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله حرم ثلاثا، ونهى عن ثلاث، حرم عقوق الوالد، وواد البنات، ولا وهات، ونهى عن ثلاث قيل، وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ وَرَّادٍ ، قَالَ: كَتَبَ الْمُغِيرَةُ إِلَى مُعَاوِيَةَ: سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ ثَلَاثًا، وَنَهَى عَنْ ثَلَاثٍ، حَرَّمَ عُقُوقَ الْوَالِدِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَلَا وَهَاتِ، وَنَهَى عَنْ ثَلَاثٍ قِيلَ، وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ ".
محمد بن عبیداللہ ثفقی نے ہمیں وراد سے خبر دی، انہوں نے کہا: حضرت مغیرہ (بن شعبہ رضی اللہ عنہ) نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا: آپ پر سلامتی ہو۔ اس کے بعد! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "بلاشبہ اللہ نے تین حرام کی ہیں اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے: اس نے والد کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور نہ دو اور لاؤ (اپنے ذمے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے اور ناجائز حقوق کا مطالبہ کرنے) کو حرام کیا ہے۔ اور تین باتوں سے منع کیا ہے: قیل و قال (فضول باتوں) سے، کثرتِ سوال سے، اور مال ضائع کرنے سے
حضرت وراد سے روایت ہے کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھا، سلامت رہو، اس کے بعد واضح ہو کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے والدین کی نافرمانی، بچیوں کو زندہ دفن کرنا، دوسروں کا حق رد کرنا اور ان سے ناجائز مطالبہ کرنا حرام قرار دیا ہے اور تین چیزوں سے روکا ہے، فضول بحث و مباحثہ، بکثرت مانگنا اور مال ضائع کرنا۔
6. باب بَيَانِ أَجْرِ الْحَاكِمِ إِذَا اجْتَهَدَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ:
6. باب: جب حاکم فیصلہ کرے اگرچہ غلط ہو اس کا ثواب۔
Chapter: The reward of the judge if he strives to reach a decision, whether he gets it right or wrong
حدیث نمبر: 4487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا عبد العزيز بن محمد ، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن بسر بن سعيد ، عن ابي قيس مولى عمرو بن العاص، عن عمرو بن العاص ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا حكم الحاكم فاجتهد، ثم اصاب فله اجران، وإذا حكم فاجتهد، ثم اخطا فله اجر "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ، ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ، ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ "،
مجھے یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالعزیز بن محمد نے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد سے خبر دی، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ابوقیس سے اور انہوں نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "جب کوئی حاکم فیصلہ کرے اور اجتہاد (ھقیقت کو سمجھنے کی بھرپور کوشش) کرے، پھر وہ حق بجانب ہو تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور جب وہ فیصلہ کرے اور اجتہاد کرے، پھر وہ (فیصلے میں) غلطی کر جائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، جب حاکم فیصلہ محنت و کوشش سے کرے، پھر فیصلہ صحیح ہو تو اسے دوہرا اجر ملے گا اور جب محنت و کوشش سے فیصلہ کرے، پھر غلطی کر جائے تو اس کو ایک اجر ملے گا۔
حدیث نمبر: 4488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن ابي عمر كلاهما، عن عبد العزيز بن محمد بهذا الإسناد مثله، وزاد في عقب الحديث، قال يزيد: فحدثت هذا الحديث ابا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، فقال: هكذا حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ،وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي عَقِبِ الْحَدِيثِ، قَالَ يَزِيدُ: فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، فَقَالَ: هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،
اسحاق بن ابراہیم اور محمد بن ابی عمر دونوں نے عبدالعزیز بن محمد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور حدیث کے آخر میں اضافہ کیا: "یزید نے کہا: میں نے یہ حدیث ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کو سنائی تو انہوں نے کہا: مجھے ابوسلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی تھی
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے عبدالعزیز بن محمد کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں، جس کے آخر میں یہ ہے کہ یزید بن عبداللہ کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کو سنائی تو اس نے مجھے اس طرح حدیث ابو سلمہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنائی۔
حدیث نمبر: 4489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا مروان يعني ابن محمد الدمشقي ، حدثنا الليث بن سعد ، حدثني يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد الليثي ، بهذا الحديث مثل رواية عبد العزيز بن محمد بالإسنادين جميعا.وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيُّ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ مِثْلَ رِوَايَةِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا.
لیث بن سعد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد لیث نے (اپنی) دونوں سندوں سے یہی حدیث عبدالعزیز بن محمد کی روایت کے مانند بیان کی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔

Previous    1    2    3    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.