الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
जगत निर्माण, नबी और रसूलों का ज़िक्र और चमत्कार
حدیث نمبر: 3853
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" خلق الله آدم حين خلقه فضرب كتفه اليمنى، فاخرج ذرية بيضاء كانهم الذر، وضرب كتفه اليسرى، فاخرج ذرية سوداء كانهم الحمم، فقال للذي في يمينه: إلى الجنة ولا ابالي وقال للذي في كتفه اليسرى: إلى النار ولا ابالي".-" خلق الله آدم حين خلقه فضرب كتفه اليمنى، فأخرج ذرية بيضاء كأنهم الذر، وضرب كتفه اليسرى، فأخرج ذرية سوداء كأنهم الحمم، فقال للذي في يمينه: إلى الجنة ولا أبالي وقال للذي في كتفه اليسرى: إلى النار ولا أبالي".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو اس کے دائیں کندھے پر ضرب لگائی اور وہاں سے سفید رنگ کی اولاد نکالی، جو چھوٹی چیونٹیوں کی جسامت کی تھی۔ پھر بائیں کندھے پر ضرب لگائی اور کوئلوں کی طرح سیاہ اولاد نکالی۔ پھر دائیں طرف والی اولاد کے بارے میں کہا: یہ جنت میں جائیں گے اور میں کوئی پرواہ نہیں کرتا اور بائیں کندھے سے نکلنے والی اولاد کے بارے میں کہا: یہ جہنم میں جائیں گے اور میں بے پرواہ ہوں۔
2501. بادلوں کا بولنا اور ہنسنا
“ बादलों का बोलना और हंसना ”
حدیث نمبر: 3854
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن الله عز وجل ينشئ السحاب فينطق احسن النطق، ويضحك احسن الضحك".-" إن الله عز وجل ينشئ السحاب فينطق أحسن النطق، ويضحك أحسن الضحك".
ابراہیم بن سعد کہتے ہیں: مجھے میرے باپ نے بتایا کہ وہ حمید بن عبدالرحمٰن کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں وہاں سے بنوغفار کے خوبصورت بزرگ، جو کچھ بہرے تھے، کا گزر ہوا۔ حمید نے انہیں بلوا بھیجا، جب وہ آئے تو حمید نے میرے باپ سے کہا: میرے اور اپنے درمیان اس بزرگ کے بیٹھنے کے لیے وسعت پیدا کرو، کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔ وہ آئے اور ان دونوں کے درمیان بیٹھ گئے۔ حمید نے ان سے کہا: وہ حدیث کون سی ہے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھے بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ بادل پیدا کرتے ہیں، پھر وہ بادل حسین انداز میں بولتے ہیں اور خوبصورت انداز میں ہنستے ہیں۔
2502. سب سے پہلی مخلوق
“ सबसे पहला प्राणी ”
حدیث نمبر: 3855
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إن اول شيء خلقه الله عز وجل: القلم، فاخذه بيمينه- وكلتا يديه يمين- قال: فكتب الدنيا وما يكون فيها من عمل معمول: بر او فجور، رطب او يابس، فاحصاه عنده في الذكر، ثم قال: اقراوا إن شئتم: (هذا كتابنا ينطق عليكم بالحق إنا كنا نستنسخ ما كنتم تعملون) ؛ فهل تكون النسخة إلا من امر قد فرغ منه).- (إنَّ أول شيءٍ خَلَقَهَ الله عزَّ وجلَّ: القلمُ، فأخذَهُ بيمينه- وكلتا يديهِ يمين- قال: فكتبَ الدنيا وما يكونُ فيها من عملٍ معمولٍ: بِرَّ أو فجورٍ، رطب أو يابس، فأحصاهُ عندَه في الذِّكر، ثم قال: اقرَأُوا إن شئتم: (هذا كتابُنا يَنْطِقُ عليكم بالحق إنا كنا نَسْتَنْسِخُ ما كنتم تعملون) ؛ فهل تكون النسخةُ إلا مِنْ أمرٍ قد فُرغَ منه).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا، اسے اپنے داہنے ہاتھ میں پکڑا اور اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں، پھر اس نے دنیا کو، اور دنیا میں کی جانے والی ہر نیکی و بدی اور رطب و یابس کو لکھا اور سب چیزوں کو اپنے پاس لوح محفوظ میں شمار کر لیا۔ پھر فرمایا: اگر چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ لو: «هَـذَا كِتَابُنَا يَنْطِقُ عَلَيْكُمْ بِالْحَقِّ إِنَّا كُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ» ‏‏‏‏ یہ ہے ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ مچ بول رہی ہے، ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے ہیں۔ (45-الجاثية:29) لکھنا اور نقل کرنا اسی امر میں ہوتا ہے جس سے فارغ ہوا جا چکا ہو۔
حدیث نمبر: 3856
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن اول شيء خلقه الله تعالى القلم وامره ان يكتب كل شيء يكون".-" إن أول شيء خلقه الله تعالى القلم وأمره أن يكتب كل شيء يكون".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اسے (‏‏‏‏مستقبل میں) ہونے والی ہر چیز کو لکھنے کا حکم دیا۔
2503. بتوں کی عبادت کرنے والا پہلا شخص
“ मूर्तियों की पूजा करने वाला पहला व्यक्ति ”
حدیث نمبر: 3857
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن اول من سيب السوائب وعبد الاصنام ابو خزاعة عمرو بن عامر وإني رايته يجر امعاءه في النار".-" إن أول من سيب السوائب وعبد الأصنام أبو خزاعة عمرو بن عامر وإني رأيته يجر أمعاءه في النار".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ سب سے پہلے اونٹنیوں کو غیر اللہ کی منت ماننے کی وجہ سے آزاد چھوڑنے والا اور بتوں کی عبادت کرنے والا عمرو بن عامر ہے، جو خزاعہ قبیلے کا باپ ہے، میں نے اسے دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا۔
2504. موسیٰ علیہ السلام کے بعد بنو اسرائیل کے خلیفے کا واقعہ
“ मूसा अलैहिस्सलाम के बाद बनि इसराईल के ख़लीफ़ा की कहानी ”
حدیث نمبر: 3858
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن بني إسرائيل استخلفوا خليفة عليهم بعد موسى صلى الله عليه وسلم، فقام يصلي ليلة فوق بيت المقدس في القمر فذكر امورا كان صنعها فخرج، فتدلى بسبب، فاصبح السبب معلقا في المسجد وقد ذهب. قال: فانطلق حتى اتى قوما على شط البحر فوجدهم يضربون لبنا او يصنعون لبنا، فسالهم: كيف تاخذون على هذا اللبن؟ قال: فاخبروه، فلبن معهم، فكان ياكل من عمل يده، فإذا كان حين الصلاة قام يصلي، فرفع ذلك العمال إلى دهقانهم، ان فينا رجلا يفعل كذا وكذا، فارسل إليه فابى ان ياتيه، ثلاث مرات، ثم إنه جاء يسير على دابته فلما رآه فر فاتبعه فسبقه، فقال: انظرني اكلمك، قال: فقام حتى كلمه، فاخبره خبره فلما اخبره انه كان ملكا وانه فر من رهبة ربه، قال: إني لاظنني لاحق بك، قال: فاتبعه، فعبدا الله حتى ماتا برميلة مصر، قال عبد الله: لو اني كنت ثم لاهتديت إلى قبرهما بصفة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي وصف لنا".-" إن بني إسرائيل استخلفوا خليفة عليهم بعد موسى صلى الله عليه وسلم، فقام يصلي ليلة فوق بيت المقدس في القمر فذكر أمورا كان صنعها فخرج، فتدلى بسبب، فأصبح السبب معلقا في المسجد وقد ذهب. قال: فانطلق حتى أتى قوما على شط البحر فوجدهم يضربون لبنا أو يصنعون لبنا، فسألهم: كيف تأخذون على هذا اللبن؟ قال: فأخبروه، فلبن معهم، فكان يأكل من عمل يده، فإذا كان حين الصلاة قام يصلي، فرفع ذلك العمال إلى دهقانهم، أن فينا رجلا يفعل كذا وكذا، فأرسل إليه فأبى أن يأتيه، ثلاث مرات، ثم إنه جاء يسير على دابته فلما رآه فر فاتبعه فسبقه، فقال: أنظرني أكلمك، قال: فقام حتى كلمه، فأخبره خبره فلما أخبره أنه كان ملكا وأنه فر من رهبة ربه، قال: إني لأظنني لاحق بك، قال: فاتبعه، فعبدا الله حتى ماتا برميلة مصر، قال عبد الله: لو أني كنت ثم لاهتديت إلى قبرهما بصفة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي وصف لنا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کے بعد اپنے لیے ایک خلیفہ مقرر کیا، ایک دن وہ چاندنی رات کو بیت المقدس کے اوپر نماز پڑھنے لگ گیا اور وہ امور یاد کئے جو اس نے سر انجام دیے تھے۔ پھر وہ وہاں سے نکلا اور رسّی کے ساتھ لٹکا۔ مسجد میں رسی لٹکی رہی اور وہ وہاں سے چلا گیا اور سمندر کے کنارے پر ایسے لوگوں کے پاس پہنچ گیا جو کچی اینٹیں بنا رہے تھے۔ ان سے پوچھا کہ تم لوگ یہ اینٹیں بنانے کی کتنی اجرت لیتے ہو؟ انہوں نے (‏‏‏‏ساری صورتحال) بتائی۔ نتیجتاً اس نے بھی اینٹیں بنانا شروع کر دیں اور اپنے ہاتھ کی کمائی سے گزر بسر کرنے لگ گیا۔ جب نماز کا وقت ہوتا تو وہ نماز پڑھتا تھا۔ عُمال نے یہ بات اپنے سردار تک پہنچا دی کہ ایک آدمی ایسے ایسے کرتا ہے۔ ا‏‏‏‏س نے اس کو بلایا، لیکن اس نے ا‏‏‏‏س کے پاس جانے سے انکار کر دیا، ایسے تین دفعہ ہوا، بالآخر وہ سواری پر سوار ہو کر آیا، جب اس نے اس کو آتے ہوئے دیکھا تو بھاگنا شروع کر دیا۔ اس نے اس کا تعاقب کیا اور اس سے سبقت لے گیا اور کہا: مجھے اتنی مہلت دو کہ میں تمہارے ساتھ بات کر سکوں۔ چنانچہ وہ ٹھہر گیا، اس نے ا‏‏‏‏س سے بات کی، اس نے ساری صورتحال واضح کی اور کہا کہ میں بھی ایک بادشاہ تھا، لیکن اپنے رب کے ڈر کی وجہ سے بھاگ آیا ہوں۔ اس نے یہ سن کر کہا: مجھے گمان ہے کہ میں بھی تمہارے ساتھ مل جاؤں گا، پھر وہ اس کے پیچھے چلا گیا اور وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے لگے، حتیٰ کہ مصر کے رمیلہ مقام پر فوت ہو گئے۔ ‏‏‏‏سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر میں وہاں ہوتا تو ان کی قبروں کو ان صفات کی بناء پر پہچان لیتا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں۔
2505. نزول تورات کے بعد کسی قوم کو آسمانی عذاب سے ہلاک نہیں کیا گیا، ماسواے . . .
“ तौरात के उतरने के बाद किसी भी क़ौम को आसमानी अज़ाब से हलाक नहीं किया गया ، सिवाए .. ”
حدیث نمبر: 3859
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" ما اهلك الله قوما ولا قرنا ولا امة ولا اهل قرية منذ انزل التوراة على وجه الارض بعذاب من السماء، غير اهل القرية التي مسخت قردة، الم تر إلى قوله تعالى: * (ولقد آتينا موسى الكتاب من بعد ما اهلكنا القرون الاولى بصائر للناس وهدى ورحمة لعلهم يتذكرون) * (¬1)-" ما أهلك الله قوما ولا قرنا ولا أمة ولا أهل قرية منذ أنزل التوراة على وجه الأرض بعذاب من السماء، غير أهل القرية التي مسخت قردة، ألم تر إلى قوله تعالى: * (ولقد آتينا موسى الكتاب من بعد ما أهلكنا القرون الأولى بصائر للناس وهدى ورحمة لعلهم يتذكرون) * (¬1)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جب تورات نازل کی، اس وقت سے روئے زمین پر بسنے والی کسی قوم، کسی نسل، کسی امت اور کسی بستی والوں کو آسمانی عذاب سے ہلاک نہیں کیا۔ البتہ ایک گاؤں والوں کو بندروں کی شکلوں میں مسخ کر دیا گیا تھا۔ کیا تم اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف نہیں دیکھتے: «وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِنْ بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَى بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ» ‏‏‏‏اور ان اگلے زمانہ والوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو ایسی کتاب عنایت فرمائی جو لوگوں کے لیے دلیل اور ہدایت و رحمت ہو کر آئی تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (28-القصص:43)
2506. بنو اسرائیل نے تورات ترک کر کے خود ایک کتاب ایجاد کر لی
“ बनि इसराईल ने तौरात को छोड़ दिया और अपनी ख़ुद की एक किताब लिख ली ”
حدیث نمبر: 3860
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن بني إسرائيل كتبوا كتابا فاتبعوه وتركوا التوراة".-" إن بني إسرائيل كتبوا كتابا فاتبعوه وتركوا التوراة".
ابوبردہ اپنے باپ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک بنو اسرائیل نے خود ایک کتاب لکھی اور اس کی پیروی کرنے لگ گئے اور توراۃ کو ترک کر دیا۔
2507. بنو اسرئیل کا بہترین فرقہ اصحاب ابوقرن تھا
“ बनि इसराईल के सबसे अच्छे लोग अबू क़रन वाले लोग थे ”
حدیث نمبر: 3861
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن بني إسرائيل لما طال الامد وقست قلوبهم اخترعوا كتابا من عند انفسهم، استهوته قلوبهم واستحلته السنتهم، وكان الحق يحول بينهم وبين كثير من شهواتهم، حتى نبذوا كتاب الله وراء ظهورهم كانهم لا يعلمون، فقالوا: (الاصل: فقال) اعرضوا هذا الكتاب على بني إسرائيل، فإن تابعوكم عليه، فاتركوهم، وإن خالفوكم فاقتلوهم. قال: لا، بل ابعثوا إلى فلان - رجل من علمائهم - فإن تابعكم فلن يختلف عليكم بعده احد. فارسلوا إليه فدعوه، فاخذ ورقة فكتب فيها كتاب الله، ثم ادخلها في قرن، ثم علقها في عنقه، ثم لبس عليها الثياب، ثم اتاهم، فعرضوا عليه الكتاب فقالوا: تؤمن بهذا؟ فاشار إلى صدره - يعني الكتاب الذي في القرن - فقال: آمنت بهذا، ومالي لا اؤمن بهذا؟ فخلوا سبيله. قال: وكان له اصحاب يغشونه فلما حضرته الوفاة اتوه، فلما نزعوا ثيابه وجدوا القرن في جوفه الكتاب، فقالوا: الا ترون إلى قوله: آمنت بهذا، ومالي لا اؤمن بهذا، فإنما عنى بـ (هذا) هذا الكتاب الذي في القرن قال: فاختلف بنو إسرائيل على بضع وسبعين فرقة، خير مللهم اصحاب ابي القرن".-" إن بني إسرائيل لما طال الأمد وقست قلوبهم اخترعوا كتابا من عند أنفسهم، استهوته قلوبهم واستحلته ألسنتهم، وكان الحق يحول بينهم وبين كثير من شهواتهم، حتى نبذوا كتاب الله وراء ظهورهم كأنهم لا يعلمون، فقالوا: (الأصل: فقال) اعرضوا هذا الكتاب على بني إسرائيل، فإن تابعوكم عليه، فاتركوهم، وإن خالفوكم فاقتلوهم. قال: لا، بل ابعثوا إلى فلان - رجل من علمائهم - فإن تابعكم فلن يختلف عليكم بعده أحد. فأرسلوا إليه فدعوه، فأخذ ورقة فكتب فيها كتاب الله، ثم أدخلها في قرن، ثم علقها في عنقه، ثم لبس عليها الثياب، ثم أتاهم، فعرضوا عليه الكتاب فقالوا: تؤمن بهذا؟ فأشار إلى صدره - يعني الكتاب الذي في القرن - فقال: آمنت بهذا، ومالي لا أؤمن بهذا؟ فخلوا سبيله. قال: وكان له أصحاب يغشونه فلما حضرته الوفاة أتوه، فلما نزعوا ثيابه وجدوا القرن في جوفه الكتاب، فقالوا: ألا ترون إلى قوله: آمنت بهذا، ومالي لا أؤمن بهذا، فإنما عنى بـ (هذا) هذا الكتاب الذي في القرن قال: فاختلف بنو إسرائيل على بضع وسبعين فرقة، خير مللهم أصحاب أبي القرن".
ربیع بن عمیلہ کہتے ہیں: سیدنا عبدللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں اتنی بہترین حدیث بیان کی، کہ ہم نے اسے قرآن مجید اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات کے بعد حسین پایا، وہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بنو اسرائیل کی مدت دراز ہوئی اور ان کے دل سخت ہو گئے تو انہوں نے خود ایک ایسی کتاب ترتیب دی، جو ان کے دلوں کو پسند اور زبانوں کو میٹھی لگتی تھی اور اس وقت حق بھی وہی ہوتا تھا جو ان کی شہوات کے اردگرد منڈلاتا تھا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا، اسے لگتا تھا کہ یہ لوگ کچھ بھی نہیں جانتے۔ پھر (‏‏‏‏ایک وقت ایسابھی آیاکہ) انہوں نے کہا کہ یہ (‏‏‏‏خودساختہ) کتاب بنو اسرائیل پر پیش کرو، اگر وہ تمہاری پیروی کرنے لگیں تو انہیں کچھ نہ کہو اور اگر مخالفت کریں تو ان کو قتل کر دو۔ لیکن اس نے کہا: نہیں، بلکہ یوں کرو کہ فلاں عالم کے پاس پیغام بھیجو، اگر اس نے تمہاری پیروی کی تو اس کے بعد کوئی بھی اختلاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس کی طرف کسی کو بھیج کر اسے بلایا۔ اس نے ایک ورق لیا، اس میں اللہ تعالیٰ کی کتاب لکھی، پھر اسے ایک سینگ میں ڈال کر اپنی گردن میں لٹکا لیا اور اس کے اوپر کپڑے زیب تن کر لیے اور ان کے پاس پہنچ گیا۔ انہوں نے اس پر (‏‏‏‏اپنی من گھڑت) کتاب پیش کی اور کہا: کیا تو اس پر ایمان لاتا ہے؟ اس نے جواباً اپنے سینے کی طرف یعنی سینگ کے اندر موجودہ کتاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں اس پر ایمان لاتا ہوں، بھلا اس پر ایمان کیوں نہ لاؤں۔ (‏‏‏‏اس کا مقصد سینگ میں پنہاں کتاب تھی، نہ کہ ان کی خود ساختہ کتاب، لیکن یہ لوگ اس کی بات سمجھ نہیں پا رہے تھے) بہرحال انہوں نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس کے کچھ ساتھی تھے، جو اس کی مجلس میں بیٹھتے تھے، جب وہ فوت ہو گیا تو وہ آئے اور اس کے کپڑے اتارے، وہاں انہیں ایک سینگ نظر آیا جس کے اندر کتاب تھی۔ اب (‏‏‏‏وہ اصل حقیقت سمجھے اور) کہا: جب اس بندے نے یہ کہا تھا کہ میں اس کتاب پر ایمان لایا ہوں اور بھلا اس پر ایمان کیوں نہ لاؤں تو اس کی مراد سینگ میں موجود کتاب (‏‏‏‏جو کہ حق ہے) تھی۔ سو بنو اسرائیل تہتر چوہتر فرقوں میں بٹ گئے، ان میں سب سے بہتر فرقے والے وہ لوگ ہیں جو اس سینگ والے کے ساتھی اور پیروکار تھے۔
2508. بنو اسرائیل کے تین افراد کی دنیوی مال کے ذریعے آزمائش، دنیوی نعمتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو نہیں بھلا دینا چاہیے
“ बनि इसराईल के तीन लोगों की माल से आज़माइश ، दुनिया के माल की बिना पर अल्लाह को नहीं भूलना चाहिए ”
حدیث نمبر: 3862
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إن ثلاثة في بني إسرائيل: ابرص، واقرع، واعمى، فاراد الله ان يبتليهم، فبعث إليهم ملكا، فاتى الابرص، فقال: اي شيء احب إليك؟ قال: لون حسن، وجلد حسن، ويذهب عني الذي قد قذرني الناس. قال: فمسحه، فذهب عنه قذره، واعطي لونا حسنا، وجلدا حسنا، قال: فاي المال احب إليك، قال: الإبل- او قال: البقر؛ شك إسحاق؛ إلا ان الابرص او الاقرع قال احدهما: الإبل، وقال الآخر: البقر-، قال: فاعطي ناقة عشراء، فقال: بارك الله لك فيها! قال: فاتى الاقرع فقال: اي شيء احب إليك؟ قال: شعر حسن، ويذهب عئي هذا الذي قذرني الناس، قال: فمسحه، فذهب عنه، واعطي شعرا حسنا، قال: فاي المال احب إليك؟ قال: البقر، فاعطي بقرة حاملا، فقال: بارك الله لك فيها! قال: فاتى الاعمى، فقال: اي شيء احب إليك؟ قال: ان يرد الله إلي بصري، فابصر به الناس، قال: فمسحه، فرد الله إليه بصره، قال: فاي المال احب إليك؟ قال: الغنم، فاعطي شاة والدا، فانتج هذان، وولد هذا، قال: فكان لهذا واد من الإبل، ولهذا واد من البقر، ولهذا واد من الغنم. قال: ثم إنه اتى الابرص في صورته وهيئته، فقال: رجل مسكين، قد انقطعت بي الحبال في سفري، فلا بلاغ لي اليوم إلا بالله ثم بك، اسالك- بالذي اعطاك اللون الحسن، والجلد الحسن، والمال- بعيرا اتبلغ عليه في سفري، فقال: الحقوق كثيرة، فقال له: كاني اعرفك، الم تكن ابرص، يقذرك الناس؟! فقيرا فاعطاك الله؟! فقال: إنما ورثت هذا المال كابرا عن كابر! فقال: إن كنت كاذبا؛ فصيرك الله إلى ما كنت! قال: واتى الاقرع في صورته، فقال له مثل ما قال لهذا، ورد عليه مثل ما رد على هذا، فقال: إن كنت كاذبا؛ فصيرك الله إلى ما كنت! قال: واتى الاعمى في صورته وهيئته، فقال: رجل مسكين، وابن سبيل، انقطعت بي الحبال في سفري، فلا بلاغ لي اليوم إلا بالله ثم بك، اسالك- بالذي رد عليك بصرك- شاة اتبلغ بها في سفري. فقال: قد كنت اعمى، فرد الله إلي بصري، فخذ ما شئت، ودع ما شئت، فوالله! لا اجهدك اليوم شيئا اخذته لله! فقال: امسك مالك؛ فإنما ابتليتم، فقد رضي [الله] عنك، وسخط على صاحبيك).- (إنّ ثلاثةً في بني إسرائيل: أبرص، وأقرع، وأعمى، فأراد الله أن يبتليهم، فبعث إليهم ملكاً، فأتى الأبرص، فقال: أيّ شيء أحبّ إليك؟ قال: لونٌ حسنٌ، وجلدٌ حسنٌ، ويذهب عني الذي قد قذرني الناس. قال: فمسحه، فذهب عنه قذره، وأعطي لوناً حسناً، وجلداً حسناً، قال: فأي المال أحب إليك، قال: الإبل- أو قال: البقر؛ شك إسحاق؛ إلا أن الأبرص أو الأقرع قال أحدُهما: الإبلُ، وقال الآخرُ: البقرُ-، قال: فأعطي ناقةٌ عُشراءَ، فقال: بارك الله لك فيها! قال: فأتى الأقرع فقال: أي شيء أحبّ إليك؟ قال: شعرٌ حسنٌ، ويذهبُ عئي هذا الذي قذرني الناسُ، قال: فمسحه، فذهب عنه، واُعطي شعراً حسناً، قال: فأي المال أحبّ إليك؟ قال: البقرُ، فأعطي بقرةً حاملاً، فقال: بارك الله لك فيها! قال: فأتى الأعمى، فقال: أي شيء أحبّ إليك؟ قال: أن يردّ الله إليّ بصري، فأبصر به الناس، قال: فمسحه، فردّ الله إليه بصره، قال: فأي المال أحبّ إليك؟ قال: الغنم، فأعطي شاةً والداً، فأنتج هذان، وولد هذا، قال: فكان لهذا واد من الإبل، ولهذا واد من البقر، ولهذا واد من الغنم. قال: ثم إنّه أتى الأبرص في صورته وهيئته، فقال: رجلٌ مسكين، قد انقطعت بي الحبالُ في سفري، فلا بلاغ لي اليوم إلا بالله ثم بك، أسألك- بالذي أعطاك اللون الحسن، والجلد الحسن، والمال- بعيراً أتبلغ عليه في سفري، فقال: الحقوقُ كثيرةٌ، فقال له: كأني أعرفك، ألم تكن أبرص، يقذرك الناس؟! فقيراً فأعطاك الله؟! فقال: إنّما ورثت هذا المال كابراً عن كابر! فقال: إن كنت كاذباً؛ فصيرك الله إلى ما كنت! قال: وأتى الأقرع في صورته، فقال له مثل ما قال لهذا، وردّ عليه مثل ما رد على هذا، فقال: إن كنت كاذباً؛ فصيرك الله إلى ما كنت! قال: وأتى الأعمى في صورته وهيئته، فقال: رجلٌ مسكين، وابن سبيل، انقطعت بي الحبالُ في سفري، فلا بلاغ لي اليوم إلا بالله ثم بك، أسألك- بالذي ردّ عليك بصرك- شاة أتبلغ بها في سفري. فقال: قد كنتُ أعمى، فرد الله إلي بصري، فخذ ما شئت، ودع ما شئت، فوالله! لا أجهدك اليوم شيئاً أخذته لله! فقال: أمسك مالك؛ فإنما ابتليتم، فقد رضي [الله] عنك، وسخط على صاحبيك).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بنی اسرائیل میں سے تین آدمی تھے، ایک برص (‏‏‏‏سفید داغوں) کے مرض میں مبتلا تھا، دوسرا گنجا اور تیسرا اندھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو آزمانے کا ارادہ فرمایا، پس ان کی طرف ایک فرشتہ پہلے برص والے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا، تجھے کون سی چیز سب سے زیادہ محبوب ہے؟ اس نے جواب دیا: اچھا رنگ، خوبصورت جسم، نیز یہ بیماری مجھ سے دور ہو جائے، جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے گھن کھاتے ہیں۔ فرشتے نے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرا، جس سے (‏‏‏‏اللہ کے حکم سے) اس کی گھن والی بیماری دور ہو گئی اور اسے خوبصورت رنگ دے دیا گیا۔ فرشتے نے اس سے پھر پوچھا: تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے جواباً اونٹ یا گائے کہا۔ (‏‏‏‏اس کی بابت اسحاق راوی کو شک ہوا، لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ برص والے اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ کا ذکر کیا اور ایک نے گائے کا)۔ چنانچہ اسے آٹھ دس مہینے کی گابھن اونٹنی دیدی گئی اور فرشتے نے اسے دعا دی کہ اللہ تعالیٰ تیرے لیے اس میں برکت عطا فرمائے۔ پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور پوچھا: تجھے کون سی چیز سب سے زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: اچھے بال، یہ میرا (‏‏‏‏گنجاپن) ختم ہو جائے، جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرا، جس سے اس کا گنجاپن دور ہو گیا اور اسے (‏‏‏‏اللہ تعالیٰ کی طرف سے) خوبصورت بال عطا کر دیے گئے۔ فرشتے نے اس سے پوچھا: تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: گائے۔ چنانچہ اسے ایک حاملہ گائے دے دی گئی اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ تیرے لیے ان اس میں برکت عطا فرمائے۔ اس کے بعد فرشتہ اندھے کے پاس آیا، اس سے پوچھا، تجھے کون سی چیز سب سے زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی واپس لوٹا دے، پس میں لوگوں کو دیکھوں۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا، پس اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی بحال کر دی، فرشتے نے اس سے پوچھا: تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: بکریاں۔ پس اسے بچہ جننے والی ایک بکری دے دی گئی۔ پس سابقہ دونوں (‏‏‏‏برص والے اور گنجے) کے ہاں بھی دونوں جانوروں (‏‏‏‏اونٹنی اور گائے) کی نسل خوب بڑھی اور اس نابینا کے ہاں بھی بکری نے بچے دیے۔ سو (‏‏‏‏برص والے کے ہاں) ایک وادی اونٹوں کی، گنجے کے ہاں ایک وادی گائیوں کی اور اس اندھے کے ہاں ایک وادی بکریوں کی ہو گئی۔ اب پھر فرشتہ برص والے کے پاس گیا، اس کی صورت اور ہیئت میں آیا اور کہا کہ میں مسکین آدمی ہوں، سفر میں میرے وسائل ختم ہو گئے ہیں، آج میرے وطن پہنچنے کا کوئی وسیلہ، اللہ تعالیٰ اور پھر تیرے علاوہ نہیں، اس لیے میں تجھ سے اس ذات کے نام سے جس نے تجھے اچھا رنگ، خوبصورت جسم اور مال عطا کیا ہے، ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں، جس کے ذریعے میں اپنے سفر میں منزل مقصود تک پہنچ جاؤں۔ اس نے جواب دیا: (‏‏‏‏میرے ذمے پہلے ہی) بہت سے حقوق ہیں، یہ سن کر فرشتے نے اس سے کہا: گویا کہ میں تجھے پہچانتا ہوں، کیا تو وہی نہیں کہ جس کے جسم پر سفید داغ تھے، لوگ تجھ سے گھن کرتے تھے، تو فقیر تھا، اللہ تعالیٰ نے تجھے مال سے نواز دیا؟ اس نے کہا: یہ مال تو مجھے باپ دادا سے ورثے میں ملا ہے، فرشتے نے کہا: اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے ویسا ہی کر دے، جیسا کہ تو تھا۔ اب فرشتہ گنجے کے پاس اس کی پہلی شکل و صورت میں آیا اور اس سے بھی وہی کہا جو (‏‏‏‏برص والے) کو کہا تھا اور اس گنجے نے بھی وہی جواب دیا جو برص والے نے دیا تھا، جس پر فرشتے نے اسے بھی بددعا دی، کہ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے ویسا ہی کر دے، جیسا کہ تو پہلے تھا۔ فرشتہ (‏‏‏‏پھر) اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ میں مسکین اور مسافر آدمی ہوں، سفر کے وسائل ختم ہو گئے ہیں، آج میں نے وطن پہنچنا، اللہ تعالیٰ کی مدد، پھر تیری مالی اعانت کے بغیر ممکن نہیں، اس لیے میں تجھ سے اس ذات کے نام سے، جس نے تیری بینائی تجھ پر لوٹا دی، ایک بکری کا سوال کرتا ہوں تاکہ اس کے ذریعے سے میں اپنی منزل مقصود تک پہنچ جاؤں۔ اندھے نے کہا: بلاشبہ میں اندھا تھا، اللہ تعالیٰ نے میری بینائی بحال کر دی (‏‏‏‏تیرے سامنے بکریوں کا ریوڑ ہے، ان میں سے) جو چاہے لے لے اور جو چاہے چھوڑ دے، اللہ تعالیٰ کی قسم! آج میں، جو تو اللہ کے لیے لے گا، اس میں تجھ سے کوئی جھگڑا نہیں کروں گا، یہ سن کر فرشتے نے اسے کہا: اپنا مال اپنے پاس رکھو، بیشک تمہیں آزمایا گیا ہے (‏‏‏‏ جس میں تو کامیاب رہا) پس اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہو گیا (‏‏‏‏ اور تیرے دونوں ساتھی ناکام رہے) ان پر تیرا رب ناراض ہو گیا۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.