الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، عن عمر بن حمزة ، عن سالم : ان شاعرا مدح بلال بن عبد الله، فقال: بلال بن عبد الله خير بلال، فقال ابن عمر: " كذبت لا، بل بلال رسول الله خير بلال".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ ، عَنْ سَالِمٍ : أَنَّ شَاعِرًا مَدَحَ بِلَالَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: بِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ خَيْرُ بِلَالٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " كَذَبْتَ لَا، بَلْ بِلَالُ رَسُولِ اللَّهِ خَيْرُ بِلَالٍ".
سالم سے روایت ہے کہ ایک شاعر نے بلال بن عبداللہ کی مدح سرائی کی، اور مصرعہ کہا: «بلال بن عبد الله خير بلال» بلال بن عبداللہ بلالوں میں سب سے بہتر ہیں، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: تم غلط کہہ رہے ہو، ایسا نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلال بلالوں میں سب سے افضل اور بہتر ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6781، ومصباح الزجاجة: 59) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عمر بن حمزہ ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: بلال بن عبداللہ سے مراد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے صاحبزادے بلال ہیں۔

It was narrated from Salim that: A poet praised Bilal bin 'Abdullah and said: "Bilal bin 'Abdullah is better than any other Bilal." Ibn 'Umar said: 'You are lying. The Bilal of the Messenger of Allah is better than any other Bilal.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
27. بَابُ: فَضَائِلِ خَبَّابٍ
27. باب: خباب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtues of Khabbab
حدیث نمبر: 153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي ليلى الكندي ، قال: جاء خباب إلى عمر ، فقال:" ادن فما احد احق بهذا المجلس منك إلا عمار، فجعل خباب يريه آثارا بظهره مما عذبه المشركون 2".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي لَيْلَى الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: جَاءَ خَبَّابٌ إِلَى عُمَرَ ، فَقَالَ:" ادْنُ فَمَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِهَذَا الْمَجْلِسِ مِنْكَ إِلَّا عَمَّارٌ، فَجَعَلَ خَبَّابٌ يُرِيهِ آثَارًا بِظَهْرِهِ مِمَّا عَذَّبَهُ الْمُشْرِكُونَ 2".
ابولیلیٰ کندی کہتے ہیں کہ خباب رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے قریب بیٹھو، تم سے بڑھ کر میرے قریب بیٹھنے کا کوئی مستحق نہیں سوائے عمار رضی اللہ عنہ کے، پھر خباب رضی اللہ عنہ اپنی پیٹھ پر مشرکین کی مار پیٹ کے نشانات ان کو دکھانے لگے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3523، ومصباح الزجاجة: 58) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب فضل و کمال کو مجلس میں ممتاز مقام پر رکھنا چاہیے، عمر رضی اللہ عنہ افاضل صحابہ کو اپنے پاس جگہ دیتے تھے، عمار رضی اللہ عنہ نے بھی اللہ کی راہ میں بہت تکلیفیں اٹھائی تھیں اس لئے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو بھی یاد کیا، اور معلوم ہوا کہ کسی کی تعریف اس کے سامنے اگر اس سے خود پسندی اور عجب کا ڈر نہ ہو تو جائز ہے، اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اظہار اس اعتبار سے جائز ہے کہ وہ اللہ کی نعمتیں ہیں، جیسے خباب رضی اللہ عنہ نے اپنے جسم کے نشان دکھائے کہ جو ایک نعمت الٰہی تھی، اور جو اللہ کے نزدیک بلندی درجات کا سبب ہوئی۔

It was narrated that Abu Laila Al-Kindi said: "Khabbab came to `Umar and said: 'Come close, for no one deserves this meeting more than you, except `Ammar.' Then Khabbab started to show him the marks on his back where the idolaters had tortured him."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ارحم امتي بامتي ابو بكر، واشدهم في دين الله عمر، واصدقهم حياء عثمان، واقضاهم علي بن ابي طالب، واقرؤهم لكتاب الله ابي بن كعب، واعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل، وافرضهم زيد بن ثابت، الا وإن لكل امة امينا، وامين هذه الامة ابو عبيدة بن الجراح"،
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ، وَأَشَدُّهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ عُمَرُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَيَاءً عُثْمَانُ، وَأَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأَفْرَضُهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا، وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ"،
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں، اللہ کے دین میں سب سے زیادہ سخت اور مضبوط عمر ہیں، حیاء میں سب سے زیادہ حیاء والے عثمان ہیں، سب سے بہتر قاضی علی بن ابی طالب ہیں، سب سے بہتر قاری ابی بن کعب ہیں، سب سے زیادہ حلال و حرام کے جاننے والے معاذ بن جبل ہیں، اور سب سے زیادہ فرائض (میراث تقسیم) کے جاننے والے زید بن ثابت ہیں، سنو! ہر امت کا ایک امین ہوا کرتا ہے، اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 33 (3791)، (تحفة الأشراف: 952)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 21 (3744)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 7 (2419)، مسند احمد (3/184، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے ان آٹھوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت معلوم ہوئی، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر ایک میں قابل تعریف صفات موجود تھیں، مگر بعض کمالات ہر ایک میں بدرجہ أتم موجود تھے، اگرچہ وہ صفتیں اوروں میں بھی تھیں، اس لئے ہر ایک کو ایک صفت سے جو اس میں بدرجہ کمال موجود تھی یاد فرمایا۔

It was narrated from Anas bin Malik that: The Messenger of Allah said: The most merciful of my Ummah towards my Ummah is Abu Bakr; the one who adheres most sternly to the religion of Allah is 'Umar; the most sincere of them in shyness and modesty is 'Uthman; the best judge is 'Ali bin Abu Talib; the best in reciting the Book of Allah is Ubayy bin Ka'b; the most knowledgeable of what is lawful and unlawful is Mu'adh bin Jabal; and the most knowledgeable of the rules of inheritance (Fara'id) is Zaid bin Thabit. And every nation has a trustworthy guardian, and the trustworthy guardian of this Ummah is Abu 'Ubaidah bin Jarrah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، مثله عند ابن قدامة، غير انه يقول في حق زيد:" واعلمهم بالفرائض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، مِثْلَهُ عِنْدَ ابْنِ قُدَامَةَ، غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ فِي حَقِّ زَيْدٍ:" وَأَعْلَمُهُمْ بِالْفَرَائِضِ".
ابوقلابہ سے ابن قدامہ کے نزدیک اسی کے مثل مروی ہے مگر فرق یہ ہے کہ اس میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے حق میں: «أفرضهم» کے بجائے «أعلمهم بالفرائض» ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

Another chain with similar wording (as no. 154) but he said that: Zaid was: "The most knowledgeable of them concerning the rules of inheritance."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
28. بَابُ: فَضْلِ أَبِي ذَرٍّ
28. باب: ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of Abu Dharr
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن عثمان بن عمير ، عن ابي حرب بن ابي الاسود الديلي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما اقلت الغبراء، ولا اظلت الخضراء من رجل اصدق لهجة من ابي ذر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا أَقَلَّتِ الْغَبْرَاءُ، وَلَا أَظَلَّتِ الْخَضْرَاءُ مِنْ رَجُلٍ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْ أَبِي ذَرٍّ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: زمین نے کسی ایسے شخص کو نہ اٹھایا، اور نہ آسمان اس پر سایہ فگن ہوا جو ابوذر سے بڑھ کر سچی بات کہنے والا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 36 (3801)، (تحفة الأشراف: 8957)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 163، 175، 223) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "I heard the Messenger of Allah say: 'There is no one on earth, or under the sky, who speaks more truthfully than Abu Dharr.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
29. بَابُ: فَضْلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ
29. باب: سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of Sa`d ibn Mu`adh
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم سرقة من حرير، فجعل القوم يتداولونها بينهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتعجبون من هذا؟ فقالوا له: نعم يا رسول الله، فقال:" والذي نفسي بيده لمناديل سعد بن معاذ في الجنة خير من هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا؟ فَقَالُوا لَهُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ هَذَا".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا تحفہ میں پیش کیا گیا، لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ تمہارے لیے تعجب انگیز ہے؟، لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں بہتر ہوں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3249)، مناقب الأنصار 12 (3802)، اللباس 26 (5836) الأیمان والنذور 3 (6640)، (تحفة الأشراف: 1861)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2468)، سنن الترمذی/المناقب 51 (3847)، مسند احمد (2/257، 398) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے کئی باتیں ثابت ہوئیں: ۱۔ ہدیہ لینا سنت ہے چاہے ہدیہ دینے والا مشرک و کافر ہی کیوں نہ ہو، اس لئے کہ نبی اکرم ﷺ نے کفار و مشرکین کے ہدایا و تحائف قبول فرمائے۔ ۲۔ جنت میں رومال بھی ہوں گے۔ ۳۔ سعد رضی اللہ عنہ کے لیے جنت کی بشارت۔ ۴۔ جنت کی ادنیٰ چیز بھی دنیا کی اعلیٰ چیزوں سے بلکہ ساری دنیا سے افضل اور بہتر ہے، اور کیوں کر نہ ہو کہ وہ باقی رہنے والی ہے، اور دنیا کی یہ چیزیں فانی ہیں۔

It was narrated that Bara' bin 'Azib said: "The Messenger of Allah was given a gift of a length of silk fabric. The people started passing it around to one another. The Messenger of Allah said: 'Are you admiring this?' They said: 'Yes, O Messenger of Allah.' He said: 'By the One in Whose Hand is my soul! The handkerchief of Sa'd bin Mu'adh in Paradise is better than this.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اهتز عرش الله عز وجل لموت سعد بن معاذ".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اهْتَزَّ عَرْشُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد بن معاذ کی موت کے وقت رحمن کا عرش جھوم اٹھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 12 (3803)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2466)، (تحفة الأشراف: 2293)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 51 (3848)، مسند احمد (3/234، 296، 316) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جب ان کی پاکیزہ روح وہاں پہنچی تو خوشی کے سبب سے عرش حرکت میں آ گیا، یا اس سے کنایہ ہے رب العرش کے خوش ہونے کا، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روحیں عرش تک جاتی ہیں، اس لئے کہ اللہ رب العزت کا دربار خاص وہیں لگتا ہے۔

It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah said: 'The Throne of The Most Merciful trembled upon the death of Sa'd bin Mu'adh.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابُ: فَضْلِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ
30. باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of Jarir ibn `Abdillah al-Bajali
حدیث نمبر: 159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير بن عبد الله البجلي ، قال: ما حجبني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت، ولا رآني إلا تبسم في وجهي، ولقد شكوت إليه اني لا اثبت على الخيل، فضرب بيده في صدري، فقال:" اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي، وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس آنے سے نہیں روکا، اور جب بھی مجھے دیکھا میرے روبرو مسکرائے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر ٹک نہیں پاتا (گر جاتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پہ مارا اور دعا فرمائی: اے اللہ! اس کو ثابت رکھ اور اسے ہدایت کنندہ اور ہدایت یافتہ بنا دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 154 (3035)، الأدب 68 (6089)، مناقب الأنصار 21 (3822)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 29 (2475)، سنن الترمذی/ المناقب 42 (3820)، (تحفة الأشراف: 3224)، مسند احمد (4/358، 359، 362، 365) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جریر رضی اللہ عنہ دراز قد، خوبصورت اور حسین و جمیل تھے، عمر رضی اللہ عنہ ان کو اس امت کا یوسف کہا کرتے تھے۔

It was narrated that Jarir bin 'Abdullah Al-Bajali said: "The Messenger of Allah never refused to see me from the time I became Muslim, and whenever he saw me he would smile at me. I complained to him that I could not sit firmly on a horse, so he struck me on the chest with his hand and said: 'O Allah, make him firm and cause him to guide others and be rightly-guided.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
31. بَابُ: فَضْلِ أَهْلِ بَدْرٍ
31. باب: اہل بدر کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of the People of Badr
حدیث نمبر: 160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن عباية بن رفاعة ، عن جده رافع بن خديج ، قال: جاء جبريل او ملك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما تعدون من شهد بدرا فيكم"، قالوا: خيارنا، قال:" كذلك هم عندنا خيار الملائكة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ أَوْ مَلَكٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا تَعُدُّونَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا فِيكُمْ"، قَالُوا: خِيَارَنَا، قَالَ:" كَذَلِكَ هُمْ عِنْدَنَا خِيَارُ الْمَلَائِكَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام یا کوئی اور فرشتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: آپ اپنے میں شرکائے بدر کو کیسا سمجھتے ہیں؟ لوگوں نے کہا: وہ ہم میں سب سے بہتر ہیں، اس فرشتہ نے کہا: اسی طرح ہمارے نزدیک وہ (شرکائے بدر) سب سے بہتر ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3565، ومصباح الزجاجة: 60)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کو امام بخاری نے (7/311) بطریق «یحییٰ بن سعید عن معاذ بن رفاعہ عن أبیہ» ذکر کیا ہے، یہ نقل کرنے کے بعد بوصیری کہتے ہیں کہ اگر یہ یعنی سند ابن ماجہ محفوظ ہے تو یہ جائز ہے کہ یحییٰ بن سعید کے اس حدیث میں دو شیخ ہیں، اور سب ثقہ ہیں)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے غزوہ بدر کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس لئے کہ شرکاء بدر انسان ہی نہیں بلکہ فرشتوں میں بھی سب سے افضل اور بہتر لوگ ہیں۔

Rafi' bin Khadij said: "Jibril or an angel came to the Prophet and said: 'How do you regard those among you who were present at Badr?' He said: 'They are the best among us.' He said: 'We think the same (of the angels who were present at Badr), they are the best of the angels.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا جرير . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، قال: حدثنا ابو معاوية جميعا، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسبوا اصحابي، فوالذي نفسي بيده لو ان احدكم انفق مثل احد ذهبا ما ادرك مد احدهم، ولا نصيفه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ".
‏‏‏‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں صرف کر ڈالے تو ان میں کسی کے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی ثواب نہ پائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3673)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 54 (2541)، سنن ابی داود/السنة 11 (4658)، سنن الترمذی/المناقب 59 (3861)، (تحفة الأشراف: 4001، 12536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/11، 45، 55، 63) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مُدّ : ایک معروف پیمانہ ہے جو اہل حجاز کے نزدیک ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، یہ صاع نبوی کا چوتھا حصہ ہوتا ہے، مد کا وزن موجودہ مستعمل وزن سے تقریباً چھ سو پچیس (۶۲۵) گرام کے قریب ہوتا ہے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Do not revile my Companions, for by The One in Whose Hand is my soul! If any one of you were to spend the equivalent of Mount Uhud in gold, it would not equal a Mudd spent by anyone of them, nor even half a Mudd."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.