الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
Characteristics of the Day of Judgment, Paradise, and Hell
حدیث نمبر: 7125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، قالا: حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، سمع المغيرة بن شعبة ، يقول: قام النبي صلى الله عليه وسلم: " حتى ورمت قدماه، قالوا: قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، قال: افلا اكون عبدا شكورا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ ، يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَتَّى وَرِمَتْ قَدَمَاهُ، قَالُوا: قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ".
سفیان نے ہمیں زیاد بن علاقہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا (اتنا لمبا) قیام کیا کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے۔انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلےتمام گناہ معافکردیے ہیں (پھر اس قدر مشقت کیوں؟) تو آپ نے فرمایا: "کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس قدر قیام کیا، حتی کہ آپ کے قدم سوج گئے۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا، اللہ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کر چکا ہے۔آپ نے فرمایا:"توکیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟"
حدیث نمبر: 7126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وهارون بن سعيد الايلي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني ابو صخر ، عن ابن قسيط ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى قام حتى تفطر رجلاه، قالت عائشة: يا رسول الله، اتصنع هذا وقد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟، فقال يا عائشة: افلا اكون عبدا شكورا ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى قَامَ حَتَّى تَفَطَّرَ رِجْلَاهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟، فَقَالَ يَا عَائِشَةُ: أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ".
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو (بہت لمبا) قیام کرتے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک سوج جاتے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ایسا کرتے ہیں۔حالانکہ آپ کے اگلےپچھلے تمام گناہوں کی مغفرت کی (یقین دہانی کرائی) جاچکی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے عائشہ رضی اللہ عنہا!کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکرگزار بندہ نہ بنوں؟"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نمازپڑھتےاس قدر قیام کرتے،حتی کہ آپ کے پاؤں پھٹ جاتے،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا، اے اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اس قدر مشقت برداشت کرتے ہیں، حالانکہ اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کیے جا چکے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:"اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!توکیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔"
19. باب الاِقْتِصَادِ فِي الْمَوْعِظَةِ:
19. باب: وعظ میں میانہ روی اختیار کرنے کا بیان۔
Chapter: Moderation In Preaching
حدیث نمبر: 7127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا وكيع ، وابو معاوية . ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، قال: كنا جلوسا عند باب عبد الله ننتظره، فمر بنا يزيد بن معاوية النخعي، فقلنا: اعلمه بمكاننا، فدخل عليه فلم يلبث ان خرج علينا عبد الله ، فقال: إني اخبر بمكانكم، فما يمنعني ان اخرج إليكم إلا كراهية ان املكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم " كان يتخولنا بالموعظة في الايام مخافة السآمة علينا "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ، فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ، فَقُلْنَا: أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ ، فَقَالَ: إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا "،
ابو معاویہ نے اعمش سے اور انھوں نے شقیق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازےپربیٹھےہوئے تھے کہ اتنے میں یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: ان (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو ہمارے آنے کی اطلاع کردیں وہ ان کے پاس گئے تو تھوڑی ہی دیر میں حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) آگئے۔اور فرمایا: "مجھے تمھارے آنے کی اطلاع کردی گئی تھی اور مجھے تمھارے پاس آنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع تھی کہ میں تمھاری اکتاہٹ کا سبب نہ بن جاؤں۔بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے اکتا جانے کے ڈرسے صرف بعض دنوں میں ہی وعظو نصیحت سے نوازاکرتے تھے۔
شقیق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے پر ان کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے یزید بن معاویہ نخعی رحمۃ اللہ علیہ گزرے تو ہم نے ان سے کہا۔ حضرت عبد اللہ کو ہماری موجود گی سے آگاہ کرو، وہ ان کے پاس گئے اور جلد ہی ہمارے پاس عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور کہنے لگے،مجھے تمھاری آمد کی اطلاع دی جاتی ہے، مگر میں اس لیے تمھارے پاس نہیں آتا کہ میں تمھیں اکتاہٹ میں مبتلا کرنا نا پسند کرتا ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف ایام میں وعظ نصیحت کے وقت ہمارا دھیان رکھتے تھے کہ کہیں ہم اکتاہی نہ جائیں۔
حدیث نمبر: 7128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج ، حدثنا ابن إدريس . ح وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي ، حدثنا ابن مسهر . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم وعلي بن خشرم ، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان كلهم، عن الاعمش ، بهذا الإسناد نحوه وزاد منجاب في روايته، عن ابن مسهر، قال الاعمش: وحدثني عمرو بن مرة ، عن شقيق ، عن عبد الله مثله.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ . ح وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ مِنْجَابٌ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ ابْنِ مُسْهِرٍ، قَالَ الْأَعْمَشُ: وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ.
ابو سعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن ادریس نے حدیث بیان کی، نیز ہمیں منجانب بن حارث تمیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن مسہر نے خبر دی، نیز ہمیں اسحٰق بن ابراہیم اور علی بن خشرم نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، نیز ہمیں ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی، ان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق روایت کی۔اور منجانب نے اپنی روایت میں مزید یہ کہا: ابن مسہر سے روایت ہے اعمش نے کہا: اور مجھے عمرو بن مرہ نے شیقق سے اور انھوں نے عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے بعض دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور . ح وحدثنا ابن ابي عمر واللفظ له، حدثنا فضيل بن عياض ، عن منصور ، عن شقيق ابي وائل ، قال: كان عبد الله يذكرنا كل يوم خميس، فقال له رجل يا ابا عبد الرحمن : إنا نحب حديثك ونشتهيه ولوددنا انك حدثتنا كل يوم، فقال: ما يمنعني ان احدثكم إلا كراهية ان املكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان يتخولنا بالموعظة في الايام كراهية السآمة علينا ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِيقٍ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُنَا كُلَّ يَوْمِ خَمِيسٍ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ : إِنَّا نُحِبُّ حَدِيثَكَ وَنَشْتَهِيهِ وَلَوَدِدْنَا أَنَّكَ حَدَّثْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ، فَقَالَ: مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا ".
منصور نے شیقق ابو وائل سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) ہمیں ہر جمعرات کے دن وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے تو ایک شخص نے کہا: ابو عبد الرحمٰن!ہمیں آپ کی باتیں (بہت) پسند ہیں اور ہم ان کی طرف شدید رغبت رکھتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہر روز ہمیں احادیث بیان فرمایا کریں۔انھوں نے کہا: مجھے اس کے علاوہ تمھیں احادیث بیان کرنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ کا شکار نہ کردوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ ہم پر اکتاہٹ طاری ہو جائے کچھ (خاص) دنوں میں ہی ہمیں وعظ و نصیحت سے نواازاکرتے تھے۔
ابو وائل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں جمعرات کو وعظ کیا کرتے تھے تو ان سے ایک آدمی نے کہا، اے ابو عبدالرحمٰن!ہم آپ کی گفتگو پسند کرتے ہیں اور اس کے خواہش مندہیں اور ہم چاہتے ہیں،آپ ہمیں روزانہ وعظ فرمایا کریں گے تو انھوں نے جواب دیا۔مجھے روزانہ وعظ کرنے سےصرف یہ چیز مانع ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ میں مبتلا پسند نہیں کرتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اکتاہٹ کو ناپسند کرتے ہوئے وعظ کرنے میں ہمارا خیال اور دھیان رکھتے ہوئے مختلف دنوں میں وعظ فرماتے۔

Previous    5    6    7    8    9    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.