الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
5. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْقَزَعِ
5. باب: قزع یعنی کچھ بال رکھنا اور کچھ منڈانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5053
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: حدثنا عبد الرحمن بن محمد بن ابي الرجال، عن عمر بن نافع، عن ابيه، عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نهاني الله عز وجل، عن القزع".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَهَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، عَنِ الْقَزَعِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ نے «قزع» (سر کے کچھ بال منڈانے اور کچھ رکھ چھوڑنے) سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس72(5921)، صحیح مسلم/اللباس31(2120)، سنن ابی داود/الترجل14(4193)، سنن ابن ماجہ/اللباس38(3637)، مسند احمد (2/4، 39، 55، 67، 83، 101، 106، 118، 137، 143، 154)، ویأتي عند المؤلف بأرقام5230- 5233 (منکر) (اس کے راوی ’’عبدالرحمن‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں، لیکن اس کے بعد کی حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر
حدیث نمبر: 5054
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو داود، عن سفيان، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع"، قال ابو عبد الرحمن: حديث يحيى بن سعيد، ومحمد بن بشر اولى بالصواب.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ أَوْلَى بِالصَّوَابِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» (سر کے کچھ بال منڈانے اور کچھ رکھ چھوڑنے) سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید اور محمد بن بشر کی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7901) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یحییٰ بن سعید اور محمد بن بشر کی حدیث باب «ذکر النہی عن أن یحلق بعض شعر الصبي و یترک بعضہ» کے ضمن میں نمبر ۵۲۳۲، ۵۲۳۳ کے تحت ذکر ہے۔ ان دونوں حدیثوں میں عبیداللہ اور نافع کے درمیان عمر بن نافع کا ذکر ہے، جب کہ سفیان کی اس روایت میں ایسا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: الأَخْذِ مِنَ الشَّعْرِ
6. باب: مونچھ کاٹنے کا بیان۔
Chapter: Cutting the (Hair)
حدیث نمبر: 5055
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا سفيان اخو قبيصة، ومعاوية بن هشام، قالا: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ولي شعر، فقال: ذباب، فظننت انه يعنيني، فاخذت من شعري، ثم اتيته , فقال لي:" لم اعنك , وهذا احسن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخُو قَبِيصَةَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي شَعْرٌ، فَقَالَ: ذُبَابٌ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي، فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ , فَقَالَ لِي:" لَمْ أَعْنِكَ , وَهَذَا أَحْسَنُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میرے سر پر (لمبے) بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں نے سمجھا کہ آپ مجھے کہہ رہے ہیں، چنانچہ میں نے اپنے سر کے بال کٹوا دیے پھر میں آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تم سے نہیں کہا تھا، لیکن یہ بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 11 (4190)، سنن ابن ماجہ/اللباس 37 (3636)، (تحفة الأشراف: 11782)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5069) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اکثر نسخوں میں یہ تبویب ہے، بعض نسخوں میں «الأخذ من الشعر» ہے جو احادیث کے سیاق کے مناسب ہے، کیونکہ ان میں صرف بال کاٹنے کا تذکرہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 5056
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا وهب بن جرير، قال: حدثنا ابي، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس، قال:" كان شعر النبي صلى الله عليه وسلم شعرا رجلا , ليس بالجعد، ولا بالسبط بين اذنيه وعاتقه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَعْرًا رَجْلًا , لَيْسَ بِالْجَعْدِ، وَلَا بِالسَّبْطِ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال درمیانے قسم کے تھے، نہ بہت گھنگرالے تھے، نہ بہت سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے بیچ تک ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 68 (5905، 5906)، صحیح مسلم/فضائل 26 (2338)، سنن الترمذی/الشمائل 3 (26)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3634)، (تحفة الأشراف: 1144)، مسند احمد (3/ 135، 203) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5057
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن داود الاودي، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري، قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم كما صحبه ابو هريرة اربع سنين، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمتشط احدنا كل يوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، قَالَ: لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ أَرْبَعَ سِنِينَ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ".
حمید بن عبدالرحمٰن حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال رہا تھا، اس نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 239 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اگلے باب سے متعلق ہے، ناسخین کتاب کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
7. بَابُ: التَّرَجُّلِ غِبًّا
7. باب: ایک دن چھوڑ کر (بالوں میں) کنگھی کرنے کا بیان۔
Chapter: Combing the Hair Every Other Day
حدیث نمبر: 5058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن هشام بن حسان، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الترجل إلا غبا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالوں میں) کنگھی کرنے سے منع فرمایا، مگر ایک دن چھوڑ کر۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 1 (4159)، سنن الترمذی/اللباس 22 (1756)، (تحفة الأشراف: 9650، 18562، 19306) مسند احمد (4/86) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن قتادة، عن الحسن، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الترجل إلا غبا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا".
حسن بصری سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر ایک دن چھوڑ کر۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، وہ بھی حسن بصری کی جو مدلس بھی ہیں، لیکن پچھلی روایت متصل مرفوع ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 5060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بشر، عن يونس، عن الحسن , ومحمد , قالا:" الترجل غب".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ , وَمُحَمَّدٍ , قَالَا:" التَّرَجُّلُ غِبٌّ".
حسن بصری اور محمد بن سیرین کہتے ہیں: (بالوں میں) کنگھی ایک ایک دن چھوڑ کر کرنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «انظر للمرفوع قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 5061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن كهمس، عن عبد الله بن شقيق، قال: كان رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عاملا بمصر، فاتاه رجل من اصحابه , فإذا هو شعث الراس مشعان، قال: ما لي اراك مشعانا وانت امير؟ قال:" كان نبي الله صلى الله عليه وسلم ينهانا عن الإرفاه"، قلنا: وما الإرفاه، قال:" الترجل كل يوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِلًا بِمِصْرَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ , فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ، قَالَ: مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا وَأَنْتَ أَمِيرٌ؟ قَالَ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنِ الْإِرْفَاهِ"، قُلْنَا: وَمَا الْإِرْفَاهُ، قَالَ:" التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ".
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سرپا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں «ارفاہ» سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: «ارفاہ» کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9747، 15611) ویأتی عندہ برقم: 5241 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: التَّيَامُنِ فِي التَّرَجُّلِ
8. باب: بالوں میں داہنی طرف سے کنگھی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5062
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عاصم، عن محمد بن بشر، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن الاسود بن يزيد، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب التيامن ياخذ بيمينه، ويعطي بيمينه، ويحب التيمن في جميع اموره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَامُنَ يَأْخُذُ بِيَمِينِهِ، وَيُعْطِي بِيَمِينِهِ، وَيُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي جَمِيعِ أُمُورِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کاموں کو) دائیں طرف سے شروع کرنا پسند فرماتے تھے (کوئی چیز) لیتے تھے تو دائیں ہاتھ سے، دیتے تھے تو دائیں ہاتھ سے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کام میں داہنی طرف سے ابتداء کرنا پسند فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16006) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.