صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
10. باب إِطْعَامِ الْمَمْلُوكِ مِمَّا يَأْكُلُ وَإِلْبَاسِهِ مَمَّا يَلْبَسُ وَلاَ يُكَلِّفُهُ مَا يَغْلِبُهُ:
10. باب: غلام کو وہی کھلاؤ اور پہناؤ جو خود کھاتے اور پیتے ہو اور ان کو طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دو۔
Chapter: Feeding a slave what one eats and clothing him as one clothes oneself, and not burdening him with more than he bear
حدیث نمبر: 4317
Save to word اعراب
وحدثنا القعنبي ، حدثنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صنع لاحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه، فليقعده معه، فلياكل، فإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع في يده منه اكلة او اكلتين "، قال داود: يعني لقمة او لقمتين.وحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ ثُمَّ جَاءَهُ بِهِ وَقَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ، فَلْيَأْكُلْ، فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا قَلِيلًا فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ "، قَالَ دَاوُدُ: يَعْنِي لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے، پھر اس کے سامنے پیش کرے اور اسی نے (آگ کی) تپش اور دھواں برداشت کیا ہے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے اور وہ (غلام بھی اس کے ساتھ) کھائے اور اگر کھانا بہت سے لوگوں نے کھانا لیا ہو، (یعنی) کم ہو تو اس کے ہاتھ میں ایک یا دو لقمے (ضرور) دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے، پھر وہ اس کے سامنے پیش کرے اور وہ اس کے پکانے اور تیار کرنے میں، اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہے، تو آقا کو چاہیے اسے اپنے ساتھ بٹھائے، تاکہ وہ بھی ساتھ کھا سکے، اگر (کبھی) وہ کھانا کم ہو اور دونوں کے لیے کافی نہ ہو سکے، تو وہ اس کے ہاتھ میں اس سے ایک دو نوالے دے دے۔ راوی داؤد معنی کرتے ہیں، ایک دو لقمے دے دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1663

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري2557عبد الرحمن بن صخرإذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة أو لقمتين أو أكلة أو أكلتين فإنه ولي علاجه
   صحيح البخاري5460عبد الرحمن بن صخرإذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله أكلة أو أكلتين أو لقمة أو لقمتين فإنه ولي حره وعلاجه
   صحيح مسلم4317عبد الرحمن بن صخرإذا صنع لأحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعده معه فليأكل فإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع في يده منه أكلة أو أكلتين
   جامع الترمذي1853عبد الرحمن بن صخرإذا كفى أحدكم خادمه طعامه حره ودخانه فليأخذ بيده فليقعده معه فإن أبى فليأخذ لقمة فليطعمها إياه
   سنن أبي داود3846عبد الرحمن بن صخرإذا صنع لأحدكم خادمه طعاما ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعده معه ليأكل فإن كان الطعام مشفوها فليضع في يده منه أكلة أو أكلتين
   سنن ابن ماجه3289عبد الرحمن بن صخرإذا جاء أحدكم خادمه بطعامه فليجلسه فليأكل معه فإن أبي فليناوله منه
   سنن ابن ماجه3290عبد الرحمن بن صخرإذا أحدكم قرب إليه مملوكه طعاما قد كفاه عناءه وحره فليدعه فليأكل معه فإن لم يفعل فليأخذ لقمة فليجعلها في يده
   صحيفة همام بن منبه84عبد الرحمن بن صخرإذا جاءكم الصانع بطعامكم قد أغنى عنكم حره ودخانه فادعوه فليأكل معكم وإلا فألقموه في يده
   بلوغ المرام991عبد الرحمن بن صخر إذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة أو لقمتين
   مسندالحميدي1101عبد الرحمن بن صخرإذا كفى أحدكم خادمه صنعة طعامه، وكفاه حره ودخانه، فليجلسه، فليأكل معه، فإن أبى، فليأخذ لقمة فليروغها ثم ليعطها إياه
   مسندالحميدي1103عبد الرحمن بن صخر

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4317 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4317  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مَشفُوهاً:
جس پر بہت سے ہونٹ گزرے ہوں،
اس لیے راوی نے اس کی تفسیر قلیل تھوڑے سے کی ہے۔
(2)
أُكلَةً أَو أُكلَتَينِ:
ایک دو لقمے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوا،
اگر کھانا وافر ہو،
تو خادم کو ساتھ کھلائے یا ضرورت کے مطابق دے،
اور کسی وجہ سے کھانا کم ہو،
تو پھر کچھ نہ کچھ ضرور دے تاکہ خادم کی نظر ہوس یا للچائی نظر سے محفوظ رہے،
اور اس کے دل میں حسد و کدورت یا خیانت کا جذبہ نہ ابھرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4317   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3846  
´مالک کے ساتھ خادم کے کھانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کسی کے لیے اس کا خادم کھانا بنائے پھر اسے اس کے پاس لے کر آئے اور اس نے اس کے بنانے میں گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے تو چاہیئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھائے تاکہ وہ بھی کھائے، اور یہ معلوم ہے کہ اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس کے ہاتھ پر ایک یا دو لقمہ ہی رکھ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3846]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
: غلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔
ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔
اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3846   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2557  
2557. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس اس کاخادم کھانا لے کر آئے تو اگر اسے اپنے ساتھ (کھلانے کے لیے) نہ بٹھا سکے تو اس کوایک یادو لقمے ضرور کھلادے، یا آپ ﷺ نے (لقمة اور لقمتين کے بجائے) أكلة أو أكلتين فرمایا۔ کیونکہ اس نے اس (کو تیار کرنے) کی زحمت اٹھائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2557]
حدیث حاشیہ:
لفظ خادم میں غلام، نوکر چاکر، شاگرد سب داخل ہو سکتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2557   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2557  
2557. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس اس کاخادم کھانا لے کر آئے تو اگر اسے اپنے ساتھ (کھلانے کے لیے) نہ بٹھا سکے تو اس کوایک یادو لقمے ضرور کھلادے، یا آپ ﷺ نے (لقمة اور لقمتين کے بجائے) أكلة أو أكلتين فرمایا۔ کیونکہ اس نے اس (کو تیار کرنے) کی زحمت اٹھائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2557]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں مکارم اخلاق کی تعلیم و ترغیب ہے۔
جب کوئی شخص کھانا تیار کرے تو اسے محنت کا پھل دینا چاہیے کیونکہ اس نے آگ کی گرمی اور دھواں وغیرہ برداشت کیا ہے۔
خادم کو اپنے ساتھ بٹھانے کا حکم استحباب کے طور پر ہے۔
اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک یا دو لقمے اسے ضرور دینے چاہئیں، نیز لفظ خادم میں نوکر چاکر اور شاگرد وغیرہ سب شامل ہو سکتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2557   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5460  
5460. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے جب کسی کے پاس اس کا خادم کھانا پکا کر لائے اگر اسے اپنے ساتھ بٹھا کر نہیں کھلا سکتا تو ایک یا دو لقمے اسے دے دے کیونکہ اس نے پکاتے وقت گرمی اور مشقت برداشت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5460]
حدیث حاشیہ:
خادم کھانا پکاتے وقت اس کی گرمی اور دھواں برداشت کرتا ہے، اس لیے اسے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلانا چاہیے۔
اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اسے ایک یا دو لقمے دے دیے جائیں تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہو۔
ایک روایت میں ہے کہ خادم کو اپنے ساتھ بٹھائے۔
اگر وہ نہیں بیٹھتا تو ایک یا دو لقمے اسے دے دے۔
ایک یا دو لقمے اس صورت میں دیے جائیں جب کھانا کم ہو۔
اگر زیادہ ہو تو اسے ساتھ بٹھایا جائے یا اس کا حصہ الگ کر دیا جائے۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3846، و فتح الباري: 720/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5460   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.