الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
55. بَابُ: سُؤْرِ الْحِمَارِ
55. باب: گدھے کے جوٹھے کا بیان۔
Chapter: Leftovers Of A Donkey
حدیث نمبر: 69
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب، عن محمد، عن انس، قال: اتانا منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن الله ورسوله ينهاكم عن لحوم الحمر فإنها رجس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: أَتَانَا مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی آیا اور اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول تم لوگوں کو گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 130 (2991)، المغازي 38 (4198)، الذبائح 28 (5528)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 13 (3196)، (تحفة الأشراف: 1457)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 5 (1940)، مسند احمد 3/111، 121، 164، سنن الدارمی/الاضاحي 21 (2034)، ویأتي عند المؤلف برقم: (4335) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جب گدھے کا گوشت ناپاک اور نجس ہے، تو اس کا جوٹھا بھی ناپاک و نجس ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
56. بَابُ: سُؤْرِ الْحَائِضِ
56. باب: حائضہ کے جوٹھے کا بیان۔
Chapter: Leftovers Of A Menstruating Woman
حدیث نمبر: 70
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت اتعرق العرق فيضع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاه حيث وضعت وانا حائض، وكنت اشرب من الإناء فيضع فاه حيث وضعت وانا حائض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت:" كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ فَيَضَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاهُ حَيْثُ وَضَعْتُ وَأَنَا حَائِضٌ، وَكُنْتُ أَشْرَبُ مِنَ الْإِنَاءِ فَيَضَعُ فَاهُ حَيْثُ وَضَعْتُ وَأَنَا حَائِضٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں ہڈی نوچتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ رکھتے جہاں میں رکھتی حالانکہ میں حائضہ ہوتی، اور میں برتن سے پانی پیتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ رکھتے جہاں میں رکھتی، حالانکہ میں حائضہ ہوتی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 3 (300)، سنن ابی داود/الطہارة 103 (259)، سنن ابن ماجہ/فیہ 125 (643)، (تحفة الأشراف: 16145)، مسند احمد 6/62، 64، 127، 192، 210، 214، (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 280، 281، 342، 377، 380)، سنن الدارمی/الطہارة 108 (1101) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
57. بَابُ: وُضُوءِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ جَمِيعًا
57. باب: مردوں اور عورتوں کے ایک ساتھ وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Men And Women Performing Wudu' Together
حدیث نمبر: 71
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، ح والحارث بن مسكين، قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان الرجال والنساء يتوضئون في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال:" كَانَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ يَتَوَضَّئُونَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں ایک ساتھ (یعنی ایک ہی برتن سے) وضو کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 43 (193)، سنن ابی داود/الطہارة 39 (79)، سنن ابن ماجہ/فیہ 36 (381)، (تحفة الأشراف: 8350)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/فیہ 3 (15)، مسند احمد 2/4، 103، 113، (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 343) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد میاں بیوی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
58. بَابُ: فَضْلِ الْجُنُبِ
58. باب: جنبی کے (غسل سے) بچے ہوئے پانی کا حکم۔
Chapter: The (Water) Leftover From The Junub Person
حدیث نمبر: 72
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة انها اخبرته، انها" كانت تغتسل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الإناء الواحد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا" كَانَتْ تَغْتَسِلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ".
عروہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 10 (319)، سنن ابن ماجہ/فیہ 35 (376)، (تحفة الأشراف: 16586)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 2 (250)، 15 (273)، سنن ابی داود/الطھارة 39 (77)، مسند احمد 6/37، 173، 189، 191، 199، 210، 230، 231، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 229، 232-236، 345، 410، 411، 413 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
59. بَابُ: الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ
59. باب: پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے۔
Chapter: The Amount Of Water Sufficient For A Man's Wudu'
حدیث نمبر: 73
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني عبد الله بن عبد الله بن جبر، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا بمكوك ويغتسل بخمسة مكاكي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکوک پانی سے وضو اور پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 47 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (325)، سنن ابی داود/الطہارة 44 (95)، سنن الترمذی/الصلاة 312 (609)، (تحفة الأشراف: 962)، مسند احمد 3/112، 116، 179، 259، 282، 290، سنن الدارمی/الطہارة 23 (716)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 230، 346 (صحیح)»

وضاحت:
مکوک سے مراد یہاں مد ہے، اور ایک قول کے مطابق صاع ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ ایک روایت میں مکوک کی تفسیر مد سے کی گئی ہے، اور مد اہل حجاز کے نزدیک ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور اہل عراق کے نزدیک دو رطل کا ہوتا ہے، اس حساب سے صاع جو چار مد کا ہوتا ہے اہل حجاز کے نزدیک پانچ رطل کا ہو گا، اور اہل عراق کے نزدیک آٹھ رطل کا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، ثم ذكر كلمة معناها، حدثنا شعبة، عن حبيب، قال: سمعت عباد بن تميم، يحدث عن جدتي وهي ام عمارة بنت كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم" توضا فاتي بماء في إناء قدر ثلثي المد". قال شعبة: فاحفظ انه غسل ذراعيه وجعل يدلكهما ويمسح اذنيه باطنهما". ولا احفظ انه مسح ظاهرهما.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، قال: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِي وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ بِنْتُ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ قَدْرَ ثُلُثَيِ الْمُدِّ". قَالَ شُعْبَةُ: فَأَحْفَظُ أَنَّهُ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَجَعَلَ يَدْلُكُهُمَا وَيَمْسَحُ أُذُنَيْهِ بَاطِنَهُمَا". وَلَا أَحْفَظُ أَنَّهُ مَسَحَ ظَاهِرَهُمَا.
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپری (ظاہری) حصے کا مسح کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 44 (94)، (تحفة الأشراف: 18336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
60. بَابُ: النِّيَّةِ فِي الْوُضُوءِ
60. باب: وضو میں نیت کا بیان۔
Chapter: The Intention For Wudu'
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، حدثني مالك، ح واخبرنا سليمان بن منصور، قال: انبانا عبد الله بن المبارك واللفظ له، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم، عن علقمة بن وقاص، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الاعمال بالنية وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله وإلى رسوله فهجرته إلى الله وإلى رسوله، ومن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها او امراة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ح وأَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، آدمی کے لیے وہی چیز ہے جس کی اس نے نیت کی، تو جس نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی، اور جس نے دنیا کے حصول یا کسی عورت سے شادی کرنے کی غرض سے ہجرت کی تو اس کی ہجرت اسی چیز کے واسطے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الوحي 1 (1)، الایمان 41 (54)، العتق 6 (2529)، مناقب الأنصار45 (3898)، النکاح 5 (5070)، الأیمان والنذر 23 (6689)، الحیل 1 (6953)، صحیح مسلم/الإمارة 45 (1907)، سنن ابی داود/الطلاق 11 (2201)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 16 (1647)، سنن ابن ماجہ/الزھد 26 (4227)، (تحفة الأشراف: 10612)، مسند احمد 1/25، 43، ویأتيعند المؤلف بأرقام: 3467، 3825 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کی بنیاد پر علماء کا اتفاق ہے کہ اعمال میں نیت ضروری ہے، اور نیت کے مطابق ہی اجر ملے گا، اور نیت کا محل دل ہے یعنی دل میں نیت کرنی ضروری ہے، زبان سے اس کا اظہار ضروری نہیں، بلکہ یہ بدعت ہے سوائے ان صورتوں کے جن میں زبان سے نیت کرنا دلائل و نصوص سے ثابت ہے، جیسے حج و عمرہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
61. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الإِنَاءِ .
61. باب: برتن سے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu' Using A Vessel
حدیث نمبر: 76
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" وحانت صلاة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء فوضع يده في ذلك الإناء، وامر الناس ان يتوضئوا فرايت الماء ينبع من تحت اصابعه حتى توضئوا من عند آخرهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي ذَلِكَ الْإِنَاءِ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی حالت میں دیکھا کہ عصر کا وقت قریب ہو گیا تھا، تو لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر وہ پانی نہیں پا سکے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھوڑا سا وضو کا پانی لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا، اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے ابل رہا ہے، حتیٰ کہ ان کے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 32 (169)، المناقب 25 (3573)، صحیح مسلم/الفضائل3 (2279)، سنن الترمذی/المناقب 6 (3631)، موطا امام مالک/الطہارة 6 (32)، (تحفة الأشراف: 210)، مسند احمد 3/132، 147، 170، 215، 289، نحوہ، ویأتي عند المؤلف برقم: 78 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا، دوسری روایت میں ہے کہ یہ کل تین سو آدمی تھے، ایک روایت میں ہے کہ ایک ہزار پانچ سو آدمی تھے «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 77
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجدوا ماء فاتي بتور فادخل يده، فلقد رايت الماء يتفجر من بين اصابعه، ويقول: حي على الطهور والبركة من الله عز وجل". قال الاعمش: فحدثني سالم بن ابي الجعد، قال: قلت لجابر: كم كنتم يومئذ؟ قال: الف وخمس مائة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجِدُوا مَاءً فَأُتِيَ بِتَوْرٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَتَفَجَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، وَيَقُولُ: حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ وَالْبَرَكَةِ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". قَالَ الْأَعْمَشُ: فَحَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ.
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو پانی نہ ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک طشت لایا گیا، آپ نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے ابل رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: پاک کرنے والے پانی اور اللہ کی برکت پر آؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9436)، مسند احمد 1/396، 401، سنن الدارمی/المقدمة 5 (30)، وحدیث جابر أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3576)، المغازي 35 (4152)، الأشربة 31 (5639) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
62. بَابُ: التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الْوُضُوءِ
62. باب: وضو کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying Bismillah When Performing Wudu'
حدیث نمبر: 78
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن ثابت، وقتادة، عن انس، قال: طلب بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وضوءا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل مع احد منكم ماء؟ فوضع يده في الماء، ويقول: توضئوا بسم الله، فرايت الماء يخرج من بين اصابعه حتى توضئوا من عند آخرهم". قال ثابت: قلت لانس: كم تراهم؟ قال: نحوا من سبعين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، وَقَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قال: طَلَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضُوءًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَاءٌ؟ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الْمَاءِ، وَيَقُولُ: تَوَضَّئُوا بِسْمِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ". قَالَ ثَابِتٌ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَمْ تُرَاهُمْ؟ قَالَ: نَحْوًا مِنْ سَبْعِينَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ صحابہ کرام نے وضو کا پانی تلاش کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ (تو ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لایا گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ یہ فرماتے ہوئے پانی میں ڈالا: بسم اللہ کر کے وضو کرو میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے نکل رہا تھا، حتیٰ کہ ان میں سے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کے خیال میں وہ کتنے لوگ تھے؟ تو انہوں نے کہا: ستر کے قریب ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، حدیث ثابت عن أنس، (تحفة الأشراف: 484)، وحدیث قتادة عن أنس، (تحفة الأشراف: 1347)، (نیز ملاحظہ ہو: 76) (صحیح الاسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس باب اور اس سے پہلے والے باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک سے زیادہ بار پیش آیا تھا، «واللہ اعلم بالصواب» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Previous    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.