الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
14. بَابُ: دَوَاءِ عِرْقِ النَّسَا
14. باب: عرق النسا کی دوا کا بیان۔
Chapter: Treatment for sciatica
حدیث نمبر: 3463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , وراشد بن سعيد الرملي , قالا: حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا هشام بن حسان , حدثنا انس بن سيرين , انه سمع انس بن مالك , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" شفاء عرق النسا , الية شاة اعرابية تذاب , ثم تجزا ثلاثة اجزاء , ثم يشرب على الريق في كل يوم جزء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَرَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" شِفَاءُ عِرْقِ النَّسَا , أَلْيَةُ شَاةٍ أَعْرَابِيَّةٍ تُذَابُ , ثُمَّ تُجَزَّأُ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ , ثُمَّ يُشْرَبُ عَلَى الرِّيقِ فِي كُلِّ يَوْمٍ جُزْءٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «عرق النسا» ۱؎ کا علاج یہ ہے کہ جنگلی بکری کی (چربی) کی چکتی لی جائے اور اسے پگھلایا جائے، پھر اس کے تین حصے کئے جائیں، اور ہر حصے کو روزانہ نہار منہ پیا جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 239، ومصباح الزجاجة: 1207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/219) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «عرق النسا» ایک قسم کا درد ہے جو پیر کی ایک رگ میں ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
15. بَابُ: دَوَاءِ الْجِرَاحَةِ
15. باب: زخم کے علاج کا بیان۔
Chapter: Treatment for wounds
حدیث نمبر: 3464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا هشام بن عمار , ومحمد بن الصباح , قالا: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن ابيه , عن سهل بن سعد الساعدي , قال:" جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد , وكسرت رباعيته , وهشمت البيضة على راسه , فكانت فاطمة تغسل الدم عنه , وعلي يسكب عليه الماء بالمجن , فلما رات فاطمة ان الماء لا يزيد الدم إلا كثرة , اخذت قطعة حصير فاحرقتها حتى إذا صار رمادا الزمته الجرح , فاستمسك الدم".
(موقوف) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , قَالَ:" جُرِحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ , وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ , وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ , فَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْهُ , وَعَلِيٌّ يَسْكِبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ بِالْمِجَنِّ , فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً , أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا حَتَّى إِذَا صَارَ رَمَادًا أَلْزَمَتْهُ الْجُرْحَ , فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے دن زخمی ہو گئے، آپ کے سامنے کا ایک دانت ٹوٹ گیا، اور خود ٹوٹ کر آپ کے سر میں گھس گیا تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کا خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ ڈھال سے پانی لا لا کر ڈال رہے تھے، جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ پانی کی وجہ سے خون بجائے رکنے کے بڑھتا ہی جاتا ہے تو چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا، جب وہ راکھ ہو گیا تو اسے زخم میں بھر دیا، اور اس طرح خون رک گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (243)، الجہاد 85 (2911)، الطب/27 (5722)، صحیح مسلم/الجہاد 37 (1790)، سنن الترمذی/الطب 34 (2085)، (تحفة الأشراف: 4706) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم , حدثنا ابن ابي فديك , عن عبد المهيمن بن عباس بن سهل بن سعد الساعدي , عن ابيه , عن جده , قال:" إني لاعرف يوم احد من جرح وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ومن كان يرقئ الكلم من وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ويداويه , ومن يحمل الماء في المجن وبما دووي به الكلم حتى رقا , قال: اما من كان يحمل الماء في المجن فعلي , واما من كان يداوي الكلم ففاطمة , احرقت له حين لم يرقا قطعة حصير خلق , فوضعت رماده عليه فرقا الكلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ يَوْمَ أُحُدٍ مَنْ جَرَحَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَنْ كَانَ يُرْقِئُ الْكَلْمَ مِنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُدَاوِيهِ , وَمَنْ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ وَبِمَا دُووِيَ بِهِ الْكَلْمُ حَتَّى رَقَأَ , قَالَ: أَمَّا مَنْ كَانَ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ فَعَلِيٌّ , وَأَمَّا مَنْ كَانَ يُدَاوِي الْكَلْمَ فَفَاطِمَةُ , أَحْرَقَتْ لَهُ حِينَ لَمْ يَرْقَأْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ خَلَقٍ , فَوَضَعَتْ رَمَادَهُ عَلَيْهِ فَرَقَأَ الْكَلْمُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ غزوہ احد کے دن کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو زخمی کیا تھا؟ اور کون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے زخموں کو دھو رہا تھا، اور ان کا علاج کر رہا تھا؟ کون تھا جو ڈھال میں پانی بھر کر لا رہا تھا؟ اور کس چیز کے ذریعے آپ کے زخم کا علاج کیا گیا، یہاں تک کہ خون تھما، ڈھال میں پانی بھر کر لانے والے علی رضی اللہ عنہ تھے، زخموں کا علاج کرنے والی فاطمہ رضی اللہ عنہا تھیں، جب خون نہیں رکا تو انہوں نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا جلایا، اور اس کی راکھ زخم پر لگا دی، اس طرح زخم سے خون کا بہنا بند ہوا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4803) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالمہیمن ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: مشہور یہ ہے کہ عبد اللہ بن قمیہ نے آپ ﷺ کو زخمی کیا، اور بعضوں نے کہا کہ چار ملعون کافروں (یعنی عبداللہ بن قمیہ اور عتبہ بن ابی وقاص اور عبد اللہ بن شہاب زہری، اور ابی بن خلف) نے آپ ﷺ کے قتل کا عہد کیا تھا، امام نووی تہذیب الأسماء واللغات میں کہتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص وہی ہے جس نے رسول اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی کیا، اور احد کے دن آپ کا دانت توڑا میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمان ہوا ہو، اور نہ آگے اس کو صحابہ میں ذکر کیا، اور بعضوں نے کہا وہ کافر مرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
16. بَابُ: مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ
16. باب: طب نہ جانتے ہوئے علاج معالجہ کرنے والے کا بیان۔
Chapter: One who gives medical treatment but does not know medicine
حدیث نمبر: 3466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , وراشد بن سعيد الرملي , قالا: حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا ابن جريج , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تطبب , ولم يعلم منه طب قبل ذلك , فهو ضامن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَرَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَطَبَّبَ , وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ , فَهُوَ ضَامِنٌ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص علاج کرنے لگے حالانکہ اس سے پہلے اس کے طبیب ہونے کا کسی کو علم نہیں تھا، تو وہ ضامن (ذمہ دار) ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 25 (4586)، سنن النسائی/القسامة 34 (4834)، (تحفة الأشراف: 8746) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: اگر جان جاتی رہی تو اس کو آدھی دیت دینی ہو گی، اور جو کوئی عضو بیکار ہو جائے اس کی بھی دیت دینا ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن
17. بَابُ: دَوَاءِ ذَاتِ الْجَنْبِ
17. باب: ذات الجنب کی دوا کا بیان۔
Chapter: Remedy for pleurisy
حدیث نمبر: 3467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عبد الوهاب , حدثنا يعقوب بن إسحاق , حدثنا عبد الرحمن بن ميمون , حدثني ابي , عن زيد بن ارقم , قال:" نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذات الجنب , ورسا , وقسطا , وزيتا يلد به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , قَالَ:" نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ , وَرْسًا , وَقُسْطًا , وَزَيْتًا يُلَدُّ بِهِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ذات الجنب» کے علاج کے لیے یہ نسخہ بتایا کہ «ورس» اور «قسط» (عود ہندی) کو زیتون کے تیل میں ملا کر منہ میں ڈال دیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 28 (2078، 2079)، (تحفة الأشراف: 3684)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/369، 372)، (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن میمون اور ان کے والد میمون دونوں ضعیف راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: «ذات الجنب»: یعنی الوہ ایک ورم ہے جو پسلی میں ہوتا ہے، اور یہ مرض بہت سخت ہے جس سے اکثر موت ہو جاتی ہے۔ «ورس»: ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس، ان تینوں دواؤں کو ملا کر منہ میں ایک طرف ڈال دئیے جائیں، «لدود» اس دوا کو کہتے ہیں، جو بیمار کے منہ میں لگائی جائے تاکہ پیٹ میں چلی جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو طاهر احمد بن عمرو بن السرح المصري , حدثنا عبد الله بن وهب , انبانا يونس , وابن سمعان , عن ابن شهاب , عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة , عن ام قيس بنت محصن , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالعود الهندي يعني: به الكست , فإن فيه سبعة اشفية منها ذات الجنب" , قال ابن سمعان في الحديث:" فإن فيه شفاء من سبعة ادواء منها ذات الجنب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو طَاهِرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا يُونُسُ , وَابْنُ سَمْعَانَ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ يَعْنِي: بِهِ الْكُسْتَ , فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ" , قَالَ ابْنُ سَمْعَانَ فِي الْحَدِيثِ:" فَإِنَّ فِيهِ شِفَاءً مِنْ سَبْعَةِ أَدْوَاءٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ".
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے «عود ہندی» کا استعمال لازمی ہے «کست» کا اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے، ان میں ایک «ذات الجنب» بھی ہے۔ ابن سمعان کے الفاظ اس حدیث میں یہ ہیں: «فإن فيه شفاء من سبعة أدواء منها ذات الجنب» اس میں سات امراض کا علاج ہے، ان میں سے ایک مرض «ذات الجنب» ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 21 (5713)، صحیح مسلم/السلام 28 (2214)، سنن ابی داود/الطب 13 (3877)، (تحفة الأشراف: 18343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/355، 356) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
18. بَابُ: الْحُمَّى
18. باب: بخار کا بیان۔
Chapter: Fever
حدیث نمبر: 3469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن موسى بن عبيدة , عن علقمة بن مرثد , عن حفص بن عبيد الله , عن ابي هريرة , قال: ذكرت الحمى عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فسبها رجل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تسبها , فإنها تنفي الذنوب كما تنفي النار خبث الحديد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: ذُكِرَتِ الْحُمَّى عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَّهَا رَجُلٌ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبَّهَا , فَإِنَّهَا تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بخار کا ذکر آیا تو ایک شخص نے بخار کو گالی دی (برا بھلا کہا)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے گالی نہ دو (برا بھلا نہ کہو) اس لیے کہ اس سے گناہ اس طرح ختم ہو جاتے ہیں جیسے آگ سے لوہے کا کچرا صاف ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12270، ومصباح الزجاجة: 1208) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 394)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو اسامة , عن عبد الرحمن بن يزيد , عن إسماعيل بن عبيد الله , عن ابي صالح الاشعري , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه عاد مريضا ومعه ابو هريرة من وعك كان به , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابشر فإن الله يقول: هي ناري اسلطها على عبدي المؤمن في الدنيا , لتكون حظه من النار في الآخرة".
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ عَادَ مَرِيضًا وَمَعَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ وَعْكٍ كَانَ بِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْشِرْ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا , لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ فِي الْآخِرَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بخار کے ایک مریض کی عیادت کی، آپ کے ساتھ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میری آگ ہے، میں اسے اپنے مومن بندے پر اس دنیا میں اس لیے مسلط کرتا ہوں تاکہ وہ آخرت کی آگ کا بدل بن جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15439، ومصباح الزجاجة: 1209)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/440) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
19. بَابُ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ
19. باب: بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
Chapter: Fever is from the heat of the Hell-Fire so cool it down with water
حدیث نمبر: 3471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , عن هشام بن عروة , عن ابيه , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الحمى من فيح جهنم , فابردوها بالماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ , فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2210)، (تحفة الأشراف: 16987)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 28 (5725)، وبدء الخلق 10 (3263)، سنن الترمذی/الطب 25 (2074)، مسند احمد (6/50) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خود حدیث دلالت کرتی ہے کہ یہاں وہ بخار مراد ہے جو گرمی سے ہو، کیونکہ پانی سے وہی ٹھنڈا ہو گا،اور جو بخار سردی سے ہو گا اس میں تو آگ سے گرم کرنا مفید ہو گا، اور بخار جہنم کی آگ سے ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ گرمی اور سردی دونوں جہنم کی سانس سے ہوتی ہیں، گرمی تو اس حصہ جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہیں جو گرم انگار ہے، اور سردی اس حصے کی بھاپ سے ہے جو زمہریر ہے، اور بخار ہمیشہ یا گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے یا سردی سے پس یہ کہنا بالکل صحیح ہوا کہ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے کیونکہ سبب کا ایک سبب ہوتا ہے، اور علت کی علت خود علت ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا عبد الله بن نمير , عن عبيد الله بن عمر , عن نافع , عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إن شدة الحمى من فيح جهنم , فابردوها بالماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ , فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2209)، (تحفة الأشراف: 7954)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 28 (5723)، بدء الخلق 10 (3264)، موطا امام مالک/العین 6 (16) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.