الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
حدیث نمبر: 1502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه سمع ابن شهاب، يقول:" مضت السنة ان الرجل إذا اصاب امراته بجرح ان عليه عقل ذلك الجرح ولا يقاد منه" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ:" مَضَتِ السُّنَّةُ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أَصَابَ امْرَأَتَهُ بِجُرْحٍ أَنَّ عَلَيْهِ عَقْلَ ذَلِكَ الْجُرْحِ وَلَا يُقَادُ مِنْهُ" .
حضرت ابن شہاب کہتے تھے کہ یہ سنّت چلی آتی ہے کہ مرد اپنی عورت کو اگر زخمی کرے تو اس سے دیت لی جائے گی، اور قصاص نہ لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17974، 18535، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27480، 27481، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق5»
حدیث نمبر: 1502ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإنما ذلك في الخطإ، ان يضرب الرجل امراته فيصيبها من ضربه ما لم يتعمد، كما يضربها بسوط فيفقا عينها ونحو ذلك.قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا ذَلِكَ فِي الْخَطَإِ، أَنْ يَضْرِبَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فَيُصِيبَهَا مِنْ ضَرْبِهِ مَا لَمْ يَتَعَمَّدْ، كَمَا يَضْرِبُهَا بِسَوْطٍ فَيَفْقَأُ عَيْنَهَا وَنَحْوَ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ جب ہے کہ مرد خطاء سے اپنی عورت کو زخمی کرے، عمداً یہ کام نہ کرے (اگر عمداً کرے تو قصاص واجب ہوگا)۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق5»
حدیث نمبر: 1502ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك، في المراة يكون لها زوج وولد من غير عصبتها ولا قومها: فليس على زوجها إذا كان من قبيلة اخرى من عقل جنايتها شيء، ولا على ولدها إذا كانوا من غير قومها، ولا على إخوتها من امها إذا كانوا من غير عصبتها، ولا قومها فهؤلاء احق بميراثها، والعصبة عليهم العقل منذ زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليوم، وكذلك موالي المراة ميراثهم لولد المراة وإن كانوا من غير قبيلتها، وعقل جناية الموالي على قبيلتهاقَالَ مَالِك، فِي الْمَرْأَةِ يَكُونُ لَهَا زَوْجٌ وَوَلَدٌ مِنْ غَيْرِ عَصَبَتِهَا وَلَا قَوْمِهَا: فَلَيْسَ عَلَى زَوْجِهَا إِذَا كَانَ مِنْ قَبِيلَةٍ أُخْرَى مِنْ عَقْلِ جِنَايَتِهَا شَيْءٌ، وَلَا عَلَى وَلَدِهَا إِذَا كَانُوا مِنْ غَيْرِ قَوْمِهَا، وَلَا عَلَى إِخْوَتِهَا مِنْ أُمِّهَا إِذَا كَانُوا مِنْ غَيْرِ عَصَبَتِهَا، وَلَا قَوْمِهَا فَهَؤُلَاءِ أَحَقُّ بِمِيرَاثِهَا، وَالْعَصَبَةُ عَلَيْهِمُ الْعَقْلُ مُنْذُ زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَوْمِ، وَكَذَلِكَ مَوَالِي الْمَرْأَةِ مِيرَاثُهُمْ لِوَلَدِ الْمَرْأَةِ وَإِنْ كَانُوا مِنْ غَيْرِ قَبِيلَتِهَا، وَعَقْلُ جِنَايَةِ الْمَوَالِي عَلَى قَبِيلَتِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس عورت کا خاوند یا لڑکا اس کی قوم سے نہ ہو تو عورت کی جنایت کی دیت میں وہ شریک نہ ہوگا، اسی طرح اس کا لڑکا یا اخیانی بھائی جب اور قوم سے ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت سے دیت کنبے والوں پر ہوتی ہے، مگر میراث لڑکے اور اخیانی بھائیوں کو ملے گی جیسے عورت کے موالی (غلامان آزاد) کی میراث اس کے لڑکے کو ملے گی، اگرچہ اس کی قوم سے نہ ہو مگر اس کی جنایت کی دیت عورت کے کنبے والوں پر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق5»
7. بَابُ عَقْلِ الْجَنِينِ
7. پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 1503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، ان امراتين من هذيل رمت إحداهما الاخرى فطرحت جنينها، " فقضى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بغرة عبد او وليدة" وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا، " فَقَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو عورتیں ہذیل کی (ایک قبیلہ ہے) آپس میں لڑیں، ایک نے دوسرے کے پتھر مارا، اس کے پیٹ کا بچہ نکل پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت میں ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا حکم کیا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5758، 5759، 5760، 6740، 6904، 6909، 6910، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1681، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6017، 6018، 6020، 6022، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4823، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6992، 6993، 6994، 6995، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4576، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1410، 2111، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2427، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2639، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16231، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3206، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7337، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18338، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى في الجنين يقتل في بطن امه بغرة عبد او وليدة، فقال الذي قضي عليه: كيف اغرم ما لا شرب ولا اكل ولا نطق ولا استهل ومثل ذلك يطل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذا من إخوان الكهان" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ، فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ: كَيْفَ أَغْرَمُ مَا لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ"
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا پیٹ کے بچے میں جو قتل کیا جائے ایک غلام یا لونڈی دینے کا، جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت دینے کا حکم کیا وہ بولا: کیونکر میں تاوان دوں اس بچے کا «مَن لَا شَرَبَ وَلَا اَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَالِكَ يُطَلُّ» جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا، نہ رویا، ایسے شخص کا خون ہدر ہے یعنی لغو ہے، اس میں دیت نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص کاہنوں کا بھائی ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5760، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1681، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4577، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1410، والدارمي فى «سننه» برقم: 2382 وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2639، وأحمد فى «مسنده» برقم: 10966، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2946، 8101، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6»
حدیث نمبر: 1505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، انه كان يقول: " الغرة تقوم خمسين دينارا او ست مائة درهم، ودية المراة الحرة المسلمة خمس مائة دينار او ستة آلاف درهم" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " الْغُرَّةُ تُقَوَّمُ خَمْسِينَ دِينَارًا أَوْ سِتَّ مِائَةِ دِرْهَمٍ، وَدِيَةُ الْمَرْأَةِ الْحُرَّةِ الْمُسْلِمَةِ خَمْسُ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ سِتَّةُ آلَافِ دِرْهَمٍ" .
حضرت ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن کہتے تھے کہ غلام یا لونڈی کی قیمت جو پیٹ کے بچے کی دیت میں دی جائے پچاس دینار ہونی چاہیے یا چھ سو درہم، اور عورت مسلمان آزاد کی دیت پانچ سو دینار ہیں یا چھ ہزار درہم۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16427، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»
حدیث نمبر: 1505ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فدية جنين الحرة عشر ديتها، والعشر خمسون دينارا، او ستمائة درهم. قال مالك: ولم اسمع احدا يخالف في ان الجنين لا تكون فيه الغرة حتى يزايل بطن امه، ويسقط من بطنها ميتا. قال مالك: وسمعت انه إذا خرج الجنين من بطن امه حيا، ثم مات ان فيه الدية كاملة.
قَالَ مَالِكٌ: فَدِيَةُ جَنِينِ الْحُرَّةِ عُشْرُ دِيَتِهَا، وَالْعُشْرُ خَمْسُونَ دِينَارًا، أَوْ سِتُّمِائَةِ دِرْهَمٍ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يُخَالِفُ فِي أَنَّ الْجَنِينَ لَا تَكُونُ فِيهِ الْغُرَّةُ حَتَّى يُزَايِلَ بَطْنَ أُمِّهِ، وَيَسْقُطُ مِنْ بَطْنِهَا مَيِّتًا. قَالَ مَالِكٌ: وَسَمِعْتُ أَنَّهُ إِذَا خَرَجَ الْجَنِينُ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ حَيًّا، ثُمَّ مَاتَ أَنَّ فِيهِ الدِّيَةَ كَامِلَةً.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آزاد عورت کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کی دیت عورت کی دیت کا دسواں حصّہ ہے اور وہ پچاس دینار ہے یا چھ سو درہم، اور یہ دیت پیٹ کے بچے میں اس وقت لازم آتی ہے جب کہ وہ پیٹ سے نکل پڑے مردہ ہو کر، میں نے کسی کو اس میں اختلاف کرتے نہیں سنا، اگر پیٹ سے زندہ نکل کر مرجائے تو پوری دیت لازم ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»
حدیث نمبر: 1505ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ولا حياة للجنين إلا بالاستهلال، فإذا خرج من بطن امه فاستهل، ثم مات ففيه الدية كاملة، ونرى ان في جنين الامة عشر ثمن امه.
قَالَ مَالِكٌ: وَلَا حَيَاةَ لِلْجَنِينِ إِلَّا بِالْاسْتِهْلَالِ، فَإِذَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ فَاسْتَهَلَّ، ثُمَّ مَاتَ فَفِيهِ الدِّيَةُ كَامِلَةً، وَنَرَى أَنَّ فِي جَنِينِ الْأَمَةِ عُشْرَ ثَمَنِ أُمِّهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جنین یعنی پیٹ کے بچے کی زندگی اس کے رونے سے معلوم ہوگی، اگر رو کر مرجائے تو پوری دیت لازم آئے گی، اور لونڈی کے جنین میں اس لونڈی کی قیمت کا دسواں حصّہ دینا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»
حدیث نمبر: 1505ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإذا قتلت المراة رجلا او امراة عمدا، والتي قتلت حامل لم يقد منها حتى تضع حملها، وإن قتلت المراة وهي حامل عمدا او خطا فليس على من قتلها في جنينها شيء، فإن قتلت عمدا قتل الذي قتلها، وليس في جنينها دية، وإن قتلت خطا فعلى عاقلة قاتلها ديتها، وليس في جنينها دية.
قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا قَتَلَتِ الْمَرْأَةُ رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً عَمْدًا، وَالَّتِي قَتَلَتْ حَامِلٌ لَمْ يُقَدْ مِنْهَا حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا، وَإِنْ قُتِلَتِ الْمَرْأَةُ وَهِيَ حَامِلٌ عَمْدًا أَوْ خَطَأً فَلَيْسَ عَلَى مَنْ قَتَلَهَا فِي جَنِينِهَا شَيْءٌ، فَإِنْ قُتِلَتْ عَمْدًا قُتِلَ الَّذِي قَتَلَهَا، وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ، وَإِنْ قُتِلَتْ خَطَأً فَعَلَى عَاقِلَةِ قَاتِلِهَا دِيَتُهَا، وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک عورت حاملہ نے کسی مرد یا عورت کو مار ڈالا تو اس سے قصاص نہ لیا جائے گا جب تک وضع حمل نہ ہو، اگر عورت حاملہ کو کسی نے مار ڈالا عمداً یا خطاءً تو اس کے جنین کی دیت واجب نہ ہوگی، بلکہ اگر عمداً مارا ہے تو قاتل قتل کیا جائے گا، اور اگر خطاءً مارا ہے تو قاتل کے عاقلے پر عورت کی دیت واجب ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»
حدیث نمبر: 1505ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سئل مالك، عن جنين اليهودية والنصرانية يطرح؟ فقال: ارى ان فيه عشر دية امه. سُئِلَ مَالِكٌ، عَنْ جَنِينِ الْيَهُودِيَّةِ وَالنَّصْرَانِيَّةِ يُطْرَحُ؟ فَقَالَ: أَرَى أَنَّ فِيهِ عُشْرَ دِيَةِ أُمِّهِ.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: اگر کسی نے یہودیہ یا نصرانیہ کے جنین کو مار ڈالا؟ جواب دیا کہ اس کی ماں کی دیت کا دسواں حصّہ دینا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.