صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
6. باب العمل الذى يبتغى به وجه الله:
باب: ایسا کام جس سے خالص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہو۔
حدیث نمبر: 6423
قَالَ: سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ، قَالَ: غَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَنْ يُوَافِيَ عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ".
انہوں نے بیان کیا کہ عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے میں نے سنا، پھر بنی سالم کے ایک صاحب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور فرمایا ”کوئی بندہ جب قیامت کے دن اس حالت میں پیش ہو گا کہ اس نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کیا ہو گا اور اس سے اس کا مقصود اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو گی تو اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ کو اس پر حرم کر دے گا۔“ [صحيح البخاري/كتاب الرقاق/حدیث: 6423]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥عتبان بن مالك الأنصاري | صحابي |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح البخاري |
6423
| لن يوافي عبد يوم القيامة يقول لا إله إلا الله يبتغي به وجه الله إلا حرم الله عليه النار |
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6423 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6423
حدیث حاشیہ:
کلمہ طیبہ کا صحیح اقرار یہ ہے کہ اس کے مطابق عمل وعقیدہ بھی ہو، ورنہ محض زبانی طورپر کلمہ پڑھنا بیکار ہے۔
کلمہ طیبہ کا صحیح اقرار یہ ہے کہ اس کے مطابق عمل وعقیدہ بھی ہو، ورنہ محض زبانی طورپر کلمہ پڑھنا بیکار ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6423]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6423
حدیث حاشیہ:
(1)
کلمہ طیبہ کا صحیح اقرار یہ ہے کہ اس کے تقاضوں کے مطابق اپنے عمل اور عقیدے کو بھی درست رکھا جائے۔
عمل اور عقیدے کی درستی کے بغیر محض زبانی طور پر یہ کلمہ پڑھنا بے کار ہے۔
(2)
یہ بھی واضح رہے کہ اس اقرار کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ماننا بھی ضروری ہے۔
رسالت کے تسلیم کیے بغیر اگر کوئی الوہیت کا اقرار کرتا ہے تو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔
واللہ المستعان
(1)
کلمہ طیبہ کا صحیح اقرار یہ ہے کہ اس کے تقاضوں کے مطابق اپنے عمل اور عقیدے کو بھی درست رکھا جائے۔
عمل اور عقیدے کی درستی کے بغیر محض زبانی طور پر یہ کلمہ پڑھنا بے کار ہے۔
(2)
یہ بھی واضح رہے کہ اس اقرار کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ماننا بھی ضروری ہے۔
رسالت کے تسلیم کیے بغیر اگر کوئی الوہیت کا اقرار کرتا ہے تو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔
واللہ المستعان
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6423]

