الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
حدیث نمبر: 103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن محمد الطلحي ، حدثنا عبد الله بن خراش الحوشبي ، عن العوام بن حوشب ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: لما اسلم عمر، نزل جبريل، فقال:" يا محمد لقد استبشر اهل السماء بإسلام عمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خِرَاشٍ الْحَوْشَبِيُّ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ، نَزَلَ جِبْرِيلُ، فَقَالَ:" يَا مُحَمَّدُ لَقَدِ اسْتَبْشَرَ أَهْلُ السَّمَاءِ بِإِسْلَامِ عُمَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا تو جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور کہا: اے محمد! عمر کے قبول اسلام سے آسمان والے بہت ہی خوش ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6417، ومصباح الزجاجة: 39) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن خراش منکر الحدیث بلکہ بعضوں کے نزدیک کذاب ہیں)

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "When 'Umar became Muslim, Jibril came down and said: 'O Muhammed! The people of heaven are rejoicing because of 'Umar's Islam.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن محمد الطلحي ، انبانا داود بن عطاء المديني ، عن صالح بن كيسان ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي بن كعب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول من يصافحه الحق عمر، واول من يسلم عليه، واول من ياخذ بيده، فيدخله الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ الْمَدِينِيُّ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَنْ يُصَافِحُهُ الْحَقُّ عُمَرُ، وَأَوَّلُ مَنْ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَأْخُذُ بِيَدِهِ، فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق تعالیٰ سب سے پہلے قیامت کے دن عمر سے مصافحہ کریں گے، اور سب سے پہلے انہیں سے سلام کریں گے، اور سب سے پہلے ان کا ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل کریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 24، ومصباح الزجاجة: 40) (منکر جدًا)» ‏‏‏‏ (داود بن عطاء المدینی ضعیف ہیں، اور منکر الحدیث ہیں اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے)

It was narrted that Ubayy bin Ka'b said: "The Messenger of Allah said: 'The first person with whom Allah will shake hands will be 'Umar, (and he is) the first person to be greeted with the Salam, and the first person who will be taken by the hand and admitted into Paradise.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر جدا
حدیث نمبر: 105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ابو عبيد المديني ، حدثنا عبد الملك بن الماجشون ، قال: حدثني الزنجي بن خالد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اعز الإسلام بعمر بن الخطاب خاصة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو عُبَيْدٍ الْمَدِينِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْمَاجِشُونِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزَّنْجِيُّ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ خَاصَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسلام کو خاص طور سے عمر بن خطاب کے ذریعہ عزت و طاقت عطا فرما۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17244، ومصباح الزجاجة: 42) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں زنجی بن خالد منکر الحدیث صاحب أوھام راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، حدیث میں «خاصة» کا لفظ متابعت یا شاہد کے نہ ملنے سے ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 6036، وصحیح السیرة النبویة)۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah said: 'O Allah! Strengthen Islam with 'Umar bin Khattab in particular.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله خاصة
حدیث نمبر: 106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن سلمة ، قال: سمعت عليا ، يقول:" خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ابو بكر، وخير الناس بعد ابي بكر، عمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا ، يَقُول:" خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَبُو بَكْرٍ، وَخَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ، عُمَرُ".
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر ابوبکر ہیں، اور ان کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر عمر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10189، ومصباح الزجاجة: 41)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3671)، سنن ابی داود/السنة 8 (4629) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الحارث المصري ، انبانا الليث بن سعد ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، اخبرني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة، فإذا انا بامراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا القصر؟، فقالت: لعمر، فذكرت غيرته، فوليت مدبرا"، قال ابو هريرة:" فبكى عمر، فقال: اعليك بابي، وامي يا رسول الله اغار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟، فَقَالَتْ: لِعُمَرَ، فَذَكَرْتَ غَيْرَتَهُ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" فَبَكَى عُمَرُ، فَقَالَ: أَعَلَيْكَ بِأَبِي، وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا: اس اثنا میں کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، پھر اچانک میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ اس عورت نے کہا: عمر کا (مجھے عمر کی غیرت یاد آ گئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس ہو گیا)۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3242)، فضائل أصحاب النبي ﷺ 6 (3680)، التعبیر 32 (7025)، (تحفة الأشراف: 13214)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2395)، مسند احمد (2/339) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: وضو نظافت اور لطافت کے لئے تھا، نہ کہ رفع حدث اور طہارت کے لئے کیونکہ جنت شرعی امور و اعمال کے ادا کرنے کی جگہ نہیں ہے، اور اس حدیث سے عمر رضی اللہ عنہ کا جنتی ہونا ثابت ہوا، اور انبیاء کا خواب وحی ہے، خواب و خیال نہیں۔

Abu Hurairah said: "We were sitting with the Prophet and he said: 'While I was sleeping I saw myself in Paradise (in a dream), and I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked: "Whose palace is this?" She said: "'Umar's." I remembered his protective jealousy, so I turned away and left.'" Abu Hurairah said: ''Umar wept and said: 'May my father and mother be sacrificed for you, O Messenger of Allah! Would I feel any protective jealousy against you?'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، عن مكحول ، عن غضيف بن الحارث ، عن ابي ذر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله وضع الحق على لسان عمر يقول به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ يَقُولُ بِهِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان پر حق رکھ دیا ہے، وہ حق ہی بولتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الخراج والإمارة 18 (2962)، (تحفة الأشراف: 11973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 165، 177) (صحیح) (تراجع الا ٔلبانی، رقم: 507)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Dharr said: "I heard the Messenger of Allah say: 'Allah has placed the truth on the tongue of 'Umar, and he speaks with that (truth).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
14. بَابُ: فَضْلِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
14. باب: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب۔
حدیث نمبر: 109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا ابي عثمان بن خالد ، عن عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لكل نبي رفيق في الجنة، ورفيقي فيها عثمان بن عفان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِكُلِّ نَبِيٍّ رَفِيقٌ فِي الْجَنَّةِ، وَرَفِيقِي فِيهَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کا جنت میں ایک رفیق (ساتھی) ہے، اور میرے رفیق (ساتھی) اس میں عثمان بن عفان ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13790، ومصباح الزجاجة: 43) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عثمان بن خالد ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ا لضعیفہ: 2291)

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: "Every Prophet will have a friend in Paradise, and my friend there will be 'Uthman bin 'Affan."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا ابي عثمان بن خالد ، عن عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن ابى الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، لقي عثمان عند باب المسجد، فقال: يا عثمان" هذا جبريل، اخبرني ان الله قد زوجك ام كلثوم بمثل صداق رقية، على مثل صحبتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِى الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَقِيَ عُثْمَانَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا عُثْمَانُ" هَذَا جِبْرِيلُ، أَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ قَدْ زَوَّجَكَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِمِثْلِ صَدَاقِ رُقَيَّةَ، عَلَى مِثْلِ صُحْبَتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان رضی اللہ عنہ سے مسجد کے دروازے پر ملے، اور فرمایا: عثمان! یہ جبرائیل ہیں انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شادی ام کلثوم سے رقیہ کے مہر مثل پر کر دی ہے، اس شرط پر کہ تم ان کو بھی اسی خوبی سے رکھو جس طرح اسے (رقیہ کو) رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13789، ومصباح الزجاجة: 44) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں بھی عثمان بن خالد ضعیف راوی ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، جیسا کہ گذشتہ حدیث (109) میں گزرا)

وضاحت:
۱؎: ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہما دونوں نبی کریم ﷺ کی صاحبزادیاں تھیں، اور پہلے دونوں ابولہب کے دونوں بیٹے عتبہ اور ربیعہ کے نکاح میں تھیں، دخول سے پہلے ہی ابولہب نے اپنے دونوں لڑکوں کو کہا کہ محمد ﷺ کی لڑکیوں کو طلاق دے دو، تو انہوں نے طلاق دے دی، اور نبی اکرم ﷺ نے پہلے ایک کی شادی عثمان رضی اللہ عنہ سے کی، پھر ان کے انتقال کے بعد دوسری کی شادی بھی انہی سے کر دی، اس لئے ان کا لقب ذوالنورین ہوا۔

It was narrated from Abu Hurairah that: The Prophet met 'Uthman at the door of the mosque and said: "O 'Uthman! Jibril has told me that Allah married you to Umm Kulthum for a dowry like that of Ruqayyah, provided that you treat her as you treated Ruqayyah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن كعب بن عجرة ، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتنة فقربها، فمر رجل مقنع راسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا يومئذ على الهدى"، فوثبت، فاخذت بضبعي عثمان، ثم استقبلت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: هذا؟ قال:" هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا، فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ رَأْسُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الْهُدَى"، فَوَثَبْتُ، فَأَخَذْتُ بِضَبْعَيْ عُثْمَانَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: هَذَا؟ قَالَ:" هَذَا".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فتنہ کا ذکر کیا کہ وہ جلد ظاہر ہو گا، اسی درمیان ایک شخص اپنا سر منہ چھپائے ہوئے گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص ان دنوں ہدایت پر ہو گا، کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں تیزی سے اٹھا، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے دونوں کندھے پکڑ لیے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب رخ کر کے کہا: کیا یہی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی ہیں (جو ہدایت پر ہوں گے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11117، ومصباح الزجاجة: 45)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المنا قب 19 (3704)، مسند احمد (4/ 235، 236، 242، 243) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابن سیرین اور کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن مرة بن کعب کی ترمذی کی حدیث نمبر (3704) کے شاہد سے یہ صحیح ہے، جس کی تصحیح امام ترمذی نے کی ہے)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کرنے والے، اور فتنہ کھڑا کرنے والے حق پر نہ تھے، اور عثمان رضی اللہ عنہ حق پر تھے۔

It was narrated that Ka'b bin 'Ujrah said: "The Messenger of Allah mentioned a Fitnah (tribulation) that had drawn nigh. Then a man passed by with his head covered. The Messenger of Allah said: 'On that day, this man will be following right guidance.' I leapt up and took hold of 'Uthman's arms, then I turned to face the Messenger of Allah and said: 'This man?' He said: 'This man.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الفرج بن فضالة ، عن ربيعة بن يزيد الدمشقي ، عن النعمان بن بشير ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عثمان إن ولاك الله هذا الامر يوما، فارادك المنافقون ان تخلع قميصك الذي قمصك الله، فلا تخلعه"، يقول: ذلك ثلاث مرات، قال النعمان: فقلت لعائشة: ما منعك ان تعلمي الناس بهذا؟ قالت: انسيته والله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُثْمَانُ إِنْ وَلَّاكَ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ يَوْمًا، فَأَرَادَكَ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تَخْلَعَ قَمِيصَكَ الَّذِي قَمَّصَكَ اللَّهُ، فَلَا تَخْلَعْهُ"، يَقُولُ: ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ النُّعْمَانُ: فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ: مَا مَنَعَكِ أَنْ تُعْلِمِي النَّاسَ بِهَذَا؟ قَالَتْ: أُنْسِيتُهُ وَاللَّهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عثمان! اگر اللہ تعالیٰ کبھی تمہیں اس امر یعنی خلافت کا والی بنائے، اور منافقین تمہاری وہ قمیص اتارنا چاہیں جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں پہنائی ہے، تو اسے مت اتارنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار فرمائی۔ نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: پھر آپ نے یہ بات لوگوں کو بتائی کیوں نہیں؟ تو وہ بولیں: میں اسے بھلا دی گئی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17675، ومصباح الزجاجة: 46)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 19 (3705)، مسند احمد (6/149) (صحیح) (امام ترمذی نے ربیعہ بن یزید اور نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے درمیان عبد اللہ بن عامر الیحصبی کا ذکر کیا ہے، ابن حجر نے تہذیب التہذیب میں اسی کو صحیح قرار دیا ہے، ملاحظہ ہو: 3/264)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قمیص سے مراد خلافت ہے، ظاہر ہے عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت صحیح تھی، مخالفین ظلم، نفاق اور ہٹ دھرمی کا شکار تھے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بھی یہ حدیث بمنشا الہٰی بھول گئی تھیں، بعد میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی بات یاد آ گئی۔

It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah said: "O 'Uthman, if Allah places you in authority over this matter (as the caliph) some day and the hypocrites want to rid you of the garment with which Allah has clothed you (i.e., the position of caliph), do not take it off." He said that three times. (One of the narrators) Nu'man said: "I said to 'Aishah: 'What kept you from telling the people that?' She said: 'I was made to forget it.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.