الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
حدیث نمبر: 3368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا فطر، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، قال: "ما يمنع احدكم إذا رجع من سوقه، او من حاجته، فاتكا على فراشه، ان يقرا ثلاث آيات من القرآن؟!".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ إِذَا رَجَعَ مِنْ سُوقِهِ، أَوْ مِنْ حَاجَتِهِ، فَاتَّكَأَ عَلَى فِرَاشِهِ، أَنْ يَقْرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ الْقُرْآنِ؟!".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تم میں سے کسی کو کون سی چیز روکتی ہے کہ جب وہ بازار یا اپنی ضرورت پوری کر کے گھر لوٹے تو اپنے بستر پر بیٹھ کر قرآن کی تین آیات پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3379]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ فطر: ابن خلیفہ، اور حکم: ابن عتبہ، اور مقسم: ابن بجرہ ہیں۔ دیکھئے: [الزهد لابن المبارك 807]، [طبراني 398/11، 12119]، [شعب الإيمان للبيهقي 2003]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3367)
مطلب یہ ہے کہ گھر لوٹنے پر قرآن پاک کی صرف تین آیات پڑھنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہونی چاہیے، تاکہ گھر میں خیر و برکت کا دور دورہ ہو، الله کی رحمت اور رحمت کے فرشتے اس گھر میں نزول کریں۔
پیچھے گذر چکا ہے جو شخص قرآن پاک کی دو آیت پڑھے گا اس کو دو حاملہ موٹی تازی اونٹنی جتنا ثواب ہوگا۔
یہ تمام صحابہ و تابعین کے آثار و اقوال ہیں جو قرآن پاک کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں اور قرآن کریم پڑھنے کی رغبت دلاتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
2. باب خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ:
2. تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے
حدیث نمبر: 3369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق، حدثنا النعمان بن سعد، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "خيركم من تعلم القرآن وعلمه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر و اچھا وہ ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 3380]»
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے صحیح ہے۔ «كما سياتي» ۔ دیکھئے: [ترمذي 2911]، [ابن أبى شيبه 10121]، [عبداللہ فى زوائد المسند 153/1]، [ابن الضريس فى فضائل القرآن 136]، [أبوالفضل الرازي فى فضائله 38، 39] و [تمام فى فوائده 212]، [القضاعي مسند الشهاب 1241]، [خطيب فى تاريخه 459/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن إسحاق
حدیث نمبر: 3370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحجاج بن منهال، حدثنا شعبة، اخبرني علقمة بن مرثد، قال: سمعت سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن عثمان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إن خيركم من علم القرآن، او تعلمه". قال: اقرا ابو عبد الرحمن في إمرة عثمان حتى كان الحجاج، قال: ذاك اقعدني مقعدي هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ خَيْرَكُمْ مَنْ عَلَّمَ الْقُرْآنَ، أَوْ تَعَلَّمَهُ". قَالَ: أَقْرَأَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ حَتَّى كَانَ الْحَجَّاجُ، قَالَ: ذَاكَ أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا.

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3381]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5027]، [أبوداؤد 1457]، [ترمذي 2907]، [ابن ماجه 211]، [نسائي فى فضائل القرآن 61، 62] و [ابن الضريس 132]، [أبويعلی 136/2] و [البيهقي فى شعب الإيمان 2207، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا المعلى بن اسد، حدثنا الحارث بن نبهان، حدثنا عاصم بن بهدلة، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "خياركم من تعلم القرآن، وعلم القرآن"، قال: فاخذ بيدي، فاقعدني هذا المقعد اقرئ.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ، وَعَلَّمَ الْقُرْآنَ"، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَأَقْعَدَنِي هَذَا الْمَقْعَدَ أُقْرِئُ.
مصعب بن سعد نے اپنے والد سے روایت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا، راوی (عاصم) نے کہا: انہوں (مصعب) نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اس مقام پر بٹھایا اور میں پڑھاتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3382]»
اس حدیث کی سند میں حارث بن نبہان متروک ہیں، لیکن اس کا شاہد صحیح اوپر گذر چکا ہے۔ مزید حوالہ کے لئے دیکھئے: [ابن منصور 102/1، 20]، [أبويعلی 814]، [ابن ماجه 213]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث صحيح
3. باب مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ ثُمَّ نَسِيَهُ:
3. جو کوئی قرآن پڑھے پھر بھول جائے
حدیث نمبر: 3372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن يزيد بن ابي زياد، عن عيسى، عن رجل، عن سعد بن عبادة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "ما من رجل يتعلم القرآن ثم ينساه، إلا لقي الله يوم القيامة وهو اجذم"، قال ابو محمد: عيسى وهو ابن فائد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَعَلَّمُ الْقُرْآنَ ثُمَّ يَنْسَاهُ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ أَجْذَمُ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: عِيسَى وهُوَ ابْنُ فَائِدٍ.
سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی قرآن پڑھ کر (حفظ کر کے) بھول جائے وہ قیامت کے دن الله تعالیٰ سے کٹے ہوئے ہاتھ والا ہو کر ملے گا۔ (یعنی خالی ہاتھ یا بے زبان ہو کر ملے گا)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: عیسیٰ: ابن فائد ہیں۔

تخریج الحدیث: «في هذا الإسناد ثلاث علل: جهالة عيسى بن فائد وجهالة الرجل وضعف يزيد بن أبي زياد، [مكتبه الشامله نمبر: 3383]»
اس حدیث کی سند میں تین علتیں ہیں جہالہ عیسیٰ بن فائد اور جہالہ رجل اور ضعف یزید بن ابی زیاد۔ یکھئے: [أبوداؤد 1474]، [أحمد 284/5]، [عبدبن حميد 306] و [البزار فى كشف الاستار 1642]، [ابن أبى شيبه 10044]، [عبدالرزاق 5989]، [أبوالفضل عبدالرحمٰن فى فضائل القرآن 1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3368 سے 3372)
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث کو «كتاب الصلاة، باب التشديد فيمن حفظ القرآن ثم نسيه» میں ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پڑھنے سے مراد حفظ کر کے بھول جانا ہے، اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو ایسے حفاظ کے لئے بڑی وعیدِ شدید تھی جو قرآن یاد کر کے بھول جائیں۔
لیکن یہ حدیث صحیح نہیں ہے، قرآن پاک میں بھی ہے: « ﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا .....﴾ [طه: 124-126] » بعض لوگ اس سے مراد قرآن پڑھ کر یا حفظ کر کے بھول جانا لیتے ہیں، لیکن شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اس رائے کی تردید کی اور بتایا کہ حدیث ضعیف، اور اس سے مراد قرآن پاک کو، اس کی تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دینا اور اس پر عمل نہ کرنا ہے، ایسے آدمی کی زندگی میں تنگی رہے گی جو اس سے روگردانی کرے، اور وہ قیامت کے دن اندھا اٹھایا جائے گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! دنیا میں تو میں بصیر (بینا) تھا پھر اندھا بنا کر کیوں اٹھایا گیا؟ ارشادِ ربانی ہوگا: یہ اس لئے کہ تو نے میری آیتوں سے غفلت برتی، اس لئے جا تیری بھی مطلقاً پذیرائی نہ ہوگی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس ذلت و رسوائی سے بچائے اور قرآن پاک پر عمل کی توفیق بخشے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في هذا الإسناد ثلاث علل: جهالة عيسى بن فائد وجهالة الرجل وضعف يزيد بن أبي زياد
4. باب في تَعَاهُدِ الْقُرْآنِ:
4. قرآن پاک کی نسیان سے حفاظت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، حدثنا موسى بن عبيدة، عن صفوان بن سليم، عن ناجية بن عبد الله بن عتبة، عن ابيه، عن عبد الله، قال: "اكثروا تلاوة القرآن قبل ان يرفع، قالوا: هذه المصاحف ترفع، فكيف بما في صدور الرجال؟ قال: يسرى عليه ليلا فيصبحون منه فقراء، وينسون قول: لا إله إلا الله، ويقعون في قول الجاهلية واشعارهم، وذلك حين يقع عليهم القول".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "أَكْثِرُوا تِلَاوَةَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ، قَالُوا: هَذِهِ الْمَصَاحِفُ تُرْفَعُ، فَكَيْفَ بِمَا فِي صُدُورِ الرِّجَالِ؟ قَالَ: يُسْرَى عَلَيْهِ لَيْلًا فَيُصْبِحُونَ مِنْهُ فُقَرَاءَ، وَيَنْسَوْنَ قَوْلَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَيَقَعُونَ فِي قَوْلِ الْجَاهِلِيَّةِ وَأَشْعَارِهِمْ، وَذَلِكَ حِينَ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْقَوْلُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کثرت سے قرآن کی تلاوت کرو اس سے پہلے کہ وہ اٹھا لیا جائے، لوگوں نے کہا: یہ مصاحف اٹھا لئے جائیں گے لیکن لوگوں کے سینوں سے کیسے (قرآن) اٹھایا جائے گا؟ جواب دیا کہ ان پر ایک رات گزرے گی کہ وہ اس سے محروم ہو جائیں گے اور لا الہ الا الله تک کہنا بھول جائیں گے اور جاہلیت کے قول اشعار میں پڑ جائیں گے اور یہ اس وقت ہو گا جب ان پر الله کا قول واقع ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيدة وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3384]»
موسیٰ بن عبیدہ کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، باقی رواة ثقات ہیں لیکن دوسری جید سند سے بھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ایسے ہی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10242]، [ابن منصور 335/2، 97]، [عبدالرزاق 5981]، [الزهد لابن المبارك 803]، [طبراني 153/9، 8698]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيدة وباقي رجاله ثقات
حدیث نمبر: 3374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا المعلى بن اسد، حدثنا سلام يعني ابن ابي مطيع، قال: كان قتادة، يقول: "اعمروا به قلوبكم، واعمروا به بيوتكم"، قال: اراه يعني: القرآن.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مُطِيعٍ، قَالَ: كَانَ قَتَادَةُ، يَقُولُ: "اعْمُرُوا بِهِ قُلُوبَكُمْ، وَاعْمُرُوا بِهِ بُيُوتَكُمْ"، قَالَ: أُرَاهُ يَعْنِي: الْقُرْآنَ.
سلام بن ابی مطیع نے کہا: قتادہ رحمہ اللہ کہتے تھے: اپنے دلوں کو آباد کرو، اور اپنے گھروں کو آباد رکھو۔ راوی نے کہا: میرے خیال میں ان کا مقصد تھا قرآن سے آباد کرو۔

تخریج الحدیث: «سلام بن أبي مطيع في روايته عن قتادة كلام وهو موقوف على قتادة. وما وقفت عليه في غير هذا المكان، [مكتبه الشامله نمبر: 3385]»
سلام کی قتادہ رحمہ اللہ سے روایت میں کلام ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: سلام بن أبي مطيع في روايته عن قتادة كلام وهو موقوف على قتادة. وما وقفت عليه في غير هذا المكان
حدیث نمبر: 3375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم، عن زر، عن ابن مسعود، قال: "ليسرين على القرآن ذات ليلة، فلا يترك آية في مصحف، ولا في قلب احد، إلا رفعت".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "لَيُسْرَيَنَّ عَلَى الْقُرْآنِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَلَا يُتْرَكُ آيَةٌ فِي مُصْحَفٍ، وَلَا فِي قَلْبِ أَحَدٍ، إِلَّا رُفِعَتْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک رات قرآن پاک پر ایسی گزرے گی کہ ایک آیت بھی نہ مصحف میں رہے گی نہ کسی کے دل میں باقی رہے گی، بلکہ اٹھا لی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن إلى عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3386]»
اس اثر کی سند عبداللہ تک حسن و موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10242]، [عبدالرزاق 5980] و [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 86]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن إلى عبد الله
حدیث نمبر: 3376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن كثير، عن عبد الله بن واقد، عن قتادة، قال: "ما جالس القرآن احد فقام عنه، إلا بزيادة او نقصان، ثم قرا: وننزل من القرءان ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين ولا يزيد الظالمين إلا خسارا سورة الإسراء آية 82.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: "مَا جَالَسَ الْقُرْآنَ أَحَدٌ فَقَامَ عَنْهُ، إِلَّا بِزِيَادَةٍ أَوْ نُقْصَانٍ، ثُمَّ قَرَأَ: وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْءَانِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلا خَسَارًا سورة الإسراء آية 82.
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: قرآن کے لئے جو بھی بیٹھا، پھر کھڑا ہوا تو وہ زیادتی یا نقصان لے کر اٹھے گا، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا﴾» [الاسراء: 82/17] یعنی یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے، ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير بن أبي عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 3387]»
محمد بن کثیر بن ابی عطا کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور قتادہ رحمہ اللہ پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل أبوعبيد، ص: 56-57]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير بن أبي عطاء
حدیث نمبر: 3377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا مروان بن محمد، حدثنا رفدة الغساني، حدثنا ثابت بن عجلان الانصاري، قال: كان يقال: "إن الله ليريد العذاب باهل الارض، فإذا سمع تعليم الصبيان الحكمة، صرف ذلك عنهم". قال مروان: يعني بالحكمة: القرآن.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا رِفْدَةُ الْغَسَّانِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلَانَ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "إِنَّ اللَّهَ لَيُرِيدُ الْعَذَابَ بِأَهْلِ الْأَرْضِ، فَإِذَا سَمِعَ تَعْلِيمَ الصِّبْيَانِ الْحِكْمَةَ، صَرَفَ ذَلِكَ عَنْهُمْ". قَالَ مَرْوَانُ: يَعْنِي بِالْحِكْمَةِ: الْقُرْآنَ.
ثابت بن عجلان انصاری نے کہا: یہ کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اہلِ زمین کو عذاب کا ارادہ کرتا ہے لیکن جب بچوں کو حکمت کی تعلیم لیتے سنتا ہے تو ارادہ بدل دیتا ہے۔ مروان نے کہا: حکمت سے مراد قرآن کی تعلیم ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف رفدة بن قضاعة وهو موقوف على ثابث، [مكتبه الشامله نمبر: 3388]»
رفده بن قضاعہ کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، جو ثابت بن عجلان پر موقوف ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف رفدة بن قضاعة وهو موقوف على ثابث

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.