الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2592
2592. حضرت میمونہ بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنی ایک لونڈی کو آزاد کردیا جس کی بابت انھوں نے نبی کریم ﷺ سے اجازت نہیں لی تھی۔ جب ان کی باری کے دن آپ تشریف لائے تو انھوں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے اپنی لونڈی کو آزاد کردیا ہے؟آپ نے فرمایا: ” کیا واقعی تم آزاد کرچکی ہو؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں!آپ نے فرمایا: ”اگر تم وہ لونڈی اپنے ننھیال کو دیتیں تو تمھیں زیادہ ثواب ہوتا۔“ بکر بن مضر نے عمروسے، انھوں نے بکیر سے، انھوں نے کریب سے بیان کیا کہ حضرت میمونہ ؓ نے (لونڈی) آزاد کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2592]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے دو چیزیں ثابت ہوتی ہیں:
ایک تو رسول اللہ ﷺ کی عدم موجودگی میں لونڈی آزاد کرنا، امام بخاری ؒ کا یہی مقصود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے باطل قرار نہیں دیا بلکہ اسے برقرار رکھتے ہوئے ایک بہتر کام کی طرف رہنمائی کی ہے اور دوسری صلہ رحمی کرنا کیونکہ آپ نے فرمایا:
”صلہ رحمی کا ثواب اسے آزاد کرنے سے زیادہ ہوتا۔
“ اس مقام پر ہدیہ نہیں صلہ رحمی ہے۔
حدیث میں ہے:
”مسکین پر صدقہ کرنا تو صرف صدقہ ہے لیکن رشتے دار کے ساتھ دست تعاون بڑھانا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔
“ (فتح الباري: 269/5، و سنن النسائي، الزکاة، حدیث: 2583) (2)
دراصل امام بخاری ؒ ایک حدیث کے ناقابل استدلال ہونے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی کا عطیہ نافذ نہیں ہو گا۔
(سنن أبي داود، البیوع، حدیث: 3547)
امام مالک نے ان دونوں احادیث میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ایک تہائی سے کم اجازت کے بغیر ہبہ کر سکتی ہے لیکن اس سے زیادہ اگر ہبہ کرنا ہو تو خاوند سے اجازت لینا ہو گی۔
(فتح الباري: 268/5) (3)
امام بخاری ؒ نے حدیث میمونہ کے بعد جو تعلیق ذکر کی ہے اس کے دو مقاصد ہیں:
محمد بن اسحاق جب یہ روایت بکیر سے بیان کرتے ہیں تو بکیر عن سلیمان بن یسار کے طریق کا ذکر کرتے ہیں جبکہ مذکورہ روایت میں یزید جب بکیر سے بیان کرتے ہیں تو "بکیر عن کریب" بیان کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ بتانا چاہتے ہیں کہ عمرو بھی یزید کی متابعت کرتے ہوئے اسے بکیر عن کریب ہی بیان کرتے ہیں اور یہی صحیح ہے۔
دوسری بات یہ ذکر کی کہ عمرو بیان کرتے ہیں تو مرسل ذکر کرتے ہیں، یعنی ان کی روایت میں کریب کا انداز یوں ہے کہ انہوں نے خود واقعے کا مشاہدہ کیا۔
(فتح الباري: 270/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2592