الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
1.06. وضو کے اعضاء کا چمکنا
حدیث نمبر: 290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن امتي يدعون يوم القيامة غرا محجلين من آثار الوضوء فمن استطاع منكم ان يطيل غرته فليفعل» ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غرته فَلْيفْعَل»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک میری امت کے لوگوں کو قیامت کے دن بلایا جائے گا، تو وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی، پس تم میں سے جو شخص اپنی چمک کو بڑھانا چاہے تو وہ بڑھا لے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (136) و مسلم (35/ 246)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تبلغ الحلية من المؤمن حيث يبلغ الوضوء» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ مِنَ الْمُؤْمِنَ حَيْثُ يبلغ الْوضُوء» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کا زیور وہاں تک ہو گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچتا ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (40 / 250)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
ب. الفصل الثاني
حدیث نمبر: Q291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1.07. --
حدیث نمبر: 292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «استقيموا ولن تحصوا واعلموا ان خير اعمالكم الصلاة ولا يحافظ على الوضوء إلا مؤمن» . رواه مالك واحمد وابن ماجه والدارمي ‏‏‏‏عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمُ الصَّلَاةُ وَلَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: درست رہو، اور تم اس کی طاقت نہیں رکھتے، اور جان لو کہ نماز تمہارا بہترین عمل ہے، اور وضو کی حفاظت صرف مومن شخص ہی کر سکتا ہے۔ اس حدیث کو مالک، دارمی، احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه مالک (في الموطأ 1/ 34 ح 65) و أحمد (5/ 280 ح 22778) و ابن ماجه (277) والدارمي (1/ 169 ح 661) [و صححه الحاکم (1/ 130 ح 449) علٰي شرط الشيخين ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من توضا على طهر كتب له عشر حسنات» . رواه الترمذي ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ عَلَى طُهْرٍ كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو ہونے کے باوجود وضو کرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (59 وقال: إسناده ضعيف) [و أبو داود: 62]
٭ عبد الرحمٰن بن زياد الإفريقي ضعيف (تقدم: 239)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
ج. الفصل الثالث
حدیث نمبر: Q294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1.08. وضو کی اہمیت
حدیث نمبر: 294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مفتاح الجنة الصلاة ومفتاح الصلاة الطهور» . رواه احمد ‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ الصَّلَاةُ وَمِفْتَاحُ الصَّلَاة الطّهُور» . رَوَاهُ أَحْمد
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی طہارت (وضو) ہے۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (3/ 340 ح 14717) [والترمذي (4)]
٭ سليمان بن قرم ھو سليمان بن معاذ ضعيف وأبو يحيي القتات لين الحديث.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
1.09. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر میں قرات کا خلط ملط ہونا
حدیث نمبر: 295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن شبيب بن ابي روح عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الصبح فقرا الروم فالتبس عليه فلما صلى قال: «ما بال اقوام يصلون معنا لا يحسنون الطهور فإنما يلبس علينا القرآن اولئك» . رواه النسائي ‏‏‏‏وَعَن شبيب بن أبي روح عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَرَأَ الرُّومَ فَالْتَبَسَ عَلَيْهِ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يُصَلُّونَ مَعَنَا لَا يُحْسِنُونَ الطَّهُورَ فَإِنَّمَا يلبس علينا الْقُرْآن أُولَئِكَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
شبیب بن ابی روح رحمہ اللہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر ادا کی تو سورۃ الروم کی تلاوت فرمائی، آپ بھول گئے، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے، یہی لوگ تو ہمیں قرآن بھلا دیتے ہیں۔ اس کو نسائی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (2/ 156 ح 948)
٭ عبد الملک بن عمير: صرح بالسماع عند أحمد (3/ 471 ح 15968)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
1.10. سبحان اللہ، الحمدللہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن رجل من بني سليم قال: عدهن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يدي او في يده قال: «التسبيح نصف الميزان والحمد لله يملؤه والتكبير يملا ما بين السماء والارض والصوم نصف الصبر والطهور نصف الإيمان» . رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن ‏‏‏‏وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ قَالَ: «التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَالتَّكْبِيرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
بنو سلیم کے ایک آدمی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں میرے ہاتھ پر یا اپنے ہاتھ پر شمار کیا، فرمایا: سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے، اور الحمدللہ کہنا اسے بھر دیتا ہے، اور اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتا ہے، روزہ نصف صبر ہے جبکہ طہارت نصف ایمان ہے۔ ترمذی اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا کہ حدیث حسن ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (3519)
٭ جري بن کليب: حسن الحديث، و ثقه العجلي المعتدل و ابن حبان (4/ 117) والترمذي وغيرھم و تکلم فيه أبو حاتم الرازي و قال ابن المديني: ’’مجھول‘‘ و توثيقه ھو الراجح.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
1.11. اعضائے وضو کا گناہوں سے پاک ہونا
حدیث نمبر: 297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن عبد الله الصنابحي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا توضا -[98]- العبد المؤمن فمضمض خرجت الخطايا من فيه وإذا استنثر خرجت الخطايا من انفه فإذا غسل وجهه خرجت الخطايا من وجهه حتى تخرج من تحت اشفار عينيه فإذا غسل يديه خرجت الخطايا من تحت اظفار يديه فإذا مسح براسه خرجت الخطايا من راسه حتى تخرج من اذنيه فإذا غسل رجليه خرجت الخطايا من رجليه حتى تخرج من تحت اظفار رجليه ثم كان مشيه إلى المسجد وصلاته نافلة له» . رواه مالك والنسائي ‏‏‏‏عَن عبد الله الصنَابحِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِذَا تَوَضَّأَ -[98]- الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ فَمَضْمَضَ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ فِيهِ وَإِذَا اسْتَنْثَرَ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ أَنفه فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ وَجْهِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ فَإِذَا غسل يَدَيْهِ خرجت الْخَطَايَا مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ يَدَيْهِ فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ رَأْسِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَيْهِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ رِجْلَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَيْهِ ثُمَّ كَانَ مَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَصَلَاتُهُ نَافِلَةً لَهُ» . رَوَاهُ مَالك وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ صنابحی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ مومن وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو خطائیں اس کے منہ سے نکل جاتی ہیں، جب ناک جھاڑتا ہے تو خطائیں اس کی ناک سے نکل جاتی ہیں، جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو خطائیں اس کے چہرے سے نکل جاتی ہیں، حتیٰ کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں، چنانچہ جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو خطائیں اس کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں، حتیٰ کہ اس کے ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں، چنانچہ جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو خطائیں اس کے سر سے حتیٰ کہ اس کے کانوں سے نکل جاتی ہیں، جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو خطائیں اس کے پاؤں حتیٰ کہ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں، پھر اس کا مسجد کی طرف چلنا اور اس کی نماز اس کے لیے زائد ہو جاتی ہے۔ اس کو مالک اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه مالک (1/ 31 ح 59) والنسائي (1/ 74، 75 ح 103)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.