الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 657ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في رجل كانت عنده ستون ومائة درهم وازنة وصرف الدراهم ببلده ثمانية دراهم بدينار: انها لا تجب فيها الزكاة، وإنما تجب الزكاة في عشرين دينارا عينا او مائتي درهم قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ سِتُّونَ وَمِائَةُ دِرْهَمٍ وَازِنَةً وَصَرْفُ الدَّرَاهِمِ بِبَلَدِهِ ثَمَانِيَةُ دَرَاهِمَ بِدِينَارٍ: أَنَّهَا لَا تَجِبُ فِيهَا الزَّكَاةُ، وَإِنَّمَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص کے پاس ایک سو ساٹھ درہم پورے ہیں، اور اس کے شہر میں آٹھ درہ کو ایک دینار ملتا ہے، تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، کیونکہ زکوٰۃ جب واجب ہوتی ہے جب اس کے پاس بیس دینار یا دو سو درہم موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في رجل كانت له خمسة دنانير من فائدة او غيرها فتجر فيها، فلم يات الحول حتى بلغت ما تجب فيه الزكاة: انه يزكيها وإن لم تتم إلا قبل ان يحول عليها الحول بيوم واحد او بعد ما يحول عليها الحول بيوم واحد، ثم لا زكاة فيها حتى يحول عليها الحول من يوم زكيتقَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ خَمْسَةُ دَنَانِيرَ مِنْ فَائِدَةٍ أَوْ غَيْرِهَا فَتَجَرَ فِيهَا، فَلَمْ يَأْتِ الْحَوْلُ حَتَّى بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا وَإِنْ لَمْ تَتِمَّ إِلَّا قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ أَوْ بَعْدَ مَا يَحُولُ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس پانچ دینار تھے، سو اس نے اس میں تجارت کی اور سال ختم نہیں ہوا تھا کہ وہ اس مقدار کو پہنچ گئے جتنے میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، تو اس کو زکوٰۃ دینا پڑے گی، اگرچہ سال کے ختم ہونے کے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد وہ دینار اس مقدار کو پہنچے ہوں، پھر اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی جب تک دوسرا سال ختم نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال مالك في رجل كانت له عشرة دنانير، فتجر فيها فحال عليها الحول وقد بلغت عشرين دينارا: انه يزكيها مكانها ولا ينتظر بها ان يحول عليها الحول من يوم بلغت ما تجب فيه الزكاة، لان الحول قد حال عليها وهي عنده عشرون ثم لا زكاة فيها حتى يحول عليها الحول من يوم زكيت وَقَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ، فَتَجَرَ فِيهَا فَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ وَقَدْ بَلَغَتْ عِشْرِينَ دِينَارًا: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا مَكَانَهَا وَلَا يَنْتَظِرُ بِهَا أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، لِأَنَّ الْحَوْلَ قَدْ حَالَ عَلَيْهَا وَهِيَ عِنْدَهُ عِشْرُونَ ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس دس دینار تھے، اس میں سے اس نے تجارت کی اور سال گزرتے گزرتے وہ بیس دینار پہنچ گئے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، یہ نہ ہوگا کہ وہ انتظار کرے ایک سال گزرنے کا جب سے بیس دینار کو پہنچے ہیں۔ کیونکہ سال اس پر جب گزرا تو اس کے پاس بیس دینار تھے، پھر دوبارہ اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی، جب تک دوسرا سال نہ گزرے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا في إجارة العبيد وخراجهم وكراء المساكين وكتابة المكاتب، انه لا تجب في شيء من ذلك الزكاة قل ذلك او كثر حتى يحول عليه الحول من يوم يقبضه صاحبه قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي إِجَارَةِ الْعَبِيدِ وَخَرَاجِهِمْ وَكِرَاءِ الْمَسَاكِينِ وَكِتَابَةِ الْمُكَاتَبِ، أَنَّهُ لَا تَجِبُ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ الزَّكَاةُ قَلَّ ذَلِكَ أَوْ كَثُرَ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمِ يَقْبِضُهُ صَاحِبُهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک یہ امر اجماعی ہے کہ غلاموں کی مزدوری اور کرایہ میں اور مکاتب کے بدل کتاب میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے، قلیل ہو یا کثیر، جب تک مالک کے قبضے میں یہ چیزیں نہ جائیں اور اس پر ایک سال نہ گزر جائے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال مالك في الذهب والورق: يكون بين الشركاء إن من بلغت حصته منهم عشرين دينارا عينا او مائتي درهم، فعليه فيها الزكاة ومن نقصت حصته عما تجب فيه الزكاة فلا زكاة عليه، وإن بلغت حصصهم جميعا ما تجب فيه الزكاة، وكان بعضهم في ذلك افضل نصيبا من بعض، اخذ من كل إنسان منهم بقدر حصته إذا كان في حصة كل إنسان منهم ما تجب فيه الزكاة، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ليس فيما دون خمس اواق من الورق صدقة"وَقَالَ مَالِك فِي الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ: يَكُونُ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ إِنَّ مَنْ بَلَغَتْ حِصَّتُهُ مِنْهُمْ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَعَلَيْهِ فِيهَا الزَّكَاةُ وَمَنْ نَقَصَتْ حِصَّتُهُ عَمَّا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ فَلَا زَكَاةَ عَلَيْهِ، وَإِنْ بَلَغَتْ حِصَصُهُمْ جَمِيعًا مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَكَانَ بَعْضُهُمْ فِي ذَلِكَ أَفْضَلَ نَصِيبًا مِنْ بَعْضٍ، أُخِذَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ بِقَدْرِ حِصَّتِهِ إِذَا كَانَ فِي حِصَّةِ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ"
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سونا اور چاندی میں اگر کئی حصہ دار ہوں تو جس کا حصہ بیس دینار یا دو سو درہم تک پہنچے گا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اور جس کا حصہ اس سے کم ہوگا اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، اور جو سب کے حصے نصاب ہوں لیکن کسی کا حصہ زیادہ کسی کا کم ہو تو ہر ایک سے زکوٰۃ اس کے حصے کے موافق لی جائے گی بشرطیکہ ہر ایک کا حصہ نصاب کو پہنچے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وهذا احب ما سمعت إلي في ذلك قَالَ مَالِك: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ قول مجھے بہت پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإذا كانت لرجل ذهب او ورق متفرقة بايدي اناس شتى، فإنه ينبغي له ان يحصيها جميعا، ثم يخرج ما وجب عليه من زكاتها كلها قَالَ مَالِك: وَإِذَا كَانَتْ لِرَجُلٍ ذَهَبٌ أَوْ وَرِقٌ مُتَفَرِّقَةٌ بِأَيْدِي أُنَاسٍ شَتَّى، فَإِنَّهُ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُحْصِيَهَا جَمِيعًا، ثُمَّ يُخْرِجَ مَا وَجَبَ عَلَيْهِ مِنْ زَكَاتِهَا كُلِّهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص کا چاندی اور سونا متفرق لوگوں کے پاس ہو تو وہ سب کو جمع کر کے اس کی زکوٰۃ نکالے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب11
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن افاد ذهبا او ورقا إنه لا زكاة عليه فيها، حتى يحول عليها الحول من يوم افادهاقَالَ مَالِك: وَمَنْ أَفَادَ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا إِنَّهُ لَا زَكَاةَ عَلَيْهِ فِيهَا، حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ أَفَادَهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے سونا چاندی کمایا تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے جب تک ایک سال نہ گزرے جس روز سے اس کو کمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
3. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْمَعَادِنِ
3. کانوں کی زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن غير واحد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قطع لبلال بن الحارث المزني معادن القبلية وهي من ناحية الفرع فتلك المعادن لا يؤخذ منها إلى اليوم إلا الزكاة" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَطَعَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ وَهِيَ مِنْ نَاحِيَةِ الْفُرُعِ فَتِلْكَ الْمَعَادِنُ لَا يُؤْخَذُ مِنْهَا إِلَى الْيَوْمِ إِلَّا الزَّكَاةُ"
کئی ایک لوگوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگیر کر دی تھیں سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کو کانیں قبلیہ کی جو فرع کی طرف ہیں، تو اُن کانوں سے آج تک کچھ نہیں لیا جاتا سوا زکوٰۃ کے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3061، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7730، 11959، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2377، شركة الحروف نمبر: 535، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 8»
حدیث نمبر: 658ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ارى والله اعلم انه لا يؤخذ من المعادن مما يخرج منها شيء، حتى يبلغ ما يخرج منها قدر عشرين دينارا عينا او مائتي درهم، فإذا بلغ ذلك ففيه الزكاة مكانه، وما زاد على ذلك اخذ بحساب ذلك ما دام في المعدن نيل، فإذا انقطع عرقه ثم جاء بعد ذلك نيل فهو مثل الاول يبتدا فيه الزكاة كما ابتدئت في الاول قَالَ مَالِك: أَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُؤْخَذُ مِنَ الْمَعَادِنِ مِمَّا يَخْرُجُ مِنْهَا شَيْءٌ، حَتَّى يَبْلُغَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا قَدْرَ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ فَفِيهِ الزَّكَاةُ مَكَانَهُ، وَمَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ أُخِذَ بِحِسَابِ ذَلِكَ مَا دَامَ فِي الْمَعْدِنِ نَيْلٌ، فَإِذَا انْقَطَعَ عِرْقُهُ ثُمَّ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ نَيْلٌ فَهُوَ مِثْلُ الْأَوَّلِ يُبْتَدَأُ فِيهِ الزَّكَاةُ كَمَا ابْتُدِئَتْ فِي الْأَوَّلِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں تو یہ جانتا ہوں کہ کانوں میں سے جو مال برآمد ہو اس میں سے کچھ نہ لیا جائے جب تک قیمت اس کی بیس دینار یا دو سو درہم کو نہ پہنچے، البتہ جب اس قدر مال نکلے تو اس میں زکوٰۃ لی جائے، اور جو اس سے بھی زیادہ کا ہو تو اس کے حساب سے زکوٰۃ لی جائے جب تک کان سے آمدنی جاری ہو، اور جب آمدنی بند ہو جائے پھر شروع ہو تو زکوٰۃ بھی پھر شروع ہوگی جیسے پہلے آمدنی میں شروع ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 535، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 8»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.