الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان
क़ुरबानी, ज़ब्हा करना, खानापीना, अक़ीक़ा और जानवरों के साथ नरमी करना
حدیث نمبر: 1837
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" نهى عن النفخ في الشراب، فقال له رجل: يا رسول الله إني لا اروى من نفسي واحد، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: فابن القدح عن فيك، ثم تنفس قال: فإني ارى القذاة فيه، قال: فاهرقها".-" نهى عن النفخ في الشراب، فقال له رجل: يا رسول الله إني لا أروى من نفسي واحد، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: فأبن القدح عن فيك، ثم تنفس قال: فإني أرى القذاة فيه، قال: فأهرقها".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے (کے برتن) میں (یا پینے کے دوران) سانس لینے سے منع فرمایا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ایک سانس کے دوران پئے جانے والی پانی سے سیراب نہیں ہوتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تو پھر پیالے کو منہ سے دور کر کے سانس لے لیا کرو (اور پھر پی لیا کرو)۔ اس نے کہا: اگر مجھے اس میں کوئی تنکا نظر آ جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اسے بہا دیا کرو۔
1229. کھڑے ہو کر پانی پینا کیسا ہے؟
“ खड़े हो कर पानी पीना केसा है ”
حدیث نمبر: 1838
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لو يعلم الذي يشرب وهو قائم ما في بطنه لاستقاء".-" لو يعلم الذي يشرب وهو قائم ما في بطنه لاستقاء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کھڑے ہو کر پیتا ہے، اگر اسے پتہ چل جائے کہ اس کے پیٹ میں کیا ہے تو وہ قے کر دے۔
1230. زمزم کا پانی کھانے کا کھانا ہے
“ ज़म ज़म का पानी भरपूर खाना है ”
حدیث نمبر: 1839
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" نهى" وفي لفظ: زجر" عن الشرب قائما".-" نهى" وفي لفظ: زجر" عن الشرب قائما".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 1840
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لا يشربن احد منكم قائما".-" لا يشربن أحد منكم قائما".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی کھڑے ہو کر پانی نہ پئے۔
حدیث نمبر: 1841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" كنا نسميها شباعة (يعني: زمزم) وكنا نجدها نعم العون على العيال".-" كنا نسميها شباعة (يعني: زمزم) وكنا نجدها نعم العون على العيال".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم (زمزم کو) «شباعه» سیر کرنے والا کہتے تھے اور ہم اپنے اہل و عیال (کے خورد و نوش کے سلسلے میں) اس کو بہترین معاون پاتے تھے۔
حدیث نمبر: 1842
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إنها مباركة، إنها طعام طعم).- (إنها مباركة، إنها طعامُ طُعْمٍ).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (زمزم کا پانی) مبارک ہے، یہ کھانے کا کھانا ہے۔ یہ حدیث سیدنا ابوذر، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ یہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، وہ کہتے ہیں: ہم اپنی قوم غفار، جو حرمت والے مہینے کو حلال سمجھتے تھے، سے وفد کی صورت میں نکلے۔ میں (ابوذر)، میرا بھائی انیس اور میری ماں روانہ ہوئے، ہم اپنے ماموں کے پاس آ کر ٹھرے۔ انہوں نے ہماری بڑی عزت کی اور ہمارے ساتھ احسان کیا، لیکن ان کی قوم ہم سے حسد کرنے لگی۔ اس لیے انہوں نے کہا: جب تو اپنے اہل خانہ سے باہر جاتا ہے تو انیس ان کے پاس آ جاتا ہے۔ پس ہمارا ماموں آیا اور جو بات اسے کہی گئی، اس کے سلسلے میں ہماری غیبت کرنے لگ گیا۔ میں نے اسے کہا: جو تو نے ہمارے ساتھ نیکی کی تھی، اسے تو تو نے گدلا کر دیا ہے اور آئندہ ہم آپ کے پاس نہیں آئیں گے۔ ہم اپنی اونٹنیوں کے قریب پہنچے اور سوار ہو کر چل پڑے، میرے ماموں نے کپڑا اوڑھ کر رونا شروع کر دیا۔ ہم چلتے گئے اور مکہ کے قریب جا کر پڑاؤ ڈالا۔ انیس ہماری اونٹنیوں سے دوررہنے لگ گیا۔ وہ دونوں نجومی کے پاس گئے، اس نے انیس کو منتخب کیا، پس انیس ہماری اور اتنی اور اونٹنیاں لے کر ہمارے پاس آیا۔ اس نے کہا: اے میرے بھتیجے! میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملنے سے تین برس پہلے سے نماز پڑھ رہا تھا۔ میں نے کہا: کس کے لیے؟ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ کے لیے۔ میں نے کہا: تو کس طرف رخ کرتا تھا۔ اس نے کہا: جس طرف میرا رب میرا رخ موڑ دیتا تھا۔ میں رات کے آخری حصے میں نماز عشا ادا کرتا تھا۔ اب میں گم سم ہو کر لیٹ گیا، یہاں تک کہ سورج چڑھ آیا۔ انیس نے کہا: مجھے مکہ میں کوئی کام ہے، تو مجھے کفایت کر۔ انیس چلا گیا، مکہ پہنچ گیا اور مجھے اچھائی کا بدلہ برائی سے دیا۔ پھر وہ واپس آ گیا۔ میں نے پوچھا: تو نے وہاں کیا کیا ہے؟ اس نے کہا: میں مکہ میں ایک ایسے آدمی کو ملا ہوں جو تیرے دین پر ہے، وہ خیال کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مبعوث فرمایا ہے۔ میں نے کہا: لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اس نے کہا: لوگ اسے شاعر، نجومی اور جادوگر کہتے ہیں۔ انیس خود بھی ایک شاعر تھا۔ اس نے کہا: لیکن میں نے نجومیوں کا کلام سنا ہے اور اس کے کلام کو زبان آور شعرا کے کلام پر پیش کیا ہے، لیکن کسی کی زبان یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ وہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام بھی) شعر ہے۔ اللہ کی قسم! وہ صادق ہے اور لوگ جھوٹے ہیں۔ میں نے کہا: اب تو مجھے کفایت کر، تاکہ میں بھی جا کر دیکھ سکوں (کہ اصل ماجرا کیا ہے؟) میں مکہ پہنچ گیا اور ان میں سے ایک کمزور آدمی سے پوچھا: وہ آدمی کہاں ہے جس کو تم لوگ بے دین کہتے ہو؟ اس نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ بے دین ہے (یہ سنتے ہی) اہل وادی مٹی کے ڈھیلے اور ہڈیاں لے کر مجھ پر چڑھ دوڑے میں بے ہوش ہو کر گر پڑا، جب (مجھے افاقہ ہوا اور) میں اٹھا تو ایسے لگتا تھا کہ میں ایک سرخ پتھر ہوں۔ میں زمزم پانی پر آیا، خون دھویا، اس کا پانی پیا اور اے میرے بھتیجے! میں وہاں تیس دنوں تک ٹھہرا رہا، میرے پاس ماءِ زمزم کے علاوہ کوئی کھانا نہیں تھا، وہی پی کر میں موٹا ہوتا رہا (یعنی خوراک کی کمی پوری کرتا رہا) اور اپنے پیٹ کی سلوٹیں ختم کرتا رہا۔ مجھے بھوک کی وجہ سے ہونے والی لاغری محسوس نہیں ہوئی۔ (دن گزرتے رہے اور) ایک دن مکہ میں چاندنی رات اور صاف فضا تھی ‘ اچانک ان کے کانوں میں یہ آواز پڑی کہ کوئی بھی بیت اللہ کا طواف نہ کرے اور دو عورتیں اساف اور نائلہ کو پکار رہی تھیں۔ اس نے کہا: وہ طواف کے دوران میرے پاس سے گزریں، میں نے کہا: ایک کی دوسری سے شادی کر دو۔ لیکن وہ اپنے قول سے باز نہ آئیں۔ (چکر کے دوران پھر) میرے پاس سے گزریں۔ میں نے کہا: یہ تو لکڑی کی طرح ہیں اور میں نے بات کنایہ نہیں کی۔ وہ دونوں چیختی چلاتی اور یہ کہتی ہوئی چلی گئیں کہ کاش ہماری جماعت کا بھی کوئی آدمی یہاں ہوتا! اس نے کہا: اسی اثنا میں ان کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ (بلندی سے) اترتے ہوئے آ رہے تھے۔ اس نے کہا: تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ انہوں نے کہا: کعبہ اور اس کے پردوں کے درمیان بےدین ہے۔ اس نے کہا: اس نے تمہیں کیا کہا؟ انہوں نے کہا: ایسی بات کہی کہ جس سے منہ بھر جاتا ہے۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حجراسود کا استلام کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی نے بیت اللہ کا طواف کیا اور پھر نماز پڑھی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابوذر نے کہا: میں پہلا آدمی تھا جس نے انہیں اسلام کا سلام پیش کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پر سلامتی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک ورحمتہ اللہ پھر فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں غفار قبیلے سے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ جھکایا اور اپنی انگلی اپنی پیشانی پر رکھی۔ میں دل ہی دل میں کہنے لگا کہ شاید آپ نے غفار کی طرف میری نسبت کو ناپسند کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑنا چاہا لیکن آپ کے ساتھی نے مجھے روک دیا اور وہ آپ کو مجھ سے زیادہ جانتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا: کون تجھے کھانا کھلاتا تھا؟ میں نے کہا: زمزم کے پانی کے علاوہ میرے پاس کوئی کھانا نہیں ہے، یہی پانی پی کر میں موٹا ہوتا رہا اور اپنے پیٹ کی سلوٹیں پر کرتا رہا اور مجھے بھوک کی وجہ سے کوئی لاغری محسوس نہیں ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پانی مبارک ہے اور یہ کھانے کا کھانا ہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں، آج رات میں اس کو کھانا کھلاؤں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور میں بھی ان کے ساتھ چل دیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دروازہ کھولا اور طائف کا منقی لانا شروع کیا۔ یہ پہلا کھانا تھا جو میں نے کھایا، پھر کچھ باقی بھی بچ گیا تھا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کھجوروں والی زمین میرے لیے مطیع کر دی گئی ہے، مجھے لگتا ہے کہ وہ یثرب (مدینہ) ہے، کیا تو اپنی قوم کو میرا پیغام پہنچا دے گا، ممکن ہے کہ اللہ تعالی تیرے ذریعے ان کو نفع دے اور ان کی وجہ سے تجھے اجر و ثواب بھی عطا کرے۔ میں انیس کے پاس پہنچا۔ اس نے پوچھا: تو نے کیا کیا ہے؟ میں نے کہا: اسلام قبول کر لیا ہے اور تصدیق کی ہے۔ اس نے کہا: میں بھی تیرے دین سے بے رخی نہیں کرتا، میں بھی مطیع ہو گیا ہوں اور میں نے بھی تصدیق کی ہے۔ پھر ہم اپنی ماں کے پاس گئے وہ کہنے لگیں مجھے بھی تمہارے دین سے بے رغبتی نہیں، میں بھی سچ مان کر مسلمان ہو گئی۔ ہم سوار ہوئے اور اپنی قوم غفار کے پاس پہنچ گئے۔ نصف قبیلہ تو مسلمان ہو گیا۔ ایما بن رحضہ غفاری، جو ان کا سردار تھا، ان کو نماز پڑھاتا تھا۔ اور نصف قبیلے نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائیں گے تو ہم بھی مسلمان ہو جائیں گے۔ پس جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہ نصف قبیلہ کے لوگ بھی مسلمان ہو گئے۔ اسلم قبیلہ کے لوگ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! جس چیز پر ہمارے بھائی مسلمان ہوئے، ہم بھی اسی چیز پر مسلمان ہوتے ہیں۔ پھر وہ مسلمان ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غفار قبیلہ، اللہ اس کو بخش دے اور اسلم قبیلہ، اللہ اسے سلامتی کے ساتھ رکھے۔
1231. کھانے پینے کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرنے کا صلہ
“ खाने पीने के बाद अल्लाह तआला की ताअरीफ़ करने का बदला ”
حدیث نمبر: 1843
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن الله ليرضى عن العبد ان ياكل الاكلة فيحمده عليها، او يشرب الشربة فيحمده عليها".-" إن الله ليرضى عن العبد أن يأكل الأكلة فيحمده عليها، أو يشرب الشربة فيحمده عليها".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللّہ تعالیٰ تو اپنے بندے سے اتنی بات پر راضی ہو جاتا کہ وہ کھانا کھائے اور (اس پر) اس کی تعریف کر دے یا پانی پئے اور اس پر اس کی حمد و ثنا بیان کر دے۔
1232. دودھ جیسی نعمت کے تقاضے
“ दूध जैसी नेमत की आवश्यकता ”
حدیث نمبر: 1844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا رويت اهلك من اللبن غبوقا، فاجتنب ما نهى الله عنه من ميتة".-" إذا رويت أهلك من اللبن غبوقا، فاجتنب ما نهى الله عنه من ميتة".
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے اہل خانہ کو شام کے دودھ سے سیراب کر لے تو اس مردار سے اجتناب کر، جس سے اللہ تعالی نے منع کیا ہے۔
1233. دودھ پینے کی دعا اور اس کی اہمیت
“ दूध पीने की दुआ और उसकी एहमियत ”
حدیث نمبر: 1845
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" من اطعمه الله طعاما فليقل: اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه ومن سقاه الله لبنا فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه، فإني لا اعلم شيئا يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن".-" من أطعمه الله طعاما فليقل: اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه ومن سقاه الله لبنا فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه، فإني لا أعلم شيئا يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن".
سیدنا عبدللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنگل میں مقیم میرے بھائی نے جو ہدیہ پیش کیا ہے، کیا میں وہ آپ کو کھلاؤں؟ پھر انہوں نے کھجوروں کے گچھے پر لٹکا کر بھونے ہوئے دو عدد سانڈے پیش کیے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میری قوم کے ماکولات میں سے نہیں ہے اور مجھے اس سے گھن آتی ہے۔ پھر سیدنا ابن عباس اور سیدنا خالد رضی اللہ عنہم نے ان کو کھا لیا، لیکن سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جو کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے، میں بھی وہ نہیں کھاتی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب طلب کیا، دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بائیں جانب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عبا س رضی اللہ عنہما سے سے فرمایا۔ کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں خالد کو پلاؤں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھوٹے کے سلسلے میں کسی کو اپنے نفس پر ترجیح نہیں دوں گا۔ پس ابن عباس رضی اللہ عنہما نے برتن پکڑا اور دودھ پیا، پھر خالد رضی اللہ عنہ نے پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو اللہ تعالیٰ کھانا کھلائے وہ کہے: اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما، ہمیں اس سے بہتر رزق عطا فرما۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ دودھ پلائے وہ کہے: اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں زیادہ عطا فرما، کیونکہ میرے علم میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے دونوں سے کفایت کرے سوائے دودھ کے۔
حدیث نمبر: 1846
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا وقع الذباب في شراب احدكم فليغمسه (كله) ثم لينتزعه، فإن في إحدى جناحيه داء وفي الاخرى شفاء".-" إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه (كله) ثم لينتزعه، فإن في إحدى جناحيه داء وفي الأخرى شفاء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکھی کسی کے مشروب میں گر جائے تو وہ اس کو مکمل طور پر ڈبو دے اور پھر نکال لے، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.