الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
28. بَابُ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ:
28. باب: بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے۔
(28) Chapter. Fever is from the heat of Hell.
حدیث نمبر: 5723
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فاطفئوها بالماء"، قال نافع وكان عبد الله يقول: اكشف عنا الرجز.(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ: اكْشِفْ عَنَّا الرِّجْزَ.
مجھ سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اس کی گرمی کو پانی سے بجھاؤ۔ نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (کو جب بخار آتا تو) یوں دعا کرتے کہ اللہ! ہم سے اس عذاب کو دور کر دے۔

Narrated Nazi': `Abdullah bin `Umar said, "The Prophet said, 'Fever is from the heat of Hell, so put it out (cool it) with water.' " Nafi` added: `Abdullah used to say, "O Allah! Relieve us from the punishment," (when he suffered from fever).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 619

حدیث نمبر: 5724
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام، عن فاطمة بنت المنذر: ان اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما كانت إذا اتيت بالمراة قد حمت تدعو لها اخذت الماء فصبته بينها وبين جيبها، قالت:" وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم: يامرنا ان نبردها بالماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ: أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِالْمَرْأَةِ قَدْ حُمَّتْ تَدْعُو لَهَا أَخَذَتِ الْمَاءَ فَصَبَّتْهُ بَيْنَهَا وَبَيْنَ جَيْبِهَا، قَالَتْ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْمُرُنَا أَنْ نَبْرُدَهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا کہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے ہاں جب کوئی بخار میں مبتلا عورت لائی جاتی تھی تو وہ اس کے لیے دعا کرتیں اور اس کے گریبان میں پانی ڈالتیں وہ بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کریں۔

Narrated Fatima bint Al-Mundhir: Whenever a lady suffering from fever was brought to Asma' bint Abu Bakr, she used to invoke Allah for her and then sprinkle some water on her body, at the chest and say, "Allah's Apostle used to order us to abate fever with water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 620

حدیث نمبر: 5725
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا هشام، اخبرني ابي، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ میرے والد نے مجھ کو خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

Narrated `Aisha: The Prophet said, "Fever is from the heat of Hell, so abate fever with water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 621

حدیث نمبر: 5726
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن جده رافع بن خديج، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" الحمى من فوح جهنم فابردوها بالماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْحُمَّى مِنْ فَوْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن مسروق نے بیان کیا، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔

Narrated Rafi` bin Khadij: I heard Allah's Apostle saying, "Fever is from the heat of Hell, so abate fever with water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 622

29. بَابُ مَنْ خَرَجَ مِنْ أَرْضٍ لاَ تُلاَيِمُهُ:
29. باب: جہاں کی آب و ہوا ناموافق ہو وہاں سے نکل کر دوسرے مقام پر جانا درست ہے۔
(29) Chapter. Whoever went out of a land because of its climate and water did not suit him.
حدیث نمبر: 5727
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، حدثنا قتادة، ان انس بن مالك حدثهم،" ان ناسا او رجالا من عكل وعرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم وتكلموا بالإسلام، وقالوا: يا نبي الله إنا كنا اهل ضرع ولم نكن اهل ريف، واستوخموا المدينة فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذود وبراع، وامرهم ان يخرجوا فيه فيشربوا من البانها، وابوالها، فانطلقوا حتى كانوا ناحية الحرة، كفروا بعد إسلامهم وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستاقوا الذود، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم: فبعث الطلب في آثارهم، وامر بهم، فسمروا اعينهم، وقطعوا ايديهم، وتركوا في ناحية الحرة حتى ماتوا على حالهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ،" أَنَّ نَاسًا أَوْ رِجَالًا مِنْ عُكْلٍ وعُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ، وَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَبِرَاعٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا، فَانْطَلَقُوا حَتَّى كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ، كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، وَأَمَرَ بِهِمْ، فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ، وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ، وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! ہم مویشی والے ہیں ہم لوگ اہل مدینہ کی طرح کاشتکار نہیں ہیں۔ مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی تھی، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے چند اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ان اونٹوں کے ساتھ باہر چلے جائیں اور ان کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ وہ لوگ چلے گئے لیکن حرہ کے نزدیک پہنچ کر وہ اسلام سے مرتد ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ پڑے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کی تلاش میں آدمی دوڑائے پھر آپ نے ان کے متعلق حکم دیا اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی، ان کے ہاتھ کاٹ دئیے گئے اور حرہ کے کنارے انہیں چھوڑ دیا گیا، وہ اسی حالت میں مر گئے۔

Narrated Anas bin Malik: Some people from the tribes of `Ukl and `Uraina came to Allah's Apostle and embraced Islam and said, "O Allah's Apostle! We are owners of livestock and have never been farmers," and they found the climate of Medina unsuitable for them. So Allah's Apostle ordered that they be given some camels and a shepherd, and ordered them to go out with those camels and drink their milk and urine. So they set out, but when they reached a place called Al-Harra, they reverted to disbelief after their conversion to Islam, killed the shepherd and drove away the camels. When this news reached the Prophet he sent in their pursuit (and they were caught and brought). The Prophet ordered that their eyes be branded with heated iron bars and their hands be cut off, and they were left at Al-Harra till they died in that state.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 623

30. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ:
30. باب: طاعون کا بیان۔
(30) Chapter. What has been mentioned about the plague.
حدیث نمبر: 5728
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت إبراهيم بن سعد، قال: سمعت اسامة بن زيد، يحدث سعدا، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا سمعتم بالطاعون بارض فلا تدخلوها، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها"، فقلت: انت سمعته يحدث سعدا ولا ينكره؟، قال: نعم.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يُحَدِّثُ سَعْدًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا"، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلَا يُنْكِرُهُ؟، قَالَ: نَعَمْ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت۔ (حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ فرمایا کہ ہاں۔

Narrated Saud: The Prophet said, "If you hear of an outbreak of plague in a land, do not enter it; but if the plague breaks out in a place while you are in it, do not leave that place."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 624

حدیث نمبر: 5729
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن عبد الله بن عباس: ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه امراء الاجناد، ابو عبيدة بن الجراح، واصحابه، فاخبروه ان الوباء قد وقع بارض الشام، قال ابن عباس: فقال عمر: ادع لي المهاجرين الاولين، فدعاهم فاستشارهم، واخبرهم ان الوباء قد وقع بالشام، فاختلفوا، فقال بعضهم: قد خرجت لامر ولا نرى ان ترجع عنه، وقال بعضهم: معك بقية الناس واصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا نرى ان تقدمهم على هذا الوباء، فقال: ارتفعوا عني، ثم قال: ادعوا لي الانصار فدعوتهم فاستشارهم، فسلكوا سبيل المهاجرين، واختلفوا كاختلافهم، فقال: ارتفعوا عني، ثم قال: ادع لي من كان ها هنا من مشيخة قريش من مهاجرة الفتح، فدعوتهم فلم يختلف منهم عليه رجلان، فقالوا: نرى ان ترجع بالناس ولا تقدمهم على هذا الوباء، فنادى عمر في الناس، إني مصبح على ظهر فاصبحوا عليه، قال ابو عبيدة بن الجراح: افرارا من قدر الله! فقال عمر: لو غيرك قالها يا ابا عبيدة: نعم، نفر من قدر الله إلى قدر الله، ارايت لو كان لك إبل هبطت واديا له عدوتان إحداهما خصبة والاخرى جدبة، اليس إن رعيت الخصبة رعيتها بقدر الله وإن رعيت الجدبة رعيتها بقدر الله، قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف وكان متغيبا في بعض حاجته، فقال: إن عندي في هذا علما: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه، قال: فحمد الله عمر، ثم انصرف.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ، أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، وَأَصْحَابُهُ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَالَ عُمَرُ: ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ، وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ، فَاخْتَلَفُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَقَالَ: ارْتَفِعُوا عَنِّي، ثُمَّ قَالَ: ادْعُوا لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ، وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ، فَقَالَ: ارْتَفِعُوا عَنِّي، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ، فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ، فَقَالُوا: نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ، إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ: أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ! فَقَالَ عُمَرُ: لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ: نَعَمْ، نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے، انہیں عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام تشریف لے جا رہے تھے جب آپ مقام سرغ پر پہنچے تو آپ کی ملاقات فوجوں کے امراء ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں سے ہوئی۔ ان لوگوں نے امیرالمؤمنین کو بتایا کہ طاعون کی وبا شام میں پھوٹ پڑی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے پاس مہاجرین اولین کو بلا لاؤ۔ آپ انہیں بلا لائے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں بتایا کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے، مہاجرین اولین کی رائیں مختلف ہو گئیں۔ بعض لوگوں نے کہا کہ صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی باقی ماندہ جماعت آپ کے ساتھ ہے اور یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ انہیں اس وبا میں ڈال دیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا اب آپ لوگ تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ انصار کو بلاؤ۔ میں انصار کو بلا کر لایا آپ نے ان سے بھی مشورہ کیا اور انہوں نے بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کیا کوئی کہنے لگا چلو، کوئی کہنے لگا لوٹ جاؤ۔ امیرالمؤمنین نے فرمایا کہ اب آپ لوگ بھی تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ یہاں پر جو قریش کے بڑے بوڑھے ہیں جو فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کر کے مدینہ آئے تھے انہیں بلا لاؤ، میں انہیں بلا کر لایا۔ ان لوگوں میں کوئی اختلاف رائے پیدا نہیں ہوا سب نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کو ساتھ لے کر واپس لوٹ چلیں اور وبائی ملک میں لوگوں کو نہ لے کر جائیں۔ یہ سنتے ہی عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر واپس مدینہ منورہ لوٹ جاؤں گا تم لوگ بھی واپس چلو۔ صبح کو ایسا ہی ہوا ابوعبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ نے کہا کیا اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش! یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کر رہے ہیں لیکن اللہ ہی کی تقدیر کی طرف۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم انہیں لے کر کسی ایسی وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک سرسبز شاداب اور دوسرا خشک۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ اگر تم سرسبز کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہو گا۔ اور خشک کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہی ہو گا۔ بیان کیا کہ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آ گئے وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے اس وقت موجود نہیں تھے انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مسئلہ سے متعلق ایک علم ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کسی سر زمین میں (وبا کے متعلق) سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسی جگہ وبا آ جائے جہاں تم خود موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور پھر واپس ہو گئے۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas: `Umar bin Al-Khattab departed for Sham and when he reached Sargh, the commanders of the (Muslim) army, Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah and his companions met him and told him that an epidemic had broken out in Sham. `Umar said, "Call for me the early emigrants." So `Umar called them, consulted them and informed them that an epidemic had broken out in Sham. Those people differed in their opinions. Some of them said, "We have come out for a purpose and we do not think that it is proper to give it up," while others said (to `Umar), "You have along with you. other people and the companions of Allah's Apostle so do not advise that we take them to this epidemic." `Umar said to them, "Leave me now." Then he said, "Call the Ansar for me." I called them and he consulted them and they followed the way of the emigrants and differed as they did. He then said to them, Leave me now," and added, "Call for me the old people of Quraish who emigrated in the year of the Conquest of Mecca." I called them and they gave a unanimous opinion saying, "We advise that you should return with the people and do not take them to that (place) of epidemic." So `Umar made an announcement, "I will ride back to Medina in the morning, so you should do the same." Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah said (to `Umar), "Are you running away from what Allah had ordained?" `Umar said, "Would that someone else had said such a thing, O Abu 'Ubaida! Yes, we are running from what Allah had ordained to what Allah has ordained. Don't you agree that if you had camels that went down a valley having two places, one green and the other dry, you would graze them on the green one only if Allah had ordained that, and you would graze them on the dry one only if Allah had ordained that?" At that time `Abdur-Rahman bin `Auf, who had been absent because of some job, came and said, "I have some knowledge about this. I have heard Allah's Apostle saying, 'If you hear about it (an outbreak of plague) in a land, do not go to it; but if plague breaks out in a country where you are staying, do not run away from it.' " `Umar thanked Allah and returned to Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 625

حدیث نمبر: 5730
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن عامر، ان عمر خرج إلى الشام فلما كان بسرغ بلغه ان الوباء قد وقع بالشام فاخبره عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبداللہ بن عامر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ شام کے لیے روانہ ہوئے جب مقام سرغ میں پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو (وبا میں طاعون، ہیضہ وغیرہ سب داخل ہیں)۔

Narrated `Abdullah bin 'Amir: `Umar went to Sham and when h ached Sargh, he got the news that an epidemic (of plague) had broken out in Sham. `Abdur-Rahman bin `Auf told him that Allah's Apostle said, "If you hear that it (plague) has broken out in a land, do not go to it; but if it breaks out in a land where you are present, do not go out escaping from it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 626

حدیث نمبر: 5731
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نعيم المجمر، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدخل المدينة المسيح، ولا الطاعون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ المَسِيحُ، وَلَا الطَّاعُونُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نعیم مجمر نے اور انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا اور نہ طاعون آ سکے گا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Neither Messiah (Ad-Dajjal) nor plague will enter Medina."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 627

حدیث نمبر: 5732
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عاصم، حدثتني حفصة بنت سيرين، قالت، قال لي انس بن مالك رضي الله عنه: يحيى بم مات، قلت: من الطاعون، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الطاعون شهادة لكل مسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ، قَالَتْ، قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَحْيَى بِمَ مَاتَ، قُلْتُ: مِنَ الطَّاعُونِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم نے بیان کیا، کہا مجھ سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یحییٰ بن سیرین کا کس بیماری میں انتقال ہوا تھا۔ میں نے کہا کہ طاعون میں، بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طاعون ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "(Death from) plague is martyrdom for every Muslim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 628


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.