الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
1.12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیوں کو اپنا بھائی قرار دینا
حدیث نمبر: 298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى المقبرة فقال: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت انا قد راينا إخواننا قالوا اولسنا إخوانك يا رسول الله قال انتم اصحابي وإخواننا الذين لم ياتوا بعد فقالوا كيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله فقال ارايت لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل دهم بهم الا يعرف خيله قالوا بلى يا رسول الله قال فإنهم ياتون غرا محجلين من الوضوء وانا فرطهم على الحوض» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَقَالَ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ فَقَالُوا كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْض» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبرستان تشریف لائے تو فرمایا: ان گھروں کے رہنے والے مومنوں تم پر سلامتی ہو، اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی یقیناً تمہارے پاس پہنچنے والے ہیں، میری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھتے۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے ساتھی ہو، اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔ صحابہ نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی نہیں آئے اور وہ بعد میں آئیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے بتاؤ، اگر کسی شخص کا سفید ٹانگوں اور سفید پیشانی والا گھوڑا، سیاہ گھوڑوں میں ہو تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا؟ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! ضرور پہچان لے گا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس وہ آئیں گے تو وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی جبکہ میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (39/ 249)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
1.13. روز قیامت وضو کے چمکتے اعضاء
حدیث نمبر: 299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن ابي الدرداء قال: قال رسول صلى الله عليه وسلم: (انا اول من يؤذن له بالسجود يوم القيامة وانا اول من يؤذن له ان يرفع راسه فانظر إلى بين يدي فاعرف امتي من بين الامم ومن خلفي مثل ذلك وعن يميني مثل ذلك وعن شمالي مثل ذلك". فقال له رجل: يا رسول الله كيف تعرف امتك من بين الامم -[99]- فيما بين نوح إلى امتك؟ قال: «هم غر محجلون من اثر الوضوء ليس احد كذلك غيرهم واعرفهم انهم يؤتون كتبهم بايمانهم واعرفهم يسعى بين ايديهم ذريتهم» . رواه احمد ‏‏‏‏عَن أبي الدَّرْدَاء قَالَ: قَالَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (أَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ بِالسُّجُودِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ أَنْ يرفع رَأسه فَأنْظر إِلَى بَيْنَ يَدِي فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ وَمِنْ خَلْفِي مِثْلُ ذَلِكَ وَعَنْ يَمِينِي مِثْلُ ذَلِك وَعَن شمَالي مثل ذَلِك". فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَعْرِفُ أُمَّتَكَ مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ -[99]- فِيمَا بَيْنَ نُوحٍ إِلَى أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «هُمْ غُرٌّ مُحَجَّلُونَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ لَيْسَ أَحَدٌ كَذَلِكَ غَيْرَهُمْ وَأَعْرِفُهُمْ أَنَّهُمْ يُؤْتونَ كتبهمْ بأيمانهم وأعرفهم يسْعَى بَين أَيْديهم ذُرِّيتهمْ» . رَوَاهُ أَحْمد
سیدنا ابودرداء بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت سب سے پہلے مجھے سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور سب سے پہلے مجھے سجدہ سے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی، پس میں اپنے سامنے دیکھوں گا تو تمام امتوں میں سے اپنی امت پہچان لوں گا، اور اسی طرح اپنے پیچھے، اسی طرح اپنے دائیں اور اسی طرح اپنے بائیں طرف۔ تو کسی شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تمام امتوں میں سے اپنی امت کو کیسے پہچانیں گے جبکہ نوح ؑ سے لے کر آپ کی امت تک کتنی امتیں ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی، ان کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں ہو گا اور میں انہیں اس لیے بھی پہچان لوں گا کہ انہیں ان کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور میں انہیں پہچان ایک اور علامت سے بھی لوں گا کہ ان کی اولاد ان کے آگے دوڑ رہی ہو گی۔  اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (5/ 199 ح 22080) [و سنده حسن، ابن لھيعة صرح بالسماع و للحديث شواھد کثيرة.]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وضو قبولیت نماز کے لیے شرط
حدیث نمبر: 300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقبل صلاة من احدث حتى يتوضا» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يتَوَضَّأ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو جب تک وہ وضو نہ کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (135) و مسلم (2/ 225)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. وضو کے بغیر نہ نماز قبول کی جاتی ہے، نہ مال حرام سے صدقہ
حدیث نمبر: 301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقبل صلاة بغير طهور ولا صدقة من غلول» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وضو کے بغیر نماز قبول کی جاتی ہے نہ مال حرام سے صدقہ۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2/ 224)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نواقض وضو، اخراج مذی پر شرم گاہ دھونا اور وضو کرنا ہے
حدیث نمبر: 302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن علي قال: كنت رجلا مذاء فكنت استحيي ان اسال النبي صلى الله عليه وسلم لمكان ابنته فامرت المقداد فساله فقال: «يغسل ذكره ويتوضا» وَعَن عَليّ قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَكُنْتُ أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: «يَغْسِلُ ذَكَرَهُ وَيتَوَضَّأ»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: مجھے کثرت مذی آتی تھی، لیکن میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے شرم محسوس کرتا تھا کیونکہ آپ میرے سسر تھے، پس میں نے مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا تو انہوں نے آپ سے دریافت کیا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شرم گاہ دھوئے اور وضو کرے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (269) و مسلم (17/ 303)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو کا بیان
حدیث نمبر: 303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «توضؤوا مما مست النار» . رواه مسلم قال الشيخ الإمام الاجل محيي السنة C: هذا منسوخ بحديث ابن عباس: وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «توضؤوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَالَ الشَّيْخُ الإِمَام الْأَجَل محيي السّنة C: هَذَا مَنْسُوخ بِحَدِيث ابْن عَبَّاس:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کرو۔ الشیخ الامام الاجل محی السنہ ؒ نے فرمایا: مذکورہ بالا حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے۔ رواہ مسلم و فی مصابیح السنہ (205)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (90/ 352)
٭ قول محيي السنة في مصابيح السنة (205)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بکری کا گوشت کھانے پر وضو کا بیان
حدیث نمبر: 304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اكل كتف شاة ثم صلى ولم يتوضا قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ ثُمَّ صلى وَلم يتَوَضَّأ
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بکری کے شانے کا گوشت کھایا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (207) و مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (207) و مسلم (91 / 354)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کا بیان
حدیث نمبر: 305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر بن سمرة ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم انتوضا من لحوم الغنم؟ قال: «إن شئت فتوضا وإن شئت فلا تتوضا» . قال انتوضا من لحوم الإبل؟ قال: «نعم فتوضا من لحوم الإبل» قال: اصلي في مرابض الغنم قال: «نعم» قال: اصلي في مبارك الإبل؟ قال: «لا» . رواه مسلم وَعَن جَابر بن سَمُرَة أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: «إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَتَوَضَّأْ» . قَالَ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: «نَعَمْ فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ» قَالَ: أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ: أُصَلِّي فِي مبارك الْإِبِل؟ قَالَ: «لَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا: کیا ہم بکری کا گوشت کھا کر وضو کریں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو وضو کرو اور اگر چاہو تو نہ کرو۔ اس نے پھر دریافت کیا: کیا ہم اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کر۔ اس شخص نے پوچھا: کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے پوچھا: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (97 / 360)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. محض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وجد احدكم في بطنه شيئا فاشكل عليه اخرج منه شيء ام لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا او يجد ريحا» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ أَمْ لَا فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پیٹ میں کچھ گڑبڑ محسوس کرے اور اس پر معاملہ مشتبہ ہو جائے کہ آیا اس سے کوئی چیز نکلی ہے یا نہیں تو وہ مسجد سے نہ نکلے حتیٰ کہ وہ کوئی آواز سن لے یا بدبو محسوس کرلے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (99 / 362)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. چکنی چیز کھانے کے بعد کلی کرنا
حدیث نمبر: 307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عباس قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم شرب لبنا فمضمض وقال: «إن له دسما» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ وَقَالَ: «إِنَّ لَهُ دسما»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دودھ پیا تو کلی کی اور فرمایا: اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (211) و مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (211) و مسلم (95 / 358)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.