صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
51. باب صفة الجنة والنار:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: 6549
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ:" يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ"، فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ:" هَلْ رَضِيتُمْ"، فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، فَيَقُولُ:" أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ"، قَالُوا: يَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ، فَيَقُولُ:" أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا".
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا کہ اے جنت والو! جنتی جواب دیں گے ہم حاضر ہیں اے ہمارے پروردگار! تیری سعادت حاصل کرنے کے لیے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اب تم لوگ خوش ہوئے؟ وہ کہیں گے اب بھی بھلا ہم راضی نہ ہوں گے کیونکہ اب تو، تو نے ہمیں وہ سب کچھ دے دیا جو اپنی مخلوق کے کسی آدمی کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں تمہیں اس سے بھی بہتر چیز دوں گا۔ جنتی کہیں گے اے رب! اس سے بہتر اور کیا چیز ہو گی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب میں تمہارے لیے اپنی رضا مندی کو ہمیشہ کے لیے دائمی کر دوں گا یعنی اس کے بعد کبھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا۔ [صحيح البخاري/كتاب الرقاق/حدیث: 6549]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥أبو سعيد الخدري، أبو سعيد | صحابي | |
👤←👥عطاء بن يسار الهلالي، أبو محمد عطاء بن يسار الهلالي ← أبو سعيد الخدري | ثقة | |
👤←👥زيد بن أسلم القرشي، أبو خالد، أبو أسامة، أبو عبد الله زيد بن أسلم القرشي ← عطاء بن يسار الهلالي | ثقة | |
👤←👥مالك بن أنس الأصبحي، أبو عبد الله مالك بن أنس الأصبحي ← زيد بن أسلم القرشي | رأس المتقنين وكبير المتثبتين | |
👤←👥عبد الله بن المبارك الحنظلي، أبو عبد الرحمن عبد الله بن المبارك الحنظلي ← مالك بن أنس الأصبحي | ثقة ثبت فقيه عالم جواد مجاهد جمعت فيه خصال الخير | |
👤←👥معاذ بن أسد الغنوي، أبو عبد الله معاذ بن أسد الغنوي ← عبد الله بن المبارك الحنظلي | ثقة |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح البخاري |
7518
| يا أهل الجنة فيقولون لبيك ربنا وسعديك والخير في يديك فيقول هل رضيتم فيقولون وما لنا لا نرضى يا رب وقد أعطيتنا ما لم تعط أحدا من خلقك فيقول ألا أعطيكم أفضل من ذلك فيقولون يا رب وأي شيء أفضل من ذلك فيقول أحل عليكم رضواني فلا أسخط عليكم بعده أبدا |
صحيح البخاري |
6549
| الله تبارك و يقول لأهل الجنة يا أهل الجنة فيقولون لبيك ربنا وسعديك فيقول هل رضيتم فيقولون وما لنا لا نرضى وقد أعطيتنا ما لم تعط أحدا من خلقك فيقول أنا أعطيكم أفضل من ذلك قالوا يا رب وأي شيء أفضل من ذلك فيقول أحل عليكم رضواني فلا أسخط |
صحيح مسلم |
7140
| يا أهل الجنة فيقولون لبيك ربنا وسعديك والخير في يديك فيقول هل رضيتم فيقولون وما لنا لا نرضى يا رب وقد أعطيتنا ما لم تعط أحدا من خلقك فيقول ألا أعطيكم أفضل من ذلك فيقولون يا رب وأي شيء أفضل من ذلك فيقول أحل عليكم رضواني |
جامع الترمذي |
2555
| الله يقول لأهل الجنة يا أهل الجنة فيقولون لبيك ربنا وسعديك فيقول هل رضيتم فيقولون ما لنا لا نرضى وقد أعطيتنا ما لم تعط أحدا من خلقك فيقول أنا أعطيكم أفضل من ذلك قالوا أي وأي شيء أفضل من ذلك قال أحل عليكم رضواني فلا أسخط عليكم أبدا |
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6549 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6549
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم، لطف و عنایت سے یہ شرف و فضیلت ہم کو عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین۔
اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم، لطف و عنایت سے یہ شرف و فضیلت ہم کو عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6549]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6549
حدیث حاشیہ:
(1)
جنت اور اس کی تمام نعمتیں عطا فرمانے کے بعد رب کریم کا اپنے بندوں سے پوچھنا کہ ”تم راضی اور مطمئن ہو“ بجائے خود کتنی بڑی نعمت ہے، پھر دائمی رضا کا تحفہ اور کبھی ناراض نہ ہونے کا اعلان کتنا بڑا انعام اور احسان ہے۔
یقیناً اللہ تعالیٰ کی رضا، جنت اور اس کی تمام نعمتوں سے اعلیٰ اور بالاتر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”اللہ کی طرف سے تھوڑی سی رضا اور خوشنودی سب سے بڑی (نعمت)
ہے۔
“ (التوبة: 72/9) (2)
اہل جنت کے لیے ایک دوسرا اعلان بھی ہو گا جو اس سے بھی بڑھ کر ہے اور وہ اس کے علاوہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب اہل جنت، جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا:
کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایک مزید چیز عطا کروں؟ اہل جنت عرض کریں گے:
اے اللہ! تو نے ہمارے چہرے روشن کیے اور دوزخ سے بچا کر ہمیں جنت میں داخل کیا، اب اس سے بڑھ کر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بندوں کے اس جواب کے بعد یکایک حجاب اٹھ جائے گا تو وہ اپنے پروردگار کا دیدار کر رہے ہوں گے، پھر انہیں محسوس ہو گا کہ جو کچھ اب تک انہیں ملا تھا، اس میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری چیز ان کے لیے یہی دیدار الٰہی ہے۔
“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل آیت تلاوت فرمائی:
”جن لوگوں نے (اس دنیا میں)
نیکی اور بندگی والی اچھی زندگی گزاری ان کے لیے اچھی جگہ (جنت)
ہے اور (اس پر)
مزید ایک نعمت (دیدار الٰہی)
ہو گی۔
“ (یونس: 10/26، و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 449، 450 (181)
(1)
جنت اور اس کی تمام نعمتیں عطا فرمانے کے بعد رب کریم کا اپنے بندوں سے پوچھنا کہ ”تم راضی اور مطمئن ہو“ بجائے خود کتنی بڑی نعمت ہے، پھر دائمی رضا کا تحفہ اور کبھی ناراض نہ ہونے کا اعلان کتنا بڑا انعام اور احسان ہے۔
یقیناً اللہ تعالیٰ کی رضا، جنت اور اس کی تمام نعمتوں سے اعلیٰ اور بالاتر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”اللہ کی طرف سے تھوڑی سی رضا اور خوشنودی سب سے بڑی (نعمت)
ہے۔
“ (التوبة: 72/9) (2)
اہل جنت کے لیے ایک دوسرا اعلان بھی ہو گا جو اس سے بھی بڑھ کر ہے اور وہ اس کے علاوہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب اہل جنت، جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا:
کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایک مزید چیز عطا کروں؟ اہل جنت عرض کریں گے:
اے اللہ! تو نے ہمارے چہرے روشن کیے اور دوزخ سے بچا کر ہمیں جنت میں داخل کیا، اب اس سے بڑھ کر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بندوں کے اس جواب کے بعد یکایک حجاب اٹھ جائے گا تو وہ اپنے پروردگار کا دیدار کر رہے ہوں گے، پھر انہیں محسوس ہو گا کہ جو کچھ اب تک انہیں ملا تھا، اس میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری چیز ان کے لیے یہی دیدار الٰہی ہے۔
“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل آیت تلاوت فرمائی:
”جن لوگوں نے (اس دنیا میں)
نیکی اور بندگی والی اچھی زندگی گزاری ان کے لیے اچھی جگہ (جنت)
ہے اور (اس پر)
مزید ایک نعمت (دیدار الٰہی)
ہو گی۔
“ (یونس: 10/26، و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 449، 450 (181)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6549]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7140
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ جنتیوں سے فرمائے گا، اے اہل جنت،وہ عرض کریں گے، اے ہمارے رب! ہم حاضر ہیں، تیری اطاعت کے لیے حاضر ہیں، ہر قسم کی خیر تیرے قبضے میں ہے جس کو جو چاہیں عطا فرمائیں وہ فرمائے گا، کیا تم خوش ہو؟ یعنی جنت کی نعمتوں پر مطمئن ہو؟ وہ جواب دیں گے، ہم کیوں راضی اور خوش نہ ہوں گے، اے ہمارے رب! تونے ہمیں وہ کچھ عطا فر دیا ہے،جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7140]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
اللہ کی رضاء جنت اور اس کی ساری نعمتوں سے بہت ہی اعلیٰ اور بالا ہے،
اس لیے فرمایا:
وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـهِ أَكْبَرُ (سورة التوبه: 72)
اللہ کی رضا اور خوشنودی ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔
''اور لذت و مسرت میں اعلان رضا سے بڑھ کر دیدار الٰہی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
اللہ کی رضاء جنت اور اس کی ساری نعمتوں سے بہت ہی اعلیٰ اور بالا ہے،
اس لیے فرمایا:
وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـهِ أَكْبَرُ (سورة التوبه: 72)
اللہ کی رضا اور خوشنودی ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔
''اور لذت و مسرت میں اعلان رضا سے بڑھ کر دیدار الٰہی ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7140]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7518
7518. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا: اے جنت والو! وہ عرض کریں گے: لبیك وسعدیك، اے ہمارے رب! تمام تر خیر وبرکت تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ وہ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم خوش کیوں نہ ہوں جبکہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ اہل جنت عرض کریں گے: اے ہمارے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنی خوشی ورضا مندی تم پر اتارتا ہوں۔ آئندہ کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7518]
حدیث حاشیہ:
اس پر سب انعامات تصدق ہیں۔
غلام کے لیے بڑھ کرخوشی کسی چیز میں نہیں ہو سکتی کہ آقا راضی رہے ورضوان من اللہ أکبر کا یہی مطلب ہے۔
اس پر سب انعامات تصدق ہیں۔
غلام کے لیے بڑھ کرخوشی کسی چیز میں نہیں ہو سکتی کہ آقا راضی رہے ورضوان من اللہ أکبر کا یہی مطلب ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7518]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7518
7518. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا: اے جنت والو! وہ عرض کریں گے: لبیك وسعدیك، اے ہمارے رب! تمام تر خیر وبرکت تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ وہ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم خوش کیوں نہ ہوں جبکہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ اہل جنت عرض کریں گے: اے ہمارے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنی خوشی ورضا مندی تم پر اتارتا ہوں۔ آئندہ کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7518]
حدیث حاشیہ:
1۔
جنت کی نعمتیں بے شمار اور لازوال ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہو گی۔
غلام کے لیے اس سے بڑھ کر خوشی کیا ہو سکتی ہے کہ اس کا آقا ہمیشہ کے لیے اس پر راضی رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
”اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں اور اہل ایمان خواتین سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔
ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے)
اور اللہ کی طرف سے تھوڑی سی خوشنودی تو ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہو گی۔
یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔
" (التوبة: 72)
2۔
اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے گفتگو کرے گا۔
اہل جنت اس سے بابرکت کلام سنیں گے۔
اور سوال و جواب کریں گے۔
اللہ تعالیٰ ان سے مخاطب ہو گا۔
وہ اللہ تعالیٰ سے مخاطب ہوں گے۔
یہ گفتگو بار بار ہو گی۔
ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
کہ اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی مشیت سے متعلق ہے وہ جب چاہے جیسے چاہے اور جس سے چاہے ہم کلام ہو سکتا ہے۔
اس کا کلام آواز حروف پر مشتمل ہے جسے سنا اور سمجھا جا سکتا ہے اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو اس نعمت سے سر فراز فرمائے۔
آمین۔
3۔
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کی اہل جنت سے مذکورہ گفتگو کسی خاص طبقے سے نہیں بلکہ عام اہل جنت سے ہوگی اور اللہ تعالیٰ کئی مرتبہ اہل جنت کو شرف ہم کلامی سے سرفراز کرے گا۔
1۔
جنت کی نعمتیں بے شمار اور لازوال ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہو گی۔
غلام کے لیے اس سے بڑھ کر خوشی کیا ہو سکتی ہے کہ اس کا آقا ہمیشہ کے لیے اس پر راضی رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
”اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں اور اہل ایمان خواتین سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔
ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے)
اور اللہ کی طرف سے تھوڑی سی خوشنودی تو ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہو گی۔
یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔
" (التوبة: 72)
2۔
اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے گفتگو کرے گا۔
اہل جنت اس سے بابرکت کلام سنیں گے۔
اور سوال و جواب کریں گے۔
اللہ تعالیٰ ان سے مخاطب ہو گا۔
وہ اللہ تعالیٰ سے مخاطب ہوں گے۔
یہ گفتگو بار بار ہو گی۔
ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
کہ اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی مشیت سے متعلق ہے وہ جب چاہے جیسے چاہے اور جس سے چاہے ہم کلام ہو سکتا ہے۔
اس کا کلام آواز حروف پر مشتمل ہے جسے سنا اور سمجھا جا سکتا ہے اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو اس نعمت سے سر فراز فرمائے۔
آمین۔
3۔
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کی اہل جنت سے مذکورہ گفتگو کسی خاص طبقے سے نہیں بلکہ عام اہل جنت سے ہوگی اور اللہ تعالیٰ کئی مرتبہ اہل جنت کو شرف ہم کلامی سے سرفراز کرے گا۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7518]


عطاء بن يسار الهلالي ← أبو سعيد الخدري