حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 411
´دو آدمیوں کا کھانا تین کو کفایت کرتا ہے`
«. . . 368- وبه: أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة، كافي الأربعة.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لئے کافی ہوتا ہے اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے کئے کافی ہوتا ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 411]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5392، ومسلم 178/2058، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ کھانا تھوڑا کھانا چاہئے۔ کھانا تھوڑا ہو تب بھی فراخدلی سے دوسروں کو اس میں شریک کرنا چاہئے۔
➋ اس حدیث میں اخلاص اور اتحاد واتفاق کی طرف بھی اشارہ ہے یعنی مسلمانوں کو باہم متفق رہنا چاہئے۔
➌ سخاوت موجبِ برکت ہوتی ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 368