حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، انه كان يقول في الشفتين: " الدية كاملة فإذا قطعت السفلى ففيها ثلثا الدية" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الشَّفَتَيْنِ: " الدِّيَةُ كَامِلَةً فَإِذَا قُطِعَتِ السُّفْلَى فَفِيهَا ثُلُثَا الدِّيَة" .
حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے کہ دونوں ہونٹوں میں پوری دیت ہے، اگر صرف نیچے کا ہونٹ کاٹ ڈالے تو تہائی دینی ہوگی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17477، 17478، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26904، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق2»
حدثني يحيى، عن مالك، انه سال ابن شهاب: عن الرجل الاعور يفقا عين الصحيح؟ فقال ابن شهاب: " إن احب الصحيح ان يستقيد منه فله القود، وإن احب فله الدية الف دينار او اثنا عشر الف درهم" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ: عَنِ الرَّجُلِ الْأَعْوَرِ يَفْقَأُ عَيْنَ الصَّحِيحِ؟ فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ: " إِنْ أَحَبَّ الصَّحِيحُ أَنْ يَسْتَقِيدَ مِنْهُ فَلَهُ الْقَوَدُ، وَإِنْ أَحَبَّ فَلَهُ الدِّيَةُ أَلْفُ دِينَارٍ أَوِ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ" .
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے ابن شہاب سے پوچھا کہ اگر کانا کسی اچھے آدمی کی آنکھ پھوڑ ڈالے؟ تو انہوں نے کہا کہ اس کو اختیار ہے، خواہ کانے کی آنکھ پھوڑے خواہ دیت لے ہزار دینار یا بارہ ہزار درہم۔
وحدثني يحيى، عن مالك انه بلغه «ان في كل زوج من الإنسان الدية كاملة، وان في اللسان الدية كاملة، وان في الاذنين إذا ذهب سمعهما الدية كاملة اصطلمتا، او لم تصطلما، وفي ذكر الرجل الدية كاملة، وفي الانثيين الدية كاملة» وحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ «أَنَّ فِي كُلِّ زَوْجٍ مِنَ الْإِنْسَانِ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَأَنَّ فِي اللِّسَانِ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَأَنَّ فِي الْأُذُنَيْنِ إِذَا ذَهَبَ سَمْعُهُمَا الدِّيَةَ كَامِلَةً اصْطُلِمَتَا، أَوْ لَمْ تُصْطَلَمَا، وَفِي ذَكَرِ الرَّجُلِ الدِّيَةُ كَامِلَةً، وَفِي الْأُنْثَيَيْنِ الدِّيَةُ كَامِلَةً»
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ خبر پہنچی کہ بلاشبہ انسان (کے اعضاء) میں سے ہر جوڑے (کو تلف کردینے کی صورت) میں مکمل دیت ہے۔ اور زبان میں مکمل دیت ہے، دونوں کانوں میں، جب ان کی سماعت ضائع ہوجائے تو مکمل دیت ہے، خواہ کاٹ دئے گئے ہوں یہ نہ کاٹے گئے ہوں، مرد کے عضؤ تناسل (کو کاٹنے) میں بھی مکمل دیت ہے اور خصیتین (مرد کے دونوں فوطوں) میں بھی پوری دیت ہے۔
وحدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه «ان في ثديي المراة الدية كاملة» . قال مالك: «واخف ذلك عندي الحاجبان، وثديا الرجل» . _x000D_وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ «أَنَّ فِي ثَدْيَيِ الْمَرْأَةِ الدِّيَةَ كَامِلَةً» . قَالَ مَالِكٌ: «وَأَخَفُّ ذَلِكَ عِنْدِي الْحَاجِبَانِ، وَثَدْيَا الرَّجُلِ» . _x000D_
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ خبر پہنچی کہ عورت کے دونوں پستانوں (کے کاٹ دینے) میں بھی پوری دیت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک ابروؤں اور مرد کی دونوں کا معاملہ اس سے ہلکا ہے۔
قال مالك: «الامر عندنا ان الرجل إذا اصيب من اطرافه اكثر من ديته، فذلك له إذا اصيبت يداه ورجلاه وعيناه، فله ثلاث ديات» . قَالَ مَالِكٌ: «الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أُصِيبَ مِنْ أَطْرَافِهِ أَكْثَرُ مِنْ دِيَتِهِ، فَذَلِكَ لَهُ إِذَا أُصِيبَتْ يَدَاهُ وَرِجْلَاهُ وَعَيْنَاهُ، فَلَهُ ثَلَاثُ دِيَاتٍ» .
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے ہاں حکم یہ ہے کہ بے شک جب آدمی کے اعضاء میں سے اتنا نقصان پہنچا دیا جائے کہ (جن کی الگ الگ دیتوں کا اعتبار کریں تو) وہ اس کی (اپنی جان کی) دیت (سو اونٹ) سے زیادہ ہوں تو وہ (تمام اعضاء کی الگ الگ) دیت اس کے لئے ہوگی، چنانچہ جب (مثال کے طور پر) آدمی کے دونوں ہاتھ، دونوں پاؤں اور دونوں آنکھیں تلف کردی جائیں تو اس کے لئے تین (مکمل) دیتیں ہوں گی۔
قال مالك عن شتر العين، وحجاج العين: ليس في ذلك إلا الاجتهاد إلا ان ينقص بصر العين، فيكون له بقدر ما نقص من بصر العين. قَالَ مَالِكٌ عَنْ شَتَرِ الْعَيْنِ، وَحِجَاجِ الْعَيْنِ: لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الِاجْتِهَادُ إِلَّا أَنْ يَنْقُصَ بَصَرُ الْعَيْنِ، فَيَكُونُ لَهُ بِقَدْرِ مَا نَقَصَ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی کسی کی آنکھ کا پپوٹا کاٹ ڈالے، یا آنکھ کے گرد جو ہڈی کا حلقہ ہے اس کو کاٹ ڈا لے، تو اس میں فکر کریں گے، اگر بینائی جاتی رہے تو اس سے نقصان کے موافق دیت دینی ہوگی۔
قال مالك: الامر عندنا في العين القائمة العوراء، إذا طفئت، وفي اليد الشلاء إذا قطعت، إنه ليس في ذلك إلا الاجتهاد، وليس في ذلك عقل مسمى. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ الْعَوْرَاءِ، إِذَا طَفِئَتْ، وَفِي الْيَدِ الشَّلَّاءِ إِذَا قُطِعَتْ، إِنَّهُ لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الِاجْتِهَادُ، وَلَيْسَ فِي ذَلِكَ عَقْلٌ مُسَمًّى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص کی آنکھ قائم تھی مگر اس میں بینائی نہ تھی، اس کو کسی نے پھوڑ ڈالا، یا جو ہاتھ شل تھا اس کو کاٹ ڈالا تودیت لازم نہ آئے گی، بلکہ لوگوں کی رائے سے جو مناسب ہوگا دلوائیں گے۔
عن يحيى بن سعيد، انه سمع سليمان بن يسار، يذكر ان الموضحة في الوجه مثل الموضحة في الراس، إلا ان تعيب الوجه فيزاد في عقلها، ما بينها وبين عقل نصف الموضحة في الراس، فيكون فيها خمسة وسبعون دينارا. عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍٍ، يَذْكُرُ أَنَّ الْمُوضِحَةَ فِي الْوَجْهِ مِثْلُ الْمُوضِحَةِ فِي الرَّأْسِ، إِلَّا أَنْ تَعِيبَ الْوَجْهَ فَيُزَادُ فِي عَقْلِهَا، مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ عَقْلِ نِصْفِ الْمُوضِحَةِ فِي الرَّأْسِ، فَيَكُونُ فِيهَا خَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ دِينَارًا.
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سلیمان بن یسار کہتے تھے کہ موضحہ چہرے میں ایسا ہے جیسے موضحہ سر میں، مگر جب چہرے میں اس کی وجہ سے کوئی عیب ہو جائے تو دیت بڑھا دی جائے گی۔ موضحہ سر کے آدھے تک ہو تو اس میں پچھتر (75) دینار لازم ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16201، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17332، 18018، 18019، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26816، 27864، 27874، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق5»