English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
10. باب من رأى أن صاحب الحوض والقربة أحق بمائه:
باب: جن کے نزدیک حوض والا اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2368
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَكَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى الآخَرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ لَوْ تَرَكَتْ زَمْزَمَ، أَوْ قَالَ لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَاءِ لَكَانَتْ عَيْنًا مَعِينًا وَأَقْبَلَ جُرْهُمُ، فَقَالُوا: أَتَأْذَنِينَ أَنْ نَنْزِلَ عِنْدَكِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، وَلَا حَقَّ لَكُمْ فِي الْمَاءِ، قَالُوا: نَعَمْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ایوب اور کثیر بن کثیر نے، دونوں کی روایتوں میں ایک دوسرے کی بہ نسبت کمی اور زیادتی ہے، اور ان سے سعید بن جبیر نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسماعیل علیہ السلام کی والدہ (ہاجرہ علیہا السلام) پر اللہ رحم فرمائے کہ اگر انہوں نے زمزم کو چھوڑ دیا ہوتا، یا یوں فرمایا کہ اگر وہ زمزم سے چلو بھر بھر کر نہ لیتیں تو وہ ایک بہتا چشمہ ہوتا۔ پھر جب قبیلہ جرہم کے لوگ آئے اور (ہاجرہ علیہا السلام سے) کہا کہ آپ ہمیں اپنے پڑوس میں قیام کی اجازت دیں تو انہوں نے اسے قبول کر لیا اس شرط پر کہ پانی پر ان کا کوئی حق نہ ہو گا۔ قبیلہ والوں نے یہ شرط مان لی تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب المساقاة/حدیث: 2368]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عبد الله بن العباس القرشي، أبو العباسصحابي
👤←👥سعيد بن جبير الأسدي، أبو محمد، أبو عبد الله
Newسعيد بن جبير الأسدي ← عبد الله بن العباس القرشي
ثقة ثبت
👤←👥كثير بن كثير القرشي
Newكثير بن كثير القرشي ← سعيد بن جبير الأسدي
ثقة
👤←👥أيوب السختياني، أبو عثمان، أبو بكر
Newأيوب السختياني ← كثير بن كثير القرشي
ثقة ثبتت حجة
👤←👥معمر بن أبي عمرو الأزدي، أبو عروة
Newمعمر بن أبي عمرو الأزدي ← أيوب السختياني
ثقة ثبت فاضل
👤←👥عبد الرزاق بن همام الحميري، أبو بكر
Newعبد الرزاق بن همام الحميري ← معمر بن أبي عمرو الأزدي
ثقة حافظ
👤←👥عبد الله بن محمد الجعفي، أبو جعفر
Newعبد الله بن محمد الجعفي ← عبد الرزاق بن همام الحميري
ثقة حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
2368
يرحم الله أم إسماعيل لو تركت زمزم أو قال لو لم تغرف من الماء لكانت عينا معينا
صحيح البخاري
3362
يرحم الله أم إسماعيل لولا أنها عجلت لكان زمزم عينا معينا
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2368 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2368
حدیث حاشیہ:
حدیث ہذا میں حضرت ہاجرہ ؑ کے ان واقعات کی طرف اشارہ ہے جب کہ وہ ابتدائی دور میں مکہ شریف میں سکونت پذیر ہوئی تھیں۔
جب کہ حضرت ابراہیم ؑ ان کو حوالہ بخدا کرکے واپس ہو چکے تھے اور وہ پانی کی تلاش میں کوہ صفا اور مروہ کا چکر کاٹ رہی تھیں۔
کہ اچانک ان کو زمزم کا چشمہ نظر آیا۔
اور وہ دوڑ کر اس کے پاس آئیں اور اس کے پانی کے ارد گرد منڈیر لگانا شروع کر دیا۔
اسی کیفیت کا یہاں بیان کیا جارہا ہے۔
مجتہد مطلق اس حدیث کو یہاں یہ مسئلہ بیان فرمانے کے لیے لائے ہیں کہ کنویں یا تالاب کا اصل مالک اگر موجود ہے تو بہرحال اس کی ملکیت کا حق اس کے لیے ثابت ہے۔
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت ہاجرہ ؑ کے اس قول پر کہ پانی پر تمہارا (قبیلہ بنوجرہم کا)
کوئی حق نہ ہوگا، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں فرمایا۔
خطابی نے کہا اس سے یہ نکلا کہ جنگل میں جو کوئی پانی نکالے وہ اس کا مالک بن جاتا ہے۔
اور دوسرا کوئی اس میں اس کی رضا مندی کے بغیر شریک نہیں ہوسکتا۔
ہاجرہ ؑ ایک فرعون مصر کی بیٹی تھی۔
جسے حضرت ابراہیم ؑ اور ان کی بیوی حضرت سارہ ؑ کی کرامات دیکھ کر اس نے اس مبارک خاندان میں شرکت کا فخر حاصل کرنے کی غرض سے ان کے حوالہ کر دیا تھا۔
اس کا تفصیلی بیان پیچھے گزر چکا ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2368]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2368
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ آب زمزم حضرت جبرئیل ؑ کی ٹھوکر سے جاری ہوا تھا، تاہم وہ ام اسماعیل ہی کا تھا۔
جرہم قبیلے کے لوگوں سے ام اسماعیل نے کہا:
تم یہاں پڑاؤ کر سکتے ہو لیکن پانی پر تمہارا کوئی دعویٰ نہیں ہو گا۔
چونکہ وہ لوگ معاملے کی اہمیت کو خوب سمجھتے تھے، اس لیے انہوں نے ام اسماعیل کے حق کو تسلیم کر لیا۔
(2)
علامہ خطابی ؒ نے کہا ہے کہ اگر کوئی جنگل میں پانی کا کنواں کھودے اور پانی نکالے تو وہ اس کا مالک بن جاتا ہے، پھر دوسرا کوئی اس کی رضا مندی کے بغیر اس کنویں میں شریک نہیں ہو سکتا۔
(فتح الباري: 55/5)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2368]