الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
23. بَابُ: هَلْ يُقْتَلُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ
23. باب: کیا آزاد کو غلام کے بدلے قتل کیا جائے گا؟
Chapter: Can A Free Person Be Killed For A Slave?
حدیث نمبر: 2663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل عبده قتلناه ومن جدعه جدعناه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم اسے قتل کریں گے، اور جس نے اس کی ناک کاٹی ہم اس کی ناک کاٹیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 7 (4515، 4516، 4517)، سنن الترمذی/الدیات 18 (1414)، سنن النسائی/القسامة 6 (4740)، 7 (4743)، 12 (4757)، (تحفة الأشراف: 4586، ومصباح الزجاجة: 936)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10، 11، 12)، سنن الدارمی/الدیات 7 (2403) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نہیں سنی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابن الطباع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن علي ، وعن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قالا:" قتل رجل عبده عمدا متعمدا، فجلده رسول الله صلى الله عليه وسلم مائة، ونفاه سنة ومحا سهمه من المسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ الطَّبَّاعِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَا:" قَتَلَ رَجُلٌ عَبْدَهُ عَمْدًا مُتَعَمِّدًا، فَجَلَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً، وَنَفَاهُ سَنَةً وَمَحَا سَهْمَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو جان بوجھ کر قتل کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سو کوڑے مارے، ایک سال کے لیے جلا وطن کیا، اور مسلمانوں کے حصوں میں سے اس کا حصہ ختم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8663، 10022، ومصباح الزجاجة: 938) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن عبد اللہ متروک راوی ہے، اور اسماعیل بن عیاش غیر شامیوں سے روایت میں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
24. بَابُ: يُقْتَادُ مِنَ الْقَاتِلِ كَمَا قَتَلَ
24. باب: قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے۔
Chapter: Retaliation Upon The Killer Will Be Carried Out In The Same Manner As He Killed
حدیث نمبر: 2665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن انس بن مالك " ان يهوديا رضخ راس امراة بين حجرين فقتلها، فرضخ رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه بين حجرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقَتَلَهَا، فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک عورت کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 5 (2746)، الطلاق 24 (تعلیقاً)، الدیات 4 (6876)، 5 (6877)، 12 (6884)، صحیح مسلم/الحدود 3 (1672)، سنن ابی داود/الدیات 10 (4527 مختصراً)، سنن الترمذی/الدیات 6 (1394)، سنن النسائی/المحاربة 7 (4049)، (تحفة الأشرا ف: 1391)، القسامة 8 (4746)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/163، 183، 203، 267)، سنن الدارمی/الدیات 4 (2400) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بڑے پتھر سے اگر کوئی مارے جس سے آدمی مر جاتا ہے تو اس میں قصاص واجب ہوتا ہے اس لیے کہ وہ قتل عمد ہے، اس میں قصاص واجب ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، ح وحدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا النضر بن شميل ، قالا: حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، عن انس بن مالك " ان يهوديا قتل جارية على اوضاح لها، فقال لها: اقتلك فلان؟ فاشارت براسها ان لا، ثم سالها الثانية فاشارت براسها ان لا، ثم سالها الثالثة فاشارت براسها ان نعم، فقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم بين حجرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا: أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر مار ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی سے (اس کی موت سے پہلے) پوچھا: کیا تجھے فلاں نے مارا ہے؟ لڑکی نے سر کے اشارہ سے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے کے متعلق پوچھا: (کیا فلاں نے مارا ہے؟) دوبارہ بھی اس نے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے کے متعلق پوچھا: تو اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان رکھ کر قتل کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 24 (5295)، تعلیقاً، الدیات 4 (6877)، 5 (6879)، صحیح مسلم/الحدود 3 (1672)، سنن ابی داود/الدیات 10 (4529)، سنن النسائی/القسامة 8 (4746)، (تحفة الأشراف: 1631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/171، 203) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس وجہ سے کہ یہودی نے جرم کا اقرار کیا جب پکڑا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّيْفِ
25. باب: صرف تلوار سے قصاص لینے کا بیان۔
Chapter: There Is No Retaliation Except With The Sword
حدیث نمبر: 2667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المستمر العروقي ، حدثنا ابو عاصم ، عن سفيان ، عن جابر ، عن ابي عازب ، عن النعمان بن بشير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا قود إلا بالسيف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي عَازِبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قصاص صرف تلوار سے ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11646، ومصباح الزجاجة: 940) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر الجعفی ضعیف ہے، بلکہ کذاب ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإروا: 7/287)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 2668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المستمر ، حدثنا الحر بن مالك العنبري ، حدثنا مبارك بن فضالة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا قود إلا بالسيف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ ، حَدَّثَنَا الْحُرُّ بْنُ مَالِكٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قصاص صرف تلوار سے ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشر اف: 11669، ومصباح الزجاجة: 939) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مبارک بن فضالہ اور حسن بصری مدلس ہیں، اور دونوں نے روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز حسن بصری نے ابوبکرة رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نہیں سنی، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2229)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
26. بَابُ: لاَ يَجْنِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ
26. باب: دوسرے کے جرم اور گناہ میں کسی اور کے نہ پکڑا جائے گا۔
Chapter: No Criminal Can Bring Punishment Upon Anyone Else (For His Crime)
حدیث نمبر: 2669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن شبيب بن غرقدة ، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع:" الا لا يجني جان إلا على نفسه، لا يجني والد على ولده ولا مولود على والده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ".
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جو قصور کرے گا وہ اپنی ذات ہی پر کرے گا اور اس کا مواخذہ اسی سے ہو گا) باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10694)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن 2 (2159) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کی شرح میں ابن الأثیر فرماتے ہیں: «جنایہ»: گناہ اور جرم انسان کے اس کام کا نام ہے جس پر دنیا یا آخرت میں وہ عذاب یا قصاص کا مستحق ہوتا ہے، یعنی کسی رشتہ دار یا دوسرے آدمی کو غیر کے گناہ اور جرم پر نہیں پکڑا جائے گا، تو جب کوئی جرم کرے گا تو اس پر دوسرے کو سزا نہ دی جائے گی، جیسا کہ ارشادہے: «لا تزر وازرة وزر أخرى» (سورة الأنعام: 164) کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا یعنی اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کا پورا اہتمام فرمائے گا، اور جس نے اچھا یا برا جو کچھ کیا ہو گا، اس کے مطابق جزا و سزا دے گا، نیکی کا اچھا بدلہ اور برے کاموں پر سزا دے گا، اور ایک کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن يزيد بن ابي زياد ، حدثنا جامع بن شداد ، عن طارق المحاربي ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرفع يديه حتى رايت بياض إبطيه" يقول:" الا لا تجني ام على ولد الا لا تجني ام على ولد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ" يَقُولُ:" أَلَا لَا تَجْنِي أُمٌّ عَلَى وَلَدٍ أَلَا لَا تَجْنِي أُمٌّ عَلَى وَلَدٍ".
طارق محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے خبردار! کوئی ماں اپنے بچے کے جرم میں نہیں پکڑی جائے گی، خبردار! کوئی ماں اپنے بچے کے جرم میں نہیں پکڑی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4990، ومصباح الزجاجة: 941)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 35 (4837) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا هشيم ، عن يونس ، عن حصين بن ابي الحر ، عن الخشخاش العنبري ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ومعي ابني فقال:" لا تجني عليه ولا يجني عليك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ ، عَنِ الْخَشْخَاشِ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِيَ ابْنِي فَقَالَ:" لَا تَجْنِي عَلَيْهِ وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ".
خشخاش عنبری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری اس کے جرم پر اور اس کی تیرے جرم پر گرفت نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3534، ومصباح الزجاجة: 942)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/345، 5/81) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن عبيد بن عقيل ، حدثنا عمرو بن عاصم ، حدثنا ابو العوام القطان ، عن محمد بن جحادة ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تجني نفس على اخرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى".
اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے جرم کا ذمہ دار نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 130، ومصباح الزجاجة: 943) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.