الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
9. باب جَوَازِ وَطْءِ الْمَسْبِيَّةِ بَعْدَ الاِسْتِبْرَاءِ وَإِنْ كَانَ لَهَا زَوْجٌ انْفَسَخَ نِكَاحُهَا بِالسَّبْيِ:
9. باب: بعد استبرأ کے قیدی عورت سے صحبت کرنا درست ہے اگرچہ اس کا شوہر بھی موجود ہو بمجرد قید ہونے کے نکاح ٹوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة القواريري ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن صالح ابي الخليل ، عن ابي علقمة الهاشمي ، عن ابي سعيد الخدري : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين بعث جيشا إلى اوطاس، فلقوا عدوا فقاتلوهم فظهروا عليهم واصابوا لهم سبايا، فكان ناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم تحرجوا من غشيانهن من اجل ازواجهن من المشركين، فانزل الله عز وجل في ذلك: والمحصنات من النساء إلا ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 24، اي فهن لكم حلال إذا انقضت عدتهن "،حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حدثنا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسَ، فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا، فَكَأَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24، أَيْ فَهُنَّ لَكُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ "،
یزید بن زُرَیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن ابوعروبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوخلیل صالح سے، انہوں نے ابوعلقمہ ہاشمی سے اور انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حنین کے دن (جنگ میں فتح حاصل کرنے کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کی جانب ایک لشکر بھیجا، ان کا دشمن سے سامنا ہوا، انہوں نے ان (دشمنوں) سے لڑائی کی، پھر ان پر غالب آ گئے اور ان میں سے کنیزیں حاصل کر لیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض لوگوں نے ان کے مشرک خاوندوں (کی موجودگی) کی بنا پر ان سے مجامعت کرنے میں حرج محسوس کیا، اس پر اللہ عزوجل نے اس کے بارے میں (یہ آیت) نازل فرمائی: "اور شادی شدہ عورتیں (بھی حرام ہیں) سوائے ان (لونڈیوں) کے جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ ہوں۔" یعنی جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو (تمہاری لونڈیاں بن جانے کی بنا پر) وہ تمہارے لیے حلال ہیں
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کے موقع پر ایک لشکر وادی اوطاس کی طرف روانہ کیا، ان کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا اور باہمی جنگ کے نتیجہ میں مسلمان ان پر غالب آ گئے اور ان کی عورتوں کو قید کر لیا، تو گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے، ان کے مشرک خاوند موجود ہونے کی وجہ سے ان سے صحبت کرنا گناہ خیال کیا۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (شادی شدہ عورتیں تمہارے لیے جائز نہیں ہیں مگر جو عورتیں تمہارے قبضہ میں آ جائیں وہ۔) (سورۃ النساء: 24)
حدیث نمبر: 3609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا عبد الاعلى ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، ان ابا علقمة الهاشمي ، حدث: ان ابا سعيد الخدري ، حدثهم: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم بعث يوم حنين سرية، بمعنى حديث بن زريع، غير انه قال: إلا ما ملكت ايمانكم منهن فحلال لكم، ولم يذكر إذا انقضت عدتهن.وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، أَنَّ أَبَا عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيَّ ، حَدَّثَ: أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ سَرِيَّةً، بِمَعْنَى حَدِيثِ بْنِ زُرَيْعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْهُنَّ فَحَلَالٌ لَكُمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ.
عبدالاعلی نے ہمیں سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے ابوخلیل سے روایت کی کہ ابوعلقمہ ہاشمی نے حدیث بیان کی، انہیں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک سریہ بھیجا۔۔۔ (آگے) یزید بن زریع کی حدیث کے ہم معنی ہے لیکن انہوں نے کہا: سوائے ان (لونڈیوں) کے جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ ہوں، وہ تمہارے لیے حلال ہیں۔ اور انہوں نے "جب ان کی عدت پوری ہو جائے" کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ (اس سریہ میں جو کنیزیں ہاتھ آئیں یہ واقعہ ان کے بارے میں ہے
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے موقع پر ایک دستہ بھیجا، مذکورہ روایت بیان کی، مگر اس روایت میں یہ ہے، شادی شدہ عورتوں میں سے جو تمہارے ملک (قبضہ) میں آ جائیں، وہ تمہارے لیے حلال ہیں۔ لیکن عدت کے خاتمہ کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 3610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حدثنا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
شعبہ نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے قتادہ کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه وحدثنيه يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، عن ابي سعيد ، قال: " اصابوا سبيا يوم اوطاس لهن ازواج فتخوفوا، فانزلت هذه الآية: والمحصنات من النساء إلا ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 24 "،وحَدَّثَنِيهِ وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حدثنا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " أَصَابُوا سَبْيًا يَوْمَ أَوْطَاسَ لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فَتَخَوَّفُوا، فَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 "،
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوخلیل سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: اوطاس کے دن صحابہ کو لونڈیاں ملیں جن کے خاوند بھی تھے، اس پر وہ (ان سے تعلقات، قائم کرتے ہوئے) ڈرے (کہ یہ گناہ نہ ہو) اس پر یہ آیت نازل کی گئی: "اور شادی شدہ عورتیں (بھی حرام ہیں) سوائے ان (لونڈیوں) کے جن کے تمہارے دائیں ہاتھ مالک ہو جائیں
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے جنگ اوطاس کے دن ایسی عورتوں کو قیدی بنایا جن کے خاوند موجود تھے، اس لیے ان سے صحبت سے اندیشہ محسوس کیا تو یہ آیت اتاری گئی: (اور شادی شدہ عورتیں تم پر حرام ہیں، مگر وہ عورتیں جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں۔)
حدیث نمبر: 3612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى بن حبيب ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حدثنا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حدثنا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت، قتادہ کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں۔
10. باب الْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ وَتَوَقِّي الشُّبُهَاتِ:
10. باب: لڑکا، عورت کے شوہر یا مالک کا ہے اور شبہات سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث. ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: اختصم سعد بن ابي وقاص، وعبد بن زمعة في غلام، فقال سعد: هذا يا رسول الله، ابن اخي عتبة بن ابي وقاص، عهد إلي انه ابنه انظر إلى شبهه؟ وقال عبد بن زمعة: هذا اخي يا رسول الله، ولد على فراش ابي من وليدته، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى شبهه فراى شبها بينا بعتبة، فقال: " هو لك يا عبد، الولد للفراش، وللعاهر الحجر، واحتجبي منه يا سودة بنت زمعة "، قالت: فلم ير سودة قط، ولم يذكر محمد بن رمح، قوله: يا عبد،حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ. ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلَامٍ، فقَالَ سَعْدٌ: هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ؟ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فقَالَ: " هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ "، قَالَت: فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَوْلَهُ: يَا عَبْدُ،
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے کہا: لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے، اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے، آپ اس کی مشابہت دیکھ لیں۔ عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میرا بھائی ہے، اللہ کے رسول! یہ میرے باپ کی لونڈی سے اسی کے بستر پر پیدا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مشابہت دیکھی تو آپ نے واضھ طور پر عتبہ کے ساتھ مشابہت (بھی) محسوس کی، اس کے بعد آپ نے فرمایا: "عبد! یہ تمہارا (بھائی) ہے۔ (اس کا سبب یہ ہے کہ) بچہ صاحب فراش کا ہے، اور زنا کرنے والے کے لیے پتھر (ناکامی اور محرومی) ہے۔ اور سودہ بنت زمعہ! (تم) اس سے پردہ کرو۔" اس کے بعد اس نے کبھی حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو نہیں دیکھا۔ اور محمد بن رمح نے آپ کے الفاظ "یا عبد" ذکر نہیں کیے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سند سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک بچے کے بارے میں حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جھگڑا کیا۔ حضرت سعد نے کہا، یہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے بھائی کا بیٹا ہے اور میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص نے مجھے یہ تلقین کی تھی کہ یہ میرا بیٹا ہے، آپ اس کی (عتبہ سے) مشابہت پر نظر دوڑا لیں، اور عبد بن زمعہ نے کہا، یہ میرا بھائی ہے۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے باپ کے بستر پر، اس کی لونڈی کے بطن سے پیدا ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شکل و شباہت پر نظر ڈالی، اور عتبہ کے ساتھ واضح مشابہت دیکھی، اور فرمایا: اے عبد، یہ تجھے ملے گا۔ بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا اور زانی کے لیے نا کامی ہے اور اے سودہ تم اس سے پردہ کرو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں اس لڑکے نے کبھی حضرت سودہ کو نہیں دیکھا۔ محمد بن رمح کی روایت میں یا عبد کا لفظ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، كلاهما عن الزهري . بهذا الإسناد، نحوه غير ان معمرا، وابن عيينة في حديثهما: الولد للفراش، ولم يذكرا: وللعاهر الحجر.حدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ . بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّ مَعْمَرًا، وَابْنَ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِهِمَا: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلَمْ يَذْكُرَا: وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ.
سفیان بن عیینہ اور معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ لیکن معمر اور ابن عیینہ کی حدیث میں ہے: "بچہ صاحب فراش کا ہے" اور ان دونوں نے "زانی کے لیے پتھر ہے" کے الفاظ ذکر نہیں کیے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی سند سے زہری کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، لیکن مذکورہ بالا حدیث سے اس حدیث میں یہ فرق ہے کہ معمر اور ابن عیینہ دونوں نے (اَلْوَلَدُ لِلْفِرَاشْ)
حدیث نمبر: 3615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الولد للفراش، وللعاهر الحجر "،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ "،
معمر نے زہری سے خبر دی، انہوں نے ابن مسیب اور ابوسلمہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر (ناکامی اور محرومی) ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکا بستر کا ہے اور زانی کے لیے ناکامی ہے۔
حدیث نمبر: 3616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سعيد بن منصور ، وزهير بن حرب ، وعبد الاعلى بن حماد ، وعمرو الناقد ، قالوا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، اما ابن منصور، فقال: عن سعيد ، عن ابي هريرة ، واما عبد الاعلى، فقال: عن ابي سلمة ، او عن سعيد ، عن ابي هريرة ، وقال زهير: عن سعيد ، او عن ابي سلمة ، احدهما او كلاهما، عن ابي هريرة ، وقال عمرو: حدثنا سفيان مرة، عن الزهري ، عن سعيد ، ومرة عن سعيد ، او ابي سلمة ، ومرة عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث معمر.وحدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَمَّا ابْنُ مَنْصُورٍ، فقَالَ: عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَمَّا عَبْدُ الْأَعْلَى، فقَالَ: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَوْ عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَقَالَ زُهَيْرٌ: عَنْ سَعِيدٍ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَقَالَ عَمْرٌو: حدثنا سُفْيَانُ مَرَّةً، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَمَرَّةً عَنْ سَعِيدٍ ، أَوْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَمَرَّةً عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ.
سعید بن منصور، زہیر بن حرب، عبدالاعلیٰ بن حماد اور عمرو ناقد سب نے کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے خبر دی۔ ابن منصور نے کہا: سعید نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ عبدالاعلی نے کہا: ابوسلمہ سے یا سعید سے روایت ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ زہیر نے کہا: سعید یا ابوسلمہ نے ان دونوں میں سے ایک نے یا دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ اور عمرو نے ایک بار کہا: ہمیں سفیان نے زہری کے حوالے سے سعید اور ابوسلمہ سے، اور ایک بار کہا: سعید یا ابوسلمہ سے، اور ایک بار کہا: سعید نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔۔ (آگے) جس طرح معمر کی حدیث ہے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن ان میں یہ اختلاف ہے کہ یہ ابو ہریرہ کے کس شاگرد کی روایت ہے سعید بن المسیب کی یا ابو سلمہ کی یا دونوں کی، یا ان میں سے کسی ایک کی۔
11. باب الْعَمَلِ بِإِلْحَاقِ الْقَائِفِ الْوَلَدَ:
11. باب: قائف کی بات کا اعتبار کرنا الحاق ولد میں۔
حدیث نمبر: 3617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، ومحمد بن رمح ، قال: اخبرنا الليث. ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل علي مسرورا تبرق اسارير وجهه، فقال: " الم تري ان مجززا نظر آنفا، إلى زيد بن حارثة، واسامة بن زيد "، فقال: إن بعض هذه الاقدام لمن بعض.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، قَالَ: أَخْبَرَنا اللَّيْثُ. ح وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، فقَالَ: " أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا نَظَرَ آنِفًا، إِلَى زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ "، فقَالَ: إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الْأَقْدَامِ لَمِنْ بَعْضٍ.
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے، آپ کے چہرے (پیشانی) کے خطوط چمک رہے تھے، آپ نے فرمایا: "تم نے دیکھا نہیں کہ ابھی ابھی (بنو مدلج کے قیافہ شناس) مُجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے، اور کہا ہے: ان قدموں میں سے ایک (قدم) دوسرے میں سے ہے۔" (ایک بیٹے کا ہے، دوسرا باپ کا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کے خطوط دمک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ مجزز نے ابھی زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ تعلیٰ عنہ کو دیکھ کر کہا، یہ قدم ایک دوسرے کا جز اور حصہ ہیں۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.