ہم سے عمارہ بن غزیہ انصاری نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے محمد بن ابرا ہیم سے سنا وہ ابو سلمہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ترکی خیمے کے اندر جس کے دروازے پر چٹائی تھی، رمضا ن کے پہلے عشرے میں اعتکا ف کیا، پھر درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا۔کہا: تو آپ نے چتا ئی کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر خیمے کے ایک کونے میں کیا، پھر اپنا سر مبا رک خیمے سے باہر نکا ل کر لو گوں سے گفتگو فر ما ئی، لوگ آپ کے قریب ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: " میں نے اس شب (قدر) کوتلاش کرنے کے لیے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اتکاف کیا، پھر میرے پاس (بخاری حدیث: 813میں ہے: جبریل ؑ کی آمد ہو ئی تو مجھ سے کہا گیا: وہ آخری دس راتوں میں ہے تو اب تم میں سے جو اعتکاف کرنا چا ہے وہ اعتکاف کر لے، "لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔ آپ نے فر مایا: "اور مجھے وہ ایک طاق رات دکھا ئی گئی اور یہ کہ میں اس (رات) کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات کی صبح کی، اور آپ نے (اس میں) صبح تک قیام کیا تھا پھر بارش ہو ئی تو مسجد (کی چھت) ٹپک پڑی، میں نے مٹی اور پانی دیکھا اس کے بعد جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر باہر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کے کنارے دونوں میں مٹی اور پانی (کے نشانات) موجود تھے اور یہ آخری عشرے میں اکیسویں کی رات تھی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا۔ پھر ایک ترکی خیمہ میں جس کے دروازے پر چٹائی تھی درمیان عشرے کا اعتکاف کیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے چٹائی کو پکڑکر خیمہ کے ایک طرف ہٹا دیا۔پھر اپنا سر خیمہ سے نکالا اور لوگوں سے گفتگو شروع کی تو وہ آپ کے قریب ہو گئے اس پر آپ نے فرمایا: ”میں نے اس شب قدر کی تلاش میں پہلے عشرے کا اعتکاف کیا پھر میں نے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا پھر مجھے خواب میں دکھایا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہے تو جو تم میں سے اعتکاف کرنا پسند کرے تو وہ اعتکاف کرے تو لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا (یعنی معتکف آپ کے ساتھ بیٹھے رہے)آپ نے فرمایا:"اور مجھے دکھایا گیا کہ وہ طاق رات ہے اور میں اس کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ ”آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اکیسویں رات پھر قیام کیا جب اکیسویں کی صبح ہوئی بارش ہو چکی تھی جس سے مسجد ٹپک پڑی تو میں نے مٹی اور پانی دیکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے فارغ ہو کر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کا بانسہ مٹی اور پانی سے ترتھا اور یہ آخری عشرے کی اکیسویں رات تھی۔