(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا سلم بن زرير، حدثنا ابو رجاء، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں کثرت عورتوں کی نظر آئی۔“
Narrated `Imran bin Husain: The Prophet said, "I looked at Paradise and found poor people forming the majority of its inhabitants; and I looked at Hell and saw that the majority of its inhabitants were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 464
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3241
حدیث حاشیہ: جنت میں غریبوں سے موحد، متبع سنت غریب لوگ مراد ہیں جو دیندار اغنیاء سے کتنے ہی برس پہلے جنت میں داخل کردئیے جائیں گے اور دوزخ میں زیادہ عورتیں نظر آئیں، جو ناشکری اور لعن طعن کرنے والی آپس میں حسد اور بغض رکھنے والی ہوتی ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3241
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3241
حدیث حاشیہ: 1۔ حدیث میں فقراء سے مراد موحد اورمتبع سنت غریب ہیں جو دیندار اغنیاء سے کتنے ہی برس پہلے جنت میں داخل کردیے جائیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہوگی کہ دنیا میں انھیں اتنا مال میسر نہیں آیا جس کے سبب وہ بد اعمالیوں کی طرف مائل ہوتے کیونکہ کثرت مال گناہوں کا ذریعہ بنتے ہیں، نیز مال کی بہتات سے انسان کا دل سخت ہوجاتا ہے جو اسے ظلم وستم پر آمادہ کرتا ہے۔ اس بنا پر نادار لوگ ان آلائشوں سے محفوظ رہیں گے۔ اور جہنم میں عورتوں کی اکثریت اس لیے ہوگی کہ وہ عام طور پر لعن طعن کرنے والی اور ناشکرگزار ہوتی ہیں نیز آپس میں حسد و بغض رکھنا ان کی عادت ہے جو جہنم میں جانے کا باعث ہوگا۔ اس کے علاوہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ عورتیں جلدی بے دین لوگوں کے جھانسے میں آجاتی ہیں کیونکہ زیب و زینت کی طرف ان کا میلان زیادہ ہوتا ہے۔ اگرانھیں آخرت کی طرف توجہ دلائی جائے تو کان نہیں دھرتیں۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جنت موجود ہے تبھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا۔ ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کی رات یہ مشاہدہ کیا ہو۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3241
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5198
5198. سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس میں اکثریت نادار لوگوں کی تھی۔ پھر میں نے ایک نظر سے دوزخ کو دیکھا تو اس کے اندر رہنے والی اکثر عورتیں تھیں۔“ اس روایت کو ابو رجاء سے بیان کرنے میں ایوب اور سلم بن زریر نے عوف کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5198]
حدیث حاشیہ: عورتوں کی اکثریت کا دوزخ میں ہونا ان کے داخل ہونے کے وقت ہے اور اس کا سبب خاوند کی ناشکری اور احسان فراموشی ہے۔ آخر کار مختلف سفارشوں سے انھیں دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔ عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے پر نظر ثانی کریں اور اپنے خاوندوں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ بلکہ ان کی خدمت گزاری اور اطاعت شعاری کو اپنا نصب العین بنائیں۔ والله المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5198