صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
81. باب معرفة طريق الرؤية:
باب: اللہ کے دیدار کی کیفیت کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 182 ترقیم شاملہ: -- 453
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، أَنْ يَقُولَ: لَهُ تَمَنَّ، فَيَتَمَنَّى، وَيَتَمَنَّى، فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سن کر) بیان کیں، پھر (ہمام نے) بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں یہ حدیث بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کی جنت میں کم از کم جگہ یہ ہو گی کہ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: ’تمنا کر۔‘ تو وہ تمنا کرے گا، پھر تمنا کرے گا، اللہ اس سے پوچھے گا: ’کیا تم تمنا کر چکے؟‘ وہ کہے گا: ’ہاں۔‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’وہ سب کچھ تیرا ہوا جس کی تو نے تمنا کی اور اس کے ساتھ اتنا ہی (اور بھی۔)‘“ [صحيح مسلم/كتاب الإيمان/حدیث: 453]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ایک کی جنت میں کم از کم جگہ یہ ہے (کم درجہ کا جنتی وہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: آرزو کر! تو وہ تمنا کرے گا اور تمنا کرے گا، تو اللہ اس سے پوچھے گا: کیا تو نے آرزو کر لی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرے لیے وہ سب کچھ ہے جس کی تو نے تمنا کی اور اتنا ہی اور۔“ [صحيح مسلم/كتاب الإيمان/حدیث: 453]
ترقیم فوادعبدالباقی: 182
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14741)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
الرواة الحديث:
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 453 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 453
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام مسلمؒ نے یہ حدیث،
ہمام بن منبہؒ کےصحیفہ سےنقل کی ہے،
جس کی احادیث ایک ہی سند سےہیں،
لیکن وہ سند صرف پہلی حدیث کےشروع میں نقل کی گئی ہے،
اس لیے امام مسلمؒ جب اس صحیفہ کی پہلی حدیث کےسوا،
کوئی اورحدیث نقل کرتےہیں،
توسند بیان کرنےکے بعد کہتےہیں،
ذَكَرَ أَحَادِيثَ،
مِنْهَا:
وَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ”کہ ہمیں اس سند سے بہت سی احادیث پہنچی ہیں،
ان میں سے ایک یہ ہے۔
“ (یہ امام مسلمؒ کی انتہائی محتاط روش ہے)
فوائد ومسائل:
امام مسلمؒ نے یہ حدیث،
ہمام بن منبہؒ کےصحیفہ سےنقل کی ہے،
جس کی احادیث ایک ہی سند سےہیں،
لیکن وہ سند صرف پہلی حدیث کےشروع میں نقل کی گئی ہے،
اس لیے امام مسلمؒ جب اس صحیفہ کی پہلی حدیث کےسوا،
کوئی اورحدیث نقل کرتےہیں،
توسند بیان کرنےکے بعد کہتےہیں،
ذَكَرَ أَحَادِيثَ،
مِنْهَا:
وَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ”کہ ہمیں اس سند سے بہت سی احادیث پہنچی ہیں،
ان میں سے ایک یہ ہے۔
“ (یہ امام مسلمؒ کی انتہائی محتاط روش ہے)
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 453]


همام بن منبه اليماني ← أبو هريرة الدوسي