الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
حدیث نمبر: 3948
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: كنا نخابر ولا نرى بذلك باسا، حتى زعم رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ مخابرہ کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن ابی داود/ البیوع 31 (3389)، سنن ابن ماجہ/الرہون 8 (2450)، (تحفة الأشراف: 3566)، مسند احمد (1/234، 2/11، 3/463، 465، 4/142) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں مخابرہ سے مراد: بٹائی کا وہی معاملہ ہے جس کی تشریح حدیث نمبر ۳۸۹۳ کے حاشیہ میں گزری، یعنی: زمین کے بعض خاص حصوں میں پیدا ہونے والی پیداوار پر بٹائی کرنا، نہ کہ مطلق پیدا وار کے آدھا پر، جو جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3949
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن خالد، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: سمعت عمرو بن دينار، يقول: اشهد لسمعت ابن عمر , وهو يسال عن الخبر، فيقول: ما كنا نرى بذلك باسا , حتى اخبرنا عام الاول، ابن خديج انه سمع" النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الخبر". وافقهما حماد بن زيد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ، يَقُولُ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , وَهُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْخِبْرِ، فَيَقُولُ: مَا كُنَّا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا , حَتَّى أَخْبَرَنَا عَامَ الْأَوَّلِ، ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّهُ سَمِعَ" النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْخِبْرِ". وَافَقَهُمَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار کو کہتے سنا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو سنا اور وہ مخابرہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے تو وہ کہہ رہے تھے کہ ہم اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ ہمیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے (خلافت یزید کے) پہلے سال ۱؎ میں خبر دی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخابرہ سے منع فرماتے سنا ہے۔ ان دونوں (سفیان و ابن جریج) کی موافقت حماد نے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظرماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ واقعہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے آخری دور خلافت کا ہے، اس لیے پہلے سال سے مراد یزید کی خلافت کا پہلا سال ہے۔ (واللہ اعلم)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3950
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: كنا لا نرى بالخبر باسا حتى كان عام الاول فزعم رافع ان" نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه". خالفه عارم، فقال: عن حماد، عن عمرو، عن جابر،
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامَ الْأَوَّلِ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ" نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ". خَالَفَهُ عَارِمٌ، فَقَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ،
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب پہلا سال ہوا تو رافع رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ «عارم» محمد بن فضل نے یحییٰ بن عربی کی مخالفت کی ہے۔ اور اسے بسند «عن حماد عن عمرو عن جابر» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3948 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3951
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) قال: حدثنا حرمي بن يونس، قال: حدثنا عارم، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض". تابعه محمد بن مسلم الطائفي.
(مرفوع) قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ محمد بن مسلم طائفی نے حماد کی متابعت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2518)، مسند احمد (3/338، 389) (صحیح) (اس کے راوی ’’عارم محمد بن الفضل‘‘ آخری عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور امام نسائی نے ان سے اختلاط کے بعد روایت لی تھی، لیکن سابقہ متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہاں بھی کرایہ پر دینے سے مراد زمین کے بعض حصوں کی پیداوار کے بدلے کرایہ پر دینا ہے، نہ کہ روپیہ پیسے، یا سونا چاندی کے بدلے، جو کہ اجماعی طور پر جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3952
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن عامر، قال: حدثنا سريج، قال: حدثنا محمد بن مسلم، عن عمرو بن دينار، عن جابر، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة والمحاقلة والمزابنة". جمع سفيان بن عيينة الحديثين، فقال: عن ابن عمر , وجابر.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ". جَمَعَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ، فَقَالَ: عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَجَابِرٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے دونوں حدیثوں کو جمع کر کے ہے اور «عن ابن عمر و جابر» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2565) (صحیح) (اس کے راوی ”محمد بن مسلم“ حافظہ کے قدرے کمزور تھے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 3953
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابن عمر، وجابر:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه , ونهى عن المخابرة كراء الارض بالثلث والربع". رواه ابو النجاشي عطاء بن صهيب , واختلف عليه فيه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَنَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ". رَوَاهُ أَبُو النَّجَاشِيِّ عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ , وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
عبداللہ بن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پختہ ہو جانا واضح ہو جائے۔ نیز آپ نے مخابرہ یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی (پیداوار) کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں ان سے روایت میں ان کے تلامذہ نے اختلاف کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، تحفة الأشراف: 2538) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر محمد بن إسماعيل الطبراني، قال: حدثنا عبد الرحمن بن بحر، قال: حدثنا مبارك بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو النجاشي، قال: حدثني رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرافع:" اتؤاجرون محاقلكم؟" , قلت: نعم , يا رسول الله , نؤاجرها على الربع وعلى الاوساق من الشعير. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تفعلوا ازرعوها , او اعيروها , او امسكوها". خالفه الاوزاعي , فقال: عن رافع، عن ظهير بن رافع.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الطَّبَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بَحْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَافِعٍ:" أَتُؤَاجِرُونَ مَحَاقِلَكُمْ؟" , قُلْتُ: نَعَمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ وَعَلَى الْأَوْسَاقِ مِنَ الشَّعِيرِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا , أَوْ أَعِيرُوهَا , أَوِ امْسِكُوهَا". خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ , فَقَالَ: عَنْ رَافِعٍ، عَنْ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنے کھیتوں کو اجرت پر دیتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ہم انہیں چوتھائی اور کچھ وسق جو پر بٹائی دیتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، ان میں کھیتی کرو یا عاریتاً کسی کو دے دو، یا اپنے پاس رکھو۔ اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر کی مخالفت کی ہے اور «عن رافع عن ظہیر بن رافع» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 18 (1548) سنن ابی داود/البیوع 32 (3394 تعلیقًا)، (تحفة الأشراف: 3574) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثني الاوزاعي، عن ابي النجاشي، عن رافع، قال: اتانا ظهير بن رافع، فقال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم , عن امر كان لنا رافقا، قلت: وما ذاك؟ قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو حق , سالني:" كيف تصنعون في محاقلكم؟". قلت: نؤاجرها على الربع والاوساق من التمر او الشعير. قال:" فلا تفعلوا ازرعوها، او ازرعوها، او امسكوها". رواه بكير بن عبد الله بن الاشج، عن اسيد بن رافع فجعل الرواية لاخي رافع.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ: أَتَانَا ظُهَيْرُ بْنُ رَافِعٍ، فَقَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا رَافِقًا، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: أَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَقٌّ , سَأَلَنِي:" كَيْفَ تَصْنَعُونَ فِي مَحَاقِلِكُمْ؟". قُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ وَالْأَوْسَاقِ مِنَ التَّمْرِ أَوِ الشَّعِيرِ. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا، أَوِ امْسِكُوهَا". رَوَاهُ بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعٍ فَجَعَلَ الرِّوَايَةَ لِأَخِي رَافِعٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (ہمارے چچا) ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ نے آ کر کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو ہمارے لیے مفید و مناسب تھی۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اور وہ سچا (برحق) ہے، آپ نے مجھ سے پوچھا: تم اپنے کھیتوں کا کیا کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: ہم انہیں چوتھائی پیداوار اور کچھ وسق کھجور یا جو کے بدلے کرائے پر اٹھا دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: تم ایسا نہ کرو، یا تو ان میں خود کھیتی کرو یا پھر دوسروں کو کرنے کے لیے دے دو، یا انہیں یوں ہی روکے رکھو۔ بکیر بن عبداللہ بن اشج نے اسے اسید بن رافع سے روایت کیا ہے، اور اسے رافع کے بھائی سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث18(2339)، صحیح مسلم/البیوع18(1548)، سنن ابن ماجہ/الرہون10(2459)، (تحفة الأشراف: 5029)، مسند احمد (1/168) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن ليث، قال: حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج، عن اسيد بن رافع بن خديج، ان اخا رافع، قال لقومه: قد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم اليوم عن شيء كان لكم رافقا وامره طاعة وخير:" نهى عن الحقل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ لَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ أَخَا رَافِعٍ، قَالَ لِقَوْمِهِ: قَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ عَنْ شَيْءٍ كَانَ لَكُمْ رَافِقًا وَأَمْرُهُ طَاعَةٌ وَخَيْرٌ:" نَهَى عَنِ الْحَقْلِ".
اسید بن رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ رافع کے بھائی نے اپنے قبیلے سے کہا: آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چیز سے منع فرمایا ہے، جو تمہارے لیے سود مند تھی اور آپ کا حکم ماننا واجب، آپ نے بیع محاقلہ سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15531) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، قال: سمعت اسيد بن رافع بن خديج الانصاري يذكر:" انهم منعوا المحاقلة وهي ارض تزرع على بعض ما فيها". رواه عيسى بن سهل بن رافع.
(مقطوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَيْدَ بْنَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ يَذْكُرُ:" أَنَّهُمْ مَنَعُوا الْمُحَاقَلَةَ وَهِيَ أَرْضٌ تُزْرَعُ عَلَى بَعْضِ مَا فِيهَا". رَوَاهُ عِيسَى بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعٍ.
عبدالرحمٰن بن ہرمز کہتے ہیں کہ میں نے اسید بن رافع بن خدیج انصاری کو بیان کرتے سنا کہ انہیں (یعنی صحابہ کو) بیع محاقلہ سے روک دیا گیا ہے، بیع محاقلہ یہ ہے کہ زمین کو اس کی کچھ پیداوار کے بدلے کھیتی کرنے کے لیے دے دیا جائے۔ اسے عیسیٰ بن سہل بن رافع نے بھی روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.