الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
7. باب وُجُوبِ الْغُسْلِ عَلَى الْمَرْأَةِ بِخُرُوجِ الْمَنِيِّ مِنْهَا:
7. باب: عورت سے منی نکلے پر غسل واجب ہے۔
حدیث نمبر: 709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس الحنفي ، حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: قال إسحاق بن ابي طلحة ، حدثني انس بن مالك ، قال: " جاءت ام سليم وهي جدة إسحاق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت له وعائشة عنده: يا رسول الله، المراة ترى ما يرى الرجل في المنام، فترى من نفسها ما يرى الرجل من نفسه؟ فقالت عائشة: يا ام سليم، فضحت النساء، تربت يمينك، فقال لعائشة: بل انت، فتربت يمينك، نعم، فلتغتسل يا ام سليم، إذا رات ذاك.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ وَهِيَ جَدَّةُ إِسْحَاق إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ وعَائِشَةُ عِنْدَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْمَرْأَةُ تَرَى مَا يَرَى الرَّجُلُ فِي الْمَنَامِ، فَتَرَى مِنْ نَفْسِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ مِنْ نَفْسِهِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، فَضَحْتِ النِّسَاءَ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَقَالَ لِعَائِشَةَ: بَلْ أَنْتِ، فَتَرِبَتْ يَمِينُكِ، نَعَم، فَلْتَغْتَسِلْ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِذَا رَأَتْ ذَاكِ.
اسحاق بن ابی طلحہ نےکہاکہ مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی کہ ام سلیم رضی اللہ عنہ جو (حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ اور) اسحاق کی دادی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے کہنے لگیں جبکہ حضرت عائشہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں، اے اللہ کے رسول! عورت بھی نیند کے عالم میں اسی طرح خواب دیکھتی ہے جس طرح مرد دیکھتا ہے، وہ اپنے آپ سے وہی چیز (نکلتی ہوئی) دیکھتی ہے جو مرد اپنے حوالے سے دیکھتا ہے (تو وہ کیا کرے؟) حضرت عائشہ ؓ کہنے لگیں: ام سلیم! تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو (ان کا یہ کہا کہ تیرادایاں ہاتھ خاک آلود ہو، بری نہیں بلکہ اچھی بات تھی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ ؓ سےفرمایا: بلکہ تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو۔ ہاں ام سلیم!جب وہ یہ دیکھے تو غسل کرے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا (جو اسحاق کی دادی ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی موجودگی میں آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! عورت نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنے بارے میں دیکھتا ہے (تو وہ کیا کرے) تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: اے ام سلیم! تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تیرا ہاتھ خاک آلود ہو، ہاں اے ام سلیم! جب وہ یہ منظر دیکھے تو غسل کرے۔
حدیث نمبر: 710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عباس بن الوليد ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، ان انس بن مالك حدثهم، ان ام سليم حدثت: انها سالت نبي الله صلى الله عليه وسلم، عن المراة، ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رات ذلك المراة، فلتغتسل "، فقالت ام سليم: واستحييت من ذلك، قالت: وهل يكون هذا؟ فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، فمن اين يكون الشبه؟ إن ماء الرجل غليظ ابيض، وماء المراة رقيق اصفر، فمن ايهما علا، او سبق يكون منه الشبه ".حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ حَدَّثَتْ: أَنَّهَا سَأَلَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَتْ ذَلِكِ الْمَرْأَةُ، فَلْتَغْتَسِلْ "، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: وَاسْتَحْيَيْتُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: وَهَلْ يَكُونُ هَذَا؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟ إِنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَمِنْ أَيِّهِمَا عَلَا، أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ ".
قتادہ سےروایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث سنائی کہ ام سلیم ؓ نے (انہیں) بتایا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جونیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت یہ چیز دیکھے تو غسل کرے۔ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ نے فرمایا: میں اس بات پر شرما گئی۔ (پھر) آپ بولیں: کیا ایسا بھی ہوتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، (ورنہ) پھر مشابہت کیسے پیدا ہوتی ہے؟مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس (کے حصے) کو غلبہ مل جائے یا (نئی تشکیل میں) سبقت لے جائے تو اسی سے (بچے کی) مشابہت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا، جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ یہ صورت دیکھے تو غسل کرے۔ ام سلیم نے بتایا، میں اس پر شرما گئی، پوچھا کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تو مشابہت کیسے پیدا ہو جاتی ہے، مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے، تو جس کا بھی غالب آ جائے یا رحم میں پہلے چلا جائے، بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا داود بن رشيد ، حدثنا صالح بن عمر ، حدثنا ابو مالك الاشجعي ، عن انس بن مالك ، قال: سالت امراة رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن المراة، ترى في منامها ما يرى الرجل في منامه؟ فقال: " إذا كان منها ما يكون من الرجل فلتغتسل ".حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَأَلَتِ امْرَأَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ فِي مَنَامِهِ؟ فَقَالَ: " إِذَا كَانَ مِنْهَا مَا يَكُونُ مِنَ الرَّجُلِ فَلْتَغْتَسِلْ ".
ابو مالک اشجعی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کےبارے میں پوچھا جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنی نیند میں دیکھتا ہے تو آپ نے فرمایا: جب اس کو وہ صورت پیش آئے جو مرد کو پیش آتی ہے تو وہ غسل کرے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنی نیند میں دیکھتا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اس کو وہ صورت پیش آئے جو مرد کو پیش آتی ہے تو وہ غسل کرے۔
حدیث نمبر: 712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ابي سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: " جاءت ام سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، فهل على المراة من غسل إذا احتلمت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، إذا رات الماء، فقالت ام سلمة: يا رسول الله، وتحتلم المراة؟ فقال: تربت يداك، فبم يشبهها ولدها ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ أَمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ، فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا ".
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنےوالد سے، انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے اور انہوں نے (اپنی والدہ) حضرت ام سلمہ ؓسے روایت کی کہ ام سلیم ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق سے حیا محسوس نہیں کرتا تو کیا عورت کو احتلام ہو جائے تو اس پر غسل ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب (منی کا) پانی دیکھے۔ ام سلمہؓ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟آپ نے فرمایا: تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں، اس کا بچہ اس کے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے! (یعنی نطفے کی تشکیل میں دونوں کے مادے کا حصہ ہوتا۔)
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالیٰ حق کے بارے میں پوچھا بیان کرنے میں حیا محسوس نہیں کرتا، تو کیا جب عورت کو احتلام ہو جائے، تو وہ نہائے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب منی کا پانی دیکھے، تو ام سلمہ نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! عورت کو بھی احتلام ہو جاتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو، اس کا بچہ اس کے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان جميعا، عن هشام بن عروة بهذا الإسناد، مثل معناه وزاد، قالت: قلت: " فضحت النساء ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، مِثْلَ مَعْنَاهُ وَزَادَ، قَالَتْ: قُلْتُ: " فَضَحْتِ النِّسَاءَ ".
ہشام کے دو شاگردوں وکیع اور سفیان نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی لیکن انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے: ام سلمہ ؓ نے بتایا کہ میں نے کہا: تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا۔ (حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ ؓ دونوں موجود تھیں، تعجب کی بنا پر دونوں کے منہ سے یہی بات نکلی۔)
امام صاحب ایک اور سند سے روایت بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا۔
حدیث نمبر: 714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشةزوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، ان ام سليم ام بني ابي طلحة، دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمعنى حديث هشام، غير ان فيه، قال: قالت عائشة: فقلت لها: اف لك، اترى المراة ذلك؟.وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَزَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّ بَنِي أَبِي طَلْحَةَ، دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ هِشَامٍ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: أُفٍّ لَكِ، أَتَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكِ؟.
ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ ؓ نے انہیں بتایا کہ ام سلیم ؓ جو ابو طلحہ کےبیٹوں کی ماں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں .... آگے ہشام کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ البتہ اس میں یہ ہے کہ انہوں (عروہ) نے کہا: حضرت عائشہ ؓ نے کہا: میں نے اس سے کہا: تجھ پر افسوس! کیا عورت کو بھی ایسا نظر آتا ہے؟
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا (ابو طلحہ کی اولاد کی ماں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آگے ہشام کی روایت جیسی روایت سنائی، ہاں اتنا فرق ہے کہ عروہ نے کہا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا، تجھ پر افسوس، کیا عورت کو بھی یہ نظر آتا ہے؟
حدیث نمبر: 715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي ، وسهل بن عثمان ، وابو كريب واللفظ لابي كريب، قال سهل: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن ابي زائدة ، عن ابيه ، عن مصعب بن شيبة ، عن مسافع بن عبد الله ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، ان امراة، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل تغتسل المراة إذا احتلمت وابصرت الماء؟ فقال: نعم، فقالت لها عائشة: تربت يداك والت، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعيها، وهل يكون الشبه إلا من قبل ذلك؟ إذا علا ماؤها ماء الرجل، اشبه الولد اخواله، وإذا علا ماء الرجل ماءها، اشبه اعمامه ".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ سَهْلٌ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ مُسَافِعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ إِذَا احْتَلَمَتْ وَأَبْصَرَتِ الْمَاءَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: تَرِبَتْ يَدَاكِ وَأُلَّتْ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعِيهَا، وَهَلْ يَكُونُ الشَّبَهُ إِلَّا مِنْ قِبَلِ ذَلِكِ؟ إِذَا عَلَا مَاؤُهَا مَاءَ الرَّجُلِ، أَشْبَهَ الْوَلَدُ أَخْوَالَهُ، وَإِذَا عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَهَا، أَشْبَهَ أَعْمَامَهُ ".
مسافع بن عبد اللہ نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کیا جب عورت کواحتلام ہو جائے اور وہ پانی دیکھے توغسل کرے؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ عائشہ ؓ نے اس عورت سےکہا: تیرے ہاتھ خاک آلود اور زخمی ہوں۔ انہوں (عائشہ ؓ) نے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اسے کچھ نہ کہو، کیا (بچے کی) مشابہت اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ہوتی ہے! جب (نطفے کی تشکیل کے مرحلے میں) اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے اور جب مرد کاپانی عورت کے پانی پر غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کےمشابہ ہوتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا عورت کو جب احتلام ہو جائے اور وہ منی دیکھے، تو غسل کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس عورت سے کہا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں اور انہیں زخم پہنچے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عورت سے کہو، اسے چھوڑ، مشابہت تو اس بنا پر ہوتی ہے جب اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے، تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے، اور جب مرد کا پانی غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کے مشابہ ہوتا ہے۔
8. باب بَيَانِ صِفَةِ مَنِيِّ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ وَأَنَّ الْوَلَدَ مَخْلُوقٌ مِنْ مَائِهِمَا:
8. باب: مرد اور عورت کی منی کی خصوصیات اور یہ کہ بچہ ان دونوں کے پانی سے پیدا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة وهو الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، يعني اخاه انه سمع ابا سلام ، قال: حدثني ابو اسماء الرحبي ، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: " كنت قائما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء حبر من احبار اليهود، فقال: السلام عليك يا محمد، فدفعته دفعة كاد يصرع منها، فقال: لم تدفعني؟ فقلت: الا تقول يا رسول الله؟ فقال اليهودي: إنما ندعوه باسمه الذي سماه به اهله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اسمي محمد الذي سماني به اهلي "، فقال اليهودي: جئت اسالك، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اينفعك شيء إن حدثتك؟ "، قال: اسمع باذني، فنكت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعود معه، فقال: " سل "، فقال اليهودي: اين يكون الناس يوم تبدل الارض غير الارض والسموات؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هم في الظلمة دون الجسر "، قال: فمن اول الناس إجازة؟ قال: " فقراء المهاجرين "، قال اليهودي: فما تحفتهم حين يدخلون الجنة؟ قال: " زيادة كبد النون "، قال: فما غذاؤهم على إثرها؟ قال: " ينحر لهم ثور الجنة الذي كان ياكل من اطرافها "، قال: فما شرابهم عليه؟ قال: " من عين فيها، تسمى سلسبيلا "، قال: صدقت، قال: وجئت اسالك عن شيء لا يعلمه احد من اهل الارض، إلا نبي، او رجل، او رجلان، قال: " ينفعك إن حدثتك "، قال: اسمع باذني، قال: جئت اسالك عن الولد، قال: " ماء الرجل ابيض، وماء المراة اصفر، فإذا اجتمعا فعلا مني الرجل مني المراة، اذكرا بإذن الله، وإذا علا مني المراة مني الرجل آنثا بإذن الله "، قال اليهودي: لقد صدقت وإنك لنبي، ثم انصرف فذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد سالني هذا عن الذي سالني عنه، وما لي علم بشيء منه حتى اتاني الله به ".حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، يَعْنِي أَخَاهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: " كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حِبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا، فَقَالَ: لِمَ تَدْفَعُنِي؟ فَقُلْتُ: أَلَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَنْفَعُكَ شَيْءٌ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، فَنَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ، فَقَالَ: " سَلْ "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ "، قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً؟ قَالَ: " فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: " زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ "، قَالَ: فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى إِثْرِهَا؟ قَالَ: " يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا "، قَالَ: فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: " مِنْ عَيْنٍ فِيهَا، تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا "، قَالَ: صَدَقْتَ، قَال: وَجِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ رَجُلٌ، أَوْ رَجُلَانِ، قَالَ: " يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ، قَالَ: " مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ، فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ، أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ، وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: لَقَدْ صَدَقْتَ وَإِنَّكَ لَنَبِيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ، وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى أَتَانِيَ اللَّهُ بِهِ ".
ابو توبہ نے، جو ربیع بن نافع ہیں، ہم سے حدیث بیان کی، کہا: معاویہ بن سلام نے ہمیں اپنےبھائی زید سے حدیث سنائی، کہا: انہوں نے ابوسلام سے سنا، کہا: مجھ سے ابو اسماء رحبی نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادکردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ حدیث سنائی، کہا: میں رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا ایک یہودی عالم (حبر) آپ کے پاس آیا اورکہا: اے محمد! آپ پر سلام ہو، میں نے اس کو اتنے زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ اس نے کہا: مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا: تم یا رسول اللہ! نہیں کہہ سکتے؟ یہودی نے کہا: ہم تو آپ کو اسی نام سے پکارتے ہیں جو آپ کے گھر والوں نے آپ کا رکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً میرا نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے۔ یہودی بولا: میں آپ سے پوچھنے آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اگر میں تمہیں کچھ بتاؤں گا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہو گا؟ اس نے کہا: میں اپنے دونوں کانو ں سے توجہ سے سنوں گا۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھڑی، جو آپ کے پاس تھی، زمین پر آہستہ آہستہ ماری اور فرمایا: پوچھو۔ یہودی نے کہا: جس دن زمین دوسری زمین سے بدلے گی اور آسمان (بھی) بدلے جائیں گے تو لوگ کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پل (صراط) سے (ذرا) پہلے اندھیرے میں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: فقرائے مہاجرین۔ یہودی نے پوچھا: جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کو کیا پیش کیا جائےگا؟ تو آپ نے فرمایا: مچھلی کےجگر کا زائد حصہ۔ اس نے کہا: اس کے بعد ان کا کھانا کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ان کے لیے جنت میں بیل ذبح کیا جائے گا جو اس کے اطراف میں چرتا پھرتا ہے۔ اس نے کہا: اس (کھانے) پر ان مشروب کیا ہو گا؟آپ نے فرمایا: اس (جنت) کے سلسبیل نامی چشمے سے۔ اس نے کہا: آپ نے سچ کہا، پھر کہا: میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں جسے اہل زمین سے محض ایک بنی جانتا ہے یاایک دو اور انسان۔ آپ نےفرمایا: اگر میں تمہیں بتا دیا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہوگا؟ اس نے کہا: میں کان لگا کر سنوں گا۔ اس نے کہا: میں آپ سے اولاد کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں۔ آپ نےفرمایا: مرد کا پانی سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد، جب دونوں ملتے ہیں اور مرد کا مادہ منویہ عورت کی منی سے غالب آ جاتا ہے تو اللہ کے حکم سے دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آ جاتی ہے تو اللہ عزوجل کے حکم سے دونوں کےہاں بیٹی پیدا ہوتی۔ یہودی نے کہا: آپ نے واقعی صحیح فرمایا اور آپ یقیناً نبی ہیں، پھر وہ پلٹ کر چلا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے مجھ سے جس چیز کے بارے میں سوال کیا اس وقت تک مجھے اس میں سے کسی چیز کا کچھ علم نہ تھاحتی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا علم عطا کر دیا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ثوبان سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہوا تھا تو ایک یہودی عالم، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا السلام علیک، اے محمد! میں نے اس کو اس قدر زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا تو اس نے کہا، مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا تو اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں کہتا؟ یہودی نے کہا، ہم تو آپ کو اس نام سے پکارتے ہیں، جو اس کا اس کے گھر والوں نے رکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا نام محمد ہے، جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے، یہودی بولا، میں آپ سے پوچھنے آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: کیا اگر میں تمہیں کچھ بتاؤں تو تجھے اس سے فائدہ ہو گا؟اس نے کہا، میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا (یعنی توجہ سے سنوں گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھڑی سے جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، زمیں پر لکیر کھینچی اور فرمایا: پوچھ، یہودی نے کہا، جب زمین و آسمان دوسری زمین اور آسمان سے بدل دیئےجائیں گے تو لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پل صراط سے قریب اندھیروں میں ہوں گے۔ اس نے کہا، سب سے پہلے کون لوگ گزریں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: فقیر مہاجرین یہودی نے کہا، ان کو کیا تحفہ ملے گا؟ جب وہ جنت میں داخل ہوں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی کے جگر کا ٹکڑا اس نے کہا، اس کے بعد ان کی خوراک کیا ہو گی؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے لیے جنت کا وہ بیل ذبح کیا جائے گا، جو اس سے اطراف میں چرتا تھا۔ اس نے کہا، اس کے بعد حضرت ان کا مشروب کیا ہوگا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کا چشمہ، جس کا نامسلسبیلہے۔ (سے ہٹیں گے) اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا، پھر کہا، میں آپ سے ایک ایسی چیز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں، جسے اہل زمین سے نبی یا ایک دو آدمیوں کے سوا کوئی نہیں جانتا، آپ نے فرمایا:اگر میں نے تمہیں بتا دیا تو تجھے فائدہ ہو گا؟ اس نے کہا؟ غور سے سنوں گا، اس نے کہا، میں آپ سے اولاد کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد کا پانی (منی) سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد، جب دونوں مل جاتے ہیں، اور مرد کا پانی عورت کی منی پر غالب آ جاتا ہے تو وہ اللہ کے حکم سے مذکر پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی، مرد کی منی پر غالب آ جاتی ہے تو وہ اللہ کے حکم سے مونث بنتی ہے یہودی نے کہا، آپ نے واقعی صحیح فرمایا، اور آپ نبی ہیں پھر واپس پلٹ کر چلا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے مجھ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا کہ میں سوال کے وقت اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے بارے میں بتایا۔
حدیث نمبر: 717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيى بن حسان ، حدثنا معاوية بن سلام ، في هذا الإسناد بمثله، غير انه قال: كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: زائدة كبد النون، وقال: اذكر، وآنث، ولم يقل: اذكرا، وآنثا.وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: زَائِدَةُ كَبِدِ النُّونِ، وَقَالَ: أَذْكَرَ، وَآنَثَ، وَلَمْ يَقُلْ: أَذْكَرَا، وَآنَثَا.
یحییٰ بن حسان نے ہمیں خبر دی کہ ہمیں معاویہ بن سلام نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح حدیث سنائی، سوائے اس کے کہ (یحییٰ نے) قائما (کھڑا تھا) کے بجائے قاعداً (بیٹھاتھا) کہا اور (زیادۃ کبد النون کے بجائے) زائدۃ کبدالنون کہا (معنی ایک ہی ہے) اور انہوں نے اذکر و آنت (اس کے ہاں بیٹا اور بیٹی کی ولادت ہوتی ہے) کے الفاظ کہے، اور اذکر و آنثا (ان دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہےاور ان دونوں کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے) کے الفاظ نہیں کہے۔
یہی روایت مجھے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے یحیٰی بن حسان کے واسطہ سے معاویہ بن سلام کی مذکورہ بالا سند سے اس طرح سنائی، صرف اتنا فرق ہے کہ اوپر والی روایت میں قائماً (کھڑا تھا) ہے اور اس میں قاعدأ (بیٹھا تھا) اوپر لفظ (زیادہ) اور یہاں زائده أَذْکَرَا اور آنَثَا کی جگہ ذَکَرَوَ آنَثَ ہے، معنی ایک ہی ہے۔ اذکرا، اذکر مذکر ہونا۔ آنثا، آنث، مونث ہونا۔
9. باب صِفَةِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ:
9. باب: غسل جنابت کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، حدثنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا اغتسل من الجنابة، يبدا فيغسل يديه، ثم يفرغ بيمينه على شماله، فيغسل فرجه، ثم يتوضا وضوءه للصلاة، ثم ياخذ الماء، فيدخل اصابعه في اصول الشعر، حتى إذا راى ان قد استبرا، حفن على راسه ثلاث حفنات، ثم افاض على سائر جسده، ثم غسل رجليه "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَأْخُذُ الْمَاءَ، فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي أُصُولِ الشَّعْرِ، حَتَّى إِذَا رَأَى أَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ، حَفَنَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ "،
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے ر وایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرماتے تو پہلے اپنے ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرم گاہ دھوتے، پھر نماز کے وضو کی مانند وضو فرماتے، پھر پانی لے کر انگلیوں کو بالوں کی جڑوں میں داخل کرتے، جب آپ سمجھتے کہ آپ نے اچھی طرح جڑوں میں پانی پہنچا دیا ہے۔ تواپنے سر پر دونوں ہاتھوں سے تین چلو ڈالتے۔ پھر سارے جسم پر پانی ڈالتے (اور جسم دھوتے) پھر (آخر میں) اپنے دونوں پاؤں دھو لیتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرماتے تو پہلے اپنے ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے اپنی شرمگاہ دھوتے، پھر نماز والا وضو فرماتے۔ پھر پانی لے کر انگلیوں کو بالوں کی جڑوں میں داخل کر کے، ان کو دھوتے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سمجھتے کہ بال تر ہوگئے ہیں تو اپنے سر پر دونوں ہاتھوں سے تین چلو ڈالتے۔ پھر سارے جسم پر پانی بہاتے، پھر اپنے دونوں پاؤں دھو لیتے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.